"خاتم النبیین (لقب)" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Alavi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (Text replacement - "{{حوالہ جات2}}" to "{{حوالہ جات}}") |
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 9: | سطر 9: | ||
| مدفن = مدینہ | | مدفن = مدینہ | ||
| سکونت = مکہ، [[مدینہ]] | | سکونت = مکہ، [[مدینہ]] | ||
| القاب = امین، رسول | | القاب = امین، [[رسول اللہ]]، مصطفی، حبیب اللہ، صفی اللہ، نعمۃ اللہ، خیرة خلق اللہ، سید المرسلین، [[خاتم النبیین(لقب)|خاتم النبیین]]، [[رحمۃ للعالمین (لقب)|رحمۃ للعالمین]]، نبی امّی | ||
| والد ماجد = [[عبداللہ بن عبدالمطلب|عبداللہ]] | | والد ماجد = [[عبداللہ بن عبدالمطلب|عبداللہ]] | ||
| والدہ ماجدہ = [[آمنہ بنت وہب|آمنہ]] | | والدہ ماجدہ = [[آمنہ بنت وہب|آمنہ]] | ||
| ازواج = [[خدیجۂ کبری سلام اللہ علیہا|خدیجہ]]، [[سودہ بنت زمعہ بن قیس|سوده]]، [[عایشہ بنت ابوبکر بن ابی قحافہ|عایشہ]]، [[حفصہ بنت عمر بن خطاب|حفصہ]]، [[زینب بنت خزیمہ]]، [[ام حبیبہ بنت ابوسفیان|ام حبیبہ]]، [[ام سلمہ بنت ابوامیہ مخزومی|ام سلمہ]]، [[زینب بنت جحش]]، [[جویریہ بنت حارث|جویریہ]]، [[صفیہ بنت حیی بن اخطب|صفیہ]]، [[میمونہ بنت حارث بن حزن|میمونہ]]۔ | | ازواج = [[خدیجۂ کبری سلام اللہ علیہا|خدیجہ]]، [[سودہ بنت زمعہ بن قیس|سوده]]، [[عایشہ بنت ابوبکر بن ابی قحافہ|عایشہ]]، [[حفصہ بنت عمر بن خطاب|حفصہ]]، [[زینب بنت خزیمہ]]، [[ام حبیبہ بنت ابوسفیان|ام حبیبہ]]، [[ام سلمہ بنت ابوامیہ مخزومی|ام سلمہ]]، [[زینب بنت جحش]]، [[جویریہ بنت حارث|جویریہ]]، [[صفیہ بنت حیی بن اخطب|صفیہ]]، [[میمونہ بنت حارث بن حزن|میمونہ]]۔ | ||
| اولاد = [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|فاطمہؑ]]، | | اولاد = [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|فاطمہؑ]]، [[قاسم بن محمد(ص)|قاسم]]، [[زینب بنت رسول اللہ|زینب]]، [[رقیہ بنت پیغمبر اکرم|رقیہ]]، [[ام کلثوم بنت پیغمبر|ام کلثوم]]، عبداللہ، [[ابراہیم بن محمد(ص)|ابراہیم]] | ||
| عمر مبارک = 63 سال | | عمر مبارک = 63 سال | ||
}} | }} | ||
'''خاتَمُ النَّبیین''' اور '''خاتَم الاَنبیاء''' پیغمبر اسلام [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمدؐ]] کے القاب میں سے ہے جو آپؐ کے آخری پیغمبر ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ خاتم النبیین کی تعبیر [[آیت خاتمیت|سورہ احزاب کی آیت نمبر 40]] | '''خاتَمُ النَّبیین''' اور '''خاتَم الاَنبیاء''' پیغمبر اسلام [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمدؐ]] کے القاب میں سے ہے جو آپؐ کے آخری پیغمبر ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ خاتم النبیین کی تعبیر [[آیت خاتمیت|سورہ احزاب کی آیت نمبر 40]] میں آئی ہے۔ قرآن کی یہ آیت، آیت خاتمیت کے نام سے مشہور ہے۔ [[مسلمانوں]] کا [[خاتمیت]] اور حضرت محمدؐ کے ساتھ سلسلہ نبوت کے اختتام پر عقیدہ رکھنے کی ایک دلیل قرآن کی یہی [[آیت]] ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: طبرسی، مجمع البیان، 1415ھ، ج8، ص166۔</ref> | ||
یہ دو تعبیریں مسلمانوں کے حدیثی منابع اور [[شیعہ ائمہ|ائمہ معصومینؑ]] سے نقل ہونے والے کلمات جیسے [[صحیفہ سجادیہ کی سترہویں دعا]]، [[جنگ صفین|جنگ صِفَین]] میں [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] کی بعض دعاؤں،<ref>نصر بن مزاحم، وقعۃ الصفین، 1404ھ، ص224 و 236۔</ref> کتاب [[قرب الاسناد (کتاب)|قُرْبُ الاِسناد]] میں امام علیؑ سے منقول ایک حدیث،<ref>حمیری، قرب الاسناد، 1413ق، ص9۔</ref> اور [[اصول کافی]] کی ایک حدیث<ref> کلینی، الکافی، چاپ اسلامیہ، ج2، ص585۔</ref> میں آئی ہیں۔ | یہ دو تعبیریں مسلمانوں کے حدیثی منابع اور [[شیعہ ائمہ|ائمہ معصومینؑ]] سے نقل ہونے والے کلمات جیسے [[صحیفہ سجادیہ کی سترہویں دعا]]، [[جنگ صفین|جنگ صِفَین]] میں [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] کی بعض دعاؤں،<ref>نصر بن مزاحم، وقعۃ الصفین، 1404ھ، ص224 و 236۔</ref> کتاب [[قرب الاسناد (کتاب)|قُرْبُ الاِسناد]] میں امام علیؑ سے منقول ایک حدیث،<ref>حمیری، قرب الاسناد، 1413ق، ص9۔</ref> اور [[اصول کافی]] کی ایک حدیث<ref> کلینی، الکافی، چاپ اسلامیہ، ج2، ص585۔</ref> میں آئی ہیں۔ | ||
[[بہائیت]] جو کہ بارہویں صدی ہجری میں ایک نئی شریعت اور نئے دین کی حیثیت سے اپنی موجودیت کا اظہار کرتی ہے، مذکورہ آیت میں خاتم سے مراد [[انگوٹھی]] کا نگینہ لیتی ہے<ref>میرزا حسین علی بہا، ابقان، ص136؛ بہنقل از عارفی، خاتمیت، 1386ہجری شمسی، ص65۔</ref> جو پیغمبر اکرمؐ کے مقام و مرتبے کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ گویا آپ تمام انبیاء کی زینت اور زیور ہیں نہ یہ کہ خاتم سے مراد آخری نبی ہو۔<ref>حسینی طباطبایی، ماجرای باب و بہا، ص163: بہ نقل از عارفی، خاتمیت، 1386ش، ص62۔</ref> | [[بہائیت]] جو کہ بارہویں صدی ہجری میں ایک نئی شریعت اور نئے دین کی حیثیت سے اپنی موجودیت کا اظہار کرتی ہے، مذکورہ آیت میں خاتم سے مراد [[انگوٹھی]] کا نگینہ لیتی ہے<ref>میرزا حسین علی بہا، ابقان، ص136؛ بہنقل از عارفی، خاتمیت، 1386ہجری شمسی، ص65۔</ref> جو پیغمبر اکرمؐ کے مقام و مرتبے کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ گویا آپ تمام انبیاء کی زینت اور زیور ہیں نہ یہ کہ خاتم سے مراد آخری نبی ہو۔<ref>حسینی طباطبایی، ماجرای باب و بہا، ص163: بہ نقل از عارفی، خاتمیت، 1386ش، ص62۔</ref> بعض علام کے مطابق [[قرآن]] میں خاتم النبیین کی تعبیر استعمال ہوئی ہے، خاتم المرسلین کا لفظ نہیں آیا ہے۔ بنابر ایں، محمدؐ اللہ کے آخری نبی ہیں، آخری رسول نہیں ہیں، لہذا ممکن ہے کہ آپؐ کے بعد کوئی رسول مبعوث ہو۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج17، ص338۔</ref> | ||
[[مسلمان]] علماء اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ لفظ "خاتم" اصل میں اس چیز کو کہا جاتا ہے جس کے ذریعے کسی ارو چز کا خاتمہ کیا جائے، انگوٹھی کو بھی خاتم اسی لئے کہا جاتا ہے کہ پرانے زمانے میں انگوٹھی کو مہر کے طور پر خطوط وغیرہ کے آخر میں ان کے اختتام کے طور پر لگایا جاتا تھا۔ اس بنا پر لفظ "خاتم" کو "زینت" کی معنی میں استعمال کرنا اس کے اصل معنی کے خلاف ہے جو مذکورہ آیت سے سمجھ آتی ہے۔<ref>مصباح، راہ و راہنماشناسی، 1376ش، ص180۔</ref> اسی طرح [[تفسیر نمونہ (کتاب)|تفسیر نمونہ]] میں آیا ہے کہ رسالت کا مقام نبوت کے مقام سے بالاتر ہے ہے اس بنا پر [[رسول|رسالت]] کے مقام تک پہنچنے کے لئے پہلے نبوت کے مقام تک پہنچنا ضروری ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جب [[نبوت]] کا خاتمہ ہو گا تو بطریق اولیٰ رسالت کا بھی خاتمہ ہوگا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ش، ج17، ص338۔</ref> | [[مسلمان]] علماء اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ لفظ "خاتم" اصل میں اس چیز کو کہا جاتا ہے جس کے ذریعے کسی ارو چز کا خاتمہ کیا جائے، انگوٹھی کو بھی خاتم اسی لئے کہا جاتا ہے کہ پرانے زمانے میں انگوٹھی کو مہر کے طور پر خطوط وغیرہ کے آخر میں ان کے اختتام کے طور پر لگایا جاتا تھا۔ اس بنا پر لفظ "خاتم" کو "زینت" کی معنی میں استعمال کرنا اس کے اصل معنی کے خلاف ہے جو مذکورہ آیت سے سمجھ آتی ہے۔<ref>مصباح، راہ و راہنماشناسی، 1376ش، ص180۔</ref> اسی طرح [[تفسیر نمونہ (کتاب)|تفسیر نمونہ]] میں آیا ہے کہ رسالت کا مقام نبوت کے مقام سے بالاتر ہے ہے اس بنا پر [[رسول|رسالت]] کے مقام تک پہنچنے کے لئے پہلے نبوت کے مقام تک پہنچنا ضروری ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جب [[نبوت]] کا خاتمہ ہو گا تو بطریق اولیٰ رسالت کا بھی خاتمہ ہوگا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ش، ج17، ص338۔</ref> |