"والدین کے حقوق" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (+ رده:انسانی حقوق (هاتکت)) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 23: | سطر 23: | ||
[[سورہ اسراء|سورہ اِسراء]] کی 23ویں اور 24ویں آیت میں والدین پر احسان کرنے کا حکم دینے کے بعد اس کے بعض مصادیق کو بھی بیان کیا گیا ہے؛ جن میں «اُف» کہنے کو تندی سے پیش آنے کی سب سے چھوتی مثال قرار دیتے ہوئے اس سے ممانعت کی گئی ہے۔<ref>فخر رازی، مفاتیح الغیب، 1420ق، ج20، ص324.</ref> اس کے بعد آگے چل کر اولاد کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ جب والدین پیری کی حالت میں پہنچ جائے تو نہ صرف ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے سے منع کیا گیا ہے بلکہ ان کے سامنے تواضع اور فروتنی سے پیش آنے نیز کم عمری میں اولاد کی دیکھ بھال اور تربیت کے حوالے سے برداشت کئے گئے تکلیفوں اور سختیوں کے بدلے میں ان کی زندگی اور وفات کے بعد ان کے حق میں دعا اور استغفار کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔<ref>سورہ اسراء، آیہ 23ـ24.</ref><br>احادیث میں بھی حقوق والدین کے کچھ مصادیق ذکر کئے گئے ہیں؛ من جملہ یہ کہ اولاد کو چاہئے کہ وہ والدین کا نام لے کر ان کو نہ پکاریں، ان سے آگے آگے راستہ نہ چلیں، ان سے پہلے اور ان کی طرف پشت کر کے نہ بیٹھیں۔<ref> ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص158-159؛ شیخ صدوق، مَن لا یَحضُرُہ الفقیہ، 1413ق، ج4، ص372؛ بخاری، الادب المفرد، 1409ق، ص30.</ref> اسی طرح اگر والدین ان کو بلائیں تو جلدی سے ان کی خدمت میں پہنچ جائیں، یہاں تک کہ اگر [[نماز]] کی حالت میں بھی کیوں نہ ہو<ref>مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج71، ص37.</ref> اور اگر والدین کے رفتار و گفتار ان کی مرضی کے برخلاف ہو تو بھی ان کے سامنے چہرہ بگاڑنے یا ان کو نا سزا کہنے سے پرہیز کریں۔<ref> کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص 349؛ شیخ طوسی، التبیان، دار احیاء التراث، ج6، ص467.</ref> والدین کے رازداری کا تحفظ<ref> رجوع کنید بہ کلینی، الکافی، 1407ق، ج6، ص503؛ شیخ صدوق، مَن لا یَحضُرُہ الفقیہ، 1413ق، ج4، ص372.</ref> اور ان کا شکریہ ادا کرنا<ref>شیخ صدوق، عیون اخبار الرضا(ع)، 1378ق، ج1، ص 258.</ref> بھی من جملہ والدین پر احسان کے مصادیق میں شمار کئے جاتے ہیں۔ | [[سورہ اسراء|سورہ اِسراء]] کی 23ویں اور 24ویں آیت میں والدین پر احسان کرنے کا حکم دینے کے بعد اس کے بعض مصادیق کو بھی بیان کیا گیا ہے؛ جن میں «اُف» کہنے کو تندی سے پیش آنے کی سب سے چھوتی مثال قرار دیتے ہوئے اس سے ممانعت کی گئی ہے۔<ref>فخر رازی، مفاتیح الغیب، 1420ق، ج20، ص324.</ref> اس کے بعد آگے چل کر اولاد کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ جب والدین پیری کی حالت میں پہنچ جائے تو نہ صرف ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے سے منع کیا گیا ہے بلکہ ان کے سامنے تواضع اور فروتنی سے پیش آنے نیز کم عمری میں اولاد کی دیکھ بھال اور تربیت کے حوالے سے برداشت کئے گئے تکلیفوں اور سختیوں کے بدلے میں ان کی زندگی اور وفات کے بعد ان کے حق میں دعا اور استغفار کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔<ref>سورہ اسراء، آیہ 23ـ24.</ref><br>احادیث میں بھی حقوق والدین کے کچھ مصادیق ذکر کئے گئے ہیں؛ من جملہ یہ کہ اولاد کو چاہئے کہ وہ والدین کا نام لے کر ان کو نہ پکاریں، ان سے آگے آگے راستہ نہ چلیں، ان سے پہلے اور ان کی طرف پشت کر کے نہ بیٹھیں۔<ref> ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص158-159؛ شیخ صدوق، مَن لا یَحضُرُہ الفقیہ، 1413ق، ج4، ص372؛ بخاری، الادب المفرد، 1409ق، ص30.</ref> اسی طرح اگر والدین ان کو بلائیں تو جلدی سے ان کی خدمت میں پہنچ جائیں، یہاں تک کہ اگر [[نماز]] کی حالت میں بھی کیوں نہ ہو<ref>مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج71، ص37.</ref> اور اگر والدین کے رفتار و گفتار ان کی مرضی کے برخلاف ہو تو بھی ان کے سامنے چہرہ بگاڑنے یا ان کو نا سزا کہنے سے پرہیز کریں۔<ref> کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص 349؛ شیخ طوسی، التبیان، دار احیاء التراث، ج6، ص467.</ref> والدین کے رازداری کا تحفظ<ref> رجوع کنید بہ کلینی، الکافی، 1407ق، ج6، ص503؛ شیخ صدوق، مَن لا یَحضُرُہ الفقیہ، 1413ق، ج4، ص372.</ref> اور ان کا شکریہ ادا کرنا<ref>شیخ صدوق، عیون اخبار الرضا(ع)، 1378ق، ج1، ص 258.</ref> بھی من جملہ والدین پر احسان کے مصادیق میں شمار کئے جاتے ہیں۔ | ||
{{جعبہ نقل قول | عنوان =ارشاد باری تعالی | نقلقول = {{حدیث|وَقَضَیٰ رَبُّکَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا إِمَّا یَبْلُغَنَّ عِندَکَ الْکِبَرَ أَحَدُہُمَا أَوْ کِلَاہُمَا فَلَا تَقُل لَّہُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْہَرْہُمَا وَقُل لَّہُمَا قَوْلًا کَرِیمًا وَاخْفِضْ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیَانِی صَغِیرًا<br> |ترجمہ=اور آپ کے پروردگار نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم اس کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اگر تمہارے پاس ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے تک پہنچ جائیں تو انہیں اف تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو۔ اور ان سے احترام کے ساتھ بات کرو اور ان کے سامنے مہر و مہربانی کے ساتھ انکساری کا پہلو جھکائے رکھو اور کہو اے پروردگار تو ان دونوں پر اسی طرح رحم و کرم فرما جس طرح انہوں نے میرے بچپنے میں مجھے پالا( اور میری پرورش کی)۔}} | {{جعبہ نقل قول | عنوان =ارشاد باری تعالی | نقلقول = {{حدیث|وَقَضَیٰ رَبُّکَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا إِمَّا یَبْلُغَنَّ عِندَکَ الْکِبَرَ أَحَدُہُمَا أَوْ کِلَاہُمَا فَلَا تَقُل لَّہُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْہَرْہُمَا وَقُل لَّہُمَا قَوْلًا کَرِیمًا وَاخْفِضْ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیَانِی صَغِیرًا<br> |ترجمہ=اور آپ کے پروردگار نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم اس کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اگر تمہارے پاس ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے تک پہنچ جائیں تو انہیں اف تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو۔ اور ان سے احترام کے ساتھ بات کرو اور ان کے سامنے مہر و مہربانی کے ساتھ انکساری کا پہلو جھکائے رکھو اور کہو اے پروردگار تو ان دونوں پر اسی طرح رحم و کرم فرما جس طرح انہوں نے میرے بچپنے میں مجھے پالا( اور میری پرورش کی)۔}} |منبع = <small>سورۂ اسراء، آیۂ 23-24، ترجمۂ محمد حسین نجفی </small> | تراز = چپ| عرض = 230px | پسزمینه =#ecfcf4| تراز منبع = چپ}} | ||
===اطاعت اور نفقہ=== | ===اطاعت اور نفقہ=== |