مندرجات کا رخ کریں

"امام مہدی کی طولانی عمر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{شیعہ عقائد}}
{{شیعہ عقائد}}
{{زیر تعمیر}}
{{زیر تعمیر}}
'''امام مہدیؑ کی طولانی عمر''' کا مطلب یہ ہے کہ امام مہدیؑ سنہ 255 ہجری سے اپنے ظہور تک زندہ ہونا، امامیہ عقائد میں سے ایک ہے۔ آپ کی عمر 1446ھ تک 1190 سال سے زیادہ ہے۔ ابن تیمیہ اور ناصر القفاری جیسے امامیہ مخالفین ایسی زندگی کو نا ممکن سمجھتے ہوئے اسے امام مہدیؑ کی ولادت کے انکار کی دستاویز سمجھتے ہیں۔
'''امام مہدیؑ کی طولانی عمر''' کا مطلب امام مہدیؑ کا سنہ 255 ہجری سے اپنے [[ظہور امام زمانہ|ظہور]] تک زندہ رہنا ہے جو کہ امامیہ عقائد میں سے ایک ہے۔ آپ کی عمر سنہ 1446ھ تک 1190 سال سے زیادہ ہے۔ [[ابن تیمیہ]] اور ناصر القفاری جیسے امامیہ مخالفین ایسی زندگی کو نا ممکن سمجھتے ہوئے اسے [[امام مہدی کی ولادت|امام مہدیؑ کی ولادت]] کے انکار کی دستاویز سمجھتے ہیں۔


علمائے امامیہ غیر معمولی لمبی عمر کے امکان کو عقلی طور پر ممکن سمجھتے ہیں اور اس بات کو ثابت کرنے کے لیے وہ حضرت نوح، حضرت خضر اور حضرت عیسیٰ کی لمبی عمر کا حوالہ دیتے ہیں۔ نیز آپؑ کی طویل زندگی کو ثابت کرنے کے لئے طویل عمر والے لوگوں کی تاریخی مثالیں، امام مہدی کی طویل عمر کو ظاہر کرنے والی روایات اور تجربی اور سائنسی اعتبار سے لمبی عمر کے امکان سے استناد کرتے ہیں۔
علمائے امامیہ غیر معمولی لمبی عمر کے امکان کو عقلی طور پر ممکن سمجھتے ہیں اور اس بات کو ثابت کرنے کے لیے وہ [[حضرت نوح]]، [[حضرت خضر]] اور [[حضرت عیسیٰ]] کی لمبی عمر کا حوالہ دیتے ہیں۔ نیز آپؑ کی طولانی زندگی کو ثابت کرنے کے لئے طویل عمر والے لوگوں کی تاریخی مثالوں، امام مہدی کی طویل عمر کو ظاہر کرنے والی [[حدیث|روایات]] اور تجربی اور سائنسی اعتبار سے لمبی عمر کے امکان سے استناد کیا جاتا ہے۔


امام مہدی علیہ السلام کی طویل عمر کے بارے میں کئی کتابیں لکھی گئی ہیں۔ ان میں [[محمد بن علی کراجکی|ابوالفتح کراجکی]] کی کتاب [[البرہان علی صحۃ طول عمر الامام صاحب الزمان (کتاب)|البرہان علی صحّۃ طول عمر الامام صاحب الزمان]] ہے جو 427ھ میں لکھی گئی ہے۔ نیز 370 ہجری کے بعد لکھی گئی بعض روایتی کتابوں میں ایک حصہ اس مسئلہ کے لیے مختص ہوا ہے۔
[[امام مہدی علیہ السلام]] کی طویل عمر کے بارے میں کئی کتابیں لکھی گئی ہیں۔ ان میں [[محمد بن علی کراجکی|ابوالفتح کراجکی]] کی کتاب [[البرہان علی صحۃ طول عمر الامام صاحب الزمان (کتاب)|البرہان علی صحّۃ طول عمر الامام صاحب الزمان]] ہے جو سنہ 427ھ میں لکھی گئی ہے۔ نیز 370 ہجری کے بعد لکھی گئی بعض روایتی کتابوں میں بھی ایک حصہ اس موضوع کے لیے مختص ہوا ہے۔


==اہمیت اور تاریخچہ ==
==اہمیت اور تاریخچہ==
امام مہدی علیہ السلام کی لمبی عمر کا مطلب یہ ہے کہ ان کی زندگی ان کی ولادت (255 ہجری) کے بعد سے ان کے ظہور تک جاری ہے اور یہ امامیہ<ref>رضوانی، تولد حضرت مہدی، 1386ش، ص60-61؛ برای نمونہ نگاہ کنید بہ: کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص514؛ شیخ مفید، الارشاد، 1372ش، ج2، ص339؛ شیخ طوسی، الغیبۃ، 1425ق، ص419؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص418؛ اربلی، کشف الغمہ، 1381ق، ج2، ص437؛ علامہ مجلسی، بحار الأنوار، 1403ق، ج51، ص2۔</ref> اور بعض اہل سنت علماء<ref>العمیدی، المہدی المنتظر فی الفکر الاسلامی، 1425ق، ص136-141؛ محمود، ولادۃ الامام المہدی فی کتب الفریقین، 1390ش، ص357-402؛ برای نمونہ نگاہ کنید بہ: نصیبی شافعی، مطالب السؤول، 1419ق، ص311-319؛ ابن جوزی، تذکرۃ الخواص، 1426ق، ج2، ص506-507؛ گنجی شافعی، البیان، 1404ق،  ص521؛ حمویی جوینی، فرائد السمطین، 1400ق، ج2، ص134. </ref>کے عقائد میں سے ایک ہے۔ اس بنا پر امام مہدی علیہ السلام کی عمر سنہ 255 ہجری سے سنہ 1446 ہجری تک 1190 سال سے زیادہ ہوگی۔
[[امام مہدی علیہ السلام]] کی لمبی عمر کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی زندگی ولادت ([[سنہ 255 ہجری]]) کے بعد سے آپ کے [[ظہور امام زمانہ|ظہور]] تک جاری ہے اور یہ [[امامیہ]]<ref>رضوانی، تولد حضرت مہدی، 1386ش، ص60-61؛ برای نمونہ نگاہ کنید بہ: کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص514؛ شیخ مفید، الارشاد، 1372ش، ج2، ص339؛ شیخ طوسی، الغیبۃ، 1425ق، ص419؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص418؛ اربلی، کشف الغمہ، 1381ق، ج2، ص437؛ علامہ مجلسی، بحار الأنوار، 1403ق، ج51، ص2۔</ref> اور بعض [[اہل سنت و الجماعت|اہل سنت]] علماء<ref>العمیدی، المہدی المنتظر فی الفکر الاسلامی، 1425ق، ص136-141؛ محمود، ولادۃ الامام المہدی فی کتب الفریقین، 1390ش، ص357-402؛ برای نمونہ نگاہ کنید بہ: نصیبی شافعی، مطالب السؤول، 1419ق، ص311-319؛ ابن جوزی، تذکرۃ الخواص، 1426ق، ج2، ص506-507؛ گنجی شافعی، البیان، 1404ق،  ص521؛ حمویی جوینی، فرائد السمطین، 1400ق، ج2، ص134. </ref>کے عقائد میں سے ایک ہے۔ اس بنا پر امام مہدی علیہ السلام کی عمر [[سنہ 255 ہجری|سنہ 255ھ]] سے [[سنہ 1446 ہجری]] تک 1190 سال سے زیادہ بنتی ہے۔


امامیہ کی نظر میں غیر معمولی عمر ممکن ہے اور اس کی مثالیں بھی موجود ہیں۔<ref>زینلی، «امام  مہدی(ع) و طول عمر (پیشینہ و دلا ئل)»، ص222-223۔</ref> تاہم [[ابن تیمیہ حرانی|ابن تیمیہ حَرّانی]] (متوفی: [[سنہ 728 ہجری|728ھ]]) <ref>ابن تیمیہ حرَانی، منہاج السنۃ النبویۃ، 1406ق، ص91-94۔</ref> اور [[ناصر القفاری]].<ref>قفاری، أصول مذہب الشیعۃ، 1414ق، ج2، ص866۔</ref> جیسے امامیہ کے مخالفین نے اس طرح کی طویل زندگی کو نہ فقط ناممکن اور بعید سمجھا ہے بلکہ اسے امام مہدیؑ کی ولادت کے انکار کی دستاویز قرار دیا ہے۔
امامیہ کی نظر میں غیر معمولی لمبی عمر ممکن ہے اور اس کی مثالیں بھی موجود ہیں۔<ref>زینلی، «امام  مہدی(ع) و طول عمر (پیشینہ و دلا ئل)»، ص222-223۔</ref> تاہم [[ابن تیمیہ حرانی|ابن تیمیہ حَرّانی]] (متوفی: [[سنہ 728 ہجری|728ھ]]) <ref>ابن تیمیہ حرَانی، منہاج السنۃ النبویۃ، 1406ق، ص91-94۔</ref> اور [[ناصر القفاری]].<ref>قفاری، أصول مذہب الشیعۃ، 1414ق، ج2، ص866۔</ref> جیسے امامیہ کے مخالفین نے اس طرح کی طویل زندگی کو نہ فقط ناممکن اور بعید سمجھا ہے بلکہ اسے امام مہدیؑ کی ولادت کے انکار کی دلیل بھی قرار دیا ہے۔


تحقیقات کے مطابق امام مہدی علیہ السلام کی لمبی عمر کا مسئلہ سنہ 370 ہجری کے بعد امامیہ میں مہدیت سے متعلق کتابوں میں دیکھا گیا ہے۔ اس تاریخ سے پہلے کی کتابوں جیسے [[بصائر الدرجات (کتاب)|بصائر الدرجات]]،  [[الکافی (کتاب)|الکافی]] اور [[کتاب الغیبۃ (نعمانی)|الغیبۃ نُعمانی]] میں یہ بات ذکر نہیں ہے کیونکہ یہ ایک معمول کی بات تھی۔<ref>زینلی، «امام  مہدی(ع) و طول عمر (پیشینہ و دلا ئل)»، ص223۔</ref> پہلی کتاب جس نے اس مسئلہ پر ایک باب مختص کیا وہ شیخ صدوق (وفات: 381ھ) کی [[کمال الدین و تمام النعمۃ (کتاب)|کمال الدین و تمام النعمۃ]] سمجھی گئی ہے۔<ref>زینلی، «امام  مہدی(ع) و طول عمر (پیشینہ و دلا ئل)»، ص224۔</ref>
تحقیقات کے مطابق امام مہدی علیہ السلام کی لمبی عمر کا مسئلہ [[سنہ 370 ہجری]] کے بعد مہدیت سے متعلق امامیہ کتابوں میں دیکھا گیا ہے۔ اس تاریخ سے پہلے کی کتابوں جیسے [[بصائر الدرجات (کتاب)|بصائر الدرجات]]،  [[الکافی (کتاب)|الکافی]] اور [[کتاب الغیبۃ (نعمانی)|الغیبۃ نُعمانی]] میں یہ بات ذکر نہیں ہے کیونکہ یہ ایک معمول کی بات تھی اور طولانی عمر کو ناممکن نہیں سمجھا جاتا تھا۔<ref>زینلی، «امام  مہدی(ع) و طول عمر (پیشینہ و دلا ئل)»، ص223۔</ref> پہلی کتاب جس نے اس مسئلہ پر ایک باب مختص کیا وہ [[شیخ صدوق]] (متوفی: [[سنہ 381 ہجری|381ھ]]) کی [[کمال الدین و تمام النعمۃ (کتاب)|کمال الدین و تمام النعمۃ]] سمجھی گئی ہے۔<ref>زینلی، «امام  مہدی(ع) و طول عمر (پیشینہ و دلا ئل)»، ص224۔</ref>
==غیر معمولی طویل عمر کا امکان==
==غیر معمولی طویل عمر کا امکان==
[[File:کتیبه_محمد_المهدی_مسجد_النبی.jpg|تصغیر|مسجد نبوی میں "محمد المہدی" کے عنوان کے ساتھ ایک خط ثلث میں ایک کتبہ۔ یہ نوشتہ اس طرح لکھا گیا تھا کہ دو لفظ محمد اور المہدی کو ملا کر لفظ "حی" یعنی زندہ، بن جاتا تھا۔ (دائیں طرف کی تصویر) اس نوشتہ میں جو تبدیلی آئی ہے اس میں لفظ "حی" اب نظر نہیں آتا۔ (بائیں طرف تصویر)<ref>[https://hajj.ir/fa/69966 «درخشش نام اهل بیت بر دیوار مسجدالنبی محمد المهدی(عج) زنده است»]، سایت حوزه نمایندگی ولی فقیه در امور حج و زیارت.</ref>]]
[[File:کتیبه_محمد_المهدی_مسجد_النبی.jpg|تصغیر|مسجد نبوی میں "محمد المہدی" کے عنوان کے ساتھ ایک خط ثلث میں ایک کتبہ۔ یہ نوشتہ اس طرح لکھا گیا تھا کہ دو لفظ محمد اور المہدی کو ملا کر لفظ "حی" یعنی زندہ، بن جاتا تھا۔ (دائیں طرف کی تصویر) اس نوشتہ میں جو تبدیلی آئی ہے اس میں لفظ "حی" اب نظر نہیں آتا۔ (بائیں طرف تصویر)<ref>[https://hajj.ir/fa/69966 «درخشش نام اهل بیت بر دیوار مسجدالنبی محمد المهدی(عج) زنده است»]، سایت حوزه نمایندگی ولی فقیه در امور حج و زیارت.</ref>]]
===امکان عقلی===
===امکان عقلی===
عقلی دلیل کے مطابق غیر معمولی لمبی عمر ناممکن نہیں ہے، اور چونکہ اللہ تعالی قادر اور عالم ہے، اگر وہ چاہے تو لمبی عمر دے سکتا ہے.<ref>خواجہ نصیرالدین طوسی، تلخیص المحصل، 1405ق، ص433؛ علامہ حلی، مناہج الیقین، 1415ق، ص482۔</ref> [[سید محمدباقر صدر|محمدباقر صدر]] (متوفی: 1400 ہجری) کا کہنا ہے کہ کوئی مسئلہ معجزہ یا کسی اور وجہ سے غیر معمولی ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ممکن نہ ہو۔<ref>صدر، بحث حول المہدی(عج)،  1417ق، ص53-56۔</ref> شیعہ فلسفی [[عبد اللہ جوادی آملی]] (پیدائش: 1312) کا خیال ہے کہ اگر انسان کی روح ترقی کرے تو وہ کمال کے مدارج کو پہنچتا ہے جس کے ذریعے عالَم مادہ اور اپنے بدن میں تصرف کرتا ہے اور اس میں مادی زندگی کے شرائط کو برقرار رکھ سکتا ہے۔<ref>جوادی آملی، عصارہ خلقت، 1390ش، ص24۔</ref>
عقلی دلیل کے مطابق غیر معمولی لمبی عمر ناممکن نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالی قادر اور عالم ہے، اگر وہ چاہے تو لمبی عمر دے سکتا ہے.<ref>خواجہ نصیرالدین طوسی، تلخیص المحصل، 1405ق، ص433؛ علامہ حلی، مناہج الیقین، 1415ق، ص482۔</ref> [[سید محمد باقر صدر|محمد باقر صدر]] (متوفی: [[سنہ 1400 ہجری|1400ھ]]) کا کہنا ہے کہ کوئی مسئلہ معجزہ یا کسی اور وجہ سے غیر معمولی ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ممکن بھی نہ ہو۔<ref>صدر، بحث حول المہدی(عج)،  1417ق، ص53-56۔</ref> شیعہ فلسفی [[عبد اللہ جوادی آملی]] (پیدائش: 1933ء) کا خیال ہے کہ اگر انسان کی روح ترقی کرے تو وہ کمال کے مدارج کو پہنچتا ہے جس کے ذریعے عالَم مادہ اور اپنے بدن میں تصرف کرتا ہے اور اس میں مادی زندگی کے شرائط کو برقرار رکھ سکتا ہے۔<ref>جوادی آملی، عصارہ خلقت، 1390ش، ص24۔</ref>


===قرآن اور تورات میں لمبی عمر والے افراد سے استناد===
===قرآن اور تورات میں لمبی عمر والے افراد سے استناد===
سورہ عنکبوت کی آیت نمبر 14 میں حضرت نوحؑ کی 950 سالہ نبوت کا کا تذکرہ امامیہ علماء کی طرف سے لمبی عمر کے امکان کے حوالے سے پیش کی جانے والی قرآنی دستاویزات میں سے ایک ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: شیخ مفید، المسائل العشر، 1426ق، ص93؛ طبرسی، اعلام الوری، دارالکتب الاسلامیۃ، ص472؛ ابن میثم بحرانی، قواعد المرام، 1406ق، ص191؛ فیض کاشانی، علم الیقین، 1377ش، ج2، ص966۔</ref>  
[[سورہ عنکبوت آیت نمبر 14|سورہ عنکبوت کی آیت نمبر 14]] میں [[حضرت نوح|حضرت نوحؑ]] کی 950 سالہ [[نبوت]] کا تذکرہ، امامیہ علماء کی طرف سے لمبی عمر کے امکان کے حوالے سے پیش کی جانے والی قرآنی دستاویزات میں سے ایک ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: شیخ مفید، المسائل العشر، 1426ق، ص93؛ طبرسی، اعلام الوری، دارالکتب الاسلامیۃ، ص472؛ ابن میثم بحرانی، قواعد المرام، 1406ق، ص191؛ فیض کاشانی، علم الیقین، 1377ش، ج2، ص966۔</ref>  


اسی طرح قرآن مجید کے مطابق حضرت خضر، حضرت موسیٰ کے دور تک زندہ تھے۔<ref>سورہ کہف، آیات 65-82۔</ref> شیخ مفید (متوفی: 413ھ) کے مطابق راویوں کے اجماع اور سیرت کے مطابق ان کی زندگی ابھی جاری ہے۔<ref>شیخ مفید، المسائل العشر، 1426ق، ص83۔</ref> [[علی بن عیسی اربلی|اِرْبلی]] (متوفی: 692ھ) سورہ نساء کی آیت نمبر 159 کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس وقت تک زندہ تھے۔<ref>اربلی، کشف الغمہ، 1381ق، ج2، ص489۔</ref>  
اسی طرح [[قرآن کریم|قرآن مجید]] کے مطابق حضرت خضر، [[حضرت موسیٰ]] کے دَور تک زندہ تھے۔<ref>سورہ کہف، آیات 65-82۔</ref> شیخ مفید (متوفی: [[سنہ 413 ہجری|413ھ]]) کے مطابق راویوں کے [[اجماع]] اور سیرت کے مطابق ان کی زندگی ابھی جاری ہے۔<ref>شیخ مفید، المسائل العشر، 1426ق، ص83۔</ref> [[علی بن عیسی اربلی|اِرْبلی]] (متوفی: 692ھ) سورہ نساء کی آیت نمبر 159 کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس وقت تک زندہ تھے۔<ref>اربلی، کشف الغمہ، 1381ق، ج2، ص489۔</ref>  


شیعہ مرجع تقلید اور مہدویت کے محقق لطف اللہ صافی گلپایگانی (وفات: 1400) کے مطابق، تمام الہامی مذاہب میں طویل عمر والے لوگوں کا وجود ایک مشترکہ عقیدہ ہے۔ مثال کے طور پر، تورات کے سِفر تکوین میں، اصحاح 5، آیات 5، 8،  11، 14، 17، 20، 27، 31 اور دیگر صورتوں میں، بعض انبیاء اور دیگر لوگوں کا ذکر کیا ہے جن کی عمریں بہت طویل تھیں۔<ref>صافی گلپایگانی، سلسلہ مباحث امامت و مہدویت، 1391ش، ج3، ص166-167۔</ref>
شیعہ [[مرجع تقلید]] اور [[مہدویت]] کے محقق [[لطف‌ اللہ صافی گلپایگانی|لطف اللہ صافی گلپایگانی]] (وفات: [[سنہ 1443 ہجری|1443ھ]]) کے مطابق، تمام الہامی مذاہب میں طویل عمر والے لوگوں کا وجود ایک مشترکہ عقیدہ ہے۔ مثال کے طور پر، [[تورات]] کے سِفر تکوین میں، اصحاح 5، آیات 5، 8،  11، 14، 17، 20، 27، 31 اور دیگر موارد میں، بعض [[انبیا|انبیاء]] اور دیگر لوگوں کا ذکر آیا ہے جن کی عمریں بہت طویل تھیں۔<ref>صافی گلپایگانی، سلسلہ مباحث امامت و مہدویت، 1391ش، ج3، ص166-167۔</ref>


===امام مہدی کی طویل عمر پر دلالت کرنے والی روایت===
===امام مہدی کی طویل عمر پر دلالت کرنے والی روایت===
شیخ طوسی (متوفی: 460 ہجری) نے کتاب الغیبہ میں ایسی روایات کا تذکرہ کیا ہے جو امام مہدیؑ کی غیر معمولی لمبی عمر کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔<ref>شیخ طوسی، الغیبۃ، 1425ق، ص419-422۔</ref> اربلی نے کشف الغمہ میں حضرت الیاس حضرت عیسی اور حضرت خضر جیسے بعض انبیاء کی طویل عمر کے بارے میں موجود بعض روایات کو طویل عمر کے امکان کی دلیل کے طور پر ذکر کیا ہے اور پھر امام مہدیؑ کے ظہور تک کی زندگی پر مبنی روایات بیان کیا ہے۔<ref>اربلی، کشف الغمہ، 1381ق، ج2، ص489-519۔</ref> [[ابن میثم بحرانی|ابن میثم بحرانی]] متوفی 699ھ نے بھی انبیاء میں سے حضرت الیاس اور حضرت خضرؑ اور اشقیا میں سے سامری اور دجال کا زندہ ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ لوگ زندہ رہ سکتے ہیں تو خدا کے ولی کی بھی لمبی عمر ہوسکتی ہے۔<ref>ابن میثم بحرانی، قواعد المرام، 1406ق، ص192۔</ref> [[محمدمحسن فیض کاشانی|فیض کاشانی]] (وفات: 1091ھ) وہ امام مہدیؑ کی لمبی عمر کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ اور ائمہؑ کی روایات کو متواتر سمجھتے ہیں۔<ref>فیض کاشانی، علم الیقین، 1377ش، ج2، ص965۔</ref>
[[شیخ طوسی]] (متوفی: [[سنہ 460 ہجری|460ھ]]) نے کتاب [[کتاب الغیبۃ (شیخ طوسی)|الغیبہ]] میں ایسی روایات کا تذکرہ کیا ہے جو امام مہدیؑ کی غیر معمولی لمبی عمر کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔<ref>شیخ طوسی، الغیبۃ، 1425ق، ص419-422۔</ref> اربلی نے کشف الغمہ میں [[حضرت الیاس]]، حضرت عیسی اور حضرت خضر جیسے بعض انبیاء کی طویل عمر کے بارے میں موجود بعض روایات کو طویل عمر کے امکان کی دلیل کے طور پر ذکر کیا ہے اور پھر امام مہدیؑ کے ظہور تک کی زندگی پر مبنی روایات بیان کیا ہے۔<ref>اربلی، کشف الغمہ، 1381ق، ج2، ص489-519۔</ref> [[ابن میثم بحرانی|ابن میثم بحرانی]] (متوفی [[سنہ 699 ہجری|699ھ]]) نے بھی انبیاء میں سے حضرت الیاس اور حضرت خضرؑ جبکہ اشقیا میں سے [[سامری]] اور [[دجال]] کا زندہ ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ لوگ زندہ رہ سکتے ہیں تو خدا کے ولی کی بھی لمبی عمر ہوسکتی ہے۔<ref>ابن میثم بحرانی، قواعد المرام، 1406ق، ص192۔</ref> [[محمدمحسن فیض کاشانی|فیض کاشانی]] (وفات: [[سنہ 1091 ہجری|1091ھ]]) وہ امام مہدیؑ کی لمبی عمر کے بارے میں [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہؑ]] کی روایات کو [[حدیث متواتر|متواتر]] سمجھتے ہیں۔<ref>فیض کاشانی، علم الیقین، 1377ش، ج2، ص965۔</ref>
{{جعبہ نقل قول|تاریخ بایگانی||عنوان=[[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]]|نقل قول= انبیاء علیہم السلام کی کچھ سنتیں [[امام مہدی(عج)|ہمارے قائم]] میں پائی جاتی ہیں۔۔۔ [[حضرت آدم|آدمؑ]] اور [[حضرت نوح|نوحؑ]] کی سنت ان کی لمبی عمر ہے۔<ref>شیخ صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، 1395ق، ج1، ص322۔</ref>|منبع=<small></small>|تراز=چپ|عرض=240px|حاشیہ=5px|اندازہ خط=12px|رنگ پس زمینہ=#b6faa1|گیومہ نقل قول=|تراز منبع=راست}}
{{جعبہ نقل قول|تاریخ بایگانی||عنوان=[[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]]|نقل قول= انبیاء علیہم السلام کی کچھ سنتیں [[امام مہدی(عج)|ہمارے قائم]] میں پائی جاتی ہیں۔۔۔ [[حضرت آدم|آدمؑ]] اور [[حضرت نوح|نوحؑ]] کی سنت ان کی لمبی عمر ہے۔<ref>شیخ صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، 1395ق، ج1، ص322۔</ref>|منبع=<small></small>|تراز=چپ|عرض=240px|حاشیہ=5px|اندازہ خط=12px|رنگ پس زمینہ=#b6faa1|گیومہ نقل قول=|تراز منبع=راست}}


==سائنسی اعتبار سے لمبی عمر کا امکان==
==سائنسی اعتبار سے لمبی عمر کا امکان==
سائنسی اعتبار سے موت کے لئے دلیل کی ضرورت ہے، زندگی کے تسلسل کے لیے نہیں۔ موت، زندگی کے شرائط کا فراہم نہ ہونا ہے۔ انسان بیماری اور بڑھاپے کے عوامل سے لاعلمی اور ناکافی معلومات کی وجہ سے ان پر قابو پانے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے اور مر جاتا ہے۔ اگر کسی کے پاس ان عوامل جیسے غذائیت، ماحولیات، جینٹیک وغیرہ کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری علم اور آلات موجود ہوں تو وہ بہت طویل اور ابدی زندگی بھی حاصل کر سکتا ہے۔<ref>صافی گلپایگانی، منتخب الأثر،  1380ش، ج2، ص276-282؛ صافی گلپایگانی، سلسلہ مباحث امامت و مہدویت، 1391ش، ج3، ص161-217؛ امینی، دادگستر جہان، 1380ش، ص175-201۔</ref>
سائنسی اعتبار سے موت کے لئے دلیل کی ضرورت ہے، جبکہ زندگی کے تسلسل کے لیے دلیل کی ضرورت نہیں۔ موت، زندگی کے شرائط کا فراہم نہ ہونا ہے۔ انسان بیماری اور بڑھاپے کے عوامل سے لاعلمی اور معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ان پر قابو پانے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے اور مر جاتا ہے۔ اگر کسی کے پاس ان عوامل جیسے غذائیت، ماحولیات، جینٹیک وغیرہ کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری علم اور آلات موجود ہوں تو وہ بہت طویل اور ابدی زندگی بھی حاصل کر سکتا ہے۔<ref>صافی گلپایگانی، منتخب الأثر،  1380ش، ج2، ص276-282؛ صافی گلپایگانی، سلسلہ مباحث امامت و مہدویت، 1391ش، ج3، ص161-217؛ امینی، دادگستر جہان، 1380ش، ص175-201۔</ref>


==امام مہدی کی لمبی عمر پر تاریخی تائیدات==
==امام مہدی کی لمبی عمر پر تاریخی تائیدات==
[[شیخ صدوق]] نے اپنی [[کمال الدین و تمام النعمۃ (کتاب)|کتاب کمال الدین و تمام النعمۃ]] میں ایک باب مُعَمَّرین (طویل العمر لوگ) کے ساتھ مختص کیا ہے اور اس باب میں درجنوں لوگوں کے نام کیے ہیں۔ ان لوگوں میں 120 سے 3000 سال کی عمر تک کے لوگ ہیں۔ شیخ صدوق نے ان لوگوں کی روایت کو شیعہ کے ساتھ مخصوص نہیں سمجھا ہے اور ان کا خیال ہے کہ اس طرح کے لوگوں کے وجود کی تصدیق اہل سنت کی کتب میں بھی ہوئی ہے۔<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص552-576۔</ref>
[[شیخ صدوق]] نے اپنی [[کمال الدین و تمام النعمۃ (کتاب)|کتاب کمال الدین و تمام النعمۃ]] میں ایک باب مُعَمَّرین (طویل العمر لوگ) کے ساتھ مختص کیا ہے اور اس باب میں درجنوں لوگوں کے نام درج ہیں۔ ان لوگوں میں 120 سے 3000 سال کی عمر تک کے لوگ ہیں۔ شیخ صدوق نے ان لوگوں کے بارے میں موجود روایت کو شیعہ کے ساتھ مخصوص نہیں سمجھا ہے اور ان کا خیال ہے کہ اس طرح کے لوگوں کے وجود کی تصدیق اہل سنت کی کتب میں بھی ہوئی ہے۔<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص552-576۔</ref>
انہوں نے ان مثالوں کو ذکر کرنے اور پیغمبر اکرمؐ کی ایک روایت ذکر کی ہے جس میں سابقہ امتوں کے واقعات امت اسلامیہ میں واقع ہونے کا ذکر ہوا ہے اور اس کے بعد ایسی عمر امام زمانہ کے لئے بھی ممکن سمجھا ہے۔<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص576۔</ref> [[شیخ مفید]]،<ref>شیخ مفید، المسائل العشر، 1426ق، ص94-103۔</ref> [[محمد بن علی کراجکی|کراجکی]]<ref>کراجکی، کنز الفوائد، 1405ق، ج2، ص114۔</ref> (درگذشت: [[سال 449 ہجری قمری|449ق]])، [[شیخ طوسی]]،<ref>شیخ طوسی، الغیبۃ، 1425ق، ص113-126۔</ref> [[فضل بن حسن طبرسی|امین الاسلام طبرسی]]<ref>طبرسی، اعلام الوری، دارالکتب الاسلامیۃ، ص473-476۔</ref> (درگذشت: [[سال 548 ہجری قمری|548ق]])، [[خواجہ نصیرالدین طوسی|خواجہ نصیر طوسی]]<ref>خواجہ نصیرالدین طوسی، تلخیص المحصل، 1405ق، ص433۔</ref> (درگذشت: [[سال 672 ہجری قمری|672ق]])، [[ابن میثم بحرانی|ابن میثم بحرانی]]،<ref>ابن میثم بحرانی، قواعد المرام، 1406ق، ص191۔</ref> [[علامہ حلی]] (درگذشت: [[سال 726 ہجری قمری|726ق]])،<ref>علامہ حلی، مناہج الیقین، 1415ق، ص482۔</ref> [[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]]<ref>علامہ مجلسی، بحار الأنوار، 1403ق، ج51، ص225-293۔</ref> (درگذشت: [[سال 1110 ہجری قمری|1110ق]])، لطف اللہ صافی گلپایگانی<ref>صافی گلپایگانی، منتخب الأثر،  1380ش، ج2، ص275-276۔</ref> و [[ابراہیم امینی نجف آبادی|ابراہیم امینی]]<ref>امینی، دادگستر جہان، 1380ش، ص201-202۔</ref> (درگذشت: 1399ش) وہ شیعہ علما ہیں جنہوں نے غیر معمولی طویل عمر کے امکان پر تاریخی دلائل پیش کیا ہے۔
انہوں نے ان مثالوں کو ذکر کرنے اور [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کی ایک روایت ذکر کی ہے جس میں سابقہ امتوں کے واقعات کا امت اسلامیہ میں واقع ہونے کا ذکر ہوا ہے اور اس کے بعد ایسی عمر امام زمانہ کے لئے بھی ممکن سمجھا ہے۔<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص576۔</ref> [[شیخ مفید]]،<ref>شیخ مفید، المسائل العشر، 1426ق، ص94-103۔</ref> [[محمد بن علی کراجکی|کراجکی]]<ref>کراجکی، کنز الفوائد، 1405ق، ج2، ص114۔</ref> (متوفی: 449ھ)، [[شیخ طوسی]]،<ref>شیخ طوسی، الغیبۃ، 1425ق، ص113-126۔</ref> [[فضل بن حسن طبرسی|امین الاسلام طبرسی]]<ref>طبرسی، اعلام الوری، دارالکتب الاسلامیۃ، ص473-476۔</ref> (متوفی: [[سنہ 548 ہجری|548ھ]])، [[خواجہ نصیرالدین طوسی|خواجہ نصیر طوسی]]<ref>خواجہ نصیرالدین طوسی، تلخیص المحصل، 1405ق، ص433۔</ref> (متوفی: 672ھ)، [[ابن میثم بحرانی|ابن میثم بحرانی]]،<ref>ابن میثم بحرانی، قواعد المرام، 1406ق، ص191۔</ref> [[علامہ حلی]] (متوفی: 726ھ)،<ref>علامہ حلی، مناہج الیقین، 1415ق، ص482۔</ref> [[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]]<ref>علامہ مجلسی، بحار الأنوار، 1403ق، ج51، ص225-293۔</ref> (متوفی: [[1110ھ]])، لطف اللہ صافی گلپایگانی<ref>صافی گلپایگانی، منتخب الأثر،  1380ش، ج2، ص275-276۔</ref> اور [[ابراہیم امینی نجف آبادی|ابراہیم امینی]]<ref>امینی، دادگستر جہان، 1380ش، ص201-202۔</ref> (متوفی: [[سنہ 1441 ہجری|1441ھ]]) وہ شیعہ علما ہیں جنہوں نے غیر معمولی طویل عمر کے امکان پر تاریخی دلائل پیش کیے ہیں۔


==مونوگراف==
==مونوگراف==
[[پرونده:آغاز کتاب البرهان علی صحة طول عمر صاحب الزمان.jpg|تصغیر|[[محمد بن علی کراجکی|ابوالفتح کراجکی]] کی کتاب البرهان علی صحة طول عمر الامام صاحب‌الزمان کے سنگی چاپ کا ابتدائی حصہ جو 1322ھ کو تبریز میں [[کنز الفوائد (کتاب)|کتاب کنز الفوائد]] میں چھپ گیا. یہ نسخه [[آستان قدس رضوی]] کی لائبریری میں 8728 نمبر پر درج ہے۔]]
[[پرونده:آغاز کتاب البرهان علی صحة طول عمر صاحب الزمان.jpg|تصغیر|[[محمد بن علی کراجکی|ابوالفتح کراجکی]] کی کتاب البرهان علی صحة طول عمر الامام صاحب‌الزمان کے سنگی چاپ کا ابتدائی حصہ جو 1322ھ کو تبریز میں [[کنز الفوائد (کتاب)|کتاب کنز الفوائد]] میں چھپ گیا. یہ نسخه [[آستان قدس رضوی]] کی لائبریری میں 8728 نمبر پر درج ہے۔]]
امام مہدی کی طویل عمر کا مسئلہ بعض کتابوں کا مستقل موضوع رہا ہے۔
امام مہدی کی طویل عمر کا مسئلہ بعض کتابوں کا مستقل موضوع رہا ہے۔
*کتاب «[[البرہان علی صحۃ طول عمر الامام صاحب الزمان (کتاب)|البرہان علی صحّۃ طول عمر الامام صاحب الزمان]]» جس کے مؤلف شیخ مفید کے شاگرد اور شیعہ امامیہ متکلم [[محمد بن علی کراجکی|ابوالفتح کراجکی]] ہیں۔ آپ نے اس کتاب میں طویل عمر کے امکان پر عقلی اور نقلی دلائل، طویل عمر کا راز اور لمبی عمر کے بعض لوگوں کی تاریخ بیان کی ہے۔ یہ کتاب پہلی بار کنز الفوائد کے ایک حصے کے طور پر سنہ 1332 ہجری میں تبریز میں سنگی شکل میں منظر عام پر آگئی جسے گنجینہ معارف شیعہ امامیہ کے نام سے محمدباقر کمرہ ای نے فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔<ref>آقا بزرگ تہرانی، الذّریعۃ، 1408ق، ج3، ص92؛ رفاعی، معجم ما کتب عن الرسول و أہل البیت(ع)، 1371ش، ج9، ص115؛ ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج10، ص248۔</ref> اس کتاب کے مؤلف کے مطابق اس کتاب کی تدوین سنہ 427ھ بتائی گئی ہے۔<ref>کراجکی، کنزالفوائد، 1405ق، ج2، ص114۔</ref>
*کتاب «[[البرہان علی صحۃ طول عمر الامام صاحب الزمان (کتاب)|البرہان علی صحّۃ طول عمر الامام صاحب الزمان]]» جس کے مؤلف شیخ مفید کے شاگرد اور شیعہ امامیہ متکلم [[محمد بن علی کراجکی|ابوالفتح کراجکی]] ہیں۔ آپ نے اس کتاب میں طویل عمر کے امکان پر عقلی اور نقلی دلائل، طویل عمر کا راز اور بعض لمبی عمر والے لوگوں کی تاریخ بیان کی ہے۔ یہ کتاب پہلی بار کنز الفوائد کے ایک حصے کے طور پر [[سنہ 1332 ہجری]] میں تبریز میں سنگی شکل میں منظر عام پر آگئی جسے گنجینہ معارف شیعہ امامیہ کے نام سے محمدباقر کمرہ ای نے فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔<ref>آقا بزرگ تہرانی، الذّریعۃ، 1408ق، ج3، ص92؛ رفاعی، معجم ما کتب عن الرسول و أہل البیت(ع)، 1371ش، ج9، ص115؛ ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج10، ص248۔</ref> اس کتاب کے مؤلف کے مطابق اس کتاب کی تدوین [[سنہ 427 ہجری|سنہ 427ھ]] بتائی گئی ہے۔<ref>کراجکی، کنزالفوائد، 1405ق، ج2، ص114۔</ref>
 
*«دفع شبہۃ طول عمر الحجۃ(عج)» نگارش محمود بن محمدحسن شریعتمدار.<ref>آقا بزرگ تہرانی، الذّریعۃ، 1408ق، ج8، ص230؛ رفاعی، معجم ما کتب عن الرسول و أہل البیت(ع)، 1371ش، ج9، ص160۔</ref>
*«طول عمر حضرت ولی عصر(عج)» اثر [[لطف اللہ صافی گلپایگانی]].<ref>صافی گلپایگانی، طول عمر حضرت ولی عصر(عج)، 1386ش، شناسنامہ کتاب۔</ref>
*«منتظر جہان و راز طول عمر» نوشتہ [[سید احمد علم الہدی]].<ref>رفاعی، معجم ما کتب عن الرسول و أہل البیت(ع)، 1371ش، ج9، ص268۔</ref>
*«شگفتی در چیست؟» اثر محمد صالحی آذری.<ref>رفاعی، معجم ما کتب عن الرسول و أہل البیت(ع)، 1371ش، ج9، ص194۔</ref>
*کتاب «اثبات طول عمر امام زمان(ع)» نوشتہ سید مرتضی میرسعید قاضی.<ref>رفاعی، معجم ما کتب عن الرسول و أہل البیت(ع)، 1371ش، ج9، ص85۔</ref>
*«بحثی پیرامون طول عمر امام غائب» منتشر شدہ توسط [[دارالتبلیغ اسلامی|دارالتبلیغ اسلامی قم]].<ref>رفاعی، معجم ما کتب عن الرسول و أہل البیت(ع)، 1371ش، ج9، ص114۔</ref>
*«طول عمر امام زمان از دیدگاہ علوم و ادیان» نگارش علی اکبر مہدی پور.<ref>مہدی پور، راز طول عمر امام زمان(عج) از دیدگاہ علم و ادیان، 1378ش، شناسنامہ کتاب۔</ref>
*«امام مہدی(عج) - طول عمر» اثر ہادی حسینی.<ref>حسینی، امام مہدی (عج) - طول عمر، 1381ش، شناسنامہ کتاب۔</ref>
 


*«دفع شبہۃ طول عمر الحجۃ(عج)» بقلم محمود بن محمدحسن شریعتمدار.<ref>آقا بزرگ تہرانی، الذّریعۃ، 1408ق، ج8، ص230؛ رفاعی، معجم ما کتب عن الرسول و أہل البیت(ع)، 1371ش، ج9، ص160۔</ref>
*«طول عمر حضرت ولی عصر(عج)» تالیف [[لطف اللہ صافی گلپایگانی]].<ref>صافی گلپایگانی، طول عمر حضرت ولی عصر(عج)، 1386ش، شناسنامہ کتاب۔</ref>
*«منتظر جہان و راز طول عمر» تالیف [[سید احمد علم الہدی]].<ref>رفاعی، معجم ما کتب عن الرسول و أہل البیت(ع)، 1371ش، ج9، ص268۔</ref>
*«شگفتی در چیست؟» بقلم محمد صالحی آذری.<ref>رفاعی، معجم ما کتب عن الرسول و أہل البیت(ع)، 1371ش، ج9، ص194۔</ref>
*کتاب «اثبات طول عمر امام زمان(ع)» تدوین سید مرتضی میرسعید قاضی.<ref>رفاعی، معجم ما کتب عن الرسول و أہل البیت(ع)، 1371ش، ج9، ص85۔</ref>
*«بحثی پیرامون طول عمر امام غائب» [[دارالتبلیغ اسلامی|دارالتبلیغ اسلامی قم]].<ref>رفاعی، معجم ما کتب عن الرسول و أہل البیت(ع)، 1371ش، ج9، ص114۔</ref> کے توسط منتشر ہوگئی
*«طول عمر امام زمان از دیدگاہ علوم و ادیان» بقلم علی اکبر مہدی پور.<ref>مہدی پور، راز طول عمر امام زمان(عج) از دیدگاہ علم و ادیان، 1378ش، شناسنامہ کتاب۔</ref>
*«امام مہدی(عج) - طول عمر» بقلم ہادی حسینی.<ref>حسینی، امام مہدی (عج) - طول عمر، 1381ش، شناسنامہ کتاب۔</ref>
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,499

ترامیم