گمنام صارف
"حديث ثقلین" کے نسخوں کے درمیان فرق
←حدیث ثقلین کی اہمیت و دلالت
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi |
||
سطر 118: | سطر 118: | ||
== حدیث ثقلین کی اہمیت و دلالت == | == حدیث ثقلین کی اہمیت و دلالت == | ||
علمائے [[شیعہ]] نے | علمائے [[شیعہ]] نے حدیث ثقلین کو اپنی بہت سی کتب میں نقل کیا ہے اور اس سے استفادہ کرتے ہوئے [[پورٹل: شیعہ/عقائد|شیعہ عقائد]] کی تقویت کا اہتمام کیا ہے۔ [[میر حامد حسین موسوی]] (متوفٰی 1306 ا) نے اپنی مشہور زمانہ کاوش [[عبقات الانوار]] میں ایک جامع فصل کو اس [[حدیث]] اور اس کی نقل کے واسطوں کے لئے مختص کر رکھی ہے جو پہلے جلد سے تیسری جلد تک کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور [[اہل سنت]] کے مآخذ و مصادر سے استناد کرتے ہوئے اس [[حدیث]] کی اہمیت بیان کی ہے۔ انھوں نے [[امامت]] کی بحث میں [[حدیث]] ثقلین کو دوسری احادیث پر مقدم رکھا ہے۔ | ||
اس [[حدیث]] سے چند اہم نکات ثابت کئے جاسکتے ہیں جو درحقیقت شیعہ | اس [[حدیث]] سے چند اہم نکات ثابت کئے جاسکتے ہیں جو درحقیقت شیعہ اعتقادات میں شمار ہوتے ہیں: | ||
=== اہل بیت کی پیروی کا لازم ہونا === | === اہل بیت کی پیروی کا لازم ہونا === | ||
سطر 127: | سطر 127: | ||
=== عصمت اہل بیت === | === عصمت اہل بیت === | ||
[[حدیث]] میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ [[قرآن کریم|قرآن]] اور [[اہل بیت(ع)]] ہمیشہ ساتھ رہیں گے اور ان میں سے ایک چھوڑ کر دوسرے کی پیروی کرنا نجات و فلاح و سعالت کی ضمانت فراہم نہیں کرتا۔ چنانچہ اس میں دو نکتے [[اہل بیت(ع)]] کی عصمت کی دلیل ہیں: | [[حدیث]] میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ [[قرآن کریم|قرآن]] اور [[اہل بیت(ع)]] ہمیشہ ساتھ رہیں گے اور ان میں سے ایک چھوڑ کر دوسرے کی پیروی کرنا نجات و فلاح و سعالت کی ضمانت فراہم نہیں کرتا۔ چنانچہ اس میں دو نکتے [[اہل بیت(ع)]] کی عصمت کی دلیل ہیں: | ||
#[[حدیث]] میں اس بات پر [[حدیث]] کی تاکید فرمائی گئی ہے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] اور اہل بیت کی پیروی کروگے تو کبھی گمراہ نہ ہوگے؛ اور یہ اس نکتے کا ثبوت ہے کہ جس طرح کہ [[قرآن کریم|قرآن]] میں کوئی خطا نہیں ہے اہل بیت کی تعلیمات میں بھی کسی خطا کا احتمال نہیں دیا | #[[حدیث]] میں اس بات پر [[حدیث]] کی تاکید فرمائی گئی ہے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] اور اہل بیت کی پیروی کروگے تو کبھی گمراہ نہ ہوگے؛ اور یہ اس نکتے کا ثبوت ہے کہ جس طرح کہ [[قرآن کریم|قرآن]] میں کوئی خطا نہیں ہے اہل بیت کی تعلیمات میں بھی کسی خطا کا احتمال نہیں دیا جا سکتا۔ | ||
#[[حدیث]] میں [[اہل بیت(ع)]] کو [[قرآن کریم|قرآن]] کے ہمراہ اور معادل قرار دیا گیا ہے؛ اور مسلمانوں کا اجماع عام ہے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] میں کسی اشتباہ کی گنجایش نہیں ہے چنانچہ ثقل ثانی (یعنی[[اہل بیت]]) میں بھی کسی قسم کے اشتباہ کی گنجائش نہیں ہے۔ | #[[حدیث]] میں [[اہل بیت(ع)]] کو [[قرآن کریم|قرآن]] کے ہمراہ اور معادل قرار دیا گیا ہے؛ اور مسلمانوں کا اجماع عام ہے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] میں کسی اشتباہ کی گنجایش نہیں ہے چنانچہ ثقل ثانی (یعنی[[اہل بیت]]) میں بھی کسی قسم کے اشتباہ کی گنجائش نہیں ہے۔ | ||
بعض سنی محققین نے بھی اس حقیقت کی تصدیق کی ہے کہ [[حدیث]] ثقلین اہل بیت کی آلودگی اور طہارت پر دلالت کرتی ہے۔<ref>مناوی، فیض القدیر، ج3، ص18ـ19۔</ref>۔<ref>زرقانی، شرح المواهب اللدنیة، ج8، ص2۔</ref>۔<ref>سندی، دراسات اللبیب، ص233، بحوالۂ حسینی میلانی، نفحات الأزهار، ج2، ص266ـ269۔</ref> | بعض سنی محققین نے بھی اس حقیقت کی تصدیق کی ہے کہ [[حدیث]] ثقلین اہل بیت کی آلودگی اور طہارت پر دلالت کرتی ہے۔<ref>مناوی، فیض القدیر، ج3، ص18ـ19۔</ref>۔<ref> زرقانی، شرح المواهب اللدنیة، ج8، ص2۔</ref>۔<ref> سندی، دراسات اللبیب، ص233، بحوالۂ حسینی میلانی، نفحات الأزهار، ج2، ص266ـ269۔</ref> | ||
=== سلسلہ امامت کا دوام اور ضرورت === | === سلسلہ امامت کا دوام اور ضرورت === | ||
سطر 139: | سطر 139: | ||
*تیسرا نکتہ یہ کہ [[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا ہے کہ ان دو بھاری ورثوں کو سہارا قرار دو گے تو ابد تک گمراہی سے محفوظ رہو گے۔ | *تیسرا نکتہ یہ کہ [[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا ہے کہ ان دو بھاری ورثوں کو سہارا قرار دو گے تو ابد تک گمراہی سے محفوظ رہو گے۔ | ||
علمائے اہل سنت میں سے امام زرقانی المالکی اپنی کتاب ''شرح المواہب'' میں،<ref>ج8، ص7</ref> علامہ سمہودی سے نقل کرتے ہیں کہ "اس [[حدیث]] سے واضح ہوتا ہے کہ عترت میں سے کوئی ایک فرد ـ جو تمسک اور رجوع کا اہل ہوگا ـ قیام [[قیامت]] تک موجود ہوگا، تا کہ اس [[حدیث]] میں موجودہ ترغیب اس پر دلالت کرے، جیسا کہ کتاب (یعنی [[قرآن کریم|قرآن]] کا حال بھی یہی ہے؛ چنانچہ یہ (یعنی [[عترت]] و [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]]) زمین والوں کی امان ہیں اور جب یہ چلے جائیں گے زمین والوں کو بھی جانا پڑے گا۔<ref> | علمائے اہل سنت میں سے امام زرقانی المالکی اپنی کتاب ''شرح المواہب'' میں،<ref>ج8، ص7</ref> علامہ سمہودی سے نقل کرتے ہیں کہ "اس [[حدیث]] سے واضح ہوتا ہے کہ عترت میں سے کوئی ایک فرد ـ جو تمسک اور رجوع کا اہل ہوگا ـ قیام [[قیامت]] تک موجود ہوگا، تا کہ اس [[حدیث]] میں موجودہ ترغیب اس پر دلالت کرے، جیسا کہ کتاب (یعنی [[قرآن کریم|قرآن]] کا حال بھی یہی ہے؛ چنانچہ یہ (یعنی [[عترت]] و [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]]) زمین والوں کی امان ہیں اور جب یہ چلے جائیں گے زمین والوں کو بھی جانا پڑے گا۔<ref> بہ نقل: امینی، الغدیر، ج3، ص118۔</ref> | ||
=== اہل بیت کی دینی مرجعیت === | === اہل بیت کی دینی مرجعیت === | ||
چونکہ [[قرآن کریم|قرآن]] تمام مسلمانوں کے عقائد اور عملی احکام کا اصل اور بنیادی ماخذ ہے اور یہ [[حدیث]] بھی تاکید کرتی ہے کہ [[اہل بیت(ع)]] [[قرآن کریم|قرآن]] کے دائمی اور جداناپذیر ہم نشین ہیں لہذا بآسانی نتیجہ لیا | چونکہ [[قرآن کریم|قرآن]] تمام مسلمانوں کے عقائد اور عملی احکام کا اصل اور بنیادی ماخذ ہے اور یہ [[حدیث]] بھی تاکید کرتی ہے کہ [[اہل بیت(ع)]] [[قرآن کریم|قرآن]] کے دائمی اور جداناپذیر ہم نشین ہیں لہذا بآسانی نتیجہ لیا جا سکتا ہے کہ [[اہل بیت(ع)]] بھی تمام اسلامی علوم میں خطا ناپذیر علمی مرجع و منبع ہیں۔ | ||
[[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی کتاب [[المراجعات]] میں [[سلیم بشری|شیخ سلیم بُشری]] کے ساتھ بحث و مناظرہ کرتے ہوئے [[اہل بیت(ع)]] کی علمی مرجعیت کو بخوبی ثابت کیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ ان کا اتباع واجب و لازم ہے۔<ref>رجوع کریں:شرف الدین، المراجعات، ص71ـ76۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ "مذہب اہل بیت" کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔</ref> | [[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی کتاب [[المراجعات]] میں [[سلیم بشری|شیخ سلیم بُشری]] کے ساتھ بحث و مناظرہ کرتے ہوئے [[اہل بیت(ع)]] کی علمی مرجعیت کو بخوبی ثابت کیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ ان کا اتباع واجب و لازم ہے۔<ref> رجوع کریں: شرف الدین، المراجعات، ص71ـ76۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ "مذہب اہل بیت" کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔</ref> | ||
=== حدیث ثقلین اور اتحاد مسلمین === | === حدیث ثقلین اور اتحاد مسلمین === | ||
جیسا کہ اوپر کہا گیا [[حدیث]] ثقلین [[شیعہ]] اور [[سنی]] کے ہاں متفق علیہ ہے۔ آج تک اس [[حدیث]] کے موضوع پر ایسے مذاکرے اور مباحثے ہوئے ہیں جو اتحاد مسلمین اور [[تقریب مذاہب]] اسلامیہ کا باعث ہوئے ہیں۔ المراجعات میں [[سید عبدالحسین شرف الدین]] اور اہل سنت کے عالم دین [[سلیم بشری|شیخ سلیم بُشری]] کے درمیان ہونے والی گفتگو اس اتحاد اور مفاہمت کا نمونہ ہے۔ اس [[حدیث]] شریف کی طرف [[آیت اللہ بروجردی]] کی خاص توجہ بھی درحقیقت اسی سلسلے کا تسلسل تھی جس کا آغاز [[سید عبدالحسین شرف الدین|شرف الدین]] نے کیا تھا۔<ref>رجوع کریں: واعظ زاده خراسانی، [[حدیث]] الثقلین، ص39ـ40؛ وہی طبع 1370 ہجری شمسی، ص222ـ223۔</ref> | جیسا کہ اوپر کہا گیا [[حدیث]] ثقلین [[شیعہ]] اور [[سنی]] کے ہاں متفق علیہ ہے۔ آج تک اس [[حدیث]] کے موضوع پر ایسے مذاکرے اور مباحثے ہوئے ہیں جو اتحاد مسلمین اور [[تقریب مذاہب]] اسلامیہ کا باعث ہوئے ہیں۔ المراجعات میں [[سید عبدالحسین شرف الدین]] اور اہل سنت کے عالم دین [[سلیم بشری|شیخ سلیم بُشری]] کے درمیان ہونے والی گفتگو اس اتحاد اور مفاہمت کا نمونہ ہے۔ اس [[حدیث]] شریف کی طرف [[آیت اللہ بروجردی]] کی خاص توجہ بھی درحقیقت اسی سلسلے کا تسلسل تھی جس کا آغاز [[سید عبدالحسین شرف الدین|شرف الدین]] نے کیا تھا۔<ref> رجوع کریں: واعظ زاده خراسانی، [[حدیث]] الثقلین، ص39ـ40؛ وہی طبع 1370 ہجری شمسی، ص222ـ223۔</ref> | ||
==متعلقہ مآخذ== | ==متعلقہ مآخذ== |