مندرجات کا رخ کریں

"محدثہ (لقب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

عدد انگلیسی
(± 3 رده (هات‌کت))
(عدد انگلیسی)
سطر 6: سطر 6:


==محدَّثہ، لقب حضرت زہرا(س)==
==محدَّثہ، لقب حضرت زہرا(س)==
شیعہ احادیث میں لفظ محدَّثہ [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت زہرا(س)]] کے القاب <ref>شیخ صدوھ، علل الشرایع، ۱۳۸۶ھ، ج۱، ص۱۸۲؛ طبری، دلائل الامامہ، ص۸۱، ح۲۰؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۱۴، ص۲۰۶، ح۲۳۔</ref> اور اسامی میں سے ایک ہے۔<ref>شیخ صدوھ، الأمالی، ۱۳۷۶ہجری شمسی، ص۵۹۲۔</ref> البتہ شیعہ احادیث کے مطابق محدَّثہ کا لقب [[حضرت مریم]]، [[مادر موسی|حضرت موسی کی والدہ]] اور [[سارہ]] کے لئے بھی استمعال ہوا ہے۔<ref>مجلسی، ۱۴۰۳ھ، بحارالانوار، ج۴۳، ص۷۹۔</ref>
شیعہ احادیث میں لفظ محدَّثہ [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت زہرا(س)]] کے القاب <ref>شیخ صدوھ، علل الشرایع، 1386ھ، ج1، ص182؛ طبری، دلائل الامامہ، ص81، ح20؛ مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج14، ص206، ح23۔</ref> اور اسامی میں سے ایک ہے۔<ref>شیخ صدوھ، الأمالی، 1376ہجری شمسی، ص592۔</ref> البتہ شیعہ احادیث کے مطابق محدَّثہ کا لقب [[حضرت مریم]]، [[مادر موسی|حضرت موسی کی والدہ]] اور [[سارہ]] کے لئے بھی استمعال ہوا ہے۔<ref>مجلسی، 1403ھ، بحارالانوار، ج43، ص79۔</ref>


[[مصحف فاطمہ(س)|مُصحَف فاطمہ]] سے مربوط احادیث میں مختلف طریقوں سے حضرت زہراء(س) کا محدثہ ہونے کی طرف تصریح کی گئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: الصفار، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ھ، ص۱۵۲؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۱۸، ص۲۷۰، ح۳۴؛ مہدوی راد، «مصحف فاطمہ»، ص۷۳۔</ref> [[زیارتنامہ حضرت فاطمہ|زیارتنامہ حضرت فاطمہ]] میں بھی آپ کو «الْمُحَدَّثَۃُ الْعَلِیمَۃُ» کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے۔<ref>قمی، مفاتیح الجنان، بی‌تا، ص۳۱۷۔</ref>
[[مصحف فاطمہ(س)|مُصحَف فاطمہ]] سے مربوط احادیث میں مختلف طریقوں سے حضرت زہراء(س) کا محدثہ ہونے کی طرف تصریح کی گئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: الصفار، بصائر الدرجات، 1404ھ، ص152؛ مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج18، ص270، ح34؛ مہدوی راد، «مصحف فاطمہ»، ص73۔</ref> [[زیارتنامہ حضرت فاطمہ|زیارتنامہ حضرت فاطمہ]] میں بھی آپ کو «الْمُحَدَّثَۃُ الْعَلِیمَۃُ» کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے۔<ref>قمی، مفاتیح الجنان، بی‌تا، ص317۔</ref>


==محدثہ کے معنی==
==محدثہ کے معنی==
{{جعبہ نقل قول| عنوان =| نقل‌قول = [[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]]:<br>
{{جعبہ نقل قول| عنوان =| نقل‌قول = [[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]]:<br>
«حضرت فاطمہ(س) کو اس جہت سے محدَّثہ کا نام دیا گیا ہے کہ ملائکہ آسمان سے نیچے آکر جس طرح حضرت مریم سے صحبت اور بات چیت کرتے تھے، حضرت زہراء(س) کے ساتھ بھی ہم کلام ہوتے تھے اور کہتے تھے اے فاطمہ(س) خدا نے آپ کو انتخاب کیا ہے اور آپ کو پاک و منزہ قرار دیا ہے اور دنیا کی دیگر منتخب خواتین پر آپ کو فوقیت اور برتری دی ہے۔»| منبع = <small> شیخ صدوھ، علل الشرایع، ۱۳۸۶ھ، ج۱، ص۱۸۲۔</small>| تراز = چپ| عرض = 300px|رنگ حاشیہ= #۶۶۷۷۸۸|حاشیہ= ۵px|اندازہ خط = ۱۵px|رنگ پس‌زمینہ =#F4FFF4| گیومہ نقل‌قول =| تراز منبع = وسط}}
«حضرت فاطمہ(س) کو اس جہت سے محدَّثہ کا نام دیا گیا ہے کہ ملائکہ آسمان سے نیچے آکر جس طرح حضرت مریم سے صحبت اور بات چیت کرتے تھے، حضرت زہراء(س) کے ساتھ بھی ہم کلام ہوتے تھے اور کہتے تھے اے فاطمہ(س) خدا نے آپ کو انتخاب کیا ہے اور آپ کو پاک و منزہ قرار دیا ہے اور دنیا کی دیگر منتخب خواتین پر آپ کو فوقیت اور برتری دی ہے۔»| منبع = <small> شیخ صدوھ، علل الشرایع، 1386ھ، ج1، ص182۔</small>| تراز = چپ| عرض = 300px|رنگ حاشیہ= #667788|حاشیہ= 5px|اندازہ خط = 15px|رنگ پس‌زمینہ =#F4FFF4| گیومہ نقل‌قول =| تراز منبع = وسط}}


مُحَدَّثہ اس خاتون کو کہا جاتا ہے جس کے ساتھ بات چیت یا گفتگو کی گئی ہو۔<ref>رحمانی ہمدانی، فاطمہ زہرا فاطمہ زہرا(س) شادمانی دل پیامبر(ص)، ۱۳۸۱ہجری شمسی، ص۲۴۴(پاورقی)۔</ref> کتاب [[الغدیر فی الکتاب و السنۃ و الادب (کتاب)|الغدیر]] کے مصنف [[عبدالحسین امینی|علامہ امینی]] کے مطابق محدَّث کی اصطلاح اس شخص کے لئے استعمال کی جاتی ہے جو [[انبیاء]] میں سے نہ ہو لیکن اس کے ساتھ [[فرشتہ|فرشتے]] ہم کلام ہوئے ہوں۔<ref>علامہ امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ھ، ج۵، ص۶۷۔</ref>
مُحَدَّثہ اس خاتون کو کہا جاتا ہے جس کے ساتھ بات چیت یا گفتگو کی گئی ہو۔<ref>رحمانی ہمدانی، فاطمہ زہرا فاطمہ زہرا(س) شادمانی دل پیامبر(ص)، 1381ہجری شمسی، ص244(پاورقی)۔</ref> کتاب [[الغدیر فی الکتاب و السنۃ و الادب (کتاب)|الغدیر]] کے مصنف [[عبدالحسین امینی|علامہ امینی]] کے مطابق محدَّث کی اصطلاح اس شخص کے لئے استعمال کی جاتی ہے جو [[انبیاء]] میں سے نہ ہو لیکن اس کے ساتھ [[فرشتہ|فرشتے]] ہم کلام ہوئے ہوں۔<ref>علامہ امینی، الغدیر، 1416ھ، ج5، ص67۔</ref>


حضرت فاطمہ(س) کا فرشتوں کے ساتھ ہونے والی گفتگو کو بعض علماء پانچ موضوعات میں خلاصہ کرتے ہیں: رسول خداؐ کی رحلت پر تسلیت و تعزیت، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور [[بہشت]] میں آپ کے مقام و مرتبے سے آگاہی، آیندہ زمانے کے حوادث و واقعات، حکمرانوں، [[مؤمن|مؤمنین]] اور [[کافر|کافروں]] کے بارے میں آگاہی۔<ref>رحمان ستایش، «[https://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/888914/گفت-و-گوی-ملایکہ-با-حضرت-فاطمہ-س گفت و گوی ملائکہ با حضرت فاطمہ(س)]»، ص۲۵–۲۶۔</ref>
حضرت فاطمہ(س) کا فرشتوں کے ساتھ ہونے والی گفتگو کو بعض علماء پانچ موضوعات میں خلاصہ کرتے ہیں: رسول خداؐ کی رحلت پر تسلیت و تعزیت، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور [[بہشت]] میں آپ کے مقام و مرتبے سے آگاہی، آیندہ زمانے کے حوادث و واقعات، حکمرانوں، [[مؤمن|مؤمنین]] اور [[کافر|کافروں]] کے بارے میں آگاہی۔<ref>رحمان ستایش، «[https://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/888914/گفت-و-گوی-ملایکہ-با-حضرت-فاطمہ-س گفت و گوی ملائکہ با حضرت فاطمہ(س)]»، ص25–26۔</ref>


بعض محدِّثہ یعنی متکلم اور گفتگو کرنے والے کے عنوان سے بھی اس لفظ کو حضرت فاطمہ(س) کے القاب میں شمار کرتے ہیں؛ کیونکہ حضرت فاطمہ(س) جب شکم مادر میں تھیں تو اس وقت آپ اپنی مادر گرامی سے گفتگو کیا کرتی تھیں۔<ref>رحمانی ہمدانی، فاطمہ زہرا فاطمہ زہرا(س) شادمانی دل پیامبر(ص)، ۱۳۸۱ہجری شمسی، ص۲۴۴(پاورقی)۔</ref>{{نوٹ|[[قطب‌الدین راوندی|قطب راوندی]] نے کتاب  اَلقابُ الرَّسول و عِترَتِہ میں حضرت فاطمہ(س) کے القاب کے ضمن میں «مؤنسۃ خدیجۃ الکبری فی بطنہا» (یعنی حضرت فاطمہ(س) حضرت خدیجۂ کے شکم میں ان کی مونس تھیں) کی طرف اشارہ کیا ہے۔<ref>قطب راوندی، القاب الرسول و عترتہ، نسخۂ کتابخانہ مرعشی نجفی، بہ نقل از مہریزی، صدرایی خویی، میراث حدیث شیعہ، ۱۳۸۰ہجری شمسی، ج۱، ص۳۸۔</ref> }}
بعض محدِّثہ یعنی متکلم اور گفتگو کرنے والے کے عنوان سے بھی اس لفظ کو حضرت فاطمہ(س) کے القاب میں شمار کرتے ہیں؛ کیونکہ حضرت فاطمہ(س) جب شکم مادر میں تھیں تو اس وقت آپ اپنی مادر گرامی سے گفتگو کیا کرتی تھیں۔<ref>رحمانی ہمدانی، فاطمہ زہرا فاطمہ زہرا(س) شادمانی دل پیامبر(ص)، 1381ہجری شمسی، ص244(پاورقی)۔</ref>{{نوٹ|[[قطب‌الدین راوندی|قطب راوندی]] نے کتاب  اَلقابُ الرَّسول و عِترَتِہ میں حضرت فاطمہ(س) کے القاب کے ضمن میں «مؤنسۃ خدیجۃ الکبری فی بطنہا» (یعنی حضرت فاطمہ(س) حضرت خدیجۂ کے شکم میں ان کی مونس تھیں) کی طرف اشارہ کیا ہے۔<ref>قطب راوندی، القاب الرسول و عترتہ، نسخۂ کتابخانہ مرعشی نجفی، بہ نقل از مہریزی، صدرایی خویی، میراث حدیث شیعہ، 1380ہجری شمسی، ج1، ص38۔</ref> }}


==غیر انبیاء کے ساتھ فرشتوں کا ہم کلام ہونا==
==غیر انبیاء کے ساتھ فرشتوں کا ہم کلام ہونا==
{{اصلی|الہام}}
{{اصلی|الہام}}
[[عبد الحسین امینی|علامہ امینی]] حضرت زہرا(س) اور [[شیعہ ائمہؑ]] کے محدَّث یعنی فرشتوں کے ساتھ ہم کلام ہونے کو [[شیعہ]] اعتقادات میں شمار کرتے ہیں۔ ان کے مطابق انبیاء کے علاوہ دوسرے اشخاص کے لئے بھی فرشتوں کے ساتھ ہم کلام ہونا کا امکان شیعہ اور [[اہل سنت و جماعت|اہل سنت]] دونوں کے مشترکہ اعتقادات میں سے ہے۔<ref>علامہ امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ھ، ج۵، ص۶۷–۶۸۔</ref> علامہ امینی اس سلسلے میں تصریح کرتے ہیں کہ اس مسئلے میں اختلاف صرف ان افراد کے مصادیق میں ہے مثلا شیعہ اہل سنت کے برخلاف [[عمر بن خطاب]] کو ان اشخاص میں شمار نہیں کرتے ہیں۔<ref>علامہ امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ھ، ج۵، ص۶۸–۷۰۔</ref>  
[[عبد الحسین امینی|علامہ امینی]] حضرت زہرا(س) اور [[شیعہ ائمہؑ]] کے محدَّث یعنی فرشتوں کے ساتھ ہم کلام ہونے کو [[شیعہ]] اعتقادات میں شمار کرتے ہیں۔ ان کے مطابق انبیاء کے علاوہ دوسرے اشخاص کے لئے بھی فرشتوں کے ساتھ ہم کلام ہونا کا امکان شیعہ اور [[اہل سنت و جماعت|اہل سنت]] دونوں کے مشترکہ اعتقادات میں سے ہے۔<ref>علامہ امینی، الغدیر، 1416ھ، ج5، ص67–68۔</ref> علامہ امینی اس سلسلے میں تصریح کرتے ہیں کہ اس مسئلے میں اختلاف صرف ان افراد کے مصادیق میں ہے مثلا شیعہ اہل سنت کے برخلاف [[عمر بن خطاب]] کو ان اشخاص میں شمار نہیں کرتے ہیں۔<ref>علامہ امینی، الغدیر، 1416ھ، ج5، ص68–70۔</ref>  


سعودی عرب کے سلفی مصنف عبد اللہ قصیمی کتاب «الصّراع بینَ الاسلامِ و الوَثَنیّۃ» میں اسی مناسبت سے شیعوں پر ان کے ائمہ اور حضرت فاطمہ(س) کی  [[نبوت]] کے قائل ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ البتہ علامہ امینی نے اس الزام اور تہمت کا جواب دیا ہے۔<ref>علامہ امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ھ، ج۵، ص۷۸۔</ref> انبیا کے علاوہ دوسرے اشخاص کا فرشتوں کے ساتھ ہم کلام ہونے کو ثابت کرنے کے لئے [[سورہ آل عمران کی آیت نمبر 42]]، [[سورہ ہود]] کی آیات ۷۱–۷۳ اور [[سورہ قصص کی آیت نمبر 7]] سے استناد کرتے ہیں۔ ان آیات میں فرشتوں کا گذشتہ امتوں کے بعض پاک دامن خواتین کے ساتھ گفتگو کرنے کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>رحمانی ہمدانی، فاطمہ زہرا فاطمہ زہرا(س) شادمانی دل پیامبر(ص)، ۱۳۸۱ہجری شمسی، ص۱۴۷–۱۴۸؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۴۳، ص۷۹۔</ref>
سعودی عرب کے سلفی مصنف عبد اللہ قصیمی کتاب «الصّراع بینَ الاسلامِ و الوَثَنیّۃ» میں اسی مناسبت سے شیعوں پر ان کے ائمہ اور حضرت فاطمہ(س) کی  [[نبوت]] کے قائل ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ البتہ علامہ امینی نے اس الزام اور تہمت کا جواب دیا ہے۔<ref>علامہ امینی، الغدیر، 1416ھ، ج5، ص78۔</ref> انبیا کے علاوہ دوسرے اشخاص کا فرشتوں کے ساتھ ہم کلام ہونے کو ثابت کرنے کے لئے [[سورہ آل عمران کی آیت نمبر 42]]، [[سورہ ہود]] کی آیات 71–73 اور [[سورہ قصص کی آیت نمبر 7]] سے استناد کرتے ہیں۔ ان آیات میں فرشتوں کا گذشتہ امتوں کے بعض پاک دامن خواتین کے ساتھ گفتگو کرنے کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>رحمانی ہمدانی، فاطمہ زہرا فاطمہ زہرا(س) شادمانی دل پیامبر(ص)، 1381ہجری شمسی، ص147–148؛ مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج43، ص79۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 34: سطر 34:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* رحمان ستایش، محمدکاظم، گفت و گوی ملائکہ با حضرت فاطمہ(س)، حدیث پژوہی، بہار و تابستان ۱۳۹۱ہجری شمسی۔
* رحمان ستایش، محمدکاظم، گفت و گوی ملائکہ با حضرت فاطمہ(س)، حدیث پژوہی، بہار و تابستان 1391ہجری شمسی۔
* رحمانی ہمدانی، احمد، فاطمہ زہرا علیہا السلام شادمانی دل پیامبر، ترجمہ سید حسن افتخارزادہ سبزواری، تہران، دفتر تحقیقات و انتشارات بدر، چاپ چہارم، ۱۳۸۱ہجری شمسی۔
* رحمانی ہمدانی، احمد، فاطمہ زہرا علیہا السلام شادمانی دل پیامبر، ترجمہ سید حسن افتخارزادہ سبزواری، تہران، دفتر تحقیقات و انتشارات بدر، چاپ چہارم، 1381ہجری شمسی۔
* شیخ صدوھ، محمد بن علی، الأمالی، تہران، کتابچی، چاپ ششم، ۱۳۷۶ہجری شمسی۔
* شیخ صدوھ، محمد بن علی، الأمالی، تہران، کتابچی، چاپ ششم، 1376ہجری شمسی۔
* شیخ صدوھ، محمد بن علی، علل الشرایع، نجف، مکتبہ الحیدریہ، ۱۳۸۶ھ۔
* شیخ صدوھ، محمد بن علی، علل الشرایع، نجف، مکتبہ الحیدریہ، 1386ھ۔
* صفار قمی، محمد بن حسن بن فروخ، بصائر الدرجات فی فضائل آل محمد، تصحیح و تعلیق: میرزامحسن کوچہ باغی تبریزی، قم، مکتبۃ آیۃ اللہ العظمی المرعشی النجفی، چاپ دوم، ۱۴۰۴ھ۔
* صفار قمی، محمد بن حسن بن فروخ، بصائر الدرجات فی فضائل آل محمد، تصحیح و تعلیق: میرزامحسن کوچہ باغی تبریزی، قم، مکتبۃ آیۃ اللہ العظمی المرعشی النجفی، چاپ دوم، 1404ھ۔
* طبری، محمد بن جریر بن رستم، دلائل الامامہ، قم، بعثت، چاپ اول، ۱۴۱۳ھ۔
* طبری، محمد بن جریر بن رستم، دلائل الامامہ، قم، بعثت، چاپ اول، 1413ھ۔
* علامہ امینی، عبد الحسین، الغدیر فی الکتاب و السنۃ و الأدب، قم، مرکز الغدیر للدراسات الاسلامیہ، ۱۴۱۶ھ۔
* علامہ امینی، عبد الحسین، الغدیر فی الکتاب و السنۃ و الأدب، قم، مرکز الغدیر للدراسات الاسلامیہ، 1416ھ۔
* قمی، عباس، مفاتیح الجنان، قم، نشر اسوہ، بی‌تا۔
* قمی، عباس، مفاتیح الجنان، قم، نشر اسوہ، بی‌تا۔
* مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت، مؤسسہ الوفاء، ۱۴۰۳ھ۔
* مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت، مؤسسہ الوفاء، 1403ھ۔
* مہدوی راد، محمدعلی، «مصحف فاطمہ»، در دانشنامہ فاطمی(س)، ج۳، تہران، سازمان انتشارات پژوہشگاہ فرہنگ و اندیشہ اسلامی، ۱۳۹۳ہجری شمسی۔
* مہدوی راد، محمدعلی، «مصحف فاطمہ»، در دانشنامہ فاطمی(س)، ج3، تہران، سازمان انتشارات پژوہشگاہ فرہنگ و اندیشہ اسلامی، 1393ہجری شمسی۔
{{پایان}}
{{پایان}}


confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم