"ازواج رسول" کے نسخوں کے درمیان فرق
←پیغمبر خداؐ کا اپنی ازواج سے برتاؤ
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 91: | سطر 91: | ||
== پیغمبر خداؐ کا اپنی ازواج سے برتاؤ== | == پیغمبر خداؐ کا اپنی ازواج سے برتاؤ== | ||
مصری مصنف محمد حسنین ہیکل (متوفیٰ: ۱۳۷۶ھ) کے مطابق پیغمبر خداؐ اپنی ازواج کے لیے مقام و مرتبے کے قائل تھے جو کہ اس زمانے کے اہل عرب میں رائج نہ تھا۔<ref>هیکل، حیاة محمد، دارالکتب، ص۲۷۹.</ref> قرآن کی بعض آیات کے مطابق پیغمبر خداؐ اپنی بعض ازواج کی خوشی کی خاطر اپنے اوپر بعض مباح عمل کو بھی اپنے اوپر حرام کر رکھا تھا۔ اس کا ایک نمونہ یہ کہ اس آیت: {{قرآن کا متن|یا أَیهَا النَّبِی لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَک تَبْتَغِی مَرْضَاتَ أَزْوَاجِک ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِیمٌ؛}} ترجمہ: اے نبی(ص)! جو چیز اللہ نے آپ کیلئے حلال قرار دی ہے آپ اسے اپنی بیویوں کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے (اپنے اوپر) کیوں حرام ٹھہراتے ہیں اور اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔<ref>سوره تحریم، آیه۱.</ref> کے [[شأن نزول]] میں آیا ہے کہ [[زینب بنت جحش]] نے آپؐ کے لیے شہد کا شربت تیار کیا تھا لیکن آپؐ نے [[حفصہ]] کی خوشی کے لیے اس کے پینے کو اپنے اوپر حرام قرار دیا۔<ref>ملاحظہ کیجیے: مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۲۴، ص۲۷۱-۲۷۴.</ref> | مصری مصنف محمد حسنین ہیکل (متوفیٰ: ۱۳۷۶ھ) کے مطابق پیغمبر خداؐ اپنی ازواج کے لیے مقام و مرتبے کے قائل تھے جو کہ اس زمانے کے اہل عرب میں رائج نہ تھا۔<ref>هیکل، حیاة محمد، دارالکتب، ص۲۷۹.</ref> قرآن کی بعض آیات کے مطابق پیغمبر خداؐ اپنی بعض ازواج کی خوشی کی خاطر اپنے اوپر بعض مباح عمل کو بھی اپنے اوپر حرام کر رکھا تھا۔ اس کا ایک نمونہ یہ کہ اس آیت: {{قرآن کا متن|یا أَیهَا النَّبِی لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَک تَبْتَغِی مَرْضَاتَ أَزْوَاجِک ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِیمٌ؛|سورہ=[[سورہ تحریم]]|آیت=1}} ترجمہ: اے نبی(ص)! جو چیز اللہ نے آپ کیلئے حلال قرار دی ہے آپ اسے اپنی بیویوں کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے (اپنے اوپر) کیوں حرام ٹھہراتے ہیں اور اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔<ref>سوره تحریم، آیه۱.</ref> کے [[شأن نزول]] میں آیا ہے کہ [[زینب بنت جحش]] نے آپؐ کے لیے شہد کا شربت تیار کیا تھا لیکن آپؐ نے [[حفصہ]] کی خوشی کے لیے اس کے پینے کو اپنے اوپر حرام قرار دیا۔<ref>ملاحظہ کیجیے: مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۲۴، ص۲۷۱-۲۷۴.</ref> | ||