مندرجات کا رخ کریں

"اسرائیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 58: سطر 58:
[[ملف:فتوای علما برای جهاد در برابر اسراییل(1).jpg|تصغیر|شیعہ علما کا اسرائیل کے خلاف [[جہاد]] کا [[فتوا]]|320x320پیکسل]]
[[ملف:فتوای علما برای جهاد در برابر اسراییل(1).jpg|تصغیر|شیعہ علما کا اسرائیل کے خلاف [[جہاد]] کا [[فتوا]]|320x320پیکسل]]


==شیعہ علما کی اسرائیل مخالفت پالیسیاں==
==شیعہ علما کے اسرائیل مخالف نظریات==
[[شیعہ]] علماء نے ہمیشہ اسرائیل کے قیام کی مخالفت اور اس کے مظالم و جرائم کی مذمت کی ہے۔ بعض مراجع تقلید؛ جیسے سید محمد ہادی میلانی،<ref>پاک‌ نیا تبریزی، «علمای شیعه و دفاع از قدس شریف»، ص160و161.</ref> [[امام خمینی]]<ref>خمینی، صحیفه امام، 1389شمسی، ج2، ص139.</ref> اور محمد فاضل لنکرانی<ref>محتشمی‌پور، «[http://www.imam-khomeini.ir/fa/n145706/مروری_بر_شکل_گیری_رژیم_اشغالگر_قدس مروری بر شکل‌گیری رژیم اشغالگر قدس]»، ص122.</ref> وغیرہ نے اسرائیل کے کسی قسم کے تعلقات قائم کرنےاور اسرائیلی سامان کے استعمال کو [[حرام]] قرار دیا ہے۔ [[سید محسن حکیم]]، [[سید ابوالقاسم خوئی]]، [[آیت اللہ بروجردی]]، سید عبد الحسین شرف الدین اور سید ابوالقاسم کاشانی<ref>ملاحظہ کیجیے: پاک‌ نیا تبریزی، «علمای شیعه و دفاع از قدس شریف»، ص156-163.</ref> اور امام خمینی<ref>خمینی، صحیفه امام، 1389شمسی،  ج2، ص139 و ج6،‌ ص469.</ref> جیسے دوسرے بعض [[مجتہدین]] نے اسرائیل کے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے اس حکومت کو فلسطین سے بے دخل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ چودہویں صدی ہجری کے [[شیعہ]] [[فقیہ]] عبد الکریم زنجانی نے سنہ 1948ء میں اسرائیل کی ریاست کے وجود اور عربوں کے ساتھ اسرائیل کی جنگ کا اعلان کرنے کے بعد اسرائیل کے خلاف [[جہاد]] کا [[فتویٰ]] جاری کیا ہے۔<ref>سرحدی، «[https://www.iichs.ir/fa/article/21543 علمایی که نسبت به مسئله فلسطین واکنش نشان دادند]»،‌ پژوهشکده تاریخ معاصر.</ref>
[[شیعہ]] علماء نے ہمیشہ اسرائیل کے قیام کی مخالفت اور اس کے مظالم و جرائم کی مذمت کی ہے۔ بعض مراجع تقلید؛ جیسے سید محمد ہادی میلانی،<ref>پاک‌ نیا تبریزی، «علمای شیعه و دفاع از قدس شریف»، ص160و161.</ref> [[امام خمینی]]<ref>خمینی، صحیفه امام، 1389شمسی، ج2، ص139.</ref> اور محمد فاضل لنکرانی<ref>محتشمی‌پور، «[http://www.imam-khomeini.ir/fa/n145706/مروری_بر_شکل_گیری_رژیم_اشغالگر_قدس مروری بر شکل‌گیری رژیم اشغالگر قدس]»، ص122.</ref> وغیرہ نے اسرائیل کے کسی قسم کے تعلقات قائم کرنےاور اسرائیلی سامان کے استعمال کو [[حرام]] قرار دیا ہے۔ [[سید محسن حکیم]]، [[سید ابوالقاسم خوئی]]، [[آیت اللہ بروجردی]]، سید عبد الحسین شرف الدین اور سید ابوالقاسم کاشانی<ref>ملاحظہ کیجیے: پاک‌ نیا تبریزی، «علمای شیعه و دفاع از قدس شریف»، ص156-163.</ref> اور امام خمینی<ref>خمینی، صحیفه امام، 1389شمسی،  ج2، ص139 و ج6،‌ ص469.</ref> جیسے دوسرے بعض [[مجتہدین]] نے اسرائیل کے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے اس حکومت کو فلسطین سے بے دخل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ چودہویں صدی ہجری کے [[شیعہ]] [[فقیہ]] عبد الکریم زنجانی نے سنہ 1948ء میں اسرائیل کی ریاست کے وجود اور عربوں کے ساتھ اسرائیل کی جنگ کا اعلان کرنے کے بعد اسرائیل کے خلاف [[جہاد]] کا [[فتویٰ]] جاری کیا ہے۔<ref>سرحدی، «[https://www.iichs.ir/fa/article/21543 علمایی که نسبت به مسئله فلسطین واکنش نشان دادند]»،‌ پژوهشکده تاریخ معاصر.</ref>


confirmed، movedable
5,562

ترامیم