مندرجات کا رخ کریں

"ائمہ معصومین علیہم السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 92: سطر 92:
امام حسینؑ [[اصحاب کساء|اصحاب کِساء]] میں شامل تھے<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۸۷؛ حاکم حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۳۸ و۵۲-۵۵.</ref> اور آپ نجران کے نصرانیوں سے ہونے والے [[مباہلہ|مباہلے]] میں بھی شریک تھے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳، ج۱، ص۱۶۸.</ref> آپؑ پیغمبر اکرمؑ کی اہل بیتؑ میں سے ایک ہیں جن کی شان میں [[آیہ تطہیر]] نازل ہوئی۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۸۷؛ حاکم حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۲۹-۱۳۹.</ref>
امام حسینؑ [[اصحاب کساء|اصحاب کِساء]] میں شامل تھے<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۸۷؛ حاکم حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۳۸ و۵۲-۵۵.</ref> اور آپ نجران کے نصرانیوں سے ہونے والے [[مباہلہ|مباہلے]] میں بھی شریک تھے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳، ج۱، ص۱۶۸.</ref> آپؑ پیغمبر اکرمؑ کی اہل بیتؑ میں سے ایک ہیں جن کی شان میں [[آیہ تطہیر]] نازل ہوئی۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۸۷؛ حاکم حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۲۹-۱۳۹.</ref>


===چوتھے امام===
=== امام سجادؑ===
[[ملف:قبرستان_بقیع.JPG|تصغیر|35٪|مرقد امام سجادؑ[[جنت البقیع]]]]
{{اصلی|امام زین العابدین علیہ السلام}}
{{اصلی|امام زین العابدین علیہ السلام}}
[[امام زین العابدین علیہ السلام]] (علی بن حسین ملقب بہ زین العابدین و سجاد) [[امام حسین|تیسرے امام]] کے فرزند ہیں جن کی والدہ [[ایران]] کے بادشاہ [[یزدگرد سوئم]] کی بیٹی شاہ زنان (المعروف بہ [[شہربانو]]) ہیں۔ آپؑ [[امام حسین|تیسرے امام]] کے واحد بیٹے تھے جو باقی تھے؛ جبکہ آپؑ کے تین بھائی [[کربلا]] میں شہید ہو چکے تھے اور آپؑ بھی والد کے ساتھ [[کربلا]] آئے تھے لیکن (چونکہ [[کربلا]] میں قیام کے دوران) بیمار تھے اور ہتھیار اٹھانے اور لڑنے سے عاجز تھے، [[جہاد]] میں شریک نہ ہوسکے اور [[شہید]] نہیں ہوئے اور اسیران [[اہل بیت]] [[رسول اللہ|رسول]]ؐ کے ہمراہ [[شام]] روانہ کئے گئے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، صص 215-216۔</ref>
علی بن حسین جن کا لقب زین العابدین اور سجاد ہے، شیعوں کے چوتھے امام اور [[امام حسین|تیسرے امام]] اور [[ایران]] کے بادشاہ [[یزدگرد سوئم]] کی بیٹی شاہ زنان [[شہربانو]] کے بیٹے ہیں۔ آپ سنہ 38 ہجری کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۳۷؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۵۶؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۱۷۵و۱۷۶.</ref>


اسیری کے ایام گذارنے کے بعد، [[یزید بن معاویہ|یزید]] کی ہدایت پر، رائے عامہ کی دلجوئی کی غرض سے احترام کے ساتھ [[مدینہ]] لوٹا دیئے گئے۔ آپؑ کو دوسری بار اموی خلیفہ [[عبدالملک بن مروان]] کے حکم پر بیڑیوں اور زنجیروں میں جکڑ کر [[شام]] لے جایا گیا اور دوبارہ مدینہ واپس آگئے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص216۔</ref>
امام سجاد واقعہ کربلا میں اسیر ہوئے اور باقی اسراء کے ساتھ آپ کو کوفہ<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۱۴.</ref> اور شام<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۱۹.</ref> لے جایا گیا۔ آپ نے شام میں اپنا اور اپنے اجداد کا تعارف کراتے ہوئے ایک خطبہ دیا جسے لوگ بہت متاثر ہوئے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۵، ص۱۳۸و۱۳۹.</ref>
اسیری کے ایام گذارنے کے بعد آپ کو مدینہ بھیجا گیا اور مدینہ میں عبادت الہی میں مصروف ہوئے اور [[ابو حمزہ ثمالی]] اور [[ابو خالد کابلی]] سمیت خواصِ [[شیعہ]] کے سوا کسی کے ساتھ رابطہ نہیں کرتے تھے۔ البتہ خواص آپ سے اسلامی معارف اخذ کرکے [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] کے درمیان پھیلا دیتے تھے<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۱۶.</ref>


[[امام سجادؑ|چوتھے امام]] [[مدینہ]] واپسی کے بعد اپنے گھر میں گوشہ نشین ہوئے اور ہر اجنبی پر اپنے گھر کا دروازہ بند کردیا، عبادت الہی میں مصروف ہوئے اور [[ابو حمزہ ثمالی]] اور [[ابو خالد کابلی]] سمیت خواصِ [[شیعہ]] کے سوا کسی کے ساتھ رابطہ نہیں کرتے تھے۔ البتہ خواص آپ سے اسلامی معارف اخذ کرکے [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] کے درمیان پھیلا دیتے تھے اور اس طریقے سے تشیع کو بہت فروغ ملا اور اس فروغ کے اثرات [[امام محمد باقر علیہ السلام|پانچویں امام]] کے زمانے میں ظہور پذیر ہوئے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص216۔</ref>
چوتھے امام نے 34 سال امامت کی<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۳۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۵۶؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۱۷۵.</ref> اور 57 سال کی عمر میں سنہ 95 ہجری<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۵۶؛ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۳۷و۱۳۸.</ref> کو [[ولید بن عبد الملک]] کے ہاتھوں مسموم و شہید ہوئے<ref>ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۱۷۶.</ref> اور [[بقیع|جنت البقیع]] میں اپنے چچا امام حسنؑ کے جوار میں دفن ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۳۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۵۶؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۱۷۶.</ref>


چوتھے امام کے باقیماندہ آثار میں آپؑ کی دعائیں ہیں جو [[صحیفۂ سجادیہ]] کی صورت میں شائع ہوتی رہی ہیں؛ یہ 57 دعائیں ہیں جو صحیح ترین معارف الہیہ پر مشتمل ہیں اور اس کو [[زبور آل محمد]] بھی کہا جاتا ہے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص216۔</ref>
چوتھے امام کے باقیماندہ آثار میں آپؑ کی دعائیں ہیں جو [[صحیفۂ سجادیہ]] کی شکل میں موجود ہیں۔<ref>آقابزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۳ق، ج۱۵، ص۱۸-۱۹.</ref> صحیفہ سجادیہ کی دعائیں اکثر توحیدی مضامین پر مشتمل ہیں اور اللہ کے حضور تضرع ہیں۔<ref>عمادی حائری، «صحیفه سجادیه»، ص۳۹۲.</ref>
 
امام سجاد نے صحیفہ میں اخلاقی اصول، سیاسی اور اجتماعی طرز زندگی کو دعا اور مناجات کے قالب میں بیان کیا ہے۔<ref>سبحانی، فرهنگ عقاید و مذاهب اسلامی، ۱۳۹۵ش، ج۶، ص۴۰۶.</ref> صحیفہ سجادیہ کو نہج البلاغہ کے بعد شیعوں کی اہم ترین کتاب<ref>پیشوایی، سیره پیشوایان، ۱۳۹۷ش، ص۲۸۱.</ref> جو جہان بینی پر ایک عمیق اور کامل دورہ سمجھا جاتا ہے۔<ref>سبحانی، فرهنگ عقاید و مذاهب اسلامی، ۱۳۹۵ش، ج۶، ص۴۰۶.</ref>
[[امام سجادؑ|چوتھے امام]]ؑ 35 سالہ امامت کے بعد، بعض [[شیعہ]] روایات کے مطابق سنہ 95 ہجری میں [[بنو امیہ|اموی]]، مروانی خلیفہ [[ہشام بن عبدالملک]] کی تحریک پر اس کے بھائی [[ولید بن عبدالملک]] کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، صص216-217۔</ref>


===پانچویں امام===
===پانچویں امام===
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901

ترامیم