مندرجات کا رخ کریں

"حديث ثقلین" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 97: سطر 97:


==حدیث ثقلین کے بیان کا سبب اور وقت  ==
==حدیث ثقلین کے بیان کا سبب اور وقت  ==
[[رسول اللہ(ص)|پیغمبر اسلام]] نے [[حدیث]] ثقلین کب اور کہاں بیان کی ہے؟ اس میں اختلاف ہے۔ ابن حجر ہیتمی کہتے ہیں:<ref> الهیتمی، الصواعق المحرقة، ص150۔</ref> [[رسول اللہ(ص)|رسول اکرم]](ص) نے یہ [[حدیث]] [[فتح مکہ]] سے واپسی کے وقت [[طائف]] کے راستے میں بیان فرمائی ہے؛ جبکہ دوسروں نے کہا ہے:
[[رسول اللہؐ|پیغمبر اسلام]] نے [[حدیث]] ثقلین کب اور کہاں بیان کی ہے؟ اس میں اختلاف ہے۔ ابن حجر ہیتمی کہتے ہیں:<ref> الهیتمی، الصواعق المحرقة، ص150۔</ref> [[رسول اللہؐ|رسول اکرم]]ؐ نے یہ [[حدیث]] [[فتح مکہ]] سے واپسی کے وقت [[طائف]] کے راستے میں بیان فرمائی ہے؛ جبکہ دوسروں نے کہا ہے:
*ترمذی کے مطابق [[رسول اللہ(ص)|پیغمبر اسلام]] نے [[روز عرفہ]] اونٹ کی پیٹ پر بیٹھ کر یہ [[حدیث]] بیان فرمائی؛<ref> ترمذی، سنن الترمذی، ج5، ص662، ح3786۔</ref> جبکہ [[امین الاسلام طبرسی]] کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہ(ص)|آپ(ص)]] نے یہ [[حدیث]] [[حجۃ الوداع]]<ref> احمد بن‌ علی طَبْرِسی، الاحتجاج، ج1، ص391۔</ref> کے موقع پر بیان کی ہے۔
*ترمذی کے مطابق [[رسول اللہؐ|پیغمبر اسلام]] نے [[روز عرفہ]] اونٹ کی پیٹ پر بیٹھ کر یہ [[حدیث]] بیان فرمائی؛<ref> ترمذی، سنن الترمذی، ج5، ص662، ح3786۔</ref> جبکہ [[امین الاسلام طبرسی]] کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہؐ|آپؐ]] نے یہ [[حدیث]] [[حجۃ الوداع]]<ref> احمد بن‌ علی طَبْرِسی، الاحتجاج، ج1، ص391۔</ref> کے موقع پر بیان کی ہے۔
*[[احمد بن حنبل]] اور [[مسلم بن حجاج نیشابوری]] کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہ(ص)|رسول اکرم(ص)]] نے اس [[حدیث]] کو [[غدیر خم]] ([[تالاب خم]]) کے کنارے، حجاج کے منتشر ہونے سے پہلے بیان فرمایا ہے<ref> احمد ابن‌ حنبل، مسند احمد، ج4، ص371۔</ref>۔<ref> نیشابوری (قشیری)، [[صحیح مسلم]]، ج2، ص1873۔</ref> اور [[حدیث غدیر]] اس کے تسلسل میں بیان ہوئی ہے۔<ref> صدوق، کمال الدین و تمام النعمة، ج1، ص234، ح45 و ص238، ح55۔</ref>۔<ref> حاکم نیشابوری، المستدرک، ج3، ص109۔</ref>۔<ref> سَمْهودی، جواهر العقدین، ص236۔</ref>
*[[احمد بن حنبل]] اور [[مسلم بن حجاج نیشابوری]] کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہؐ|رسول اکرمؐ]] نے اس [[حدیث]] کو [[غدیر خم]] ([[تالاب خم]]) کے کنارے، حجاج کے منتشر ہونے سے پہلے بیان فرمایا ہے<ref> احمد ابن‌ حنبل، مسند احمد، ج4، ص371۔</ref>۔<ref> نیشابوری (قشیری)، [[صحیح مسلم]]، ج2، ص1873۔</ref> اور [[حدیث غدیر]] اس کے تسلسل میں بیان ہوئی ہے۔<ref> صدوق، کمال الدین و تمام النعمة، ج1، ص234، ح45 و ص238، ح55۔</ref>۔<ref> حاکم نیشابوری، المستدرک، ج3، ص109۔</ref>۔<ref> سَمْهودی، جواهر العقدین، ص236۔</ref>
*[[عیاشی]] کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہ(ص)|آپ(ص)]] نے مذکورہ [[حدیث]] جمعہ کے روز [[حدیث غدیر]] کے ساتھ ہی بیان فرمائی۔<ref> عیاشی، کتاب التفسیر، ج1، ص4، ح3۔</ref>
*[[عیاشی]] کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہؐ|آپؐ]] نے مذکورہ [[حدیث]] جمعہ کے روز [[حدیث غدیر]] کے ساتھ ہی بیان فرمائی۔<ref> عیاشی، کتاب التفسیر، ج1، ص4، ح3۔</ref>
*[[صفار قمی]] نے لکھا ہے کہ [[رسول اللہ(ص)]] نے [[ایام تشریق]] (اور قیام [[مِنٰی]]) کے دوران [[مسجد خیف|مسجد خَیف]] میں [[نماز جماعت]] کے موقع پر یہ [[حدیث]] بیان کی۔<ref> صفارقمی، بصائر الدرجات، ص412ـ414۔</ref>
*[[صفار قمی]] نے لکھا ہے کہ [[رسول اللہؐ]] نے [[ایام تشریق]] (اور قیام [[مِنٰی]]) کے دوران [[مسجد خیف|مسجد خَیف]] میں [[نماز جماعت]] کے موقع پر یہ [[حدیث]] بیان کی۔<ref> صفارقمی، بصائر الدرجات، ص412ـ414۔</ref>
*[[شیخ صدوق]] اور [[جوینی خراسانی]] کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہ(ص)|آپ(ص)]] نے یہ [[حدیث]] منبر کے اوپر سے بیان فرمائی۔<ref> صدوق، الامالی، ص62۔</ref>۔<ref> جوینی خراسانی، فرائد السمطین، ج2، ص268۔</ref>
*[[شیخ صدوق]] اور [[جوینی خراسانی]] کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہؐ|آپؐ]] نے یہ [[حدیث]] منبر کے اوپر سے بیان فرمائی۔<ref> صدوق، الامالی، ص62۔</ref>۔<ref> جوینی خراسانی، فرائد السمطین، ج2، ص268۔</ref>
*[[عیاشی]] نے دوسری روایت میں نیز [[امین الاسلام طبرسی|طبرسی]] نے کہا ہے کہ [[رسول اللہ(ص)|آپ(ص)]] نے یہ [[حدیث]] مسلمانوں سے اپنے آخری خطبے میں بیان فرمائی۔<ref> عیاشی، کتاب التفسیر، ج1، ص5، ح9۔</ref>۔<ref> احمد بن‌علی طبرسی، الاحتجاج، ج1، ص216۔</ref>
*[[عیاشی]] نے دوسری روایت میں نیز [[امین الاسلام طبرسی|طبرسی]] نے کہا ہے کہ [[رسول اللہؐ|آپؐ]] نے یہ [[حدیث]] مسلمانوں سے اپنے آخری خطبے میں بیان فرمائی۔<ref> عیاشی، کتاب التفسیر، ج1، ص5، ح9۔</ref>۔<ref> احمد بن‌علی طبرسی، الاحتجاج، ج1، ص216۔</ref>
*[[دیلمی]] کی روایت کے مطابق [[رسول اللہ(ص)|آپ(ص)]] نے اس [[حدیث]] کو اپنی آخری [[نماز جماعت]] کے بعد لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے بیان فرمایا۔<ref> دیلمی، ارشاد القلوب، ج2، ص340</ref>
*[[دیلمی]] کی روایت کے مطابق [[رسول اللہؐ|آپؐ]] نے اس [[حدیث]] کو اپنی آخری [[نماز جماعت]] کے بعد لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے بیان فرمایا۔<ref> دیلمی، ارشاد القلوب، ج2، ص340</ref>
*ہیتمی کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہ(ص)]] نے بیماری کے بستر پر اس [[حدیث]] کو اس وقت بیان کیا جب اصحاب آپ کی بالین پر حاضر تھے۔<ref> هیتمی، الصواعق المحرقہ، ص150۔</ref>
*ہیتمی کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہؐ]] نے بیماری کے بستر پر اس [[حدیث]] کو اس وقت بیان کیا جب اصحاب آپ کی بالین پر حاضر تھے۔<ref> هیتمی، الصواعق المحرقہ، ص150۔</ref>


ان روایات کے متن میں غور کرکے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے بعض روایات کا تعلق ایک ہی واقعے سے ہے لیکن تمام کا تعلق ایک واقعے سے قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ ان سے صراحت کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے کہ [[رسول خدا(ص)]] نے اس [[حدیث]] کو مختلف مواقع اور مختلف مقامات پر متعدد بار یہ [[حدیث]] بیان فرمائی ہے؛ اور بطور خاص اپنی حیات طیبہ کے آخری ایام میں ان دو الہی امانتوں (یعنی [[قرآن کریم|قرآن]] اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]]) کو خاص طور پر توجہ دی ہے۔<ref> مفید، الارشاد، ج1، ص180۔</ref>۔<ref> هیتمی، الصواعق المحرقه، ص150۔</ref>۔<ref> شرف الدین، المراجعات، ص74۔</ref>
ان روایات کے متن میں غور کرکے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے بعض روایات کا تعلق ایک ہی واقعے سے ہے لیکن تمام کا تعلق ایک واقعے سے قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ ان سے صراحت کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے کہ [[رسول خداؐ]] نے اس [[حدیث]] کو مختلف مواقع اور مختلف مقامات پر متعدد بار یہ [[حدیث]] بیان فرمائی ہے؛ اور بطور خاص اپنی حیات طیبہ کے آخری ایام میں ان دو الہی امانتوں (یعنی [[قرآن کریم|قرآن]] اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]]) کو خاص طور پر توجہ دی ہے۔<ref> مفید، الارشاد، ج1، ص180۔</ref>۔<ref> هیتمی، الصواعق المحرقه، ص150۔</ref>۔<ref> شرف الدین، المراجعات، ص74۔</ref>


== سنت یا عترت ==
== سنت یا عترت ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم