imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
سطر 49: |
سطر 49: |
| ان کے بقول ان کا نام تیجانی سلسلہ طریقت تیجانیہ سے لیا گیا ہے جو تیونس، مراکش، الجزایر، لیبیا، سوڈان، [[مصر]] و ... رائج ہے۔ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ تمام مشایخ اور اولیاء نے اپنا علم ایک دوسرے سے کسب کیا ہے جبکہ شیخ احمد تیجانی نے اپنا علم بطور مستقیم [[پیغمبر اکرم (ص)]] سے حاصل کیا ہے۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۱۲-۱۳</ref> | | ان کے بقول ان کا نام تیجانی سلسلہ طریقت تیجانیہ سے لیا گیا ہے جو تیونس، مراکش، الجزایر، لیبیا، سوڈان، [[مصر]] و ... رائج ہے۔ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ تمام مشایخ اور اولیاء نے اپنا علم ایک دوسرے سے کسب کیا ہے جبکہ شیخ احمد تیجانی نے اپنا علم بطور مستقیم [[پیغمبر اکرم (ص)]] سے حاصل کیا ہے۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۱۲-۱۳</ref> |
|
| |
|
| ==تبدیلی کا آغاز== | | ==شیعہ مذہب کا انتخاب== |
| تیجانی نے سنہ 1964عیسوی میں شہر [[مکہ]] میں [[مسلم]] [[عربوں]] کے سلسلے میں منعقدہ ایک کانفرس میں شرکت کی اور یہی کانفرس [[وہابیت]] کی طرف ان کے رجحان کا نقطۂ آغاز ثابت ہوئی۔ یہ رجحان اس قدر شدید تھا کہ ان کی آرزو تھی کہ "کاش دوسرے مسلمان بھی اس عقیدے کو اپنا لیتے"<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص16۔</ref> ان کا خیال تھا کہ خداوند متعال نے سعودیوں کو اپنے تمام بندوں کے درمیان اپنے گھر کی نگہبانی کے لئے چن لیا ہے اور وہ روئے زمین پر پاک ترین اور عالم ترین بندے ہیں اور "خداوند متعال نے انہیں تیل کی دولت سے غنی کردیا ہے!" تاکہ حجاج کرام اور اللہ کے مہمانوں (ضيوف الرحمن) کی زيادہ سے زيادہ خدمت کریں!<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص16۔</ref> وہ اپنا فرض سمجھتے تھے کہ مساجد میں جاکر لوگوں کو شرک ـ یعنی پتھروں اور لکڑیوں پر ہاتھ پھیرنے ـ سے روک لیں!<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص17۔</ref> | | تیجانی مالکی مذہب تھے۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۲۸-۲۹.</ref> انہوں نے سنہ 1964 عیسوی میں شہر [[مکہ]] میں [[مسلم]] [[عربوں]] کے سلسلے میں منعقدہ ایک کانفرس میں شرکت کی اور یہی کانفرس [[وہابیت]] کی طرف ان کے رجحان کا نقطۂ آغاز ثابت ہوئی۔ اس کے بعد وہ [[وہابیت]] کے عقاید کی تبلیغ میں لگ گئے۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۱۶-۱۷.</ref> |
| | | بیروت کے سفر میں ان کی ملاقات بغداد یونیورسٹی کے منعم نامی ایک استاد سے ہوئی اور انہوں نے ان سے گفتگو میں شیعوں پر [[کفر]] و [[شرک]] کی تہمتیں لگائیں۔ جبکہ منعم نے انہیں شیعوں سے آشنائی حاصل کرنے کئے عراق آنے کی دعوت دی۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۲۹-۳۱.</ref> تیجانی نے ان کی دعوت کو قبول کر لیا اور انہوں نے سفر عراق کے دوران [[حرم امام علی (ع)]]، [[حرم کاظمین (ع)]] اور عبد القادر جیلانی کے مزار کی زیارت اور شیعہ علماء سے ملاقات کی۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۴۵-۴۶.</ref> [[شیعہ]] [[مراجع تقلید]] [[آیت اللہ خوئی]] اور [[آیت اللہ محمد باقر صدر]] سے ملاقات سبب بنی کہ شیعوں کے بارے میں ان کے بعض عقاید کی اصلاح ہو جائے۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۴۹.</ref> |
| ==حج بیت اللہ==
| |
| | |
| [[خانۂ خدا]] کی [[زیارت]] اور [[وہابیت]] کے عقائد سے بہتر آگہی حاصل کرنے کے شوق نے تیجانی کو [[عمرہ]] اور [[حج]] بجا لانے کے لئے [[سعودی عرب]] کا سفر کرنے پر آمادہ کیا تو وہ [[لیبیا]]، [[مصر]]، [[لبنان]]، [[شام]]، اور [[اردن]] کے راستے سعودی عرب روانہ ہوئے۔ مصر میں [[جامعۃ الازہر]] کے بعض علماء سے ملاقات کی لیکن جامعہ الازہر میں قیام کرنے کی درخواست مسترد کی۔ انھوں نے مصر کے دورے میں مشہور عالم قاری [[قرآن کریم|قرآن]] [[عبدالباسط عبدالصمد]] سے بھی ملاقات کی۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، صص25-27۔</ref>
| |
| | |
| ===پہلا شیعہ===
| |
| | |
| تیجانی مصر سے سمندر کے راستے [[بیروت]] روانہ ہوئے تو بحری جہاز میں ان کی ملاقات جامعہ [[بغداد]] کے ایک استاد "منعم" سے ہوئی جو اتفاق سے [[شیعہ]] تھا۔ منعم کے مذہب اور عقائد جان کر انھوں نے سخت موقف اپنایا اور کہا کہ [[شیعہ]] [[کافر]] اور [[مشرک]] ہیں لیکن منعم نے بڑے آرام اور اطمینان سے انہیں [[شیعہ|تشیع]] سے آگہی پانے کے لئے [[عراق]] آنے کی دعوت دی۔
| |
| | |
| ==عراق کا سفر==
| |
| | |
| ===بغداد===
| |
| | |
| ====زیارت کا شوق====
| |
| | |
| اس وقت تیجانی کی منتہائے آرزو [[عبدالقادر گیلانی]] کی زیارت تھی اور انھوں نے اپنا شوق زیارت بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ "بغداد پہنچا تو دیدار کے اشتیاق نے میری عقل کو ماؤف کردیا تھا اور میں گمان کررہا تھا کہ ابھی بس میں شیخ کی آغوش میں پہنچوں گا!<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص35۔</ref> لیکن [[حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام|شیعیان اہل بیت(ع) کے ساتویں امام]] کے حرم پہنچنے کے بعد میرے ذہن میں مختلف قسم کے شکوک پیدا ہوئے اور سوالات ابھرے۔
| |
| | |
| ===کوفہ و نجف===
| |
| تیجانی کہتے ہیں: میرا دورہ عراق [[کوفہ]] میں [[امام علی(ع)]] کے گھر، [[مسجد کوفہ]] اور پھر تھوڑے سے فاصلے پر [[نجف اشرف]] میں [[حرم امام علی علیہ السلام]] کی زیارت اور بالآخر علمائے نجف سے دیدار پر منتج، اور میری زندگی کا اہم موڑ ثابت، ہوا۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، صص45-46. ۔</ref>
| |
| | |
| ====[[سید ابوالقاسم خوئی|آیت اللہ خوئی]] کے ساتھ====
| |
| تیجانی کہتے ہیں: | |
| | |
| میں نے اس ملاقات میں [[آیت اللہ خوئی]] سے کہا:
| |
| :[[شیعہ]] ہمارے ہاں [[یہودیت|یہودیوں]] اور [[عیسائیت|نصارٰی]] سے بدتر ہیں، کیونکہ [[یہود و نصاری]] خدا کی پرستش کرتے ہیں اور [[موسی]] اور [[عیسی]] پر ایمان و یقین رکھتے ہیں جبکہ [[شیعہ]] [[امام علی(ع)|علی]] کی عبادت و پرستش کرتے ہیں اور ان کی تنزیہ کرتے ہیں۔ کچھ لوگ [[شیعہ|شیعوں]] میں ایسے بھی جو خدا کی پرستش کرتے ہیں لیکن [[امام علی(ع)]] کو [[رسول خدا(ص)]] سے ما فوق اور بالاتر سمجھتے ہیں۔ [[شیعہ|اہل تشیع]] کا عقیدہ ہے کہ [[جبرائیل امین|جبرائیل]] نے [[امانت]] میں خیانت کی ہے وہ [[وحی]] [[امام علی(ع)|علی]] کے بجائے [[رسول اللہ(ص)|محمد]] کے لئے لے گئے!<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص49۔</ref>
| |
| | |
| [[آیت اللہ خوئی]] متبسم ہوئے اور کہا:
| |
| :کیا تم نے [[قرآن]] پڑھا ہے؟ کیا تم جانتے ہو کہ مسلمان اپنے تمام تر مسلکی اختلافات کے باوجود [[قرآن]] پر متفق ہیں؟ کیا جانتے ہو کہ ہمارے پاس قرآن وہی تمہارا [[قرآن]] ہے؟ کیا تم نے [[قرآن]] کی ان آیات کی تلاوت کی ہے کہ: <font color=green>'''"وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ..."۔'''</font> (ترجمہ: اور محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نہیں ہیں مگر ایک پیغمبر جن کے پہلے سب ہی پیغمبر گزر چکے ہیں۔<ref>سورہ آل عمران آیت 144۔</ref>)؛<font color=green>'''"مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاء عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاء بَيْنَهُمْ..."۔'''</font> (ترجمہ: محمد اللہ کے پیغمبر ہیں اور وہ جو ان کے ساتھی ہیں، کافروں کے مقابلے میں سخت ، آپس میں بڑے ترس والے ہیں۔<ref>سورہ فتح آیت 29۔</ref>)؛ <font color=green>'''"مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ..."۔'''</font> (ترجمہ: محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں مگر وہ اللہ کے پیغمبر اور انبیا کے لیے مہر اختتام ہیں۔<ref>سورہ احزاب آیت 40۔</ref>) پس [[علی(ع)]] کہاں ہیں؟ پس اگر ہم [[شیعہ|شیعیان]] کا قرآن کہتا ہے کہ [[محمد(ص)]] پیغمبر ہیں تو یہ ساری تہمتیں کہاں سے آئیں؟ علاوہ ازیں [[جبرائیل امین]] پر خیانت کا الزام ان تہمتوں سے بھی زيادہ سنگین ہے، جب [[جبرائیل امین|جبرائیل]] وحی لے کر آئے تو [[محمد(ص)]] کی عمر چالیس سال تھی جبکہ [[علی(ع)]] ابھی لڑکے ہی تھے، تو بات کیونکر معقول ہوسکتی ہے کہ وہ [[وحی]] پہنچانے میں خطا کے مرتکب ہوئے ہیں اور [[علی(ع)|علی]] اور [[محمد(ص)]] کے درمیان فرق نہیں کرسکے ہیں؟ علاوہ ازیں [[شیعہ]] واحد مذہب ہے جو [[انبیاء]] اور [[ائمہ(ع)]] کے لئے عصمت کا قائل ہے، حالانکہ یہ بشر ہیں اور [[جبرائیل]] اللہ کے ملک مقرب ہیں اور [[معصوم]] عن الخطا ہیں اور خداوند متعال نے انہیں روح الامین کا لقب دیا ہے۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص50۔</ref>
| |
| | |
| تیجانی کہتے ہیں:
| |
| :[[آیت اللہ خوئی]] کی باتیں میرے دل و جان پر بیٹھ گئیں اور انھوں نے میری آنکھوں سے پردہ ہٹا دیا؛ اور سوچنے لگا کہ ہم کیوں اس منطق کا ادراک نہ کرسکے؟<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص50۔</ref>
| |
| | |
| ملاقات کے آخر میں [[آیت اللہ خوئی]] دسوں جلد [[شیعہ]] کتب تیجانی کے لئے ارسال کرنے کی ذمہ داری قبول کی جن کی فراہمی ان کے لئے ممکن نہ تھی۔
| |
| | |
| ====شہید آیت اللہ صدر کے ساتھ====
| |
| تیجانی نجف میں [[سید محمد باقر صدر]] سے ملنے گئے اور سب سے زیادہ اثر اس مشہور [[شیعہ]] [[مراجع تقلید|مرجع]] سے لیا۔ وہ اس ملاقات کے بارے میں کہتے ہیں:
| |
| :میں نے محسوس کیا کہ اگر ایک مہینے تک ان کے پاس قیام کروں تو [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] کے حسن اخلاق، تواضع و انکسار اور عظمت و کرامت کی وجہ سے، ضرور [[شیعہ]] ہوجاؤنگا۔ میں جب بھی ان کی طرف دیکھتا وہ تبسم کرتے اور فرماتے: کوئی حکم؟ کیا آپ کو کسی چیز کی ضرورت ہے؟ میں چار روز ان کا مہمان رہا اور ایک لمحہ بھی ان سے جدا نہ ہوا سوائے سونے کے اوقات میں۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص54۔</ref>
| |
| | |
| انھوں نے اپنی کتاب میں اس دیدار کی تفصیل بیان کی ہے اور لکھا ہے کہ انھوں نے مختلف موضوعات میں [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] سے سوالات پوچھے اور انھوں نے کافی شافی جوابات دیئے<ref>دیکھیں: تیجانی، ثم اهتدیت، صص53-60۔</ref> تیجانی کہتے ہیں:
| |
| :میں نے [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] سے پوچھا کہ "سعودی اکابرین کہتے ہیں کہ صالحین کی قبور پر ہاتھ پھیرنا اور ان کی زیارت کرنا اور ان سے تبرک حاصل کرنا، اللہ کے ساتھ [[شرک]] ہے، آپ کیا کہتے ہیں:
| |
| | |
| [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] نے جواب دیا:
| |
| :تمام مسلمان اور [[توحید|یکتا پرست موحدین]] کا عقیدہ ہے کہ نفع اور نقصان پہنچانے والا (نافع اور ضارّ]] خداوند متعال ہی ہے؛ اور اولیاء اللہ تنہائی میں نہ کسی نفع کا سبب ہیں اور نہ ہی کسی ضرر کا؛ پس یہ اللہ کا قرب حاصل کرنے کا وسیلہ ہیں اور اس موضوع پر [[شیعہ]] اور [[اہل سنت|سنی]] متفق القول تھے۔ [[رسول اللہ(ص)]] کے زمانے سے اب تک صرف [[وہابیت|وہابیوں]] نے اس اعتقاد کا انکار کیا ہے۔
| |
| | |
| پھر [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] نے ایک واقعہ سنایا جو کچھ یوں تھا:
| |
| :([[لبنان]] کے نامی گرامی عالم دین) [[سید عبدالحسین شرف الدین]] [[ملک عبدالعزیز آل سعود]] کے زمانے میں [[مکہ]] مشرف ہوئے۔ [[عید الضحی]] کا جشن بپا تھا اور سارے علماء عبدالعزیز آل سعود کے پاس جمع ہوئے تھے۔ سید شرف الدین نے سعودی بادشاہ کو [[قرآن مجید]] کا ایک نسخہ دیا جس کی جلد بکرے کی کھال سے بنی ہوئی تھی۔ بادشاہ نے قرآن لے لیا اور اس کو احترام کے ساتھ چھوما اور اپنی پیشانی پر رکھا۔ سید شرف الدین نے اسی حال میں کہا: اے بادشاہ! آپ کیوں بکرے کی اس کھال کو چھومتے ہیں اور اس قدر اس کی تظیم کرتے ہیں؟ بادشاہ نے کہا: اس تعظیم کا تعلق جلدوں کے بیچ میں [[قرآن]] کے لئے ہے نہ کہ جلد پر لگی کھال کے لئے۔ اور سید شرف الدین نے فورا کہا: بہت اچھے اے بادشاہ! ہم بھی ضریح نبوی(ص) اور حرم کے دروازوں کو [[رسول اللہ(ص)|اللہ کے نبی(ص)]] کی تعظیم کی نیت سے چھومتے ہیں ورنہ ہم لکڑی اور پتھروں کی تعظیم کے لئے ایسا نہیں کرتے۔ حاضرین نے تکبیر کی آواز بلند کی اور اسی سال سے [[ضریح نبوی]] ! کو مسّ کرنے کی اجازت مل گئی اور یہ سلسلہ بادشاہ کے انتقال اور ولیعہد کے برسر اقتدار آنے تک جاری رہا اور ولیعہد نے اس کو دوبارہ ممنوع قرار دیا۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، صص59-60۔</ref>
| |
| | |
| ==تحقیق کا آغاز==
| |
| تیجانی [[عراق]] سے [[شام]] اور [[اردن]] کے راستے سفر [[حج]] پر چلے گئے اور سفر [[حج]] سے واپسی پر [[شیعہ]] [[اصول عقائد]] کا مطالعہ شروع کیا۔ اہم ترین کتاب جو انھوں نے اس سلسلے میں پڑھی، [[سید عبدالحسین شرف الدین]] کی کتاب "[[المراجعات]]" تھی۔ کہتے ہیں:
| |
| :یہ کتاب در حقیقت میرا کردار ادا کررہی تھی؛ اور ایک محقق کے طور پر ـ جس کو حقیقت جہاں بھی ملے، قبول کرتا ہے ـ یہ کتاب میرے لئے بہت مفید دی اور اس کتاب کا میرے اوپر بڑا حق ہے۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص75۔</ref>
| |
| | |
| ==روش تحقیق==
| |
| تیجانی نے نجف میں میں علماء کے ساتھ ملاقات کے بعد "حقیقت تک پہنچنے کے لئے تحقیق کی روش اپنانے کا فیصلہ کیا"۔ اس سلسلے میں ان کا کہنا ہے:
| |
| :میں نے اپنے ساتھ عہد کیا کہ اب جبکہ میں ایک طویل اور دشوار بحث کا آغاز کررہا ہوں، بہتر یہی ہے کہ سند و ثبوت تیجانی کے طور پر ان صحیح احادیث کو قطعی مستند اور ثبوت قرار دوں جو [[شیعہ]] اور [[اہل سنت|سنی]] کے درمیان متفق علیہ ہیں، اور ان احادیث کو چھوڑ دوں جن پر ایک مسلک نے اعتماد کیا ہے اور دوسرے مسلک میں وہ قابل اعتماد نہیں ہیں۔ اس اعتدال پسندانہ روش سے میں جذبانی، مذہبی، قومی اور ملکی تعصبات و رجحانات سے بھی محفوظ رہوں گا، شک و تردد کا امکان بھی ختم کردوں گا اور یقین کی بلندیوں بھی پہنچ جاؤں گا اور یہی اللہ کا سیدھا رستہ ہے۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص76۔</ref>
| |
|
| |
|
| ==تألیفات== | | ==تألیفات== |
سطر 150: |
سطر 97: |
| [[ar:السيد محمد التيجاني السماوي]] | | [[ar:السيد محمد التيجاني السماوي]] |
| [[fa:سید محمد تیجانی سماوی]] | | [[fa:سید محمد تیجانی سماوی]] |
| | |
| | [[Category:مستبصرین]] |
| | [[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] |
| | [[Category:چودہویں صدی ہجری کے شیعہ مصنفین]] |
| | [[Category:مستبصرین]] |
| | [[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] |
| | [[Category:چودہویں صدی ہجری کے شیعہ مصنفین]] |
| | [[Category:مستبصرین]] |
| | [[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] |
| | [[Category:چودہویں صدی ہجری کے شیعہ مصنفین]] |
| | [[Category:مستبصرین]] |
| | [[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] |
| | [[Category:چودہویں صدی ہجری کے شیعہ مصنفین]] |
| | [[Category:مستبصرین]] |
| | [[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] |
| | [[Category:چودہویں صدی ہجری کے شیعہ مصنفین]] |
|
| |
|
| [[زمرہ:مستبصرین]] | | [[زمرہ:مستبصرین]] |
| [[زمرہ:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] | | [[زمرہ:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] |
| [[زمرہ:چودہویں صدی ہجری کے شیعہ مصنفین]] | | [[زمرہ:چودہویں صدی ہجری کے شیعہ مصنفین]] |