مندرجات کا رخ کریں

"ازواج رسول" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 57: سطر 57:
===ازواج رسول کے لیے ثواب و عقاب دوگنا ہے===
===ازواج رسول کے لیے ثواب و عقاب دوگنا ہے===
قرآن کی آیت: {{قرآن کا متن|يا نِساءَ النَّبِيِّ مَنْ يَأْتِ مِنْكُنَّ بِفاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ يُضاعَفْ لَهَا الْعَذابُ ضِعْفَيْنِ وَ كانَ ذلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيراً (30) وَ مَنْ يَقْنُتْ مِنْكُنَّ لِلَّهِ وَ رَسُولِهِ وَ تَعْمَلْ صالِحاً نُؤْتِها أَجْرَها مَرَّتَيْنِ وَ أَعْتَدْنا لَها رِزْقاً كَرِيماً|سورہ =[[سورہ احزاب|احزاب]]| آیت=30-31.}} اگر ازواج رسول عمل صالح انجام دیں تو اس کا دوگنا ثواب ملے گا اور اگر کسی گناہ کا ارتکاب کیا تو اس کا عذاب بھی دوگنا ہوگا؛<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج‏۱۶، ص۳۰۷.</ref> کیونکہ امہات المومنین [[پیغمبر اسلامؐ]] سے منسوب ہونے کی وجہ سے خاص مقام کی حامل ہیں لہذا دوسری خواتین کے لیے نمونہ عمل ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۱۷، ص۲۸۸.</ref> نیز مفسرین نے اس آیت: {{قرآن کا متن|يا نِساءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّساءِ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ؛ اے نبی کی بیویو! تم اور (عام) عورتوں کی طرح نہیں ہوا اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو۔|سورہ =[[سورہ احزاب]]|آیت=۳۲}} سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ذمہ داریاں دوسری عورتوں کی بنسبت زیادہ بھاری ہیں؛ کیونکہ یہ بات معقول نہیں کہ ذمہ داری برابر ہو لیکن جزا و ثواب ان کو کم ملے۔(بلکہ ان کو اپنی ذمہ داری کے مطابق ثواب میں اضافہ ہونا ایک عقلی سی بات ہے)<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج‏۱۶، ص۳۰۸.</ref>
قرآن کی آیت: {{قرآن کا متن|يا نِساءَ النَّبِيِّ مَنْ يَأْتِ مِنْكُنَّ بِفاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ يُضاعَفْ لَهَا الْعَذابُ ضِعْفَيْنِ وَ كانَ ذلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيراً (30) وَ مَنْ يَقْنُتْ مِنْكُنَّ لِلَّهِ وَ رَسُولِهِ وَ تَعْمَلْ صالِحاً نُؤْتِها أَجْرَها مَرَّتَيْنِ وَ أَعْتَدْنا لَها رِزْقاً كَرِيماً|سورہ =[[سورہ احزاب|احزاب]]| آیت=30-31.}} اگر ازواج رسول عمل صالح انجام دیں تو اس کا دوگنا ثواب ملے گا اور اگر کسی گناہ کا ارتکاب کیا تو اس کا عذاب بھی دوگنا ہوگا؛<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج‏۱۶، ص۳۰۷.</ref> کیونکہ امہات المومنین [[پیغمبر اسلامؐ]] سے منسوب ہونے کی وجہ سے خاص مقام کی حامل ہیں لہذا دوسری خواتین کے لیے نمونہ عمل ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۱۷، ص۲۸۸.</ref> نیز مفسرین نے اس آیت: {{قرآن کا متن|يا نِساءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّساءِ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ؛ اے نبی کی بیویو! تم اور (عام) عورتوں کی طرح نہیں ہوا اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو۔|سورہ =[[سورہ احزاب]]|آیت=۳۲}} سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ذمہ داریاں دوسری عورتوں کی بنسبت زیادہ بھاری ہیں؛ کیونکہ یہ بات معقول نہیں کہ ذمہ داری برابر ہو لیکن جزا و ثواب ان کو کم ملے۔(بلکہ ان کو اپنی ذمہ داری کے مطابق ثواب میں اضافہ ہونا ایک عقلی سی بات ہے)<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج‏۱۶، ص۳۰۸.</ref>
===اگر پیغمبر اور روز آخرت کو چاہتی ہیں تو سادہ زندگی گزاریں===
آیت قرآنی: {{قرآن کا متن|يا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْواجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَياةَ الدُّنْيا وَ زِينَتَها فَتَعالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَ أُسَرِّحْكُنَّ سَراحاً جَمِيلاً (۲۸) وَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ وَ الدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِناتِ مِنْكُنَّ أَجْراً عَظِيماً|سورہ=[[سورہ احزاب]]|آیه=۲۸-۲۹}} اگر ازواج پیغمبرؐ رسول خداؐ اور روز آخرت کو چاہتی ہیں تو انہیں چاہیے کہ سادہ زندگی گزارنے کو ترجیح دیں اور اگر دنیوی مال و دولت کی خواہاں ہیں تو پیغمبر ؐ ان کو [[طلاق]] دیں گے اور ان کا [[حق مہر|مہریہ]] ادا کریں گے۔<ref> طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج‏۱۶، ص۳۰۷.</ref> جیسا کہ تفسیر نمونہ میں آیا ہے کہ یہ آیت رسول خداؐ کی بعض ازواج کے ناخوش ہونے اور اپنی مادی زندگی کی شکایت کے جواب میں نازل ہوئی ہے۔ جب انہوں نے دیکھا کہ [[مسلمانوں]] کو جنگوں سے [[مال غنیمت]] حاصل ہوئے ہیں تو وہ پیغمبرؐ سے مال و دولت مانگنے لگیں۔ رسول خداؐ نے ان کے مطالبات کا جواب دینے سے انکار کر دیا اور مذکورہ آیات کے نازل ہونے تک ایک ماہ کے لیے ان سے دوری اختیار کی۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج‏۱۷، ص۲۷۸-۲۷۹.</ref>
===نرم لہجہ اختیار کرنے کی ممانعت===
قرآن کی اس آیت: {{قرآن کا متن|فَلا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ|سوره=[[سورہ احزاب]]|آیت=۳۲}} میں ازواج پیغمبرؐ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ لوگوں سے بات کرنے کے دوران نرم لہجے میں بات نہ کریں، کیونکہ نرم لہجے میں بات کرنے سے ہوس پرستوں کی آتش شہوت بھڑک اٹھتی ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۱۷، ص۲۸۹.</ref>
===معمول کے مطابق بات کیا کریں===
آیت قرآنی: {{قرآن کا متن|وَ قُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفاً|سورہ=[[سورہ احزاب]]|آیت=۳۲}} کے مطابق ازواج رسولؐ کو حکم ہوا ہے کہ وہ اپنی گفتگو میں شائستگی پیدا کریں، حق و عدالت کے مطابق اور رضائے الہی اور پیغمبرخداؐ کو ملحوظ رکھ کر بات کیا کریں۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج‏۱۷، ص۲۸۹.</ref>
===گھروں میں قرار سے رہیں اور آرائش کی نمائش مت کریں ===
آیت قرآنی: {{قرآن کا متن|وَ قَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَ لا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجاهِلِيَّةِ الْأُولى‏ ...|سورہ=[[سورہ احزاب]]|آیت=۳۳}} کے مطابق ازواج رسول کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں قرار سے رہیں اور زمانہ جاہلیت کی مانند اپنی آرائش کو ملا عام میں نمائش کرتی مت پھریں۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج‏۱۷، ص۲۹۰.</ref> مفسرین کے مطابق یہ ایک عام حکم ہے جو تمام مسلم خواتین کو شامل ہے البتہ ازواج رسول کے لیے یہ حکم تاکید کے ساتھ بیان ہوا ہے۔<ref> برای نمونه نگاه کنید به مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج‏۱۷، ص۲۹۰؛ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۶، ص۳۰۸.</ref>


==امہات المؤمنین==
==امہات المؤمنین==
confirmed، movedable
5,562

ترامیم