مندرجات کا رخ کریں

"آیت وسیلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م (Text replacement - "{{حوالہ جات2}}" to "{{حوالہ جات}}")
ٹیگ: موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 21: سطر 21:
== آیت کا متن اور ترجمہ==
== آیت کا متن اور ترجمہ==
{{گفتگو
{{گفتگو
|چوڑائی=100
|شکل بندی عنوان=line-height:200%; font-size:115%; font-weight: normal;
|شکل بندی ستون راست=text-align:center; line-height:170%
|شکل بندی آدرس=font-size:75%;
|تورفتگی=
|سمت=وسط
|سمت=وسط
|عنوان={{قرآن کا متن|یا أَیهَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَیهِ الْوَسِیلَةَ وَجَاهِدُوا فِی سَبِیلِهِ لَعَلَّکمْ تُفْلِحُونَ ﴿۳۵﴾}}
|عنوان={{قرآن کا متن|یا أَیهَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَیهِ الْوَسِیلَةَ وَجَاهِدُوا فِی سَبِیلِهِ لَعَلَّکمْ تُفْلِحُونَ ﴿۳۵﴾}}
|اے ایمان والو اللہ سے ڈرو! اور اس تک پہنچنے کے لیے وسیلہ تلاش کرو۔ اور اس کی راہ میں جہاد کرو۔ تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔(۳۵)
|اے ایمان والو اللہ سے ڈرو! اور اس تک پہنچنے کے لیے وسیلہ تلاش کرو۔ اور اس کی راہ میں جہاد کرو۔ تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔(۳۵)
|مآخذ=
}}
}}
== مضامین ==
== مضامین ==
[[سورہ مائدہ]] کی 35ویں آیت میں وسیلہ سے مراد میل اور رغبت کے ساتھ اپنے آپ کو کسی چیز تک پہنچانا یا اس کا [[تقرب]] حاصل کرنا ہے۔ خدا تک پہنچنے کا وسیلہ حقیقت میں خدا کے بتائے ہوئے راستوں کو پہچان کر ان پر گامزن ہونا یعنی [[عبادت]] اور شریعت کی پابندی ہے؛<ref>راغب اصفہانی، مفردات، ۱۴۱۲ق، ذیل واژہ وسل۔</ref> دوسرے لفظوں میں سب سے پہلے احکام الہی کی معرفت حاصل کریں اس کے بعد اس علم کی روشنی میں خدا کی عبادت و بندگی انجام دیں اور شریعت کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں۔<ref> موسوی ہمدانی، ترجمہ تفسیر المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۵، ص۵۳۵۔</ref> [[علامہ طباطبائی]] اس آیت میں وسیلہ کو انسان اور خدا کے درمیان معنوی رابطہ قرار دیتے ہیں کیونکہ خدا جسم اور مکان نہیں رکھتا اور یہ رابطہ سوائے [[عبادت|عبودیت]] اور بندگی کے ایجاد نہیں ہو سکتا۔ علامہ مزید فرماتے ہیں کہ وسیلے کی تعریف میں [[راغب اصفہانی]] نے جو علم اور عمل کی بات کی ہے حقیقت میں یہ دونوں وسیلہ کے ذرایع ہیں نہ خود وسیلہ۔<ref> طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۵، ص۳۲۸۔</ref>
[[سورہ مائدہ]] کی 35ویں آیت میں وسیلہ سے مراد میل اور رغبت کے ساتھ اپنے آپ کو کسی چیز تک پہنچانا یا اس کا [[تقرب]] حاصل کرنا ہے۔ خدا تک پہنچنے کا وسیلہ حقیقت میں خدا کے بتائے ہوئے راستوں کو پہچان کر ان پر گامزن ہونا یعنی [[عبادت]] اور شریعت کی پابندی ہے؛<ref>راغب اصفہانی، مفردات، ۱۴۱۲ق، ذیل واژہ وسل۔</ref> دوسرے لفظوں میں سب سے پہلے احکام الہی کی معرفت حاصل کریں اس کے بعد اس علم کی روشنی میں خدا کی عبادت و بندگی انجام دیں اور شریعت کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں۔<ref> موسوی ہمدانی، ترجمہ تفسیر المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۵، ص۵۳۵۔</ref> [[علامہ طباطبائی]] اس آیت میں وسیلہ کو انسان اور خدا کے درمیان معنوی رابطہ قرار دیتے ہیں کیونکہ خدا جسم اور مکان نہیں رکھتا اور یہ رابطہ سوائے [[عبادت|عبودیت]] اور بندگی کے ایجاد نہیں ہو سکتا۔ علامہ مزید فرماتے ہیں کہ وسیلے کی تعریف میں [[راغب اصفہانی]] نے جو علم اور عمل کی بات کی ہے حقیقت میں یہ دونوں وسیلہ کے ذرایع ہیں نہ خود وسیلہ۔<ref> طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۵، ص۳۲۸۔</ref>
3,487

ترامیم