مندرجات کا رخ کریں

"حديث ثقلین" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
  | توضیح تصویر  =  
  | توضیح تصویر  =  
  | دوسرے اسامی  =  
  | دوسرے اسامی  =  
  | موضوع        = منزلت [[قرآن]] و [[اہل بیت ]] (ع)
  | موضوع        = منزلت [[قرآن]] و [[اہل بیتؑ]]
  | صادر از      = [[رسول خدا (ص)]]
  | صادر از      = [[رسول خداؐ]]
  | اصلی راوی    =  
  | اصلی راوی    =  
  | راویان      = [[امام علی (ع)]]، [[ابوذر]]، [[ابو ہریره]]، [[زید بن ارقم]]، [[زید بن ثابت]]، [[جابر بن عبدالله انصاری]]
  | راویان      = [[امام علی ؑ]]، [[ابوذر]]، [[ابو ہریره]]، [[زید بن ارقم]]، [[زید بن ثابت]]، [[جابر بن عبدالله انصاری]]
  | اعتبارِ سند  = [[متواتر]]
  | اعتبارِ سند  = [[متواتر]]
  | شیعہ مآخذ    = [[الکافی]]، [[کمال الدین]]، [[امالی صدوق]]، [[امالی مفید]]، [[امالی طوسی]]، [[عیون اخبار الرضا]]، [[الغیبہ نعمانی]]، [[بصائر الدرجات]]
  | شیعہ مآخذ    = [[الکافی]]، [[کمال الدین]]، [[امالی صدوق]]، [[امالی مفید]]، [[امالی طوسی]]، [[عیون اخبار الرضا]]، [[الغیبہ نعمانی]]، [[بصائر الدرجات]]
سطر 16: سطر 16:
  |قرآنی تائیدات =  
  |قرآنی تائیدات =  
}}
}}
'''حدیث ثقلین''' [[رسول خدا (ص)]] کی مشہور اور [[حدیث متواتر|متواتر]] [[حدیث]] ہے جس میں آپ نے فرمایا: "میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں [[قرآن کریم|اللہ کی کتاب]] ([[قرآن کریم]]) اور [[عترت]] یا [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] چھوڑے جا رہا ہوں۔ اگر ان دونوں سے متمسک رہوں گے تو ہرگز گمراہ نہیں ہوگے۔ [[قرآن کریم|قرآن]] اور [[اہل بیت]] [[قیامت]] تک ایک دوسرے سے الگ نہیں ہونگے" یہاں تک کہ [[حوض کوثر]] پر میرے پاس وارد ہوں گے۔
'''حدیث ثقلین''' [[رسول خداؐ]] کی مشہور اور [[حدیث متواتر|متواتر]] [[حدیث]] ہے جس میں آپ نے فرمایا: "میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں [[قرآن کریم|اللہ کی کتاب]] ([[قرآن کریم]]) اور [[عترت]] یا [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] چھوڑے جا رہا ہوں۔ اگر ان دونوں سے متمسک رہوں گے تو ہرگز گمراہ نہیں ہوگے۔ [[قرآن کریم|قرآن]] اور [[اہل بیت]] [[قیامت]] تک ایک دوسرے سے الگ نہیں ہونگے" یہاں تک کہ [[حوض کوثر]] پر میرے پاس وارد ہوں گے۔


یہ حدیث تمام [[مسلمانوں]] کے یہاں متفق علیہ ہے اور [[شیعہ]] و [[سنی]] کتب [[حدیث]] میں نقل ہوئی ہے۔ [[شیعہ]] اس [[حدیث]] کے سہارے لزوم [[امامت]] اور [[ائمہ(ع)]] کی [[عصمت]] اور تمام زمانوں میں امامت کے دوام اور تسلسل کا ثبوت دیتے ہیں۔
یہ حدیث تمام [[مسلمانوں]] کے یہاں متفق علیہ ہے اور [[شیعہ]] و [[سنی]] کتب [[حدیث]] میں نقل ہوئی ہے۔ [[شیعہ]] اس [[حدیث]] کے سہارے لزوم [[امامت]] اور [[ائمہؑ]] کی [[عصمت]] اور تمام زمانوں میں امامت کے دوام اور تسلسل کا ثبوت دیتے ہیں۔


== متن حدیث ==
== متن حدیث ==
سطر 68: سطر 68:
#[[حذیفة بن أسید]] سے طبرانی کی المعجم الکبیر میں۔<ref> طبرانی، المعجم الکبیر، ج3، ص180۔</ref>
#[[حذیفة بن أسید]] سے طبرانی کی المعجم الکبیر میں۔<ref> طبرانی، المعجم الکبیر، ج3، ص180۔</ref>
#[[ابو سعید خدری]] سے مسند احمد میں چار مقامات پر<ref> احمد بن‌ حنبل، مسند احمد، ج3، صص13، 17، 26 و 59۔</ref> اور العقیلی کی ضعفاء الکبیر<ref> العقیلی، ضعفاء الکبیر، ج4، ص362۔</ref> میں۔
#[[ابو سعید خدری]] سے مسند احمد میں چار مقامات پر<ref> احمد بن‌ حنبل، مسند احمد، ج3، صص13، 17، 26 و 59۔</ref> اور العقیلی کی ضعفاء الکبیر<ref> العقیلی، ضعفاء الکبیر، ج4، ص362۔</ref> میں۔
#[[امام علی(ع)]] کے حوالے سے دو واسطوں سے البحر الزخار (یا مسند البزاز<ref> البزاز، البحر الزخار، ص88، ح864۔</ref> اور متقی ہندی کی کنز العمال<ref> متقی هندی، کنز العمال، ج14، ص77، ح37981۔</ref> میں۔
#[[امام علیؑ]] کے حوالے سے دو واسطوں سے البحر الزخار (یا مسند البزاز<ref> البزاز، البحر الزخار، ص88، ح864۔</ref> اور متقی ہندی کی کنز العمال<ref> متقی هندی، کنز العمال، ج14، ص77، ح37981۔</ref> میں۔
#[[ابوذر غفاری]] سے دارقطنی کی المؤتلف والمختلف<ref> دارقطنی، المؤتلف و المختلف، 1406ھ، ج2، ص1046۔</ref> میں۔
#[[ابوذر غفاری]] سے دارقطنی کی المؤتلف والمختلف<ref> دارقطنی، المؤتلف و المختلف، 1406ھ، ج2، ص1046۔</ref> میں۔
#[[ابو ہریرہ]] سے کشف الاستار عن زوائد البزار<ref> الهیثمی، کشف الاستار، ج3، ص223، ح2617۔</ref> میں۔
#[[ابو ہریرہ]] سے کشف الاستار عن زوائد البزار<ref> الهیثمی، کشف الاستار، ج3، ص223، ح2617۔</ref> میں۔
#عبداللہ بن حنطب سے ابن اثیر کی اسد الغابہ<ref> ابن‌اثیر، اسد الغابة، ج3، ص219، ش2907۔</ref> میں۔
#عبداللہ بن حنطب سے ابن اثیر کی اسد الغابہ<ref> ابن‌اثیر، اسد الغابة، ج3، ص219، ش2907۔</ref> میں۔
#[[جبیر بن مطعم]] سے ظلال الجنہ<ref> البانی، ظلال الجنة، ح1465۔</ref> میں۔
#[[جبیر بن مطعم]] سے ظلال الجنہ<ref> البانی، ظلال الجنة، ح1465۔</ref> میں۔
# بعض [[صحابہ]] اور [[انصار]] ـ منجملہ: [[خزیمہ بن ثابت]]، [[سہل بن سعد]]، عدی بن حاتم، عقبہ بن عامر، [[ابو ایوب انصاری]]، ابو سعید الخدری، ابو شریح الخزاعی، ابو قدامہ انصاری، ابو لیلی، [[ابو الہیثم بن التیہان]]، اور بعض [[قریش|قریشی]] جنہوں نے [[امام علی(ع)]] کی درخواست پر اٹھ کر اس [[حدیث]] کو نقل کیا۔<ref> یہ [[حدیث]] متعدد کتب میں نقل ہوئی ہے۔<ref> شمس الدین السخاوی "استجلاب ارتقاء الغرف"، ص23۔</ref>۔<ref> قندوزی حنفی، ینابیع الموده، ج1، صص106-107۔</ref>۔<ref> ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ج7، صص274-245۔</ref>
# بعض [[صحابہ]] اور [[انصار]] ـ منجملہ: [[خزیمہ بن ثابت]]، [[سہل بن سعد]]، عدی بن حاتم، عقبہ بن عامر، [[ابو ایوب انصاری]]، ابو سعید الخدری، ابو شریح الخزاعی، ابو قدامہ انصاری، ابو لیلی، [[ابو الہیثم بن التیہان]]، اور بعض [[قریش|قریشی]] جنہوں نے [[امام علیؑ]] کی درخواست پر اٹھ کر اس [[حدیث]] کو نقل کیا۔<ref> یہ [[حدیث]] متعدد کتب میں نقل ہوئی ہے۔<ref> شمس الدین السخاوی "استجلاب ارتقاء الغرف"، ص23۔</ref>۔<ref> قندوزی حنفی، ینابیع الموده، ج1، صص106-107۔</ref>۔<ref> ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ج7، صص274-245۔</ref>


کتاب [[غایة المرام و حجة الخصام]] جناب بحرانی نے یہ [[حدیث]] 39 واسطوں سے کتب [[اہل سنت]] سے نقل کی ہے۔
کتاب [[غایة المرام و حجة الخصام]] جناب بحرانی نے یہ [[حدیث]] 39 واسطوں سے کتب [[اہل سنت]] سے نقل کی ہے۔
سطر 94: سطر 94:
{{اصلی|درایۃ الثقلین سمارٹ سافٹ ویئر}}
{{اصلی|درایۃ الثقلین سمارٹ سافٹ ویئر}}


اس سافٹ ویئر میں [[حدیث]] ثقلین پر تحقیق کی گئی ہے۔ اس کی تیاری اور اشاعت کا کارنامہ [[عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی]] کی نظامت عامۂ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سرانجام دیا ہے۔
اس سافٹ ویئر میں [[حدیث]] ثقلین پر تحقیق کی گئی ہے۔ اس کی تیاری اور اشاعت کا کارنامہ [[عالمی اہل بیتؑ اسمبلی]] کی نظامت عامۂ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سرانجام دیا ہے۔


==حدیث ثقلین کے بیان کا سبب اور وقت  ==
==حدیث ثقلین کے بیان کا سبب اور وقت  ==
سطر 107: سطر 107:
*ہیتمی کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہ(ص)]] نے بیماری کے بستر پر اس [[حدیث]] کو اس وقت بیان کیا جب اصحاب آپ کی بالین پر حاضر تھے۔<ref> هیتمی، الصواعق المحرقہ، ص150۔</ref>
*ہیتمی کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہ(ص)]] نے بیماری کے بستر پر اس [[حدیث]] کو اس وقت بیان کیا جب اصحاب آپ کی بالین پر حاضر تھے۔<ref> هیتمی، الصواعق المحرقہ، ص150۔</ref>


ان روایات کے متن میں غور کرکے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے بعض روایات کا تعلق ایک ہی واقعے سے ہے لیکن تمام کا تعلق ایک واقعے سے قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ ان سے صراحت کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے کہ [[رسول خدا(ص)]] نے اس [[حدیث]] کو مختلف مواقع اور مختلف مقامات پر متعدد بار یہ [[حدیث]] بیان فرمائی ہے؛ اور بطور خاص اپنی حیات طیبہ کے آخری ایام میں ان دو الہی امانتوں (یعنی [[قرآن کریم|قرآن]] اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت(ع)]]) کو خاص طور پر توجہ دی ہے۔<ref> مفید، الارشاد، ج1، ص180۔</ref>۔<ref> هیتمی، الصواعق المحرقه، ص150۔</ref>۔<ref> شرف الدین، المراجعات، ص74۔</ref>
ان روایات کے متن میں غور کرکے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے بعض روایات کا تعلق ایک ہی واقعے سے ہے لیکن تمام کا تعلق ایک واقعے سے قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ ان سے صراحت کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے کہ [[رسول خدا(ص)]] نے اس [[حدیث]] کو مختلف مواقع اور مختلف مقامات پر متعدد بار یہ [[حدیث]] بیان فرمائی ہے؛ اور بطور خاص اپنی حیات طیبہ کے آخری ایام میں ان دو الہی امانتوں (یعنی [[قرآن کریم|قرآن]] اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]]) کو خاص طور پر توجہ دی ہے۔<ref> مفید، الارشاد، ج1، ص180۔</ref>۔<ref> هیتمی، الصواعق المحرقه، ص150۔</ref>۔<ref> شرف الدین، المراجعات، ص74۔</ref>


== سنت یا عترت ==
== سنت یا عترت ==
سطر 115: سطر 115:
[[حدیث]] کی عبارت میں لفظ "[[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]]" "عترت" کی تشریح کے عنوان سے آیا ہے لیکن بعض روایات میں صرف لفظ "عترت" آیا ہے<ref> رجوع کریں: صدوق، عیون اخبار الرضا، ج2، ص62، ح259۔</ref>۔<ref> حاکم نیشابوری، المستدرک، ج3، ص109۔</ref> اور بعض روایات میں صرف لفظ "[[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]]"<ref> رجوع کریں: جوینی خراسانی، فرائد السمطین، ج2، ص268۔</ref>۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ج23، ص131، ح64۔</ref> آیا ہے اور بعض عبارتوں میں [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] کی سفارش دہرائی گئی ہے۔<ref> رجوع کریں: احمد بن ‌حنبل، مسند احمد، ج4، ص367۔</ref>۔<ref> دارمی، سنن الدارمی، 1412ھ، ص828۔</ref>۔<ref> نیسابوری، صحیح مسلم، ج2، ص1873، ح36۔</ref>۔<ref> جوینی خراسانی، فرائد السمطین، ج2، ص250، 268۔</ref>
[[حدیث]] کی عبارت میں لفظ "[[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]]" "عترت" کی تشریح کے عنوان سے آیا ہے لیکن بعض روایات میں صرف لفظ "عترت" آیا ہے<ref> رجوع کریں: صدوق، عیون اخبار الرضا، ج2، ص62، ح259۔</ref>۔<ref> حاکم نیشابوری، المستدرک، ج3، ص109۔</ref> اور بعض روایات میں صرف لفظ "[[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]]"<ref> رجوع کریں: جوینی خراسانی، فرائد السمطین، ج2، ص268۔</ref>۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ج23، ص131، ح64۔</ref> آیا ہے اور بعض عبارتوں میں [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] کی سفارش دہرائی گئی ہے۔<ref> رجوع کریں: احمد بن ‌حنبل، مسند احمد، ج4، ص367۔</ref>۔<ref> دارمی، سنن الدارمی، 1412ھ، ص828۔</ref>۔<ref> نیسابوری، صحیح مسلم، ج2، ص1873، ح36۔</ref>۔<ref> جوینی خراسانی، فرائد السمطین، ج2، ص250، 268۔</ref>


[[حدیث]] ثقلین کے سلسلے میں بعض [[شیعہ]] شیعہ روایات میں لفظ [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]] کی وضاحت کرتے ہوئے [[ائمۂ معصومین علیہم السلام|ائمۂ اثنا عشر]] کو مصداق [[اہل بیتؑ]] قرار دیا گیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: صدوق، کمال الدین، ج1، ص278، ح25۔</ref>۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ج36، ص317۔</ref>۔<ref>[http://qamaandzanjir.blogfa.com/post-1406.aspx [[اہل بیت(ع)]] کتاب و سنت کی روشنی میں ۔۔ مفہوم اہل البیت(ع)]</ref>
[[حدیث]] ثقلین کے سلسلے میں بعض [[شیعہ]] شیعہ روایات میں لفظ [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]] کی وضاحت کرتے ہوئے [[ائمۂ معصومین علیہم السلام|ائمۂ اثنا عشر]] کو مصداق [[اہل بیتؑ]] قرار دیا گیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: صدوق، کمال الدین، ج1، ص278، ح25۔</ref>۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ج36، ص317۔</ref>۔<ref>[http://qamaandzanjir.blogfa.com/post-1406.aspx [[اہل بیتؑ]] کتاب و سنت کی روشنی میں ۔۔ مفہوم اہل البیتؑ]</ref>


== حدیث ثقلین کی اہمیت و دلالت ==
== حدیث ثقلین کی اہمیت و دلالت ==
سطر 123: سطر 123:


=== اہل بیت کی پیروی کا لازم ہونا ===
=== اہل بیت کی پیروی کا لازم ہونا ===
اس [[حدیث]] میں [[اہل بیت(ع)]] کو [[قرآن کریم|قرآن]] کے برابر اور عِدل و معادل قرار دیا گیا ہے چنانچہ جس طرح کہ مسلمانوں پر [[قرآن کریم|قرآن]] کی پیروی لازمی قرار دی گئی ہے، [[اہل بیت(ع)]] کی پیروی بھی لازمی اور ضروری قرار دی گئی ہے۔
اس [[حدیث]] میں [[اہل بیتؑ]] کو [[قرآن کریم|قرآن]] کے برابر اور عِدل و معادل قرار دیا گیا ہے چنانچہ جس طرح کہ مسلمانوں پر [[قرآن کریم|قرآن]] کی پیروی لازمی قرار دی گئی ہے، [[اہل بیتؑ]] کی پیروی بھی لازمی اور ضروری قرار دی گئی ہے۔


=== عصمت اہل بیت ===
=== عصمت اہل بیت ===
[[حدیث]] میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ [[قرآن کریم|قرآن]] اور [[اہل بیت(ع)]] ہمیشہ ساتھ رہیں گے اور ان میں سے ایک چھوڑ کر دوسرے کی پیروی کرنا نجات و فلاح و سعالت کی ضمانت فراہم نہیں کرتا۔ چنانچہ اس میں دو نکتے [[اہل بیت(ع)]] کی عصمت کی دلیل ہیں:
[[حدیث]] میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ [[قرآن کریم|قرآن]] اور [[اہل بیتؑ]] ہمیشہ ساتھ رہیں گے اور ان میں سے ایک چھوڑ کر دوسرے کی پیروی کرنا نجات و فلاح و سعالت کی ضمانت فراہم نہیں کرتا۔ چنانچہ اس میں دو نکتے [[اہل بیتؑ]] کی عصمت کی دلیل ہیں:
#[[حدیث]] میں اس بات پر [[حدیث]] کی تاکید فرمائی گئی ہے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] اور اہل بیت کی پیروی کروگے تو کبھی گمراہ نہ ہوگے؛ اور یہ اس نکتے کا ثبوت ہے کہ جس طرح کہ [[قرآن کریم|قرآن]] میں کوئی خطا نہیں ہے اہل بیت کی تعلیمات میں بھی کسی خطا کا احتمال نہیں دیا جا سکتا۔
#[[حدیث]] میں اس بات پر [[حدیث]] کی تاکید فرمائی گئی ہے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] اور اہل بیت کی پیروی کروگے تو کبھی گمراہ نہ ہوگے؛ اور یہ اس نکتے کا ثبوت ہے کہ جس طرح کہ [[قرآن کریم|قرآن]] میں کوئی خطا نہیں ہے اہل بیت کی تعلیمات میں بھی کسی خطا کا احتمال نہیں دیا جا سکتا۔
#[[حدیث]] میں [[اہل بیت(ع)]] کو [[قرآن کریم|قرآن]] کے ہمراہ اور معادل قرار دیا گیا ہے؛ اور مسلمانوں کا اجماع عام ہے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] میں کسی اشتباہ کی گنجایش نہیں ہے چنانچہ ثقل ثانی (یعنی[[اہل بیت]]) میں بھی کسی قسم کے اشتباہ کی گنجائش نہیں ہے۔
#[[حدیث]] میں [[اہل بیتؑ]] کو [[قرآن کریم|قرآن]] کے ہمراہ اور معادل قرار دیا گیا ہے؛ اور مسلمانوں کا اجماع عام ہے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] میں کسی اشتباہ کی گنجایش نہیں ہے چنانچہ ثقل ثانی (یعنی[[اہل بیت]]) میں بھی کسی قسم کے اشتباہ کی گنجائش نہیں ہے۔


بعض سنی محققین نے بھی اس حقیقت کی تصدیق کی ہے کہ [[حدیث]] ثقلین اہل بیت کی آلودگی اور طہارت پر دلالت کرتی ہے۔<ref>مناوی، فیض القدیر، ج3، ص18ـ19۔</ref>۔<ref> زرقانی، شرح المواهب اللدنیة، ج8، ص2۔</ref>۔<ref> سندی، دراسات اللبیب، ص233، بحوالۂ حسینی میلانی، نفحات الأزهار، ج2، ص266ـ269۔</ref>
بعض سنی محققین نے بھی اس حقیقت کی تصدیق کی ہے کہ [[حدیث]] ثقلین اہل بیت کی آلودگی اور طہارت پر دلالت کرتی ہے۔<ref>مناوی، فیض القدیر، ج3، ص18ـ19۔</ref>۔<ref> زرقانی، شرح المواهب اللدنیة، ج8، ص2۔</ref>۔<ref> سندی، دراسات اللبیب، ص233، بحوالۂ حسینی میلانی، نفحات الأزهار، ج2، ص266ـ269۔</ref>
سطر 135: سطر 135:
[[حدیث]] کے متن میں بعض نکات پائے جاتے ہیں جن کی رو سے یہ حقیقت بھی واضح ہوجاتی ہے کہ سلسلۂ [[امامت]] کا جاری اور دائم ہونا ضروری ہے:
[[حدیث]] کے متن میں بعض نکات پائے جاتے ہیں جن کی رو سے یہ حقیقت بھی واضح ہوجاتی ہے کہ سلسلۂ [[امامت]] کا جاری اور دائم ہونا ضروری ہے:


*پہلا نکتہ اہل بیت کی [[قرآن کریم|قرآن]] کے ساتھ معیت و ہمراہی ہے، اور امر مسلم ہے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] اسلام میں دائمی اور ابدی منبع ہدایت ہے اور [[قرآن کریم|قرآن]] و اہل بیت کو روز قیامت تک ساتھ رہنا ہے، چنانچہ قیامت تک [[اہل بیت(ع)]] کا ایک فرد [[قرآن کریم|قرآن]] کی معیت میں ہوگا جس کی طرف رجوع کیا جاتا رہے گا۔
*پہلا نکتہ اہل بیت کی [[قرآن کریم|قرآن]] کے ساتھ معیت و ہمراہی ہے، اور امر مسلم ہے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] اسلام میں دائمی اور ابدی منبع ہدایت ہے اور [[قرآن کریم|قرآن]] و اہل بیت کو روز قیامت تک ساتھ رہنا ہے، چنانچہ قیامت تک [[اہل بیتؑ]] کا ایک فرد [[قرآن کریم|قرآن]] کی معیت میں ہوگا جس کی طرف رجوع کیا جاتا رہے گا۔
*دوسرا نکتہ یہ ہے کہ یہ دونوں [[حوض کوثر]] تک ایک دوسرے سے جدا نہ ہونگے۔
*دوسرا نکتہ یہ ہے کہ یہ دونوں [[حوض کوثر]] تک ایک دوسرے سے جدا نہ ہونگے۔
*تیسرا نکتہ یہ کہ [[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا ہے کہ ان دو بھاری ورثوں کو سہارا قرار دو گے تو ابد تک گمراہی سے محفوظ رہو گے۔
*تیسرا نکتہ یہ کہ [[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا ہے کہ ان دو بھاری ورثوں کو سہارا قرار دو گے تو ابد تک گمراہی سے محفوظ رہو گے۔
سطر 142: سطر 142:


=== اہل بیت کی دینی مرجعیت ===
=== اہل بیت کی دینی مرجعیت ===
چونکہ [[قرآن کریم|قرآن]] تمام مسلمانوں کے عقائد اور عملی احکام کا اصل اور بنیادی ماخذ ہے اور یہ [[حدیث]] بھی تاکید کرتی ہے کہ [[اہل بیت(ع)]] [[قرآن کریم|قرآن]] کے دائمی اور جداناپذیر ہم نشین ہیں لہذا بآسانی نتیجہ لیا جا سکتا ہے کہ [[اہل بیت(ع)]] بھی تمام اسلامی علوم میں خطا ناپذیر علمی مرجع و منبع ہیں۔
چونکہ [[قرآن کریم|قرآن]] تمام مسلمانوں کے عقائد اور عملی احکام کا اصل اور بنیادی ماخذ ہے اور یہ [[حدیث]] بھی تاکید کرتی ہے کہ [[اہل بیتؑ]] [[قرآن کریم|قرآن]] کے دائمی اور جداناپذیر ہم نشین ہیں لہذا بآسانی نتیجہ لیا جا سکتا ہے کہ [[اہل بیتؑ]] بھی تمام اسلامی علوم میں خطا ناپذیر علمی مرجع و منبع ہیں۔


[[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی کتاب [[المراجعات]] میں [[سلیم بشری|شیخ سلیم بُشری]] کے ساتھ بحث و مناظرہ کرتے ہوئے [[اہل بیت(ع)]] کی علمی مرجعیت کو بخوبی ثابت کیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ ان کا اتباع واجب و لازم ہے۔<ref> رجوع کریں: شرف الدین، المراجعات، ص71ـ76۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ "مذہب اہل بیت" کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔</ref>
[[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی کتاب [[المراجعات]] میں [[سلیم بشری|شیخ سلیم بُشری]] کے ساتھ بحث و مناظرہ کرتے ہوئے [[اہل بیتؑ]] کی علمی مرجعیت کو بخوبی ثابت کیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ ان کا اتباع واجب و لازم ہے۔<ref> رجوع کریں: شرف الدین، المراجعات، ص71ـ76۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ "مذہب اہل بیت" کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔</ref>


=== حدیث ثقلین اور اتحاد مسلمین ===
=== حدیث ثقلین اور اتحاد مسلمین ===
سطر 215: سطر 215:
*الهیتمی، ابن حجر، الصواعق المحرقة فی الرد علی اهل البدع و الزندقة، چاپ عبدالوهاب عبداللطیف، قاهره 1385/1965؛
*الهیتمی، ابن حجر، الصواعق المحرقة فی الرد علی اهل البدع و الزندقة، چاپ عبدالوهاب عبداللطیف، قاهره 1385/1965؛
*الهیثمی، علی بن ابی بکر، کشف الاستار عن زوائد البزار، موسسه الرسالة، بیروت، 1979 ء
*الهیثمی، علی بن ابی بکر، کشف الاستار عن زوائد البزار، موسسه الرسالة، بیروت، 1979 ء
* حدیث الثقلین و مقامات اهل البیت (ع)، ط مدینة العلم بستانی (14 بهمن، 1385 هجری شمسی۔
* حدیث الثقلین و مقامات اهل البیت ؑ، ط مدینة العلم بستانی (14 بهمن، 1385 هجری شمسی۔
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم