مندرجات کا رخ کریں

"الناس نیام فاذا ماتوا انتبہوا" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 4: سطر 4:


{{جعبہ نقل قول|{{عربی|قال خَیْرُ الْوَرَی عَلَیْہِ سَلَام‏ // إِنَّمَا النَّاس ہِجْعٌ و نِیام<br>فإذا جائہم و إن کَرِہُوا // سَکْرَۃُ الْمَوْت بعدہا انْتَبَہُوا}}{{نوٹ|سرور کائنات فرماتے ہیں: لوگ سوئے ہوئے ہیں اور جب وہ نہ چاہتے ہوئے بھی [[موت]] کی سختی میں مبتلا ہوتے ہیں، تو وہ بیدار اور آگاہ ہونگے۔}}<br>
{{جعبہ نقل قول|{{عربی|قال خَیْرُ الْوَرَی عَلَیْہِ سَلَام‏ // إِنَّمَا النَّاس ہِجْعٌ و نِیام<br>فإذا جائہم و إن کَرِہُوا // سَکْرَۃُ الْمَوْت بعدہا انْتَبَہُوا}}{{نوٹ|سرور کائنات فرماتے ہیں: لوگ سوئے ہوئے ہیں اور جب وہ نہ چاہتے ہوئے بھی [[موت]] کی سختی میں مبتلا ہوتے ہیں، تو وہ بیدار اور آگاہ ہونگے۔}}<br>
آدمی‌زادہ در مَبادی حال// پی نفس و ہوا رود ہمہ سال{{نوٹ|انسان جب سے پیدا ہوا ہے تمام عمر نفسانی خوہشات کے پیچھے بھاگتا ہے۔}}<br><ref>جامی، «[https://ganjoor.net/jami/7ourang/7-1/sd1/sh149 بخش 149: در معنی قولہ علیہ السلام الناس نیام فاذا ماتوا انتبہوا]»، ہفت اورنگ، سلسلۃالذہب، دفتر اول، سایت گنجور۔</ref>|عرض=23%|رنگ پس‌زمینہ=#d3f2f2|عنوان=جامی <small>(وفات 817ق)</small>|تراز=چپ}}
آدمی‌زادہ در مَبادی حال// پی نفس و ہوا رود ہمہ سال{{نوٹ|انسان جب سے پیدا ہوا ہے تمام عمر نفسانی خوہشات کے پیچھے بھاگتا ہے۔}}<ref>جامی، «[https://ganjoor.net/jami/7ourang/7-1/sd1/sh149 بخش 149: در معنی قولہ علیہ السلام الناس نیام فاذا ماتوا انتبہوا]»، ہفت اورنگ، سلسلۃالذہب، دفتر اول، سایت گنجور۔</ref>|عرض=23%|رنگ پس‌زمینہ=#d3f2f2|عنوان=جامی <small>(وفات 817ق)</small>|تراز=چپ}}


بعض محققین اس بات کے معتقد ہیں کہ حدیث «{{عربی|النَّاسُ نِیَامٌ ...}}» جس طرح مادی بدن کی [[موت]] کی طرف اشارہ ہے اسی طرح روحانی و عرفانی موت کی طرف بھی اشارہ ہے جو انسان کو اس مادی زندگی کے دوران حاصل ہوتی ہے۔<ref>رحمتی، «[https://www.cgie.org.ir/fa/news/273316/شہسواران-غیب-انشاءاللہ-رحمتی شہسواران غیب]»، مرکز دائرہ المعارف بزرگ اسلامی۔</ref> اسی بنا پر بعض لوگ اس بات کے معتقد ہیں کہ اس حدیث میں یہ وصیت کی گئی ہے کہ ہوشیار رہیں یہ بیداری کہیں تمہیں حقیقی موت کے بعد نصیب نہ ہو۔<ref>جام، کنوز الحکمۃ، 1387ہجری شمسی، ص230۔</ref> شیعہ عالم دین اور فلسفی [[ملا صدرا]] [[موت]] کو عدم اور نیستی سے تعبیر کرنے کے ادعا کو اس حدیث کے ذریعے رد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ موت ایک قسم کی بیداری ہے نہ عدم اور نیستی۔‏<ref>ملاصدرا، شرح أصول الکافی، 1383ہجری شمسی، ج2، ص59۔</ref>
بعض محققین اس بات کے معتقد ہیں کہ حدیث «{{عربی|النَّاسُ نِیَامٌ ...}}» جس طرح مادی بدن کی [[موت]] کی طرف اشارہ ہے اسی طرح روحانی و عرفانی موت کی طرف بھی اشارہ ہے جو انسان کو اس مادی زندگی کے دوران حاصل ہوتی ہے۔<ref>رحمتی، «[https://www.cgie.org.ir/fa/news/273316/شہسواران-غیب-انشاءاللہ-رحمتی شہسواران غیب]»، مرکز دائرہ المعارف بزرگ اسلامی۔</ref> اسی بنا پر بعض لوگ اس بات کے معتقد ہیں کہ اس حدیث میں یہ وصیت کی گئی ہے کہ ہوشیار رہیں یہ بیداری کہیں تمہیں حقیقی موت کے بعد نصیب نہ ہو۔<ref>جام، کنوز الحکمۃ، 1387ہجری شمسی، ص230۔</ref> شیعہ عالم دین اور فلسفی [[ملا صدرا]] [[موت]] کو عدم اور نیستی سے تعبیر کرنے کے ادعا کو اس حدیث کے ذریعے رد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ موت ایک قسم کی بیداری ہے نہ عدم اور نیستی۔‏<ref>ملاصدرا، شرح أصول الکافی، 1383ہجری شمسی، ج2، ص59۔</ref>
confirmed، templateeditor
8,079

ترامیم