مندرجات کا رخ کریں

"الفصول المختارۃ (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 41: سطر 41:


==اجمالی تعارف اور اہمیت==
==اجمالی تعارف اور اہمیت==
کتاب الفُصولُ المُخْتارہ کا پورا نام «الفُصولُ المُخْتارَۃُ مِنَ العُیونِ وَ المَحاسِن» ہے جسے [[کلام اسلامی|علم کلام]] میں [[امامیہ|شیعہ]] عقائد کے اثبات کے لئے عربی زبان میں لکھی گئی ہے۔<ref>حکیمی، میر حامد حسین، 1386، ص66-70۔</ref> مصنف نے [[شیخ مفید کے آثار کی فہرست|شیخ مفید]] کی دو کتابوں «المَجالِسُ المَحْفوظَۃُ فی فُنونِ الکَلام» و «العُیونُ و المَحاسِن» جنہیں مناظرہ کے موضوع پر لکھی گئی ہیں، کا خلاصہ<ref>خوانساری، «مقدمہ»، در دفاع از تشیع، ص27۔</ref> اور [[شیعہ ائمہ]] اور علمائے شیعہ کے مناظروں جیسے [[امام رضاؑ]] کا [[مأمون عباسی|مأمون]] کے ساتھ مناظرہ یا [[ہشام بن حکم|ہِشام بن حَکَم]] کا مناظرہ کو جمع کر کے انہیں کتاب کی شکل میں منظر عام پر لایا ہے۔<ref>جعفری، «مناظرات شیخ مفید و یادداشت‌ہایی دربارہ کتاب الفصول المختارہ»، ص8۔</ref>یہ کتاب کلامی مباحث پر مشتمل ہونے کے ساتھ ساتھ بعض [[تفسیر قرآن|تفسیری]]، [[فقہ|فقہی]] اور تاریخی<ref>جعفری، «مناظرات شیخ مفید و یادداشت‌ہایی دربارہ کتاب الفصول المختارہ»، ص6۔</ref> نکات نیز [[شیعہ فرقوں کی فہرست|مختلف شیعہ فرقوں]] پر کی گئی تنقیدی مطالب پر مشتمل ہے۔<ref>جعفری، «مناظرات شیخ مفید و یادداشت‌ہایی دربارہ کتاب الفصول المختارہ»، ص8۔</ref>
کتاب الفُصولُ المُخْتارہ کا پورا نام «الفُصولُ المُخْتارَۃُ مِنَ العُیونِ وَ المَحاسِن» ہے جسے [[کلام اسلامی|علم کلام]] میں [[امامیہ|شیعہ]] عقائد کے اثبات کے لئے عربی زبان میں لکھی گئی ہے۔<ref>حکیمی، میر حامد حسین، 1386، ص66-70۔</ref> مصنف نے [[شیخ مفید کے آثار کی فہرست|شیخ مفید کے قلمی آثار]] میں سے ان کی دو کتابوں «المَجالِسُ المَحْفوظَۃُ فی فُنونِ الکَلام» و «العُیونُ و المَحاسِن» جنہیں مناظرہ کے موضوع پر لکھی گئی ہیں، کا خلاصہ<ref>خوانساری، «مقدمہ»، در دفاع از تشیع، ص27۔</ref> اور [[شیعہ ائمہ]] اور علمائے شیعہ کے مناظروں جیسے [[امام رضاؑ]] کا [[مأمون عباسی|مأمون]] کے ساتھ مناظرہ یا [[ہشام بن حکم|ہِشام بن حَکَم]] کا مناظرہ کو جمع کر کے انہیں کتاب کی شکل میں منظر عام پر لایا ہے۔<ref>جعفری، «مناظرات شیخ مفید و یادداشت‌ہایی دربارہ کتاب الفصول المختارہ»، ص8۔</ref>یہ کتاب کلامی مباحث پر مشتمل ہونے کے ساتھ ساتھ بعض [[تفسیر قرآن|تفسیری]]، [[فقہ|فقہی]] اور تاریخی<ref>جعفری، «مناظرات شیخ مفید و یادداشت‌ہایی دربارہ کتاب الفصول المختارہ»، ص6۔</ref> نکات نیز [[شیعہ فرقوں کی فہرست|مختلف شیعہ فرقوں]] پر کی گئی تنقیدی مطالب پر مشتمل ہے۔<ref>جعفری، «مناظرات شیخ مفید و یادداشت‌ہایی دربارہ کتاب الفصول المختارہ»، ص8۔</ref>


دینی کتابوں کے مصنف [[محمد رضا حکیمی]] الفصول المختارہ کو مفید اور پرمغز کتاب قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جو لوگ دین اسلام کا دفاع کرنا چاہتے ہیں وہ ان مناظرات کو پڑھیں تاکہ ان میں قدرت استدلال پیدا ہو اور مناظرہ کرنے کے طریقے سے آشنا ہو۔<ref>حکیمی، میر حامد حسین، 1386، ص66-67۔</ref> اس کتاب کو اہم شیعہ تصنیفات میں شمار کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ کتاب ایک طرف چوتھی ہجری تک علم کلام میں شیعوں کی سعی و کوشش کی عکاسی کرتی ہے اور دوسری طرف سے مختلف شیعہ فرقوں کی پیدائش، ان کی تاریخ اور اختلافی مباحث کی طرف اشارہ کرتی ہے۔<ref>محیی‌الدین، شخصیت ادبی سید مرتضی، 1373ہجری شمسی، ص109۔</ref> شیعہ اور [[معتزلہ|مُعْتَزِلہ]] کے اختلافی نظریات کو بیان کرتے ہوئے شیعوں کو معتزلہ کی شاخ قرار دینے کی مذموم کوشش کو باطل کرنا اس کتاب کی دوسری خصوصیات میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref>خوانساری، «مقدمہ»، در دفاع از تشیع، ص26۔</ref>
دینی کتابوں کے مصنف [[محمد رضا حکیمی]] الفصول المختارہ کو مفید اور پرمغز کتاب قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جو لوگ دین اسلام کا دفاع کرنا چاہتے ہیں وہ ان مناظرات کو پڑھیں تاکہ ان میں قدرت استدلال پیدا ہو اور مناظرہ کرنے کے طریقے سے آشنا ہو۔<ref>حکیمی، میر حامد حسین، 1386، ص66-67۔</ref> اس کتاب کو اہم شیعہ تصنیفات میں شمار کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ کتاب ایک طرف چوتھی ہجری تک علم کلام میں شیعوں کی سعی و کوشش کی عکاسی کرتی ہے اور دوسری طرف سے مختلف شیعہ فرقوں کی پیدائش، ان کی تاریخ اور اختلافی مباحث کی طرف اشارہ کرتی ہے۔<ref>محیی‌الدین، شخصیت ادبی سید مرتضی، 1373ہجری شمسی، ص109۔</ref> شیعہ اور [[معتزلہ|مُعْتَزِلہ]] کے اختلافی نظریات کو بیان کرتے ہوئے شیعوں کو معتزلہ کی شاخ قرار دینے کی مذموم کوشش کو باطل کرنا اس کتاب کی دوسری خصوصیات میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref>خوانساری، «مقدمہ»، در دفاع از تشیع، ص26۔</ref>
confirmed، templateeditor
8,601

ترامیم