confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Alavi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (Text replacement - "{{حوالہ جات2}}" to "{{حوالہ جات}}") |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{اخلاق-عمودی}} | {{اخلاق-عمودی}} | ||
'''تَقوا''' [[روح انسان|انسانی روح]] کی ایک کیفیت یا حالت کو کہا جاتا ہے جو انسان کو روحانی اور اخلاقی طور پر برے کاموں سے روکتی ہے؛ چنانچہ اگر کسی [[گناہ]] کے لئے زمینہ ہموار ہوجائے تو بھی اس کی وہ روحانی حالت اسے اس گناہ میں مبتلا ہونے سے محفوظ رکھتی ہے۔ [[قرآن]] اور [[معصومینؑ کی سنت|سنت]] اور علماء کے کلام میں تقوی کی بہت زیادہ اہمیت اور اس کے دنیوی اور [[آخرت|اخروی]] فوائد بیان ہوئے ہیں۔ گناہوں کی بخشش، خدا کے یہاں اعمال کی قبولیت، سعادت دارین، حق و باطل کی تشخیص کی صلاحیت، [[رزق حلال]] کی فراوانی، پریشانیوں اور سختیوں سے نجات تقوا کے فوائد میں شمار کئے جاتے ہیں۔ | '''تَقوا''' [[روح انسان|انسانی روح]] کی ایک کیفیت یا حالت کو کہا جاتا ہے جو انسان کو روحانی اور اخلاقی طور پر برے کاموں سے روکتی ہے؛ چنانچہ اگر کسی [[گناہ]] کے لئے زمینہ ہموار ہوجائے تو بھی اس کی وہ روحانی حالت اسے اس گناہ میں مبتلا ہونے سے محفوظ رکھتی ہے۔ [[قرآن]] اور [[معصومینؑ کی سنت|سنت]] اور علماء کے کلام میں تقوی کی بہت زیادہ اہمیت اور اس کے دنیوی اور [[آخرت|اخروی]] فوائد بیان ہوئے ہیں۔ گناہوں کی بخشش، خدا کے یہاں اعمال کی قبولیت، سعادت دارین، حق و باطل کی تشخیص کی صلاحیت، [[رزق حلال]] کی فراوانی، پریشانیوں اور سختیوں سے نجات تقوا کے فوائد میں شمار کئے جاتے ہیں۔ | ||
سطر 20: | سطر 19: | ||
{{جعبہ نقل قول | {{جعبہ نقل قول | ||
| عنوان = امام علی(ع) | | عنوان = امام علی(ع) | ||
| | | نویسندہ = عیناثی | ||
| نقل قول = تقوا یہ ہے کہ اگر تمہارے عمل کو ایک کھلے ہوئے برتن میں رکھ کر دنیا کے گرد چکر لگایا جائے تاکہ لوگ اسے دیکھ لیں، اور اس میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جس سے تم کو شرمندگی اور خجالت محسوس ہو۔ | | نقل قول = تقوا یہ ہے کہ اگر تمہارے عمل کو ایک کھلے ہوئے برتن میں رکھ کر دنیا کے گرد چکر لگایا جائے تاکہ لوگ اسے دیکھ لیں، اور اس میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جس سے تم کو شرمندگی اور خجالت محسوس ہو۔ | ||
| منبع =<small>، الاثنی عشریۃ فى المواعظ العددیۃ، 1384ہجری شمسی، ص702۔</small> | | منبع =<small>، الاثنی عشریۃ فى المواعظ العددیۃ، 1384ہجری شمسی، ص702۔</small> | ||
| تراز = | | تراز = | ||
| | | پس زمینہ = #cbcc9e | ||
| عرض = 250px | | عرض = 250px | ||
| | | حاشیہ = | ||
| | | اندازہ قلم = | ||
}} | }} | ||
کہا جاتا ہے کہ تقوا کے یہ چار معنی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر تقوا کے منظومے کو تشکیل دیتے ہیں؛ وہ اس طرح کہ خدا کے عذاب سے خوف (دوسرا معنا)، اس کے اوامر و نواہی کی پیروی کا موجب بنتا ہے (تیسرا معنا)، اور انسان اس کے ذریعے اپنے اور خدا کے عذاب کے درمیان حائل قرار دیتا ہے (پہلا معنا) اور خدا کے اوامر و نواہی کی پیروی رفتہ موجب بنتا ہے کہ تقوا رفتہ رفتہ مؤمن کے دل میں ملکہ کی شکل اختیار کرتا ہے(چوتھا معنا)۔<ref>عباسی، «تقوا»، ص799۔</ref> | کہا جاتا ہے کہ تقوا کے یہ چار معنی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر تقوا کے منظومے کو تشکیل دیتے ہیں؛ وہ اس طرح کہ خدا کے عذاب سے خوف (دوسرا معنا)، اس کے اوامر و نواہی کی پیروی کا موجب بنتا ہے (تیسرا معنا)، اور انسان اس کے ذریعے اپنے اور خدا کے عذاب کے درمیان حائل قرار دیتا ہے (پہلا معنا) اور خدا کے اوامر و نواہی کی پیروی رفتہ موجب بنتا ہے کہ تقوا رفتہ رفتہ مؤمن کے دل میں ملکہ کی شکل اختیار کرتا ہے(چوتھا معنا)۔<ref>عباسی، «تقوا»، ص799۔</ref> | ||
سطر 47: | سطر 46: | ||
{{جعبہ نقل قول | {{جعبہ نقل قول | ||
| عنوان = امام علی | | عنوان = امام علی | ||
| | | نویسندہ = صبحی صالح | ||
| نقل قول = تقوای الہی تمہارے دلوں کی بیماری کا علاج اور بصیرت کا سبب ہے اور یہ تمہارے جسمانی بیماری کی شفایابی اور روحانی آلودگی سے پاکیزگی نیز آنکھوں کی بینائی اور پریشانیوں میں اطمینان و سکون اور تاریکی میں نور کا موجب ہے۔ | | نقل قول = تقوای الہی تمہارے دلوں کی بیماری کا علاج اور بصیرت کا سبب ہے اور یہ تمہارے جسمانی بیماری کی شفایابی اور روحانی آلودگی سے پاکیزگی نیز آنکھوں کی بینائی اور پریشانیوں میں اطمینان و سکون اور تاریکی میں نور کا موجب ہے۔ | ||
| منبع =[[نہج البلاغہ]]، خطبہ 198، ص312 | | منبع =[[نہج البلاغہ]]، خطبہ 198، ص312 | ||
| تراز = | | تراز = | ||
| | | پس زمینہ = #bacc9e | ||
| عرض = 250px | | عرض = 250px | ||
| | | حاشیہ = | ||
| | | اندازہ قلم = | ||
}} | }} | ||
[[سورہ حجرات]] کی آیت نمبر 13 میں تقوا الہی کو انسان کی قدر قیمت کا معیار قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ حجرات، آیہ 13؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج22، ص210۔</ref> اسی طرح [[سورہ بقرہ]] کی آیت نمبر 197 کے مطابق آخرت کے لئے بہترین زاد راہ تقوا الہی ہے۔<ref>سورہ بقرہ، آیہ 197؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج15، ص299۔</ref> [[سورہ اعراف]] کی آیت نمر 26 میں انسان کے بدن کو ڈھانپنے والے لباس کے ذکر کے بعد تقوا کو روح کا لباس قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ اعراف، آیہ 26؛ مطہری، دہ گفتار، 1397ہجری شمسی، ص27۔</ref> | [[سورہ حجرات]] کی آیت نمبر 13 میں تقوا الہی کو انسان کی قدر قیمت کا معیار قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ حجرات، آیہ 13؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج22، ص210۔</ref> اسی طرح [[سورہ بقرہ]] کی آیت نمبر 197 کے مطابق آخرت کے لئے بہترین زاد راہ تقوا الہی ہے۔<ref>سورہ بقرہ، آیہ 197؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج15، ص299۔</ref> [[سورہ اعراف]] کی آیت نمر 26 میں انسان کے بدن کو ڈھانپنے والے لباس کے ذکر کے بعد تقوا کو روح کا لباس قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ اعراف، آیہ 26؛ مطہری، دہ گفتار، 1397ہجری شمسی، ص27۔</ref> | ||
سطر 67: | سطر 66: | ||
{{جعبہ نقل قول | {{جعبہ نقل قول | ||
| عنوان = امام باقرؑ | | عنوان = امام باقرؑ | ||
| | | نویسندہ = کلینی | ||
| نقل قول = '''خدا کی قسم ہمارا شیعہ نہیں ہو سکتا مگر وہ شخص جو تقوائے الہی اختیار کرے اور خدا کا مطیع ہو... تقوائے الہی اختیار کرو اور خدا کے لئے کام کرو۔ خدا اور کسی بھی شخص کے درمیان رشتہ داری نہیں ہے۔ بلکہ خدا کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ اور قابل احترام شخص وہ ہے جو سب سے زیادہ باتقوا ہو اور سب سے زیادہ خدا کے احکام پر عمل کرنے والا ہو۔ | | نقل قول = '''خدا کی قسم ہمارا شیعہ نہیں ہو سکتا مگر وہ شخص جو تقوائے الہی اختیار کرے اور خدا کا مطیع ہو... تقوائے الہی اختیار کرو اور خدا کے لئے کام کرو۔ خدا اور کسی بھی شخص کے درمیان رشتہ داری نہیں ہے۔ بلکہ خدا کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ اور قابل احترام شخص وہ ہے جو سب سے زیادہ باتقوا ہو اور سب سے زیادہ خدا کے احکام پر عمل کرنے والا ہو۔ | ||
| منبع =[[الکافی]]، 1407ھ، ج2، ص74 | | منبع =[[الکافی]]، 1407ھ، ج2، ص74 | ||
| تراز = | | تراز = | ||
| | | پس زمینہ = #9ecccc | ||
| عرض = 250px | | عرض = 250px | ||
| | | حاشیہ = | ||
| | | اندازہ قلم = | ||
}} | }} | ||