مندرجات کا رخ کریں

"علم غیب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 39: سطر 39:
[[سورہ جن]] کی [[سورہ جن آیت نمبر 26|آیت نمبر 26]] اور [[سورہ جن آیت نمبر 27|27]] کے مطابق خدا اپنے انبیاء میں سے جس کسی کو چاہے علم غیب عطا کرتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۶۳ہجری شمسی، ج۲۰، ص۵۳۔</ref> اسی طرح بعض آیات کے مطابق بعض  انبیاء مختلف موارد میں غیب سے آگاہ تھے اور انہوں نے غیب کی خبریں دی ہیں:
[[سورہ جن]] کی [[سورہ جن آیت نمبر 26|آیت نمبر 26]] اور [[سورہ جن آیت نمبر 27|27]] کے مطابق خدا اپنے انبیاء میں سے جس کسی کو چاہے علم غیب عطا کرتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۶۳ہجری شمسی، ج۲۰، ص۵۳۔</ref> اسی طرح بعض آیات کے مطابق بعض  انبیاء مختلف موارد میں غیب سے آگاہ تھے اور انہوں نے غیب کی خبریں دی ہیں:
*[[سورہ ہود آیت نمبر 81]] کے مطابق [[حضرت لوط]] ان کی قوم پر آنے والے [[عذاب الہی|عذاب]] سے پہلے فرشتوں کے ذریعے اس سے آگاہ ہوا<ref>سورہ ہود، آیہ ۸۱۔</ref> جو علم غیب‌ کے مصادیق میں سے ایک ہے۔<ref>نادم، علم غیب از نگاہ عقل و وحی، ۱۳۹۵ہجری شمسی، ص۱۳۰۔</ref>
*[[سورہ ہود آیت نمبر 81]] کے مطابق [[حضرت لوط]] ان کی قوم پر آنے والے [[عذاب الہی|عذاب]] سے پہلے فرشتوں کے ذریعے اس سے آگاہ ہوا<ref>سورہ ہود، آیہ ۸۱۔</ref> جو علم غیب‌ کے مصادیق میں سے ایک ہے۔<ref>نادم، علم غیب از نگاہ عقل و وحی، ۱۳۹۵ہجری شمسی، ص۱۳۰۔</ref>
*[[سورہ آل‌عمران آیت نمبر 49|«{{عربی|وَ أُنَبِّئُکُمْ بِمَا تَأْکُلُونَ وَ مَا تَدَّخِرُونَ فِی بُیُوتِکُمْ}}]]؛ اور میں تمہیں خبر دیتا ہوں کہ تم اپنے گھروں میں کیا کھاتے ہو اور کیا ذخیرہ کرتے ہو»،<ref>سورہ آل عمران، آیہ ۴۹۔</ref> کے مطابق حضرت عیسی کی طرف سے لوگوں کے اسرار کے بارے میں خبر دینا اور غیبی چیزوں کے بارے میں ان کی آگاہی ان کے معجزات اور ان کی حقانیت کی نشانیوں میں سے تھی۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ہجری شمسی، ج۲، ص۵۵۶۔</ref>
*«[[سورہ آل‌عمران آیت نمبر 49|{{عربی|وَ أُنَبِّئُکُمْ بِمَا تَأْکُلُونَ وَ مَا تَدَّخِرُونَ فِی بُیُوتِکُمْ}}]]؛ اور میں تمہیں خبر دیتا ہوں کہ تم اپنے گھروں میں کیا کھاتے ہو اور کیا ذخیرہ کرتے ہو»،<ref>سورہ آل عمران، آیہ ۴۹۔</ref> کے مطابق حضرت عیسی کی طرف سے لوگوں کے اسرار کے بارے میں خبر دینا اور غیبی چیزوں کے بارے میں ان کی آگاہی ان کے معجزات اور ان کی حقانیت کی نشانیوں میں سے تھی۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ہجری شمسی، ج۲، ص۵۵۶۔</ref>
*[[آسورہ آل عمران آیت نمبر 45]] کے مطابق خدا نے کی فرشتے کے ذریعے [[حضرت مریم(س)|حضرت مریم]] کو ان کے بیٹے [[مسیح|حضرت عیسی]] کی ولادت کی بشارت دی اور انہیں اس سے آگاہ کیا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ہجری شمسی، ج۲، ص۵۴۷۔</ref>
*[[سورہ آل عمران آیت نمبر 45]] کے مطابق خدا نے کی فرشتے کے ذریعے [[حضرت مریم(س)|حضرت مریم]] کو ان کے بیٹے [[مسیح|حضرت عیسی]] کی ولادت کی بشارت دی اور انہیں اس سے آگاہ کیا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ہجری شمسی، ج۲، ص۵۴۷۔</ref>
*آیت «[[سورہ ہود آیت نمبر49|{{عربی|تِلْکَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَیْبِ نُوحِیہَا إِلَیْکَ}}]]؛ یہ غیبی خبروں میں سے ایک ہے جو آپ پر وحی کی جا رہی ہے»،<ref>سورہ ہود، آیہ ۴۹۔</ref> کے مطابق جب خدا نے قرآن میں پیغمبر اسلام ؐ  کو [[حضرت نوح]] کی قوم کی داستان کے بارے میں وحی کی اور آپ اور آپ کی قوم کو ان کے واقعات سے آگاہ کیا تو فرمایا کہ یہ غیبی خبروں میں سے ہے جو ہم آپ پر وحی کر رہے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۶۳ہجری شمسی، ج۳، ص۱۹۰۔</ref>
*آیت «[[سورہ ہود آیت نمبر49|{{عربی|تِلْکَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَیْبِ نُوحِیہَا إِلَیْکَ}}]]؛ یہ غیبی خبروں میں سے ایک ہے جو آپ پر وحی کی جا رہی ہے»،<ref>سورہ ہود، آیہ ۴۹۔</ref> کے مطابق جب خدا نے قرآن میں پیغمبر اسلام ؐ  کو [[حضرت نوح]] کی قوم کی داستان کے بارے میں وحی کی اور آپ اور آپ کی قوم کو ان کے واقعات سے آگاہ کیا تو فرمایا کہ یہ غیبی خبروں میں سے ہے جو ہم آپ پر وحی کر رہے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۶۳ہجری شمسی، ج۳، ص۱۹۰۔</ref>


confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم