مندرجات کا رخ کریں

"قیام امام حسینؑ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 1: سطر 1:
{{محرم کی عزاداری}}
{{محرم کی عزاداری}}
'''قیام امام حسینؑ'''، [[یزید بن معاویہ]] کی حکومت کے خلاف [[امام حسینؑ]] کی اس تحریک کو کہا جاتا ہے جس میں [[سنہ 61 ہجری|61ھ]] کو [[کربلا|کربلاء]] میں [[عاشورا]] کے دن امام حسینؑ اور ان کے اصحاب شہید ہوئے۔ یہ تحریک امام حسینؑ کی طرف سے یزید کی [[بیعت]] سے انکار اور [[28 رجب]] [[سنہ 60 ہجری|60ھ]] کو [[مدینہ]] سے خارج ہونے کے ساتھ شروع اور [[واقعہ عاشورا]] کے بعد [[اسیران کربلا]] کے مدینہ واپسی پر اختتام کو پہنچی۔
'''قیام امام حسینؑ'''، [[یزید بن معاویہ]] کی حکومت کے خلاف [[امام حسینؑ]] کی اس تحریک کو کہا جاتا ہے جس میں [[سنہ 61 ہجری|61ھ]] کو [[کربلا|کربلاء]] میں [[عاشورا]] کے دن امام حسینؑ اور ان کے اصحاب کی [[شہادت]] واقع ہوئی۔ یہ تحریک امام حسینؑ کی طرف سے یزید کی [[بیعت]] سے انکار اور [[28 رجب]] [[سنہ 60 ہجری|60ھ]] کو [[مدینہ]] سے خارج ہونے کے ساتھ شروع اور [[واقعہ کربلا]] کے بعد [[اسیران کربلا]] کے مدینہ واپسی پر اختتام کو پہنچی۔


قیام امام حسینؑ [[بنی امیہ کی حکومت]] کے خلاف دیگر تحریکوں کا سر آغاز قرار پایا اور بنی امیہ کی حکومت کی سرنگونی میں بھی اس تحریک کا بڑا کردار رہا ہے۔ [[شیعہ]] ہر سال اس واقعہ کی یاد میں مختلف مراسم برگزار کرتے ہیں۔ [[عزاداری]] کی مختلف رسومات کا رواج، [[امام بارگاہوں]] اور [[عزاخانہ|عزاخانوں]] کے نام پر مختلف مذہبی عمارتوں کی تعمیر، عاشورا سے شعر و شاعری اور دیگر علوم و فنون کا آغاز نیز ظلم اور ظالم کے خلاف آواز بلند کرنے کا جذبہ اس واقعہ کے مثبت اثرات میں سے ہیں جو عالم انسانیت پر بالعمو اور شیعہ کمیونیٹی پر بالاخص اجتماعی اور ثقافتی حوالے سے اثرانداز ہوئے ہیں۔
قیام امام حسینؑ کو [[بنی امیہ کی حکومت]] کے خلاف شروع ہونے والی دیگر تحریکوں کا سر آغاز اور اس حکومت کی سرنگونی کا منشاء قرار دیا جاتا ہے۔ [[شیعہ]] ہر سال اس واقعہ کی یاد میں عزاداری کے مختلف مراسم برگزار کرتے ہیں۔ [[عزاداری]] کی مختلف رسومات کا رواج، [[امام بارگاہوں]] اور [[عزاخانہ|عزاخانوں]] کے نام سے مختلف مذہبی عمارتوں کی تعمیر، عاشورائی ادبیات اور دیگر علوم و فنون کا آغاز نیز ظلم اور ظالم کے خلاف آواز بلند کرنے کا جذبہ عالم انسانیت خاص کر شیعہ کمیونیٹی پر اجتماعی اور ثقافتی حوالے سے اثرانداز ہونے والے اس واقعے کے مثبت اثرات میں شمار کئے جاتے ہیں۔


امام حسینؑ کے اس قیام کا اصل مقصد چنانچہ اپنے بھائی [[محمد بن حنفیہ|محمد بن حَنَفیّہ]] کے لئے کی گئی وصیت میں آیا ہے، اسلامی معاشرے کو جو رسول اکرمؐ کی رحلت کے بعد انحراف کی راہ پر چل پڑا تھا،  اپنے صحیح راستے کی طرف واپس لانا اور معاشرے میں رائج فساد اور انحرافات کا مقابلہ کرنا ہے۔ البتہ اس کے ساتھ ساتھ اسلامی حکومت کی تشکیل، [[شہادت]] کے عظیم مرتبے پر فائز ہونا، یزید کی بیعت سے انکار اور اپنے اور اپنے ماننے والوں کی جان و مال کا تحفظ بھی اس قیام کے دیگر اہداف میں شامل تھا۔ کتاب [[شہید جاوید (کتاب)|شہید جاوید]] میں حکومت کے قیام کو امام حسینؑ کی اس تحریک کا اصلی مقصد قرار دینے کے بعد شیعہ مصنفین کی جانب سے اس پر تنقید کی گئی جس کی بعد امام حسینؑ کے قیام کے اہداف و مقاصد اور واقعہ عاشورا کے بارے میں مختلف نظریات سامنے آئے جن میں شہادت‌ طلبی اور اسلامی حکومت کے قیام کو اس بارے میں پیش کئے گئی اہم نظریات میں شمار کئے جاتے ہیں۔
امام حسینؑ کے اس قیام کا اصل مقصد چنانچہ اپنے بھائی [[محمد بن حنفیہ|محمد بن حَنَفیّہ]] کے لئے کی گئی وصیت میں آیا ہے، اسلامی معاشرے کو جو [[رسول اکرمؐ]] کی رحلت کے بعد انحراف کا شکار ہوا تھا،  اپنے صحیح راستے کی طرف واپس لانا اور معاشرے میں رائج فساد اور انحرافات کا مقابلہ کرنا ہے۔ البتہ اس کے ساتھ ساتھ اسلامی حکومت کی تشکیل، [[شہادت]] کے عظیم مرتبے پر فائز ہونا، یزید کی بیعت سے انکار اور اپنے اور اپنے ماننے والوں کی جان و مال کا تحفظ بھی اس قیام کے دیگر اہداف میں شامل تھا۔ کتاب [[شہید جاوید (کتاب)|شہید جاوید]] میں حکومت کے حصول کو امام حسینؑ کی اس تحریک کا اصلی مقصد قرار دینے کے بعد شیعہ مصنفین کی جانب سے یہ نظریے تنقید کا نشانہ بنا جس کے بعد قیام امام حسینؑ کے اہداف و مقاصد اور واقعہ عاشورا کے بارے میں مختلف نظریات سامنے آئے جن میں شہادت‌ طلبی اور اسلامی حکومت کے قیام کو اس بارے میں پیش کئے گئے اہم نظریات میں شمار کئے جاتے ہیں۔
==ابتدائیہ==
==ابتدائیہ==
مولائے کائنات سے لیکر [[امام مہدی]] (ع) تک  تمام [[آئمہ معصومین]] (ع) تخلیق کے اعتبار سے پاک و پاکیزہ ہیں جن کی حقیقت "حقیقت محمدیہ" ہے۔اس بنا پر اصل خلقت کے اعتبار سے کسی کو کسی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے۔ کمالات و فضائل میں تمام آئمہ برابر ہیں۔ یعنی جو فضیلت کسی ایک امام کے لئے ثابت ہو دوسرے آئمہ کے لیے بھی خودبخود ثابت ہے۔ اور اگر ایسا نہ ہو تو امامت میں نقص لازم آئے گا کہ جو عقلا باطل اور محال ہے۔
مولائے کائنات سے لیکر [[امام مہدی]] (ع) تک  تمام [[آئمہ معصومین]] (ع) تخلیق کے اعتبار سے پاک و پاکیزہ ہیں جن کی حقیقت "حقیقت محمدیہ" ہے۔اس بنا پر اصل خلقت کے اعتبار سے کسی کو کسی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے۔ کمالات و فضائل میں تمام آئمہ برابر ہیں۔ یعنی جو فضیلت کسی ایک امام کے لئے ثابت ہو دوسرے آئمہ کے لیے بھی خودبخود ثابت ہے۔ اور اگر ایسا نہ ہو تو امامت میں نقص لازم آئے گا کہ جو عقلا باطل اور محال ہے۔
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم