مندرجات کا رخ کریں

"حديث ثقلین" کے نسخوں کے درمیان فرق

اصلاح شناسہ
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(اصلاح شناسہ)
سطر 1: سطر 1:
{{کے بارے میں|حدیث ثقلین|دوسرے استعمالات کے لئے مقالہ|ثقلین}}
{{دربارہ 2|حدیث ثقلین|ثقلین کے لفظ سے آشنائی کے لئے|ثقلین}}
{{خانہ معلومات روایت
{{خانہ معلومات روایت
  | عنوان        = حدیث ثقلین
  | عنوان        = حدیث ثقلین
سطر 16: سطر 16:
  |قرآنی تائیدات =  
  |قرآنی تائیدات =  
}}
}}
'''حدیث ثقلین''' [[رسول خداؐ]] کی مشہور اور [[حدیث متواتر|متواتر]] [[حدیث]] ہے جس میں آپ نے فرمایا: "میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں [[قرآن کریم|اللہ کی کتاب]] ([[قرآن کریم]]) اور [[عترت]] یا [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] چھوڑے جا رہا ہوں۔ اگر ان دونوں سے متمسک رہوں گے تو ہرگز گمراہ نہیں ہوگے۔ [[قرآن کریم|قرآن]] اور [[اہل بیت]] [[قیامت]] تک ایک دوسرے سے الگ نہیں ہونگے" یہاں تک کہ [[حوض کوثر]] پر میرے پاس وارد ہوں گے۔
'''حدیث ثقلین''' [[قرآن]] اور [[اهل‌ بیتؑ|اهل‌بیتؑ]] کا مقام ہدایت اور ان کی اطاعت لازم ہونے کے بارے میں [[رسول خداؐ]] کی مشہور اور [[حدیث متواتر|متواتر]] [[حدیث]] ہے۔ اس حدیث کے مطابق [[قرآن کریم]] اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]] دو گراں بہا چیزیں ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ ہیں یہاں تک کہ [[حوض کوثر]] پر رسول اللہؐ سے محلق ہوجائیں۔


یہ حدیث تمام [[مسلمانوں]] کے یہاں متفق علیہ ہے اور [[شیعہ]] و [[سنی]] کتب [[حدیث]] میں نقل ہوئی ہے۔ [[شیعہ]] اس [[حدیث]] کے سہارے لزوم [[امامت]] اور [[ائمہؑ]] کی [[عصمت]] اور تمام زمانوں میں امامت کے دوام اور تسلسل کا ثبوت دیتے ہیں۔
شیعہ متکلمین شیعہ ائمہ کی امامت اور ولایت ثابت کرنے کے لئے حدیث ثقلین سے استناد کرتے ہیں۔ اسی حدیث سے استناد کرتے ہوئے شیعہ علما کا کہنا ہے کہ جو خصوصیات اور صفات قرآن مجید کے لئے ذکر ہوئی ہیں وہ اہل بیتؑ پر بھی صدق آتی ہیں۔ اس حدیث سے علم کلام میں کچھ ثابت کرتے ہیں جن میں شیعہ ائمہ کی امامت اور اس کا استمرار قیامت تک، ان کی اطاعت لازم ہونا، عصمت ائمہ، علمی مرجعیت، رہبری اور ولایت نیز قرآن اور اہلبیت کے درمیان اختلاف نہ ہونا شامل ہیں۔
 
بعض اہل سنت علما کے مطابق یہ حدیث [[مودت اهل‌بیت(ع)|مَوَدّت اهل‌بیت]]، ان کا احترام اور ان کے مستحب اور واجب حقوق ادا کرنے پر تاکید کرتی ہے۔ بعض اہل سنت اس بات کو مانتے ہیں کہ یہ حدیث اہل بیت سے تمسک پر دلالت کرتی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ حدیث امامت اور خلافت پر دلالت نہیں کرتی ہے۔
 
شیعہ اور اہل سنت علما کا کہنا ہے کہ یہ حدیث صرف ایک بار بیان نہیں ہوئی بلکہ متعدد بار رسول اللہ سے نقل ہوئی ہے۔ پیغمبر اکرمؐ سے حدیث بار بار بیان ہونا اس کی اہمیت اور عظمت سمجھاتی ہے۔ حدیث ثقلین شیعہ اور سنی متعدد مصادر حدیث میں نقل ہوئی ہے اور دونوں مذاہب اس حدیث کا مضمون صحیح ہونے پر بھی اتفاق رائے رکھتے ہیں۔
 
یہ حدیث مختلف سند کے ساتھ 20 سے زائد اصحاب سے نقل ہوئی ہے۔ [[سید هاشم بحرانی|سید هاشم بَحرانی]] اپنی کتاب [[غایة المرام و حجة الخصام (کتاب)|غایَةُالمَرام]] میں [[الکافی (کتاب)|کافی]]، [[کمال الدین و تمام النعمة (کتاب)|کمال‌الدین]]، [[عیون اخبار الرضا (کتاب)|عیون اخبار الرضا(ع)]]، [[بصائر الدرجات (کتاب)|بَصائِرالدرجات]] جیسے شیعہ مصادر حدیث سے اسی مضمون کی 82 احادیث اور [[صحیح مسلم (کتاب)|صحیح مسلم]]، سُنَن تِرْمِذی، سنن نِسائی، سنن دارَمی و [[مسند احمد بن حنبل]] جیسی اہل سنت مصادر حدیث سے 39 احادیث نقل کرتے ہیں۔
 
حدیث ثقلین کے مصادیق میں شیعہ علما صراحت سے بیان کرتے ہیں کہ اس سے مراد شیعہ بارہ ائمہ ہیں اور بعض روایات میں اس بات کی تصریح بھی ہوئی ہے؛ لیکن اہل سنت علما کے درمیان حدیث کا مصداق بیان کرنے میں اختلاف رائے پائی جاتی ہے؛ بعض نے اصحاب کساء کو رسول اللہ کی عترت اور اہل بیت سمجھا ہے بعض نے آل‌ علی، آل‌ عقیل، آل‌ جعفر اور آل‌ عباس جن پر صدقہ حرام ہے کو بھی اہل بیت میں شامل کیا ہے۔


== متن حدیث ==
== متن حدیث ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم