confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 2: | سطر 2: | ||
{{زیر تعمیر}} | {{زیر تعمیر}} | ||
{{تاریخ صدر اسلام}} | {{تاریخ صدر اسلام}} | ||
'''واقعہ اِفک''' صدر اسلام | '''واقعہ اِفک''' صدر اسلام میں مسلمانوں کے ایک گروہ کی طرف سے [[ازواج رسول]] میں سے کسی ایک پر فحشا کی تہمت لگانے کا واقعہ ہے۔ یہ واقعہ حکومتِ نبوی کے خلاف سازش قرار دیا گیا۔ کیونکہ اس سے وہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کی شخصیت کشی اور آپ کی قیادت کی صلاحیت کو مخدوش کرنا چاہتے تھے؛ لیکن اللہ تعالی نے [[آیات افک]] کے ذریعے ان کی سازشوں کو ناکام بنایا۔ | ||
مآخذ میں تہمت لگائے جانے والے فرد کے بارے میں دو طرح کی باتیں نقل ہوئی ہیں: [[اہل سنت و الجماعت|اہل سنت]] منابع اور بعض [[شیعہ]] منابع کے مطابق [[آیات افک]] [[عائشہ بنت ابو بکر|عایشہ]] پر تہمت لگانے کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔ کہا گیا ہے کہ [[غزوه بنیمصطلق|غَزوه بَنیمُصطَلِق]] میں عایشہ رسول اللہؐ کے ہمراہ تھی، وہ اسلامی لشکر سے پیچھے رہ گئی تھی اور [[صفوان بن معطل|صفوان بن معطَّل]] نامی شخص کے ساتھ آکر لشکر سے ملحق ہوئی۔ بعض منافقین نے عایشہ اور صفوان کے مابین نامشروع رابطہ ہونے کی تہمت لگائی۔ بعض شیعہ بعض محققین کا کہنا ہے کہ اس بات پر سند اور متن دونوں حوالے سے متعدد اشکالات وارد ہوتی ہیں جیسے پیغمبر اکرمؐ کا عایشہ پر سوء ظن رکھنا، کیونکہ پیغمبر اکرمؐ کی [[عصمت]] سے سازگار نہ ہونا اور اسی طرح دوسری جنگوں میں ازواج رسول کا ساتھ نہ آنا ان اشکالات میں سے ایک ہے۔ | |||
دوسری روایت کے مطابق عائشہ نے [[ماریہ بنت شمعون|ماریہ قبطیہ]] پر تہمت لگائی تھی جس کی وجہ سے آیت نازل ہوئی۔ جب رسول اللہؐ کے بیٹے [[ابراہیم بن حضرت محمدؐ|ابراہیم]] کی ولادت ہوئی تو عائشہ نے ابراہیم کو جَریح نامی کسی شخص کا بیٹا بتایا اور اس پر پیغمبر اکرمؐ نے امام علیؑ کو جریح قتل کرنے پر مامور کیا۔ جب [[امام علی علیہ السلام|امام علی]] جریح کے پاس گئے تو واقعہ جھوٹا نکلا۔ اس روایت پر بھی کئی اشکال ہیں؛ جیسے [[آیت|قرآنی آیات]] کا سازگار نہ ہونا، کسی تحقیق کے بغیر پیغمبر کی طرف سے قتل کا حکم دینا اور [[قذف]] کی [[حد شرعی|حد]] جاری نہ کرنا اہم اشکالات میں سے ہیں۔ | |||
بعض شیعہ علما نے ان دونوں واقعات کو نہیں مانتے ہیں۔ لیکن اس بات کا ازعان کرتے ہیں کہ جس پر تہمت لگائی گئی تھی پیغمبر اکرمؐ کی خاندان سے تھا۔ | |||
ایک اور روایت کے مطابق بعض شیعہ اور اہل سنت منابع عایشہ کا ماریہ قبطیہ پر الزام لگانے کی تائید کرتے ہیں لیکن ان میں آیات افک اس بارے میں نازل ہونے کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ شیعہ علما میں [[سید ابو القاسم خوئی|آیت اللہ ابوالقاسم خوئی]] اور سید مرتضی عسکری [[آیات افک|آیہ افک]] کو ماریہ کے واقعے سے مربوط سمجھتے ہیں۔ | |||
کہا جاتا ہے کہ حدیث افک تاریخ اسلام کے مشکل مباحث میں سے ایک ہے جو تفسیر، [[علم کلام|کلام]]، [[فقہ]] اور رجال کے مباحث سے مربوط ہے۔ واقعہ افک کے بارے میں بعض کتابیں بھی لکھی گئی ہیں۔ | |||
==تاریخ اسلامی میں واقعہ افک کی اہمیت== | ==تاریخ اسلامی میں واقعہ افک کی اہمیت== | ||
"اِفک" ([[جھوٹ]]<ref>فراهیدی، العین، ۱۴۱۰ق، ج۵، ص۴۱۶.</ref> اور [[تہمت]]<ref>ابنمنظور، لسانالعرب، ۱۴۱۴ق، ج۱۰، ص۳۹۰.</ref> کے معنی میں) پیغمبر اکرمؐ کے زمانے میں رونما ہونے والا ایک واقعہ ہے جس میں رسول اللہؐ کی ایک زوجہ پر ناجائز تہمت لگائی گئی جس کے نتیجے میں اللہ تعالی نے [[آیات افک]] (آیات ۱۱-۲۶ سوره نور) نازل کیا۔<ref>خراسانی و دشتی، آیههای نامدار، ۱۳۸۸ش، ص۳۸.</ref> کہا جاتا ہے کہ تہمت لگانے والوں کا مقصد پیغمبر اکرمؐ کی شخصیت کو بدنام کرنا تھا؛ لیکن اللہ تعالی نے ان آیات کو نازل کر کے تہمت لگانے والوں کی سرزنش کی اور سازش کو بےنقاب کیا۔<ref>منتظری، پاسخ به پرسشهای دینی، ۱۳۸۹ش، ص۴۳.</ref> بعض محققوں کی نظر میں واقعہ افک پیغمبر اکرمؐ کی حکومت کے خلاف منافقین کی طرف سے کی جانے والی ایک اہم سازش تھی؛<ref>حسینیان مقدم، «بررسی تاریخیـتفسیری حادثه افک»، ص۱۶۰.</ref> جس سے پیغمبر اکرمؐ کی صداقت اور رہبری کی صلاحیت کو خدشہ دار کریں<ref>رشوان، حدیث الافک من المنظور الاسلامی، ۱۴۱۵ق، ص۱۲.</ref> اور سیاسی اور معاشرتی اعتبار سے آپ منزوی اور محدود ہوجائیں۔<ref>جعفرنیا، «بررسی و نقد گزارشهای حادثه افک»، ص۴۷.</ref> بعض کا کہنا ہے کہ حدیث افک تاریخ اسلام میں سب سے مشکل مباحث میں سے ہے جو [[تفسیر|تفسیری]]، [[کلام اسلامی|کلامی]]، [[فقه|فقهی]] اور [[علم رجال|رجالی]] علوم سے وابستہ ہے اور سیاسی اور مذہبی دلچسپی کی وجہ سے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ ہوچکا ہے۔<ref>حسینیان مقدم، «بررسی تاریخیـتفسیری حادثه افک»، ص۱۶۰.</ref> | "اِفک" ([[جھوٹ]]<ref>فراهیدی، العین، ۱۴۱۰ق، ج۵، ص۴۱۶.</ref> اور [[تہمت]]<ref>ابنمنظور، لسانالعرب، ۱۴۱۴ق، ج۱۰، ص۳۹۰.</ref> کے معنی میں) پیغمبر اکرمؐ کے زمانے میں رونما ہونے والا ایک واقعہ ہے جس میں رسول اللہؐ کی ایک زوجہ پر ناجائز تہمت لگائی گئی جس کے نتیجے میں اللہ تعالی نے [[آیات افک]] (آیات ۱۱-۲۶ سوره نور) نازل کیا۔<ref>خراسانی و دشتی، آیههای نامدار، ۱۳۸۸ش، ص۳۸.</ref> کہا جاتا ہے کہ تہمت لگانے والوں کا مقصد پیغمبر اکرمؐ کی شخصیت کو بدنام کرنا تھا؛ لیکن اللہ تعالی نے ان آیات کو نازل کر کے تہمت لگانے والوں کی سرزنش کی اور سازش کو بےنقاب کیا۔<ref>منتظری، پاسخ به پرسشهای دینی، ۱۳۸۹ش، ص۴۳.</ref> بعض محققوں کی نظر میں واقعہ افک پیغمبر اکرمؐ کی حکومت کے خلاف منافقین کی طرف سے کی جانے والی ایک اہم سازش تھی؛<ref>حسینیان مقدم، «بررسی تاریخیـتفسیری حادثه افک»، ص۱۶۰.</ref> جس سے پیغمبر اکرمؐ کی صداقت اور رہبری کی صلاحیت کو خدشہ دار کریں<ref>رشوان، حدیث الافک من المنظور الاسلامی، ۱۴۱۵ق، ص۱۲.</ref> اور سیاسی اور معاشرتی اعتبار سے آپ منزوی اور محدود ہوجائیں۔<ref>جعفرنیا، «بررسی و نقد گزارشهای حادثه افک»، ص۴۷.</ref> بعض کا کہنا ہے کہ حدیث افک تاریخ اسلام میں سب سے مشکل مباحث میں سے ہے جو [[تفسیر|تفسیری]]، [[کلام اسلامی|کلامی]]، [[فقه|فقهی]] اور [[علم رجال|رجالی]] علوم سے وابستہ ہے اور سیاسی اور مذہبی دلچسپی کی وجہ سے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ ہوچکا ہے۔<ref>حسینیان مقدم، «بررسی تاریخیـتفسیری حادثه افک»، ص۱۶۰.</ref> |