confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (− 5 رده، + 5 رده (هاتکت)) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{زیر تعمیر}} | {{زیر تعمیر}} | ||
''' | '''الزام تراشی'''، قیاس اور گمان پر مبنی غیر مناسب کاموں کو دوسروں کی طرف نسبت دینے کو کہا جاتا ہے۔ تہمت کا سرچشمہ دوسروں کے کردار پر سوء ظن (بدگمانی) رکھنا ہے۔ الزام لگانا حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔ الزام لگانے والے کی سزا تعزیر ہے اور قرآن میں الزام لگانے والوں کے لئے عذاب کا وعدہ دیا گیا ہے۔ تہمت، [[بہتان|بُہتان]] اور [[افترا|اِفْتِرا]] میں فرق یہ ہے کہ تمت لگانے والے کو اس شخص میں عیب موجود ہونے میں یقین نہیں ہے لیکن بہتان اور افتراء لگانے والے کو الزام جھوٹ پر مبنی ہونے کا یقین ہے۔ اسلامی روایات میں ان جگہوں پر جانے سے منع ہوا ہے جہاں دوسروں پر الزام اور دوسروں کی نسبت بدگمانی ایجاد ہوتی ہے۔ الزامی تراشی کے آثار میں سے ایک ایمان کا ضائع ہونا ہے اور اس کا علاج دوسروں کے امور میں تجسس نہ کرنا ذکر ہوا ہے۔ | ||
بعض علماء نے [[حدیث مباہتہ|حَدیث مُباہتہ]] سے استناد کرتے ہوئے بدعت ایجاد کرنے والوں پر الزام تراشی اگر مصلحت میں ہو تو اس صورت میں جائز قرار دیا ہے، تاہم اکثر فقہاء نے اس قول کو غلط قرار دیا ہے اور حدیث کو "مضبوط دلائل کے ساتھ اہل بدعت کو قائل کرنے" سے تعبیر کیا ہے۔ | بعض علماء نے [[حدیث مباہتہ|حَدیث مُباہتہ]] سے استناد کرتے ہوئے بدعت ایجاد کرنے والوں پر الزام تراشی اگر مصلحت میں ہو تو اس صورت میں جائز قرار دیا ہے، تاہم اکثر فقہاء نے اس قول کو غلط قرار دیا ہے اور حدیث کو "مضبوط دلائل کے ساتھ اہل بدعت کو قائل کرنے" سے تعبیر کیا ہے۔ |