مندرجات کا رخ کریں

"نجمہ خاتون" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 27: سطر 27:
'''نجمہ خاتون'''، [[امام موسی کاظم علیہ السلام]]  کی زوجہ اور [[امام علی رضا علیہ السلام]] اور [[فاطمہ معصومہ]]  کی والدہ ہیں۔ یہ ایک کنیز تھیں جنہیں [[حمیدہ زوجہ امام صادقؑ]] نے خرید کر [[امام موسی کاظمؑ]] کو بخش دیا تھا۔ بعض روایات کے مطابق جناب حمیدہ نے ایک خواب دیکھا اور پیغمبر اکرمؐ کے حکم سے جناب نجمہ امام کاظمؑ کو دیدیا۔ نجمہ خاتون کی قبر [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے [[مشربہ ام ابراهیم|مَشرَبہ اُمِّ ابراہیم]] میں واقع ہے۔
'''نجمہ خاتون'''، [[امام موسی کاظم علیہ السلام]]  کی زوجہ اور [[امام علی رضا علیہ السلام]] اور [[فاطمہ معصومہ]]  کی والدہ ہیں۔ یہ ایک کنیز تھیں جنہیں [[حمیدہ زوجہ امام صادقؑ]] نے خرید کر [[امام موسی کاظمؑ]] کو بخش دیا تھا۔ بعض روایات کے مطابق جناب حمیدہ نے ایک خواب دیکھا اور پیغمبر اکرمؐ کے حکم سے جناب نجمہ امام کاظمؑ کو دیدیا۔ نجمہ خاتون کی قبر [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے [[مشربہ ام ابراهیم|مَشرَبہ اُمِّ ابراہیم]] میں واقع ہے۔
==حسب و نسب==
==حسب و نسب==
نجمہ خاتون ایک کنیز تھی جسے امام صادقؑ کی شریک حیات نے خریدا اور امام کاظمؑ کو دیدیا۔ اور ان کے بطن سے امام رضاؑ متولد ہوئے۔<ref>صدوق، عیون اخبارالرضا، ۱۳۷۸ھ، ج۱، ص۱۴.</ref> بعض آپ کو شمالی آفریقہ کے شہر نوبہ کی اور بعض آپ کو فرانس کے جنوب میں واقع جزیرہ مارسی کی قرار دیتے ہیں۔<ref>قائمی، در مکتب عالم آل محمد، ۱۳۷۸ش، ص۳۰.</ref>اس لحاظ سے خَیزُران مَرسِیہ و شَقْرَاء نُوبِیہ کے ناموں سے بھی جانی جاتی ہیں۔<ref>اربلی، کشف الغمۃ، ۱۳۸۱ق، ج۲، ص۲۵۹.</ref>
نجمہ خاتون ایک کنیز تھی جسے امام صادقؑ کی شریک حیات نے خریدا اور امام کاظمؑ کو دیدیا۔ اور ان کے بطن سے امام رضاؑ متولد ہوئے۔<ref>صدوھ، عیون اخبارالرضا، 1378ھ، ج1، ص14.</ref> بعض آپ کو شمالی آفریقہ کے شہر نوبہ کی اور بعض آپ کو فرانس کے جنوب میں واقع جزیرہ مارسی کی قرار دیتے ہیں۔<ref>قائمی، در مکتب عالم آل محمد، 1378ش، ص30.</ref>اس لحاظ سے خَیزُران مَرسِیہ و شَقْرَاء نُوبِیہ کے ناموں سے بھی جانی جاتی ہیں۔<ref>اربلی، کشف الغمۃ، 1381ھ، ج2، ص259.</ref>


==نام اور القاب==
==نام اور القاب==
آپ کا معروف ترین نام نجمہ خاتون ہے لیکن سَکَن نُوبیہ<ref> کلینی، الکافی، ۱۳۶۷ش، ج۱، ص۴۸۶؛ مجمل التواریخ والقصص، تهران، ص۴۵۷.</ref> رویٰ، سمانہ، تُکتَم اور خَیزُران<ref> مجمل التواریخ والقصص، تهران، ص۴۵۷.</ref> بھی ذکر ہوئے ہیں۔ [[شیخ صدوق]] کی [[روایت]] کے مطابق جب نجمہ خاتون [[امام موسی کاظم]] سے متعلق ہوئیں تو آپ کا نام تُکتَم<ref> صدوق، عیون اخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۱، ص۱۴.</ref> رکھا گیا اور جب [[امام رضا]] کی ولادت ہوئی تو طاہرہ نام رکھا گیا۔<ref> صدوق، عیون اخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۱، ص۱۵.</ref> ان کا لقب شَقْراء اور کنیت ام‌ البنین تھی۔<ref> قمی، تاریخ قم، ۱۳۶۱ش، ص۱۹۹.</ref>
آپ کا معروف ترین نام نجمہ خاتون ہے لیکن سَکَن نُوبیہ<ref> کلینی، الکافی، 13۶7ش، ج1، ص48۶؛ مجمل التواریخ والقصص، تهران، ص457.</ref> رویٰ، سمانہ، تُکتَم اور خَیزُران<ref> مجمل التواریخ والقصص، تهران، ص457.</ref> بھی ذکر ہوئے ہیں۔ [[شیخ صدوق]] کی [[روایت]] کے مطابق جب نجمہ خاتون [[امام موسی کاظم]] سے متعلق ہوئیں تو آپ کا نام تُکتَم<ref> صدوق، عیون اخبار الرضا، 1378ھ، ج1، ص14.</ref> رکھا گیا اور جب [[امام رضا]] کی ولادت ہوئی تو طاہرہ نام رکھا گیا۔<ref> صدوق، عیون اخبار الرضا، 1378ھ، ج1، ص15.</ref> ان کا لقب شَقْراء اور کنیت ام‌ البنین تھی۔<ref> قمی، تاریخ قم، 13۶1ش، ص199.</ref>


==مقام و منزلت==
==مقام و منزلت==
[[امام جعفر صادقؑ]] کی زوجہ، [[امام موسی کاظم]] سے خطاب کرتے ہوئے کہتی ہیں: میں نے اس سے زیادہ مرتبے کی حامل کسی کنیز کو نہیں دیکھا۔<ref> صدوق، عیون اخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۱، ص۱۵.</ref> [[شیخ صدوق]] سے منقول ایک روایت میں آیا ہے کہ [[حمیدہ خاتون]] نے خواب میں رسول اللہ کو دیکھا جس میں [[رسول اللہ]] نے [[حمیدہ]] سے درخواست کی کہ یہ کنیز [[نجمہ]] [[امام موسی کاظم|موسی کاظم]] کو بخش دے کیونکہ جلد ہی اس سے دنیا کے افضل ترین مولود کی پیدائش ہوگی لہذا وہ انہیں [[امام موسی کاظم]] کو بخش دیتی ہیں اس وقت وہ دو شیزہ تھیں۔<ref> صدوق، امالی، ص۲۶؛ صدوق، عیون اخبار الرضا، ج ۲، ص ۲۴</ref> [[امام موسی کاظم]] نے بھی اس واقعہ کو بیان کیا ہے کہ انہوں نے رسول خداؐ کے حکم سے نجمہ کو خریدا ہے۔<ref> مسعودی، إثبات الوصیۃ، ۱۴۲۶ق، ص۲۰۲.</ref>
[[امام جعفر صادقؑ]] کی زوجہ، [[امام موسی کاظم]] سے خطاب کرتے ہوئے کہتی ہیں: میں نے اس سے زیادہ مرتبے کی حامل کسی کنیز کو نہیں دیکھا۔<ref> صدوق، عیون اخبار الرضا، 1378ھ، ج1، ص15.</ref> [[شیخ صدوق]] سے منقول ایک روایت میں آیا ہے کہ [[حمیدہ خاتون]] نے خواب میں رسول اللہ کو دیکھا جس میں [[رسول اللہ]] نے [[حمیدہ]] سے درخواست کی کہ یہ کنیز [[نجمہ]] [[امام موسی کاظم|موسی کاظم]] کو بخش دے کیونکہ جلد ہی اس سے دنیا کے افضل ترین مولود کی پیدائش ہوگی لہذا وہ انہیں [[امام موسی کاظم]] کو بخش دیتی ہیں اس وقت وہ دو شیزہ تھیں۔<ref> صدوق، امالی، ص2۶؛ صدوق، عیون اخبار الرضا، ج ص 24</ref> [[امام موسی کاظم]] نے بھی اس واقعہ کو بیان کیا ہے کہ انہوں نے رسول خداؐ کے حکم سے نجمہ کو خریدا ہے۔<ref> مسعودی، إثبات الوصیۃ، 142۶ھ، ص202.</ref>


نجمہ خاتون سے منقول ہے کہ امام رضاؑ سے حمل کے دوران سنگینی کا احساس نہیں کرتی تھی۔ اور خواب میں حمل سے تسبیح اور تہلیل کی آواز سنتی تھی لیکن جب بیدار ہوتی تھی تو آواز نہیں آتی تھی۔<ref> صدوق، عیون اخبارالرضا، ۱۳۷۸ق، ج۱، ص۲۰.</ref>
نجمہ خاتون سے منقول ہے کہ امام رضاؑ سے حمل کے دوران سنگینی کا احساس نہیں کرتی تھی۔ اور خواب میں حمل سے تسبیح اور تہلیل کی آواز سنتی تھی لیکن جب بیدار ہوتی تھی تو آواز نہیں آتی تھی۔<ref> صدوق، عیون اخبارالرضا، 1378ھ، ج1، ص20.</ref>


ایک روایت کے مطابق جناب نجمہ خاتون نے امام رضاؑ سے ایک دایہ مطالبہ کیا تاکہ وہ نماز اور عبادت میں مشغول رہ سکیں۔<ref> صدوق، عیون اخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۱، ص۱۵.</ref>
ایک روایت کے مطابق جناب نجمہ خاتون نے امام رضاؑ سے ایک دایہ مطالبہ کیا تاکہ وہ نماز اور عبادت میں مشغول رہ سکیں۔<ref> صدوق، عیون اخبار الرضا، 1378ھ، ج1، ص15.</ref>


==مدفن ==
==مدفن ==
محمد باقر حسینی جلالی کے مطابق نجمہ خاتون کی قبر [[جنت البقیع]] کے مشرقی علاقہ العوالی میں واقع [[مشربہ ام ابراہیم]]{{یادداشت|[[مشربہ ام ابراہیم]] مَشْربہ کے معنی اس باغ یا زرخیز جگہ کے ہیں جہاں سبزہ آسانی سے اگ آتے ہیں اور جس کے درمیان ٹیلے ہوں یا مکان ہوں۔ مشربہ ایک باغ تھا جس کے درمیان میں صُفہ (سیڑھی) یا کوئی کمرہ تھا جہاں پیغمبر اکرمؐ کی بیوی ماریہ قبطیہ کا بیٹا ابراہیم بن رسول اللہؐ متولد ہوئے۔ یہ مشربہ بنی قریظہ کے شمال میں شرقی حرہ میں واقع ہے جسے صحرا بھی کہا گیا ہے۔ کتاب وفاء الوفاء بأخبار دارالمصطفىؐ، ج۳، ص ۸۲۵. }}  میں [[حمیدہ زوجہ امام صادق]] کے پہلو میں ذکر ہوا ہے۔<ref> فدك و العوالي، الحسيني الجلالي ،ص:55</ref>
محمد باقر حسینی جلالی کے مطابق نجمہ خاتون کی قبر [[جنت البقیع]] کے مشرقی علاقہ العوالی میں واقع [[مشربہ ام ابراہیم]]{{یادداشت|[[مشربہ ام ابراہیم]] مَشْربہ کے معنی اس باغ یا زرخیز جگہ کے ہیں جہاں سبزہ آسانی سے اگ آتے ہیں اور جس کے درمیان ٹیلے ہوں یا مکان ہوں۔ مشربہ ایک باغ تھا جس کے درمیان میں صُفہ (سیڑھی) یا کوئی کمرہ تھا جہاں پیغمبر اکرمؐ کی بیوی ماریہ قبطیہ کا بیٹا ابراہیم بن رسول اللہؐ متولد ہوئے۔ یہ مشربہ بنی قریظہ کے شمال میں شرقی حرہ میں واقع ہے جسے صحرا بھی کہا گیا ہے۔ کتاب وفاء الوفاء بأخبار دارالمصطفىؐ، ج3، ص 825. }}  میں [[حمیدہ زوجہ امام صادق]] کے پہلو میں ذکر ہوا ہے۔<ref> فدك و العوالی، الحسینی الجلالی ،ص:55</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
سطر 50: سطر 50:
== مآخذ ==
== مآخذ ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ، مصحح رسولی محلاتی، تبریز، انتشارات بنی ہاشمی، چاپ اول، ۱۳۸۱ھ۔
* اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ، مصحح رسولی محلاتی، تبریز، انتشارات بنی ہاشمی، چاپ اول، 1381ھ۔
*[https://www.hamshahrionline.ir/news/186041 «تصاویری از مزار مادر امام رضاؑ در مدینہ»، ہمشہری آنلاین]، درج مطلب ۷ مہر ۱۳۹۱ش، مشاہدہ ۱۸ مہر ۱۴۰۰شمسی ہجری۔
*[https://www.hamshahrionline.ir/news/186041 «تصاویری از مزار مادر امام رضاؑ در مدینہ»، ہمشہری آنلاین]، درج مطلب 7 مہر 1391ش، مشاہدہ 18 مہر 1400شمسی ہجری۔
* حسینی جلالی، محمد باقر، فدک و العوالی او الحوایط السبعۃ فی الکتاب و السنۃ و التاریخ و الأدب، مشہد، دبيرخانہ کنگرہ ميراث علمی و معنوی حضرت فاطمہ زہرا، ۱۴۲۶ھ۔
* حسینی جلالی، محمد باقر، فدک و العوالی او الحوایط السبعۃ فی الکتاب و السنۃ و التاریخ و الأدب، مشہد، دبیرخانہ کنگرہ میراث علمی و معنوی حضرت فاطمہ زہرا، 142۶ھ۔
* صدوق، محمد بن علی، عیون اخبار الرضا، تصحیح مہدی لاجوردی، تہران، نشر جہان، ۱۳۷۸ھ۔
* صدوق، محمد بن علی، عیون اخبار الرضا، تصحیح مہدی لاجوردی، تہران، نشر جہان، 1378ھ۔
* قائمی، علی، درمکتب عالم آل محمد، تہران، انتشارات امیری، ۱۳۷۸ شمسی ہجری۔
* قائمی، علی، درمکتب عالم آل محمد، تہران، انتشارات امیری، 1378 شمسی ہجری۔
* قمی، حسین بن محمد بن حسن، تاریخ قم، ترجمہ حسن بن علی بن حسن عبد الملک قمی، تحقیق سید جلال الدین تہرانی، تہران، انتشارات توس، ۱۳۶۱ شمسی ہجری۔
* قمی، حسین بن محمد بن حسن، تاریخ قم، ترجمہ حسن بن علی بن حسن عبد الملک قمی، تحقیق سید جلال الدین تہرانی، تہران، انتشارات توس، 13۶1 شمسی ہجری۔
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، علی‌اکبر غفاری، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، چاپ سوم، ۱۳۶۷ شمسی ہجری۔
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، علی‌اکبر غفاری، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، چاپ سوم، 13۶7 شمسی ہجری۔
* مجمل التواریخ و القصص، مؤلف مجہول، تحقیق ملک الشعراء بہار، تہران، کلالہ خاور، بی‌تا.
* مجمل التواریخ و القصص، مؤلف مجہول، تحقیق ملک الشعراء بہار، تہران، کلالہ خاور، بی‌تا.
* مسعودی، علی بن حسین، اثبات الوصیہ، قم، انتشارات انصاریان، چاپ سوم، ۱۴۲۶ھ۔
* مسعودی، علی بن حسین، اثبات الوصیہ، قم، انتشارات انصاریان، چاپ سوم، 142۶ھ۔
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم