"اجتماعی قرآن خوانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
←قرآنی پاروں کی تقسیم کا تاریخی پس منظر
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 34: | سطر 34: | ||
قرآن مجید کی 30 پاروں میں تقسیم کے عمل کو [[حجاج بن یوسف ثقفی]]<ref>فیض کاشانی، محجةالبیضاء، 1428ھ، ص224.</ref> اور [[مأمون عباسی]]<ref>معرفت، التمہید، 1412ھ، ج 1، ص364.</ref> کی طرف نسبت دی گئی ہے۔ 8ویں صدی ہجری کے مفسر قرآن زَرکَشی کے مطابق قرآن مجید کی 30 پاروں میں تقسیم کے عمل کو دینی مدارس نے انجام دیا ہے۔<ref>زرکشی، البرہان، 1408ھ، ج1، ص250</ref> | قرآن مجید کی 30 پاروں میں تقسیم کے عمل کو [[حجاج بن یوسف ثقفی]]<ref>فیض کاشانی، محجةالبیضاء، 1428ھ، ص224.</ref> اور [[مأمون عباسی]]<ref>معرفت، التمہید، 1412ھ، ج 1، ص364.</ref> کی طرف نسبت دی گئی ہے۔ 8ویں صدی ہجری کے مفسر قرآن زَرکَشی کے مطابق قرآن مجید کی 30 پاروں میں تقسیم کے عمل کو دینی مدارس نے انجام دیا ہے۔<ref>زرکشی، البرہان، 1408ھ، ج1، ص250</ref> | ||
بعض اسلامی ممالک جیسے ایران وغیرہ میں قرآن کے پارے الگ الگ بھی شائع ہوتے ہیں۔ قرآن کے ان 30 پاروں کو سیپارے کہتے ہیں اور مرحومین کے ایصال ثواب کی مجالس میں قرآن کی تلاوت کے لیے ان سیپاروں سے استفادہ کیا جاتا ہے۔<ref>دہخدا، لغتنامہ دہخدا، ذیل واژہ سیپارہ.</ref> | بعض اسلامی ممالک جیسے ایران وغیرہ میں قرآن کے پارے الگ الگ بھی شائع ہوتے ہیں۔ قرآن کے ان 30 پاروں کو [[سیپارے]] کہتے ہیں اور مرحومین کے ایصال ثواب کی مجالس میں قرآن کی تلاوت کے لیے ان سیپاروں سے استفادہ کیا جاتا ہے۔<ref>دہخدا، لغتنامہ دہخدا، ذیل واژہ سیپارہ.</ref> | ||
==متعلقہ صفحات== | ==متعلقہ صفحات== |