مندرجات کا رخ کریں

"چودہ معصومین" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 8: سطر 8:
[[شیعہ|شیعوں]] کے مطابق چودہ معصومین جنہیں وہ اکثرا محمد و آل محمد یا [[اہل بیت]] سے یاد کرتے ہیں، مقام [[عصمت]] پر فائز ہستیاں ہیں اور [[تقوا]] اور پرہیزگاری کے لحاظ سے خدا کی خصوصی توجہات کے سایے میں تمام اصحاب سے افضل اور بہتر ہیں۔ ان کے مطابق ان ہستیوں کی [[مودت اہل بیت علیہم السلام|مودت و محبت]] ہر مسلمان پر [[واجب]] ہے۔ شیعہ اعتقادات کے مطابق [[مسلمانوں]] کی امامت و رہبری کا حق صرف اور صرف اہل بیت(ع) کو حاصل ہے اور مسلمانوں کو اپنی دینی اور مذہبی مسائل میں صرف اور  صرف انہی ہستیوں کی طرف مراجعہ کرنا ضروری ہے۔
[[شیعہ|شیعوں]] کے مطابق چودہ معصومین جنہیں وہ اکثرا محمد و آل محمد یا [[اہل بیت]] سے یاد کرتے ہیں، مقام [[عصمت]] پر فائز ہستیاں ہیں اور [[تقوا]] اور پرہیزگاری کے لحاظ سے خدا کی خصوصی توجہات کے سایے میں تمام اصحاب سے افضل اور بہتر ہیں۔ ان کے مطابق ان ہستیوں کی [[مودت اہل بیت علیہم السلام|مودت و محبت]] ہر مسلمان پر [[واجب]] ہے۔ شیعہ اعتقادات کے مطابق [[مسلمانوں]] کی امامت و رہبری کا حق صرف اور صرف اہل بیت(ع) کو حاصل ہے اور مسلمانوں کو اپنی دینی اور مذہبی مسائل میں صرف اور  صرف انہی ہستیوں کی طرف مراجعہ کرنا ضروری ہے۔


چهارده معصوم، عنوانی است برای [[حضرت محمد صلی الله علیه و آله|پیامبر اسلام(ص)]] و دخترش [[حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها|حضرت فاطمه(س)]] و [[امامان شیعه|امامان دوازده‌گانه شیعه]]. این عنوان از صفت [[عصمت]] این چهارده تن گرفته شده است.{{مدرک}}
چودہ معصومین [[شیعہ|شیعوں]] کے یہاں رائج ایک عنوان ہے جسے وہ [[پیغمبر اکرم(ص)|پیغمبر اکرمؐ]]، [[حضرت فاطمہ(س)]] اور اپنے [[بارہ امام|بارہ اماموں]] پر اطلاق کرتے ہیں اور یہ عنوان ان ہستیوں کی [[عصمت]] کے صفت سے لیا گیا ہے{{حوالہ درکار}}
از نظر [[امامیه|شیعه امامیه]] چهارده معصوم(ع)، از تمام [[گناه|گناهان]] - چه [[گناهان کبیره|کبیره]] چه صغیره- و از هر گونه سهو و خطا معصوم هستند.<ref>برای عصمت پیامبر(ص) نگاه کنید به: علامه حلی، كشف المراد في شرح تجريد الاعتقاد قسم الالهيات، ۱۳۸۲ش، ص۱۵۵و۱۵۶؛ لاهیجی، سرمايه ايمان در اصول اعتقادات، ۱۳۷۲ش، ص۹۰. برای عصمت حضرت فاطمه(س) نگاه کنید به: سیدمرتضی، الشافی فی الامامة، ۱۴۱۰ق، ج۴، ص۹۵؛ سبحانی، الاهیات علی هدی الکتاب و السنة و العقل،‌ ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۱۲۹. برای عصمت ائمه(ع) نگاه کنید به:‌ علامه حلی، كشف المراد في شرح تجريد الاعتقاد قسم الالهيات، ۱۳۸۲ش، ص۱۸۴؛ فیاض لاهیجی، سرمايه ايمان در اصول اعتقادات، ۱۳۷۲ش، ص۱۱۴و۱۱۵؛ مجلسی، امام شناسی، ۱۳۸۴ش، ص۴۹-۶۱.</ref>  
[[امامیه|شیعه امامیه]] کے مطابق چودہ معصومینؑ تمام [[گناه|گناهوں]] چاہے [[گناهان کبیره|کبیره]] ہوں یا صغیرہ ا ور ہر قسم کے سهو اور خطا سے معصوم ہوتے ہیں۔<ref>عصمت پیامبر(ص) کے لئے ملاحظہ کریں: علامه حلی، كشف المراد في شرح تجريد الاعتقاد قسم الالهيات، ۱۳۸۲ش، ص۱۵۵و۱۵۶؛ لاهیجی، سرمايه ايمان در اصول اعتقادات، ۱۳۷۲ش، ص۹۰. عصمت حضرت فاطمه(س) کے لئے ملاحظہ کریں: سیدمرتضی، الشافی فی الامامة، ۱۴۱۰ق، ج۴، ص۹۵؛ سبحانی، الاهیات علی هدی الکتاب و السنة و العقل،‌ ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۱۲۹. عصمت ائمه(ع) کے لئے ملاحظہ کریں:‌ علامه حلی، كشف المراد في شرح تجريد الاعتقاد قسم الالهيات، ۱۳۸۲ش، ص۱۸۴؛ فیاض لاهیجی، سرمايه ايمان در اصول اعتقادات، ۱۳۷۲ش، ص۱۱۴و۱۱۵؛ مجلسی، امام شناسی، ۱۳۸۴ش، ص۴۹-۶۱.</ref>  


عنوان چهارده معصوم در منابع روایی ذکر نشده است؛ اما در برخی [[حدیث|روایات]] آن چهارده نفر در کنار هم ذکر شده‌اند. از جمله در روایاتی درباره آیه «کَشَجَرَ‌ةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْ‌عُهَا فِی السَّمَاءِ؛ درختى پاک است که ريشه‌اش استوار و شاخه‌اش در آسمان است»<ref>سوره ابراهیم،‌ آیه ۲۴.</ref> نقل شده است که شجره، رسول خدا(ص) و نسبش در [[بنی‌هاشم]] ثابت است. شاخه اصلی آن [[امام علی علیه‌السلام|امام علی(ع)]]،‌ عنصر و بنیاد آن حضرت فاطمه(س) و شاخه‌ها و ثمره‌های آن امامان هستند.<ref>نگاه کنید به:‌ صفار، بصائرالدرجات، ۱۴۰۴ق، ص۵۹و۶۰.</ref>
منابع میں چودہ معصومین کا عنوان ذکر نہیں ہوا لیکن بعض احادیث میں چودہ معصومینؑ کو ایک ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔ من جملہ یہ کہ ایک حدیث میں {{عربی|«کَشَجَرَ‌ةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْ‌عُهَا فِی السَّمَاءِ؛|ترجمہ= شجرۂ طیبہ (پاکیزہ) درخت کی مانند ہے۔ جس کی جڑ مضبوط ہے اور اس کی شاخ آسمان تک پہنچی ہوئی ہے۔»}}<ref>سوره ابراهیم،‌ آیه ۲۴.</ref> نقل ہوا ہے که شجرہ سے مراد رسول خداؐ ہے جن کا نسب [[بنی‌ هاشم]] میں ثابت ہے۔ اس کی اصلی شاخ [[امام علی علیه‌ السلام|امام علیؑ]]،‌ اس کا عنصر اور بنیاد حضرت فاطمه(س) اور اس کی فرعی شاخیں اور پھل دیگر ائمہ ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں:‌ صفار، بصائرالدرجات، ۱۴۰۴ق، ص۵۹و۶۰.</ref>


در روایتی از [[امام محمد باقر علیه‌السلام|امام باقر(ع)]]<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۵، ص۴و۵،‌ ح۷.</ref> و [[امام صادق علیه‌السلام|امام صادق(ع)]]<ref>شیخ صدوق،‌کمال الدین و تمام النعمة، ۱۳۹۵ق، ج۲، ص۳۳۵و۳۳۶، ح۷.</ref> نیز نقل شده [[خدا|خداوند]] چهارده هزار سال پیش از خلقت [[آدم (پیامبر)|آدم(ع)]]،‌ چهارده نور از نور عظمت خود خلق کرد. سؤال شد آن چهارده نور کیانند، امام(ع) فرمود: محمد(ص)، علی(ع)، فاطمه(س)، [[امام حسن مجتبی علیه‌السلام|حسن(ع)]] و [[امام حسین علیه‌السلام|حسین(ع)]] و امامان از نسل امام حسین(ع).
ایک حدیث میں [[امام محمد باقر علیه‌السلام|امام باقرؑ]]<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۵، ص۴و۵،‌ ح۷.</ref> اور [[امام صادق علیه‌السلام|امام صادقؑ]]<ref>شیخ صدوق،‌کمال الدین و تمام النعمة، ۱۳۹۵ق، ج۲، ص۳۳۵و۳۳۶، ح۷.</ref> سے بھی نقل ہوا ہے کہ [[خدا]] نے [[حضرت آدم]] کی خلقت سے چودہ ہزار سال پہلے چودہ انوار کو اپنی عظمت کی نور سے خلق کیا۔ پوچھا گیا کہ یہ چودہ انوار کون ہیں؟ امامؑ نے فرمایا: محمدؐ، علیؑ، فاطمه(س)، [[امام حسن مجتبی علیه‌السلام|حسنؑ]] اور [[امام حسین علیه‌السلام|حسینؑ]] اور ان کی نسل سے 9 امام ہیں۔


به باور شیعیان، چهارده معصوم بر همه مخلوقات خدا برتری دارند و محبوب‌ترین و گرامی‌ترین خلق در پیشگاه خداوند هستند.<ref>نگاه کنید به:  شیخ صدوق، الاعتقادات، ۱۴۱۴ق، ص۹۳.</ref> و [[مودت اهل‌بیت(ع)|مودت و محبت آنان]] بر مسلمانان [[واجب]] است.<ref>مظفر، عقائدالامامیه، ۱۳۸۷ش، ص۷۲؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۱۸۱.</ref> بنابر آموزه‌های شیعه، ولایت و رهبری [[مسلمان|مسلمانان]] بر عهده [[اهل‌البیت علیهم‌السلام|اهل‌بیت(ع)]] است و نیز مسلمانان باید در مسائل دینی، اهل‌بیت(ع) را مرجع خود بدانند و به ایشان مراجعه كنند.<ref>نگاه کنید به:  سبحانی، سیمای عقاید شیعه، ۱۳۸۶ش، ص۲۳۱ و ۲۳۲.</ref>
شیعوں کے مطابق چودہ معصومین خدا کی تمام مخلوقات سے افضل اور برتر ہیں اور خدا کے یہاں سب سے محبوب‌ اور عظیم ہستیاں ہیں۔<ref>ملاحظه کریں:  شیخ صدوق، الاعتقادات، ۱۴۱۴ق، ص۹۳.</ref> ان کی [[مودت اہل‌ بیت|مودت و محبت]] تمام مسلمانوں پر [[واجب]] ہے۔<ref>مظفر، عقائدالامامیه، ۱۳۸۷ش، ص۷۲؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۱۸۱.</ref> شیعه تعلیمات کے مطابق [[مسلمان|مسلمانوں]] کی امامت و رہبری کا مقام و منصب [[اہل‌ البیت علیہم‌ السلام|اہل‌ بیتؑ]] سے مخصوص ہے اور مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اپنے دینی مسائل میں اہل‌ بیتؑ کی طرف رجوع کریں۔<ref>ملاحظہ کریں:  سبحانی، سیمای عقاید شیعه، ۱۳۸۶ش، ص۲۳۱ و ۲۳۲.</ref>
{| class="wikitable sortable" style="font-size:92%; line-height:110%;"
{| class="wikitable sortable" style="font-size:92%; line-height:110%;"
|-
|-
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم