مندرجات کا رخ کریں

"حدیث مدینۃ العلم" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 98: سطر 98:


یہ حدیث متعدد اسناد سے نقل ہوئی ہے اور یہ درست نہیں ہے کہ ہم اس کو ضعیف قرار دیں۔این حدیث سندهای متعددی دارد و سزاوار نیست آن را تضعیف کنیم.<ref>ابن حجر عسقلانی، ج 2، ص 155۔</ref>
یہ حدیث متعدد اسناد سے نقل ہوئی ہے اور یہ درست نہیں ہے کہ ہم اس کو ضعیف قرار دیں۔این حدیث سندهای متعددی دارد و سزاوار نیست آن را تضعیف کنیم.<ref>ابن حجر عسقلانی، ج 2، ص 155۔</ref>
==علیؑ کی اعلمیت پر صحابہ کا اقرار==
===عمر بن خطاب===
[[عمر]] ہمیشہ خدا کی پناہ مانگتے تھے کہ کوئی علمی مشکل پیش آئے اور [[علیؑ]] اس وقت موجود نہ ہوں؛ اور کہا کرتے تھے کہ '''اگر [[علیؑ]] نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہوجاتا'''۔<ref>الاستیعاب، ابن عبدالبر، ج 3، ص 39۔</ref>
===عائشہ===
[[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کا کہنا ہے: "آگاہ رہو اور جان لو کہ [[علیؑ|علی بن ابیطالب]] سنت کے سب سے بڑے عالم ہیں"۔<ref>ابن عبدالبر، ج 3، ص 462۔</ref>
===ابن عباس===
[[عبداللہ بن عباس|ابن عباس]] کہتے ہیں: "خدا کی قسم! [[علیؑ|علی بن ابی طالب]] کو علم کے دس درجات میں سے نو درجات پر فائز کیا گیا اور باقیماندہ ایک حصے میں بھی شریک ہیں۔<ref>ابن عبدالبر، ج 3، ص 40۔</ref>
===عبداللہ بن مسعود===
بےشک [[قرآن]] سات حروف پر نازل ہوا، ان حروف میں سے کوئی بھی حرف نہیں ہے مگر یہ کہ اس کا ایک ظاہر ہو اور ایک باطن، اور علیؑ کے پاس ظاہر و باطن کا علم ہے۔<ref>ابونعیم اصفهانی، ج 1، ص 65۔</ref> فرائض کے لحاظ سے اہل [[مدینہ]] کے عالم ترین فرد [[علیؑ|علی بن ابی طالب]] ہیں۔<ref>امینی، ج3، ص91۔</ref>
===معاويہ===
جب بھی [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] اپنے سامنے پیش آنے والے مسائل کو لکھا کرتا تھا تا کہ [[علی بن ابی طالب]] سے پوچھ لے۔  [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کو جب [[علیؑ|امیرالمؤمنینؑ]] کے قتل کی خبر ملی تو اس نے کہا: [[ابو طالب علیہ السلام|ابوطالب]] کے فرزند کی موت کے ساتھ ہی علم و [[فقہ]] نے رخت سفر باندھ لیا۔<ref>ابن عبدالبر، ج 2، ص 463۔</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
confirmed، templateeditor
8,851

ترامیم