مندرجات کا رخ کریں

"امام حسن کے نام امام علی کا خط" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 89: سطر 89:
|عرض=
|عرض=
|{{حدیث| لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِیؑ، کَتَبَها إلَیْهِ «بِحاضِرَیْنِ» عِنْدَ انْصِرافِهِ مِنْ صِفین}}|جنگ صفین کے بعد حاضرین کی سرزمین سے واپس آتے ہوئے امام علیؑ نے حسن بن علیؑ کے نام لکھا۔
|{{حدیث| لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِیؑ، کَتَبَها إلَیْهِ «بِحاضِرَیْنِ» عِنْدَ انْصِرافِهِ مِنْ صِفین}}|جنگ صفین کے بعد حاضرین کی سرزمین سے واپس آتے ہوئے امام علیؑ نے حسن بن علیؑ کے نام لکھا۔
|{{حدیث| مِنَ الْوَالِدِ الْفَانِ، الْمُقِرِّ لِلزَّمَانِ، الْمُدْبِرِ الْعُمُرِ، الْمُسْتَسْلِمِ لِلدُّنْیا، السَّاكِنِ مَسَاكِنَ الْمَوْتَی، وَالظَّاعِنِ عَنْهَا غَداً;  
|{{حدیث| مِنَ الْوَالِدِ الْفَانِ، الْمُقِرِّ لِلزَّمَانِ، الْمُدْبِرِ الْعُمُرِ، الْمُسْتَسْلِمِ لِلدُّنْیا، السَّاكِنِ مَسَاكِنَ الْمَوْتَی، وَالظَّاعِنِ عَنْهَا غَداً; إِلَی الْمَوْلُودِ الْمُؤَمِّلِ مَا لایدْرِكُ، السَّالِكِ سَبِیلَ مَنْ قَدْ هَلَكَ، غَرَضِ الاَْسْقَامِ، وَ رَهِینَةِ الاَْیامِ، وَ رَمِیةِ الْمَصَائِبِ، وَ عَبْدِ الدُّنْیا، وَ تَاجِرِ الْغُرُورِ، وَ غَرِیمِ الْمَنَایا، وَأَسِیرِ الْمَوْتِ، وَحَلِیفِ الْهُمُومِ، وَقَرِینِ الاَْحْزَانِ، وَنُصُبِ الاْفَاتِ، وَصَرِیعِ الشَّهَوَاتِ، وَخَلِیفَةِ الاَْمْوَاتِ.}}|یہ وصیت ایک ایسے باپ کی ہے۔جو فنا ہونے والا اور زمانہ کے تصرفات کا اقرار کرنے والا ہے۔جس کی عمر خاتمہ کے قریب ہے اور وہ دنیا کے مصائب کے سامنے کھڑا ہے۔مرنے والوں کی بستی میں مقیم ہے اور کل یہاں سے کوچ کرنے والا ہے ۔ اس فرزند کے نام جو دنیا میں وہ امیدیں رکھے ہوئے ہے جو حاصل ہونے والی نہیں ہیں اور ہلاک ہو جانے والوں کے راستے پر گامزن ہے ' بیماریوں کا نشانہ اور روز گار کے ہاتھوں گوی ہے۔مصائب زمانہ کا ہدف اور دنیا کا پابند ہے۔اس کی فریب کاریوں کا تاجر اوروت کا قرضدار ہے۔اجل کا قیدی اور رنج و غم کا ساتھی مصیبتوں کا ہمنشیں ہے اورآفتوں کا نشانہ ' خواہشات کا مارا ہوا ہے اور مرنے والوں کا جانشین۔
إِلَی الْمَوْلُودِ الْمُؤَمِّلِ مَا لایدْرِكُ، السَّالِكِ سَبِیلَ مَنْ قَدْ هَلَكَ، غَرَضِ الاَْسْقَامِ، وَ رَهِینَةِ الاَْیامِ، وَ رَمِیةِ الْمَصَائِبِ، وَ عَبْدِ الدُّنْیا، وَ تَاجِرِ الْغُرُورِ،  
وَ غَرِیمِ الْمَنَایا، وَأَسِیرِ الْمَوْتِ، وَحَلِیفِ الْهُمُومِ، وَقَرِینِ الاَْحْزَانِ، وَنُصُبِ الاْفَاتِ، وَصَرِیعِ الشَّهَوَاتِ، وَخَلِیفَةِ الاَْمْوَاتِ.  
}}|یہ وصیت ایک ایسے باپ کی ہے۔جو فنا ہونے والا اور زمانہ کے تصرفات کا اقرار کرنے والا ہے۔جس کی عمر خاتمہ کے قریب ہے اور وہ دنیا کے مصائب کے سامنے کھڑا ہے۔مرنے والوں کی بستی میں مقیم ہے اور کل یہاں سے کوچ کرنے والا ہے ۔ اس فرزند کے نام جو دنیا میں وہ امیدیں رکھے ہوئے ہے جو حاصل ہونے والی نہیں ہیں اور ہلاک ہو جانے والوں کے راستے پر گامزن ہے ' بیماریوں کا نشانہ اور روز گار کے ہاتھوں گوی ہے۔مصائب زمانہ کا ہدف اور دنیا کا پابند ہے۔اس کی فریب کاریوں کا تاجر اوروت کا قرضدار ہے۔اجل کا قیدی اور رنج و غم کا ساتھی مصیبتوں کا ہمنشیں ہے اورآفتوں کا نشانہ ' خواہشات کا مارا ہوا ہے اور مرنے والوں کا جانشین۔
|{{حدیث| أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ فِیمَا تَبَینْتُ مِنْ إِدْبَارِ الدُّنْیا عَنِّی، وَجُمُوحِ الدَّهْرِ عَلَیَّ، وَإِقْبَالِ الاْخِرَةِ إِلَیَّ، مَا یزَعُنِی عَنْ ذِکْرِ مَنْ سِوَای، وَالاِْهْتِمَامِ بِمَا وَرَائِی،  
|{{حدیث| أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ فِیمَا تَبَینْتُ مِنْ إِدْبَارِ الدُّنْیا عَنِّی، وَجُمُوحِ الدَّهْرِ عَلَیَّ، وَإِقْبَالِ الاْخِرَةِ إِلَیَّ، مَا یزَعُنِی عَنْ ذِکْرِ مَنْ سِوَای، وَالاِْهْتِمَامِ بِمَا وَرَائِی،  
غَیرَ أَنِّی حَیثُ تَفَرَّدَ بی‌دُونَ هُمُومِ النَّاسِ هَمُّ نَفْسِی، فَصَدَفَنِی رَأْیی، وَصَرَفَنِی عَنْ هَوَای، وَصَرَّحَ لِی مَحْضُ أَمْرِی، فَأَفْضَی بی‌إِلَی جِدّ لایكُونُ فِیهِ لَعِبٌ، وَصِدْق لایشُوبُهُ كَذِبٌ.  
غَیرَ أَنِّی حَیثُ تَفَرَّدَ بی‌دُونَ هُمُومِ النَّاسِ هَمُّ نَفْسِی، فَصَدَفَنِی رَأْیی، وَصَرَفَنِی عَنْ هَوَای، وَصَرَّحَ لِی مَحْضُ أَمْرِی، فَأَفْضَی بی‌إِلَی جِدّ لایكُونُ فِیهِ لَعِبٌ، وَصِدْق لایشُوبُهُ كَذِبٌ.  
وَ وَجَدْتُكَ بَعْضِی، بَلْ وَجَدْتُكَ كُلِّی، حَتَّی كَأَنَّ شَیئاً لَوْ أَصَابَكَ أَصَابَنِی، وَكَأَنَّ الْمَوْتَ لَوْ أَتَاكَ أَتَانِی، فَعَنَانِی مِنْ أَمْرِكَ مَا یعْنِینِی مِنْ أَمْرِ نَفْسِی، فَكَتَبْتُ إِلَیكَ كِتَابِی مُسْتَظْهِراً بِهِ إِنْ أَنَا بَقِیتُ لَكَ أَوْ فَنِیتُ.  
وَ وَجَدْتُكَ بَعْضِی، بَلْ وَجَدْتُكَ كُلِّی، حَتَّی كَأَنَّ شَیئاً لَوْ أَصَابَكَ أَصَابَنِی، وَكَأَنَّ الْمَوْتَ لَوْ أَتَاكَ أَتَانِی، فَعَنَانِی مِنْ أَمْرِكَ مَا یعْنِینِی مِنْ أَمْرِ نَفْسِی، فَكَتَبْتُ إِلَیكَ كِتَابِی مُسْتَظْهِراً بِهِ إِنْ أَنَا بَقِیتُ لَكَ أَوْ فَنِیتُ.  
}}|اما بعد! میرے لئے دنیا کے منہ پھیر لینے ۔زمانہ کے ظلم و زیادتی کرنے اور[[آخرت]] کے میری طرف آنے کی وجہ سے جن باتوں کا انکشاف ہو گیا ہے انہوں نے مجھے دوسروں کے ذکر اور اغیار کے اندیشہ سے روک دیا ہے۔مگر جب میں تمام لوگوں کی فکر سے الگ ہو کر اپنی فکر میں پڑا تو میری رائے نے مجھے خواہشات سے روک دیا اور مجھ پرواقعی حقیقت منکشف ہو گئی جس نے مجھے اس محنت و مشقت تک پہنچا دیا جس میں کسی طرح کا کیل نہیں ہے اور اس صداقت تک پہنچا دیا جس میں کسی طرح کی غلط بیانی نہیں ہے۔میں نے تم کو اپنا ہی ایک حصہ پایا بلکہ تم کو اپنا سراپا وجود سمجھا کہ تمہاری تکلیف میری تکلیف ہے اور تمہاری موت میری موت ہے اس لئے مجھے تمہارے معاملات کی اتنی ہی فکر ہے جتنی اپنے معاملات کی ہوتی ہے اور اسی لئے میں نے یہ تحریر لکھی دی ہے جس کے ذریعہ تمہاری امداد کرنا چاہتا ہوں چاہیے میں زندہ رہوں یا مر جاؤں۔
}}|اما بعد! میرے لئے دنیا کے منہ پھیر لینے ۔زمانہ کے ظلم و زیادتی کرنے اور[[آخرت]] کے میری طرف آنے کی وجہ سے جن باتوں کا انکشاف ہو گیا ہے انہوں نے مجھے دوسروں کے ذکر اور اغیار کے اندیشہ سے روک دیا ہے۔مگر جب میں تمام لوگوں کی فکر سے الگ ہو کر اپنی فکر میں پڑا تو میری رائے نے مجھے خواہشات سے روک دیا اور مجھ پرواقعی حقیقت منکشف ہو گئی جس نے مجھے اس محنت و مشقت تک پہنچا دیا جس میں کسی طرح کا کیل نہیں ہے اور اس صداقت تک پہنچا دیا جس میں کسی طرح کی غلط بیانی نہیں ہے۔میں نے تم کو اپنا ہی ایک حصہ پایا بلکہ تم کو اپنا سراپا وجود سمجھا کہ تمہاری تکلیف میری تکلیف ہے اور تمہاری موت میری موت ہے اس لئے مجھے تمہارے معاملات کی اتنی ہی فکر ہے جتنی اپنے معاملات کی ہوتی ہے اور اسی لئے میں نے یہ تحریر لکھی دی ہے جس کے ذریعہ تمہاری امداد کرنا چاہتا ہوں چاہیے میں زندہ رہوں یا مر جاؤں۔
|{{حدیث| فَإِنِّی أُوصِیكَ بِتَقْوَی اللهِ أَی بُنَی وَلُزُومِ أَمْرِهِ، وَعِمَارَةِ قَلْبِكَ بِذِکْرِهِ، الاِعْتِصَامِ بِحَبْلِهِ. وَأَی سَبَب أَوْثَقُ مِنْ سَبَب بَینَكَ وَبَینَ اللهِ إِنْ أَنْتَ أَخَذْتَ بِهِ. }}|فرزند! میں تم کو خوف خدا اور اس کے احکام کی پابندی کی وصیت کرتا ہوں۔اپنے دل کواس کی یاد سے آباد رکھنا اوراس کی ریسمان ہدایت سے وابستہ رہنا کہ اس سے زیادہ مستحکم کوئی رشتہ تمہارے اور [[خدا]] کے درمیان نہیں ہے۔
|{{حدیث| فَإِنِّی أُوصِیكَ بِتَقْوَی اللهِ أَی بُنَی وَلُزُومِ أَمْرِهِ، وَعِمَارَةِ قَلْبِكَ بِذِکْرِهِ، الاِعْتِصَامِ بِحَبْلِهِ. وَأَی سَبَب أَوْثَقُ مِنْ سَبَب بَینَكَ وَبَینَ اللهِ إِنْ أَنْتَ أَخَذْتَ بِهِ. }}|فرزند! میں تم کو خوف خدا اور اس کے احکام کی پابندی کی وصیت کرتا ہوں۔اپنے دل کواس کی یاد سے آباد رکھنا اوراس کی ریسمان ہدایت سے وابستہ رہنا کہ اس سے زیادہ مستحکم کوئی رشتہ تمہارے اور [[خدا]] کے درمیان نہیں ہے۔
|{{حدیث|أَحْی قَلْبَكَ بِالْمَوْعِظَةِ، وَأَمِتْهُ بِالزَّهَادَةِ، وَقَوِّهِ بِالْیقِینِ، وَنَوِّرْهُ بِالْحِکْمَةِ، ذَلِّلْهُ بِذِکْرِ الْمَوْتِ، وَقَرِّرْهُ بِالْفَنَاءِ، وَبَصِّرْهُ فَجَائِعَ الدُّنْیا، وَحَذِّرْهُ صَوْلَةَ الدَّهْرِ وَ فُحْشَ تَقَلُّبِ اللَّیالِی وَالاَْیامِ،  
|{{حدیث|أَحْی قَلْبَكَ بِالْمَوْعِظَةِ، وَأَمِتْهُ بِالزَّهَادَةِ، وَقَوِّهِ بِالْیقِینِ، وَنَوِّرْهُ بِالْحِکْمَةِ، ذَلِّلْهُ بِذِکْرِ الْمَوْتِ، وَقَرِّرْهُ بِالْفَنَاءِ، وَبَصِّرْهُ فَجَائِعَ الدُّنْیا، وَحَذِّرْهُ صَوْلَةَ الدَّهْرِ وَ فُحْشَ تَقَلُّبِ اللَّیالِی وَالاَْیامِ،  
وَ اعْرِضْ عَلَیهِ أَخْبَارَ الْمَاضِینَ، ذَكِّرْهُ بِمَا أَصَابَ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ مِنَ الاَْوَّلِینَ، وَسِرْ فِی دِیارِهِمْ آثَارِهِمْ، فَانْظُرْ فِیمَا فَعَلُوا وَعَمَّا انْتَقَلُوا، وَأَینَ حَلُّوا وَنَزَلُوا! فَإِنَّكَ تَجِدُهُمْ قَدِ انْتَقَلُوا عَنِ الاَْحِبَّةِ، وَحَلُّوا دِیارَ الْغُرْبَةِ، وَكَأَنَّكَ عَنْ قَلِیل قَدْ صِرْتَ كَأَحَدِهِمْ.  
وَ اعْرِضْ عَلَیهِ أَخْبَارَ الْمَاضِینَ، ذَكِّرْهُ بِمَا أَصَابَ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ مِنَ الاَْوَّلِینَ، وَسِرْ فِی دِیارِهِمْ آثَارِهِمْ، فَانْظُرْ فِیمَا فَعَلُوا وَعَمَّا انْتَقَلُوا، وَأَینَ حَلُّوا وَنَزَلُوا! فَإِنَّكَ تَجِدُهُمْ قَدِ انْتَقَلُوا عَنِ الاَْحِبَّةِ، وَحَلُّوا دِیارَ الْغُرْبَةِ، وَكَأَنَّكَ عَنْ قَلِیل قَدْ صِرْتَ كَأَحَدِهِمْ.  
}}|اپنے دل کو موعظہ سے زندہ رکھنا اور اس کے خواہشات کو زہد سے مردہ بنا دینا۔اسے یقین کے ذریعہ مضبوط رکھنا اور حکمت کے ذریعہ نورانی رکھنا۔ذکر موت کے ذریعہ رام کرنااور فنا کے ذریعہ قابو میں رکھنا۔دنیا کے حوادث سے آگاہ رکھنا اور زمانہ کے حملہ اور لیل و نہار کے تصرفات سے ہوشیار رکھنا۔اس پر گذشتہ لوگوں کے اخبار کو پیش کرتے رہنا اور پہلے والوں پر پڑنے والے مصائب کو یاد دلاتے رہنا۔ان کے دیار و آثار  کے سفر میں سر گرم رہنا اور دیکھتے رہنا کہ انہوں نے کیا کیا ہے اور کہاں سے کہاں چل گئے ہیں۔کہاں داخل ہوئے ہیں اور کہاں ڈیرہ ڈالا ہے۔پھر تم دیکھو گے کہ وہ احباب کی دنیا سے منتقل ہوگئے ہیں اور دیار غربت میں وارد ہو گئے ہیں اور گویا کہ عنقریب تم بھی انہیں میں شامل ہو جاؤ گے۔
}}|اپنے دل کو موعظہ سے زندہ رکھنا اور اس کے خواہشات کو زہد سے مردہ بنا دینا۔اسے یقین کے ذریعہ مضبوط رکھنا اور حکمت کے ذریعہ نورانی رکھنا۔ذکر موت کے ذریعہ رام کرنااور فنا کے ذریعہ قابو میں رکھنا۔دنیا کے حوادث سے آگاہ رکھنا اور زمانہ کے حملہ اور لیل و نہار کے تصرفات سے ہوشیار رکھنا۔اس پر گذشتہ لوگوں کے اخبار کو پیش کرتے رہنا اور پہلے والوں پر پڑنے والے مصائب کو یاد دلاتے رہنا۔ان کے دیار و آثار  کے سفر میں سر گرم رہنا اور دیکھتے رہنا کہ انہوں نے کیا کیا ہے اور کہاں سے کہاں چل گئے ہیں۔کہاں داخل ہوئے ہیں اور کہاں ڈیرہ ڈالا ہے۔پھر تم دیکھو گے کہ وہ احباب کی دنیا سے منتقل ہوگئے ہیں اور دیار غربت میں وارد ہو گئے ہیں اور گویا کہ عنقریب تم بھی انہیں میں شامل ہو جاؤ گے۔
|{{حدیث| فَأَصْلِحْ مَثْوَاكَ، وَلاَ تَبِعْ آخِرَتَكَ بِدُنْیاكَ; وَدَعِ الْقَوْلَ فِیمَا لاتَعْرِفُ، الْخِطَابَ فِیمَا لَمْ تُكَلَّفْ. وَأَمْسِکْ عَنْ طَرِیق إِذَا خِفْتَ ضَلاَلَتَهُ، فَإِنَّ الْكَفَّ عِنْدَ حَیرَةِ الضَّلاَلِ خَیرٌ مِنْ رُكُوبِ الاَْهْوَالِ.  
|{{حدیث| فَأَصْلِحْ مَثْوَاكَ، وَلاَ تَبِعْ آخِرَتَكَ بِدُنْیاكَ; وَدَعِ الْقَوْلَ فِیمَا لاتَعْرِفُ، الْخِطَابَ فِیمَا لَمْ تُكَلَّفْ. وَأَمْسِکْ عَنْ طَرِیق إِذَا خِفْتَ ضَلاَلَتَهُ، فَإِنَّ الْكَفَّ عِنْدَ حَیرَةِ الضَّلاَلِ خَیرٌ مِنْ رُكُوبِ الاَْهْوَالِ.  
وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ تَكُنْ مِنْ أَهْلِهِ، وَأَنْكِرِ الْمُنْكَرَ بِیدِكَ وَلِسَانِكَ، وَبَاینْ مَنْ فَعَلَهُ بِجُهْدِكَ، وَجَاهِدْ فِی اللهِ حَقَّ جِهَادِهِ، وَلاَ تَأْخُذْكَ فِی اللهِ لَوْمَةُ لاَئِم. وَخُضِ الْغَمَرَاتِ لِلْحَقِّ حَیثُ كَانَ، وَتَفَقَّهْ فِی الدِّینِ، وَعَوِّدْ نَفْسَكَ التَّصَبُّرَ عَلَی الْمَکْرُوهِ، وَنِعْمَ الْخُلُقُ التَّصَبُرُ فِی الْحَقِّ.  
وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ تَكُنْ مِنْ أَهْلِهِ، وَأَنْكِرِ الْمُنْكَرَ بِیدِكَ وَلِسَانِكَ، وَبَاینْ مَنْ فَعَلَهُ بِجُهْدِكَ، وَجَاهِدْ فِی اللهِ حَقَّ جِهَادِهِ، وَلاَ تَأْخُذْكَ فِی اللهِ لَوْمَةُ لاَئِم. وَخُضِ الْغَمَرَاتِ لِلْحَقِّ حَیثُ كَانَ، وَتَفَقَّهْ فِی الدِّینِ، وَعَوِّدْ نَفْسَكَ التَّصَبُّرَ عَلَی الْمَکْرُوهِ، وَنِعْمَ الْخُلُقُ التَّصَبُرُ فِی الْحَقِّ.  
}}| لہٰذا اپنی منزل کو ٹھیک کر لو اور خبردار آخرت کو دنیا کے عوض فروخت نہ کرنا ۔جن باتوں کو نہیں جانتے ہو ان کے بارے میں بات نہ کرنا اور جن کے مکلف نہیں ہوان کے بارے میں گفتگو نہ کرنا جس راستہ میں گمراہی کا خوف ہو ادھر قدم آگے نہ بڑھانا کہ گمراہی کے تحیر سے پہلے ٹھہر جانا ہولناک مرحلوں میں وارد ہو جانے سے بہتر ہے۔نیکیوں کا حکم دیتے رہنا تاکہ اس کے اہل میں شمار ہو اور برائیوں سے اپنے ہاتھ اور زبان کی طاقت سے منع کرتے رہنا اور برائی کرنے والوں سے جہاں تک ممکن ہو دور رہنا۔راہ خدا میں جہاد کا حق ادا کر دینا اور خبردار اس راہ میں کسی ملامت گر کی ملامت کی پرواہ نہ کرنا۔حق کی خاطر جہاد بھی ہو سختیوں میں کود پڑنا۔اور دین کا علم حاصل کرنا اپنے نفس کو ناخوشگوار حالات میں صبر کا عادی بنانا اور یاد رکھنا کہ بہترین اخلاق حق کی راہ میں صبر کرنا ہے۔
}}| لہٰذا اپنی منزل کو ٹھیک کر لو اور خبردار آخرت کو دنیا کے عوض فروخت نہ کرنا ۔جن باتوں کو نہیں جانتے ہو ان کے بارے میں بات نہ کرنا اور جن کے مکلف نہیں ہوان کے بارے میں گفتگو نہ کرنا جس راستہ میں گمراہی کا خوف ہو ادھر قدم آگے نہ بڑھانا کہ گمراہی کے تحیر سے پہلے ٹھہر جانا ہولناک مرحلوں میں وارد ہو جانے سے بہتر ہے۔نیکیوں کا حکم دیتے رہنا تاکہ اس کے اہل میں شمار ہو اور برائیوں سے اپنے ہاتھ اور زبان کی طاقت سے منع کرتے رہنا اور برائی کرنے والوں سے جہاں تک ممکن ہو دور رہنا۔راہ خدا میں جہاد کا حق ادا کر دینا اور خبردار اس راہ میں کسی ملامت گر کی ملامت کی پرواہ نہ کرنا۔حق کی خاطر جہاد بھی ہو سختیوں میں کود پڑنا۔اور دین کا علم حاصل کرنا اپنے نفس کو ناخوشگوار حالات میں صبر کا عادی بنانا اور یاد رکھنا کہ بہترین اخلاق حق کی راہ میں صبر کرنا ہے۔
|{{حدیث|وَأَلْجِئْ نَفْسَكَ فِی أُمُورِكَ كُلِّهَا إِلَی إِلَهِكَ، فَإِنَّكَ تُلْجِئُهَا إِلَی كَهْف حَرِیز، مَانِع عَزِیز. وَأَخْلِصْ فِی الْمَسْأَلَةِ لِرَبِّكَ، فَإِنَّ بِیدِهِ الْعَطَاءَ وَالْحِرْمَانَ، أَکْثِرِ الاِسْتِخَارَةَ، وَتَفَهَّمْ وَصِیتِی، وَلاَ تَذْهَبَنَّ عَنْكَ صَفْحاً، فَإِنَّ خَیرَ الْقَوْلِ مَا نَفَعَ وَاعْلَمْ أَنَّهُ لاخَیرَ فِی عِلْم لاینْفَعُ، وَلاَ ینْتَفَعُ بِعِلْم لایحِقُّ تَعَلُّمُهُ. }}|اپنے تمام امور میں پروردگار کی طرف رجوع کرنا کہ اس طرح ایک محفوظ ترین پناہ گاہ کا سہارا لو گے اور بہترین محافظ کی پناہ میں رہو گے۔ پروردگار سے سوال کرنے میں مخلص رہنا کہ عطا کرنا اور محروم کر دینا اسی کے ہاتھ میں ہے مالک سے مسلسل طلب خیر کرتے رہنا اور میری وصیت پر غور کرتے رہنا۔اس سے پہلو بچا کر گزر نہ جانا کہ بہترین کلام وہی ہے جو فائدہ مند ہواور یاد رکھو کہ جس علم میں فائدہ نہ ہو اس میں کوئی خیر نہیں ہے اور جو علم سیکھنے کے لائق نہ ہو اس میں کوئی فائدہ نہیں ہے۔
|{{حدیث|وَأَلْجِئْ نَفْسَكَ فِی أُمُورِكَ كُلِّهَا إِلَی إِلَهِكَ، فَإِنَّكَ تُلْجِئُهَا إِلَی كَهْف حَرِیز، مَانِع عَزِیز. وَأَخْلِصْ فِی الْمَسْأَلَةِ لِرَبِّكَ، فَإِنَّ بِیدِهِ الْعَطَاءَ وَالْحِرْمَانَ، أَکْثِرِ الاِسْتِخَارَةَ، وَتَفَهَّمْ وَصِیتِی، وَلاَ تَذْهَبَنَّ عَنْكَ صَفْحاً، فَإِنَّ خَیرَ الْقَوْلِ مَا نَفَعَ وَاعْلَمْ أَنَّهُ لاخَیرَ فِی عِلْم لاینْفَعُ، وَلاَ ینْتَفَعُ بِعِلْم لایحِقُّ تَعَلُّمُهُ. }}|اپنے تمام امور میں پروردگار کی طرف رجوع کرنا کہ اس طرح ایک محفوظ ترین پناہ گاہ کا سہارا لو گے اور بہترین محافظ کی پناہ میں رہو گے۔ پروردگار سے سوال کرنے میں مخلص رہنا کہ عطا کرنا اور محروم کر دینا اسی کے ہاتھ میں ہے مالک سے مسلسل طلب خیر کرتے رہنا اور میری وصیت پر غور کرتے رہنا۔اس سے پہلو بچا کر گزر نہ جانا کہ بہترین کلام وہی ہے جو فائدہ مند ہواور یاد رکھو کہ جس علم میں فائدہ نہ ہو اس میں کوئی خیر نہیں ہے اور جو علم سیکھنے کے لائق نہ ہو اس میں کوئی فائدہ نہیں ہے۔
|{{حدیث| أَی بُنَی، إِنِّی لَمَّا رَأَیتُنِی قَدْ بَلَغْتُ سِنّاً، وَرَأَیتُنِی أَزْدَادُ وَهْناً، بَادَرْتُ بِوَصِیتِی إِلَیكَ، وَأَوْرَدْتُ خِصَالاً مِنْهَا قَبْلَ أَنْ یعْجَلَ بی‌أَجَلِی دُونَ أَنْ أُفْضِی إِلَیكَ بِمَا فِی نَفْسِی، أَوْ أَنْ أُنْقَصَ فِی رَأْیی كَمَا نُقِصْتُ فِی جِسْمِی، أَوْ یسْبِقَنِی إِلَیكَ بَعْضُ غَلَبَاتِ الْهَوَی وَفِتَنِ الدُّنْیا، فَتَكُونَ كَالصَّعْبِ النَّفُورِ.  
|{{حدیث| أَی بُنَی، إِنِّی لَمَّا رَأَیتُنِی قَدْ بَلَغْتُ سِنّاً، وَرَأَیتُنِی أَزْدَادُ وَهْناً، بَادَرْتُ بِوَصِیتِی إِلَیكَ، وَأَوْرَدْتُ خِصَالاً مِنْهَا قَبْلَ أَنْ یعْجَلَ بی‌أَجَلِی دُونَ أَنْ أُفْضِی إِلَیكَ بِمَا فِی نَفْسِی، أَوْ أَنْ أُنْقَصَ فِی رَأْیی كَمَا نُقِصْتُ فِی جِسْمِی، أَوْ یسْبِقَنِی إِلَیكَ بَعْضُ غَلَبَاتِ الْهَوَی وَفِتَنِ الدُّنْیا، فَتَكُونَ كَالصَّعْبِ النَّفُورِ.  
وَإِنَّمَا قَلْبُ الْحَدَثِ كَالاَْرْضِ الْخَالِیةِ مَا أُلْقِی فِیهَا مِنْ شَیء قَبِلَتْهُ. فَبَادَرْتُكَ بِالاَْدَبِ قَبْلَ أَنْ یقْسُوَ قَلْبُكَ، وَیشْتَغِلَ لُبُّكَ، لِتَسْتَقْبِلَ بِجِدِّ رَأْیكَ مِنَ الاَْمْرِ مَا قَدْ كَفَاكَ أَهْلُ التَّجَارِبِ بُغْیتَهُ وَتَجْرِبَتَهُ، فَتَكُونَ قَدْ كُفِیتَ مَئُونَةَ الطَّلَبِ، وَعُوفِیتَ مِنْ عِلاَجِ التَّجْرِبَةِ، فَأَتَاكَ مِنْ ذَلِكَ مَا قَدْ كُنَّا نَأْتِیهِ، وَاسْتَبَانَ لَكَ مَا رُبَّمَا أَظْلَمَ عَلَینَا مِنْهُ.  
وَإِنَّمَا قَلْبُ الْحَدَثِ كَالاَْرْضِ الْخَالِیةِ مَا أُلْقِی فِیهَا مِنْ شَیء قَبِلَتْهُ. فَبَادَرْتُكَ بِالاَْدَبِ قَبْلَ أَنْ یقْسُوَ قَلْبُكَ، وَیشْتَغِلَ لُبُّكَ، لِتَسْتَقْبِلَ بِجِدِّ رَأْیكَ مِنَ الاَْمْرِ مَا قَدْ كَفَاكَ أَهْلُ التَّجَارِبِ بُغْیتَهُ وَتَجْرِبَتَهُ، فَتَكُونَ قَدْ كُفِیتَ مَئُونَةَ الطَّلَبِ، وَعُوفِیتَ مِنْ عِلاَجِ التَّجْرِبَةِ، فَأَتَاكَ مِنْ ذَلِكَ مَا قَدْ كُنَّا نَأْتِیهِ، وَاسْتَبَانَ لَكَ مَا رُبَّمَا أَظْلَمَ عَلَینَا مِنْهُ.  
}}|میرے بیٹے! میں نے دیکھا کہ اب میری عمر بہت زیادہ ہو چکی ہے اور مسلسل کمزور ہوتا جا رہا ہوں لہٰذا میں نے فوراً یہ وصیت لکھ دی اور ان مضامین کو درج کر دیا کہیں ایسا نہ ہو کہ اپنے دل کی بات کہنے سے پہلے مجھے موت آ جائے یا جسم کے نقص کی طرح رائے کو کمزور تصور کیا جانے لگے یا وصیت سے پہلے ہی خواہشات کے غلبے اور دنیا کے فتنے تم تک نہ پہنچ جائیں۔ اور تمہارا حال بھڑک اٹھنے والے اونٹ جیسا ہو جائے۔ یقینا نوجوان کا دل ایک خالی زمین کی طرح ہوتا ہے کہ جو چیز اس میں ڈال دی جائے اسے قبول کر لیتا ہے لہٰذا میں نے چاہا کہ تمہیں دل کے سخت ہونے اور عقل کے مشغول ہو جانے سے پہلے وصیت کر دوں تاکہ تم سنجیدہ فکر کے ساتھ اس امر کو قبول کر لو جس کی تلاش اور جس کے تجربہ کی زحمت سے تمہیں تجربہ کار لوگوں نے بچا لیا ہے۔اب تمہاری طلب کی زحمت ختم ہوچکی ہے اورتمہیں تجربہ کی مشکل سے نجات مل چکی ہے۔تمہارے پاس وہ حقائق ازخود آ گئے ہیں جن کو ہم تلاش کیا کرتے تھے اور تمہارے لئے وہ تمام باتیں واضح ہو چکی ہیں جو ہمارے لئے مبہم تھیں۔
}}|میرے بیٹے! میں نے دیکھا کہ اب میری عمر بہت زیادہ ہو چکی ہے اور مسلسل کمزور ہوتا جا رہا ہوں لہٰذا میں نے فوراً یہ وصیت لکھ دی اور ان مضامین کو درج کر دیا کہیں ایسا نہ ہو کہ اپنے دل کی بات کہنے سے پہلے مجھے موت آ جائے یا جسم کے نقص کی طرح رائے کو کمزور تصور کیا جانے لگے یا وصیت سے پہلے ہی خواہشات کے غلبے اور دنیا کے فتنے تم تک نہ پہنچ جائیں۔ اور تمہارا حال بھڑک اٹھنے والے اونٹ جیسا ہو جائے۔ یقینا نوجوان کا دل ایک خالی زمین کی طرح ہوتا ہے کہ جو چیز اس میں ڈال دی جائے اسے قبول کر لیتا ہے لہٰذا میں نے چاہا کہ تمہیں دل کے سخت ہونے اور عقل کے مشغول ہو جانے سے پہلے وصیت کر دوں تاکہ تم سنجیدہ فکر کے ساتھ اس امر کو قبول کر لو جس کی تلاش اور جس کے تجربہ کی زحمت سے تمہیں تجربہ کار لوگوں نے بچا لیا ہے۔اب تمہاری طلب کی زحمت ختم ہوچکی ہے اورتمہیں تجربہ کی مشکل سے نجات مل چکی ہے۔تمہارے پاس وہ حقائق ازخود آ گئے ہیں جن کو ہم تلاش کیا کرتے تھے اور تمہارے لئے وہ تمام باتیں واضح ہو چکی ہیں جو ہمارے لئے مبہم تھیں۔
|{{حدیث| أَی بُنَی، إِنِّی وَإِنْ لَمْ أَكُنْ عُمِّرْتُ عُمُرَ مَنْ كَانَ قَبْلِی، فَقَدْ نَظَرْتُ فِی أَعْمَالِهِمْ، فَكَّرْتُ فِی أَخْبَارِهِمْ، وَسِرْتُ فِی آثَارِهِمْ، حَتَّی عُدْتُ كَأَحَدِهِمْ; بَلْ كَأَنِّی بِمَا انْتَهَی إِلَی مِنْ أُمُورِهِمْ قَدْ عُمِّرْتُ مَعَ أَوَّلِهِمْ إِلَی آخِرِهِمْ، فَعَرَفْتُ صَفْوَ ذَلِكَ مِنْ كَدَرِهِ، وَنَفْعَهُ مِنْ ضَرَرِهِ،  
|{{حدیث| أَی بُنَی، إِنِّی وَإِنْ لَمْ أَكُنْ عُمِّرْتُ عُمُرَ مَنْ كَانَ قَبْلِی، فَقَدْ نَظَرْتُ فِی أَعْمَالِهِمْ، فَكَّرْتُ فِی أَخْبَارِهِمْ، وَسِرْتُ فِی آثَارِهِمْ، حَتَّی عُدْتُ كَأَحَدِهِمْ; بَلْ كَأَنِّی بِمَا انْتَهَی إِلَی مِنْ أُمُورِهِمْ قَدْ عُمِّرْتُ مَعَ أَوَّلِهِمْ إِلَی آخِرِهِمْ، فَعَرَفْتُ صَفْوَ ذَلِكَ مِنْ كَدَرِهِ، وَنَفْعَهُ مِنْ ضَرَرِهِ،  
فَاسْتَخْلَصْتُ لَكَ مِنْ كُلِّ أَمْر نَخِیلَهُ، وَتَوَخَّیتُ لَكَ جَمِیلَهُ، وَصَرَفْتُ عَنْكَ مَجْهُولَهُ، وَرَأَیتُ حَیثُ عَنَانِی مِنْ أَمْرِكَ مَا یعْنِی الْوَالِدَ الشَّفِیقَ، وَأَجْمَعْتُ عَلَیهِ مِنْ أَدَبِكَ أَنْ یكُونَ ذَلِكَ وَأَنْتَ مُقْبِلُ الْعُمُرِ وَمُقْتَبَلُ الدَّهْرِ، ذُو نِیة سَلِیمَة، وَنَفْس صَافِیة.  
فَاسْتَخْلَصْتُ لَكَ مِنْ كُلِّ أَمْر نَخِیلَهُ، وَتَوَخَّیتُ لَكَ جَمِیلَهُ، وَصَرَفْتُ عَنْكَ مَجْهُولَهُ، وَرَأَیتُ حَیثُ عَنَانِی مِنْ أَمْرِكَ مَا یعْنِی الْوَالِدَ الشَّفِیقَ، وَأَجْمَعْتُ عَلَیهِ مِنْ أَدَبِكَ أَنْ یكُونَ ذَلِكَ وَأَنْتَ مُقْبِلُ الْعُمُرِ وَمُقْتَبَلُ الدَّهْرِ، ذُو نِیة سَلِیمَة، وَنَفْس صَافِیة.  
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم