مندرجات کا رخ کریں

"کتاب الغیبۃ (شیخ طوسی)" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 32: سطر 32:
آقا بزرگ تہرانی کے مطابق کتاب الغیبۃ کی تصنیف سنہ 447 ہجری میں انجام پائی ہے۔<ref>آقابزرگ تهرانی، الذریعة الی التصانیف الشیعة، ۱۴۰۳ق، ج۱۶، ص۷۹.</ref> [[شیخ طوسی]] نے اپنی اس کتاب کی تمہید میں لکھا ہے کہ اس کتاب کی تصنیف کا محرک میرے استاد کی غیبت [[امام زمانہ(عج)]] غیبت سے متعلق ایک کتاب لکھنے کی درخواست تھا۔ شیخ طوسی کے استاد نے درخواست کی تھی اس کتاب میں امام کے سبب غیبت، امام(عج) کی موجودگی کی سخت ضرورت کے باوجود آپؑ کی طویل غیبت کا سبب، امام کے [[ظہور امام زمانہ|ظہور]] کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر تحقیق اور اس سلسلے میں مخالفین کے شکوک و شبہات اور ان کی طعنہ بازیوں کو جواب دیا جائے۔<ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۱.</ref>
آقا بزرگ تہرانی کے مطابق کتاب الغیبۃ کی تصنیف سنہ 447 ہجری میں انجام پائی ہے۔<ref>آقابزرگ تهرانی، الذریعة الی التصانیف الشیعة، ۱۴۰۳ق، ج۱۶، ص۷۹.</ref> [[شیخ طوسی]] نے اپنی اس کتاب کی تمہید میں لکھا ہے کہ اس کتاب کی تصنیف کا محرک میرے استاد کی غیبت [[امام زمانہ(عج)]] غیبت سے متعلق ایک کتاب لکھنے کی درخواست تھا۔ شیخ طوسی کے استاد نے درخواست کی تھی اس کتاب میں امام کے سبب غیبت، امام(عج) کی موجودگی کی سخت ضرورت کے باوجود آپؑ کی طویل غیبت کا سبب، امام کے [[ظہور امام زمانہ|ظہور]] کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر تحقیق اور اس سلسلے میں مخالفین کے شکوک و شبہات اور ان کی طعنہ بازیوں کو جواب دیا جائے۔<ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۱.</ref>


== کتاب کے خدوخال ==
== کتاب کے مندرجات ==
یہ کتاب درج ذیل آٹھ فصلوں پر مشتمل ہے:
کتاب الغیبۃ درج ذیل آٹھ فصول پر مشتمل ہے:
# الکلام فی الغیبۃ: اس فصل میں غائب امام کی [[امامت]] کے اثبات کو بیان کرتے ہیں اور وہ یقینی طور پر بارھویں امام ہیں۔ اس بحث کے اثبات کیلئے ابتدائی طور پر ہر زمانے میں وجود وجوب امام، وجوب [[عصمت]] امام اور لوگوں کے درمیان امام کے ہونے جیسی ابحاث کا اثبات کیا ہے نیز [[کیسانیہ]]، [[ناووسیہ]]، [[واقفیہ]]، محمدیہ، [[فطحیہ]] اور دیگر مذاہب کو رد کیا ہے۔ اس کے بعد غیبت کے اعتقاد سے متعلق پیش آنے والے شبہات کا جواب دیا اور پھر صاحب الزمان کی غیبت کے ادلہ اور ان کے [[امام حسین]] (ع) کی ذریت سے ہونے کو بیان کیا اور مخالفین کے دلائل رد کئے ہیں۔
# الکلام فی الغیبۃ: اس فصل
# دلائل اور روایات کے ذریعے ولادت [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت حجت بن الحسن العسکری]] اور اثبات ولادت کا بیان۔
*'''فصل اول:''' اس فصل میں امام کی غیبت سے متعلق گفتگو کی گئی ہے۔<ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۳.</ref> مصنف نے اس فصل میں دو مدعا کو دلیل کے ساتھ بیان کیا ہے، پہلا مدعا یہ کہ ہر زمانے میں لوگوں کی ہدایت کے لیے ایک [[امام معصوم]] کا وجود ضروری ہے۔ دوسرا مدعا یہ کہ [[بارہویں امام|بارہواں امام]] ہی امام عصر ہیں۔ نیز مصنف نے ان فِرَق کے جنہوں نے بارہواں امام کی امامت اور عصمت کے علاوہ دوسروں کی امامت اور عصمت کو قبول کیا ہے، ان کے مدعا کو رد کیا ہے جیسے [[کیسانیہ]]، [[ناووسیہ]]، [[واقفیہ]]، [[فطحیہ]] اور دیگر شیعہ مذاہب۔<ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۳-۴.</ref>مصنف نے اس فصل میں غیبت کا فلسفہ و حکمت، زمان غیبت میں [[حد شرعی|شرعی حدود]] جاری کرنے کی کیفیت، زمان غیبت میں حق کی تشخیص کا طریقہ، امام زمان کا اپنی شیعوں اور دوست داروں سے غائب رہنے کی علتیں بیان کرنے کے ساتھ ساتھ عقیدہ غیبت سے متعلق پیش آنے والے شبہات کا جواب پیش کیا ہے۔<ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۷۶ و ص۸۶ و ص۹۴-۹۵ و ص۹۸.</ref>
# جن افراد نے  امام مہدی (عج) کو دیکھا تھا۔
*'''فصل دوم:''' اس فصل میں بارہویں امام کی ولادت کو عقلی دلائل اور تاریخی روایات کے ذریعے ثابت کیا ہے۔<ref> شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۲۲۹.</ref> مصنف نے اس فصل میں ان لوگوں کی گواہی بیان کی ہے جنہوں نے امام عصر(عج) کی ولادت کا مشاہدہ کیا ہے یا کسی اور طریقے سے اس سلسلے میں آگاہی رکھنے والوں کی گواہی بیان کی ہے۔<ref>ملاحظہ کیجیے: شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۲۲۹-۲۵۳.</ref>
# چند معجزات اور [[توقیع|توقیعات]]۔
*'''فصل سوم:''' اس فصل میں ان لوگوں کو تذکرہ کیا گیا ہے جنہوں نے بارہویں امام کو دیکھا ہے؛ لیکن اسی وقت کو امام کو نہیں پہچانا ہے اور بعد میں امام کو کو پہچانا ہے۔<ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۲۵۳.</ref>
# ظہور حضرت کے موانع۔
*'''فصل چہارم:''' اس فصل میں امام مہدی(عج) کے کچھ معجزات کو بیان کیا گیا ہے جو عصر غیبت میں امام کی امامت کی صحت پر دلات کرتے ہیں۔<ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۲۸۱.</ref>
# سفراء اور حضرت کے ممدوح اور مذموم وکلاء کا ان کے ناموں کے ساتھ تذکرہ اور بعض جھوٹے مدعیان [[نیابت خاصہ|نیابت]] کا ذکر۔
*'''فصل پنجم:''' مصنف نے امام کے ظہو کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو اس فصل میں بیان کیا ہے<ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۳۲۹.</ref> اور اس سلسلے میں 20 روایتیں نقل کی ہیں۔<ref>احمدی کچایی، «تحلیلی بسترشناسانه درباره کتاب «الغیبة» شیخ طوسی»، ص۷۳.</ref> شیخ طوسی نے امام کے عدم ظہور کو جانی خوف قرار دیا ہے۔<ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۳۲۹.</ref>
# حضرت کی عمر اور فوت سے متعلق روایات کی توجیہ، وقت ظہور اور ظہور کا مشخص وقت بیان کرنے والی روایات کی توجیہ، [[علائم ظہور]] کا بیان
*'''فصل ششم:''' اس فصل میں عصر غیبت میں امام کے سفراء کا ذکر کیا گیا ہے۔<ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۳۴۵.</ref> مصنف نے یہاں امام کے [[نواب اربعہ|نُوّاب خاص]]، نواب اربعہ کی جانب سے منصوب کیے گئے اشخاص اور ان بعض سفراء کو جن کی امام نے سرزنش کی ہے، ذکر کیا ہے۔<ref>ملاحظ کیجیے: شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۳۵۱ و ص۳۵۳ و ص۳۹۷.</ref>
# امام کی سیرت، خصائص اور صفات کا بیان۔<ref> طوسی، الغیبہ، ۱۴۱۱ ق، فہرست کتاب.</ref>
*'''فصل ہفتم:''' اس فصل میں امام زمان (عج) کی عمر سے متعلق مطالب بیان کیے گئے ہیں۔<ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۴۱۹.</ref> شیخ طوسی نے اس فصل میں 7 روایات کو نقل کیا ہے اور اس عقیدے کا اظہار کیا ہے جب امام زمانؑ ظہور کریں گے تو ایک خوبصورت جوان کی شکل میں لوگوں کے سامنے ظاہر ہونگے۔<ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۴۱۹-۴۲۲.</ref> اس فصل کے آخر میں امام کے ظہور اور قیام کی کئی نشانیاں بیان کی ہیں اور اس سلسلے میں ۵۹ روایتیں نقل کی ہیں۔<ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۴۳۳.</ref>
*'''فصل ہشتم:''' اس فصل میں ۲۳ روایتوں کے ذیل میں امام زمانؑ کے بعض اوصاف اور آپؑ کے مقامات کو بیان کیا ہے۔ نیز امام کی سیرت بھی اسی فصل میں بیان کی گئی ہے۔<ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۴۶۷.</ref>


==خصوصیات==
==خصوصیات==
confirmed، movedable
5,031

ترامیم