مندرجات کا رخ کریں

"سید محمد تیجانی سماوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 66: سطر 66:


پھر [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] نے ایک واقعہ سنایا جو کچھ یوں تھا:
پھر [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] نے ایک واقعہ سنایا جو کچھ یوں تھا:
:([[لبنان]] کے نامی گرامی عالم دین) [[سید عبدالحسین شرف الدین]] [[ملک عبدالعزیز آل سعود]] کے زمانے میں [[مکہ]] مشرف ہوئے۔ [[عید الضحی]] کا جشن بپا تھا اور سارے علماء عبدالعزیز آل سعود کے پاس جمع ہوئے تھے۔ [[سید شرف الدین]] نے سعودی بادشاہ کو [[قرآن مجید]] کا ایک نسخہ دیا جس کی جلد بکرے کی کھال سے بنی ہوئی تھی۔ بادشاہ نے قرآن لے لیا اور اس کو احترام کے ساتھ چھوما اور اپنی پیشانی پر رکھا۔ [[سید شرف الدین]] نے اسی حال میں کہا: اے بادشاہ! آپ کیوں بکرے کی اس کھال کو چھومتے ہیں اور اس قدر اس کی تظیم کرتے ہیں؟ بادشاہ نے کہا: اس تعظیم کا تعلق جلدوں کے بیچ میں [[قرآن]] کے لئے ہے نہ کہ جلد پر لگی کھال کے لئے۔ اور [[سید شرف الدین]] نے فورا کہا: بہت اچھے اے بادشاہ! ہم بھی ضریح نبوی(ص) اور حرم کے دروازوں کو [[رسول اللہ(ص)|اللہ کے نبی(ص)]] کی تعظیم کی نیت سے چھومتے ہیں ورنہ ہم لکڑی اور پتھروں کی تعظیم کے لئے ایسا نہیں کرتے۔ حاضرین نے تکبیر کی آواز بلند کی اور اسی سال سے [[ضریح نبوی]] ! کو مسّ کرنے کی اجازت مل گئی اور یہ سلسلہ بادشاہ کے انتقال اور ولیعہد کے برسر اقتدار آنے تک جاری رہا اور ولیعہد نے اس کو دوبارہ ممنوع قرار دیا۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، صص59-60۔</ref>
:([[لبنان]] کے نامی گرامی عالم دین) [[سید عبدالحسین شرف الدین]] [[ملک عبدالعزیز آل سعود]] کے زمانے میں [[مکہ]] مشرف ہوئے۔ [[عید الضحی]] کا جشن بپا تھا اور سارے علماء عبدالعزیز آل سعود کے پاس جمع ہوئے تھے۔ سید شرف الدین نے سعودی بادشاہ کو [[قرآن مجید]] کا ایک نسخہ دیا جس کی جلد بکرے کی کھال سے بنی ہوئی تھی۔ بادشاہ نے قرآن لے لیا اور اس کو احترام کے ساتھ چھوما اور اپنی پیشانی پر رکھا۔ سید شرف الدین نے اسی حال میں کہا: اے بادشاہ! آپ کیوں بکرے کی اس کھال کو چھومتے ہیں اور اس قدر اس کی تظیم کرتے ہیں؟ بادشاہ نے کہا: اس تعظیم کا تعلق جلدوں کے بیچ میں [[قرآن]] کے لئے ہے نہ کہ جلد پر لگی کھال کے لئے۔ اور سید شرف الدین نے فورا کہا: بہت اچھے اے بادشاہ! ہم بھی ضریح نبوی(ص) اور حرم کے دروازوں کو [[رسول اللہ(ص)|اللہ کے نبی(ص)]] کی تعظیم کی نیت سے چھومتے ہیں ورنہ ہم لکڑی اور پتھروں کی تعظیم کے لئے ایسا نہیں کرتے۔ حاضرین نے تکبیر کی آواز بلند کی اور اسی سال سے [[ضریح نبوی]] ! کو مسّ کرنے کی اجازت مل گئی اور یہ سلسلہ بادشاہ کے انتقال اور ولیعہد کے برسر اقتدار آنے تک جاری رہا اور ولیعہد نے اس کو دوبارہ ممنوع قرار دیا۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، صص59-60۔</ref>


==تحقیق کا آغاز==
==تحقیق کا آغاز==
confirmed، Moderators، منتظمین، templateeditor
21

ترامیم