"علم کلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
←اہل سنت کے کلامی فرقے
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 91: | سطر 91: | ||
===اہل سنت کے کلامی فرقے=== | ===اہل سنت کے کلامی فرقے=== | ||
[[مرجئہ]]، اصحاب حدیث، [[اشاعرہ]]، | [[مرجئہ]]، اصحاب حدیث، [[اشاعرہ]]، ماتریدیہ اور [[وہابیت]] [[اہل سنت]] کے کلامی فرقے ہیں۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص107ـ150۔</ref> [[خوارج]] جو کہ [[واقعہ حکمیت]] کے بعد وجود میں آئے؛<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص106۔</ref> ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ گروہ اگرچہ ابتداء میں ایک سیاسی گروہ کے طور پر ابھرا تھا، لیکن آگے جا کر یہ ایک دوسرے مکاتب سے جداگانہ عقائد کے ساتھ کلامی فرقوں میں شامل ہوگیا۔ خوارج کا اہم ترین عقیدہ یہ ہے کہ [[مرتکب گناہ کبیرہ]] [[کافر]] ہے۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص17تا20۔</ref> | ||
[[خوارج]] کے عقائد کے مقابلے میں دو فرقے مرجئہ و معتزلہ کے نام سے وجود میں آئے۔ مرجئہ کا عقیدہ تھا کہ عمل صالح یا گناہ کا [[ایمان]] پر کوئی اثر نہیں ہوتا ہے؛ لیکن معتزلہ نے ایک درمیانی راستہ اختیار کرتے ہوئے<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص17ـ20۔</ref> کہا کہ [[گناہ کبیرہ]] کا مرتکب نہ [[مومن]] ہے نہ [[کافر]] بلکہ وہ ان دونوں کے مابین ایک درمیانی درجے پر قائم ہے۔<ref> تاریخ فلسفہ در اسلام، مرکز نشر دانشگاہی، ج1، ص284۔</ref> معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ ظاہری آنکھوں سے خداوند عالم کو دیکھنا غیر ممکن ہے۔ جبر و اختیار کی بحث میں معتزلہ انسان کے اختیار مطلق کے قائل ہیں۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص49-50۔</ref> | [[خوارج]] کے عقائد کے مقابلے میں دو فرقے مرجئہ و معتزلہ کے نام سے وجود میں آئے۔ مرجئہ کا عقیدہ تھا کہ عمل صالح یا گناہ کا [[ایمان]] پر کوئی اثر نہیں ہوتا ہے؛ لیکن معتزلہ نے ایک درمیانی راستہ اختیار کرتے ہوئے<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص17ـ20۔</ref> کہا کہ [[گناہ کبیرہ]] کا مرتکب نہ [[مومن]] ہے نہ [[کافر]] بلکہ وہ ان دونوں کے مابین ایک درمیانی درجے پر قائم ہے۔<ref> تاریخ فلسفہ در اسلام، مرکز نشر دانشگاہی، ج1، ص284۔</ref> معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ ظاہری آنکھوں سے خداوند عالم کو دیکھنا غیر ممکن ہے۔ جبر و اختیار کی بحث میں معتزلہ انسان کے اختیار مطلق کے قائل ہیں۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص49-50۔</ref> | ||
سطر 99: | سطر 99: | ||
[[اشاعرہ]] ابو الحسن علی اشعری <small>(260-324 ھ)</small> کے ماننے والوں کو کہا جاتا ہے۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص86۔</ref> اشاعرہ متون دینی میں استعمال ہونے والی صفات خداوند کی [[تاویل]] کو قبول نہیں کرتے ہیں جیسے ید اللہ (اللہ کے ہاتھ) اوروجہ اللہ (اللہ کا چہرا) کا مطلب ہے اللہ کے ہاتھ اور چہرہ ہیں؛لیکن اس کی کیفیت کے بارے مٰں ہم نہیں جانتے۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص91-92۔</ref> اشاعرہ اسی طرح سے جبر و اختیار کے مسئلہ میں نطریہ کسب کا قائل ہیں جو جبر و اختیار کا درمیانی راستہ ہے۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص88-89۔</ref> | [[اشاعرہ]] ابو الحسن علی اشعری <small>(260-324 ھ)</small> کے ماننے والوں کو کہا جاتا ہے۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص86۔</ref> اشاعرہ متون دینی میں استعمال ہونے والی صفات خداوند کی [[تاویل]] کو قبول نہیں کرتے ہیں جیسے ید اللہ (اللہ کے ہاتھ) اوروجہ اللہ (اللہ کا چہرا) کا مطلب ہے اللہ کے ہاتھ اور چہرہ ہیں؛لیکن اس کی کیفیت کے بارے مٰں ہم نہیں جانتے۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص91-92۔</ref> اشاعرہ اسی طرح سے جبر و اختیار کے مسئلہ میں نطریہ کسب کا قائل ہیں جو جبر و اختیار کا درمیانی راستہ ہے۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص88-89۔</ref> | ||
ماتریدیہ فرقہ کے بانی ابو منصور ماتریدی <small>(متوفیٰ: 333ھ)</small> ہیں۔ یہ بھی مذہب اشعری کی طرح ایک ایسی راہ کی فکر میں تھے جو اہل حدیث و معتزلہ کے درمیانی راستہ ہو۔ ماتردیہ عقل کو معتبر مانتے ہیں اور اصول عقائد کے کشف و دریافت کے لئے اس سے استفادہ کرتے ہیں۔ یہ مذہب [[حسن و قبح]] افعال کو قبول کرتا ہے۔ انسان کے ارادہ کو کام کے انجام دینے میں دخیل مانتا ہے اور رویت خداوند کو ممکن مانتا ہے۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص136تا141۔</ref> | |||
[[وہابیت]] کی بنیاد [[محمد بن عبد الوہاب]] <small>(متوفی: 1206 ھ)</small> کے ہاتھوں رکھی گئی۔ وہابی دیگر [[مسلمانوں]] کو [[عبادت]] میں [[شرک]] اور دین میں [[بدعت]] پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔<ref>ربانی گلپایگانی، فرق و مذاہب کلامی، 1377شمسی، ص175و176۔</ref> وہابی تعلیمات کے مطابق، اولیائے الہی سے [[توسل]] کرنا، ان سے [[شفاعت]] طلب کرنا، قبر پیغمبر(ص) و [[اہل بیتؑ]] کی [[زیارت]] کے قصد سے سفر کرنا، اولیائے الہی کے آثار کا [[تبرک]] کرنا اور ان سے شفا طلب کرنا، اولیائے الہی کی قبروں کی زیارت یا انہیں تعمیر کرنا، ان کی قبروں کے پاس [[مسجد]] تعمیر کرنا اور اہل قبور کے لئے نذر کرنا ۔۔۔ سارے کے سارے [[شرک]] ہیں۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص146تا147۔</ref> | [[وہابیت]] کی بنیاد [[محمد بن عبد الوہاب]] <small>(متوفی: 1206 ھ)</small> کے ہاتھوں رکھی گئی۔ وہابی دیگر [[مسلمانوں]] کو [[عبادت]] میں [[شرک]] اور دین میں [[بدعت]] پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔<ref>ربانی گلپایگانی، فرق و مذاہب کلامی، 1377شمسی، ص175و176۔</ref> وہابی تعلیمات کے مطابق، اولیائے الہی سے [[توسل]] کرنا، ان سے [[شفاعت]] طلب کرنا، قبر پیغمبر(ص) و [[اہل بیتؑ]] کی [[زیارت]] کے قصد سے سفر کرنا، اولیائے الہی کے آثار کا [[تبرک]] کرنا اور ان سے شفا طلب کرنا، اولیائے الہی کی قبروں کی زیارت یا انہیں تعمیر کرنا، ان کی قبروں کے پاس [[مسجد]] تعمیر کرنا اور اہل قبور کے لئے نذر کرنا ۔۔۔ سارے کے سارے [[شرک]] ہیں۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص146تا147۔</ref> |