مندرجات کا رخ کریں

"حدیث مدینۃ العلم" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
(نیا صفحہ: '''حدیث مدینۃ العلم'''؛ علی علیہ السلام کی شان میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پ...)
 
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''حدیث مدینۃ العلم'''؛ [[امیرالمؤمنین(ع)|علی علیہ السلام]] کی شان میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلام(ص)]]  کی حدیث ہے ہے جو دوسرے [[صحابہ]] پر [[علی(ع)]] کی برتری اور ان کے نسبت آپ(ع) کی اعلمیت کو واضح طور پر بیان کرتی ہے اور اس حقیقت کو ثابت کرنے کے دلائل میں سے ایک ہے کہ [[رسول اللہ(ص)]] کے بعد امت کی دینی مرجعیت [[علی(ع)]] کے حصے میں آئی ہے۔  
'''حدیث مدینۃ العلم'''؛ [[امیرالمؤمنین(ع)|علی علیہ السلام]] کی شان میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلام(ص)]]  کی حدیث ہے ہے جو دوسرے [[صحابہ]] پر [[علی(ع)]] کی برتری اور ان کے نسبت آپ(ع) کی اعلمیت کو واضح طور پر بیان کرتی ہے اور اس حقیقت کو ثابت کرنے کے دلائل میں سے ایک ہے کہ [[رسول اللہ(ص)]] کے بعد امت کی دینی مرجعیت [[علی(ع)]] کے حصے میں آئی ہے۔


==متن حدیث==
==متن حدیث==


حدیث مدینه العلم به الفاظ مختلفی از راویان نقل شده است، از جمله:
حدیث مدینه العلم به الفاظ مختلفی از راویان نقل شده است، از جمله:
:<font color=mauve>'''"أنا مدينة العلم وعليّ بابها فمن اراد العلم فليأت الباب"'''</font>۔<br/> میں علم کا شہر ہوں اور [[علی(ع)]] اس کا دروازہ ہیں پس جو بھی اس شہر میں داخل ہونا چاہتا ہے، دروازے سے آکر داخل ہوجائے۔<ref>المستدرک علی الصحیحین، حاکم نیشابوری ج3، ص126۔</ref>  
:<font color=mauve>'''"أنا مدينة العلم وعليّ بابها فمن اراد العلم فليأت الباب"'''</font>۔<br/> میں علم کا شہر ہوں اور [[علی(ع)]] اس کا دروازہ ہیں پس جو بھی اس شہر میں داخل ہونا چاہتا ہے، دروازے سے آکر داخل ہوجائے۔<ref>المستدرک علی الصحیحین، حاکم نیشابوری ج3، ص126۔</ref>
:<font color=mauve>'''"أنا مدينة العلم وعليّ بابها فمن اراد العلم فليأته من بابه""'''</font>۔<br/> میں علم کا شہر ہوں اور [[علی(ع)]] اس کا دروازہ ہیں، پس جو علم حاصل کرنا چاہے اس کو دروازے سے اس شہر میں داخل ہونا پڑے گا۔<ref> الاستیعاب، ابن عبد البر، ج3، ص1102۔</ref>  
:<font color=mauve>'''"أنا مدينة العلم وعليّ بابها فمن اراد العلم فليأته من بابه""'''</font>۔<br/> میں علم کا شہر ہوں اور [[علی(ع)]] اس کا دروازہ ہیں، پس جو علم حاصل کرنا چاہے اس کو دروازے سے اس شہر میں داخل ہونا پڑے گا۔<ref> الاستیعاب، ابن عبد البر، ج3، ص1102۔</ref>
:<font color=mauve>'''"انا دار الحكمة وعليّ بابها"'''</font>۔<br/> میں حکمت کا گھر ہوں اور [[علی(ع)]] اس گھر کا دروازہ ہیں۔<ref>ترمذی، السنن ج5، ص637۔</ref>  
:<font color=mauve>'''"انا دار الحكمة وعليّ بابها"'''</font>۔<br/> میں حکمت کا گھر ہوں اور [[علی(ع)]] اس گھر کا دروازہ ہیں۔<ref>ترمذی، السنن ج5، ص637۔</ref>


==تواتر اور صحت حدیث==
==تواتر اور صحت حدیث==


حدیث مدینۃ العلم، [[شیعہ|اہل تشیع]] [[متواتر]] اور [[محمد بن جریر طبری]]، [[حاکم نیشابوری]]، [[خطیب بغدادی]] اور [[جلال الدین سیوطی]] جیسے اکابر [[اہل سنت]] کے ہاں [[حسن]] اور [[صحیح]] ہے۔ [[عبدالحسین امینی]] نے [[اہل سنت]] کے 21 محدثین کے نام ذکر کئے ہیں جو اس [[حدیث]] کو [[حسن]] اور [[صحیح]] سمجھتے ہیں۔<ref>امینی، ج 6، ص 78 ـ 79۔</ref>  
حدیث مدینۃ العلم، [[شیعہ|اہل تشیع]] [[متواتر]] اور [[محمد بن جریر طبری]]، [[حاکم نیشابوری]]، [[خطیب بغدادی]] اور [[جلال الدین سیوطی]] جیسے اکابر [[اہل سنت]] کے ہاں [[حسن]] اور [[صحیح]] ہے۔ [[عبدالحسین امینی]] نے [[اہل سنت]] کے 21 محدثین کے نام ذکر کئے ہیں جو اس [[حدیث]] کو [[حسن]] اور [[صحیح]] سمجھتے ہیں۔<ref>امینی، ج 6، ص 78 ـ 79۔</ref>


==حدیث کے راوی==
==حدیث کے راوی==


===صحابہ اور تابعین===  
===صحابہ اور تابعین===


*[[امام علی علیہ السلام]]،
*[[امام علی علیہ السلام]]،
سطر 33: سطر 33:
*[[عبداللہ بن عثمان بن خثیم]] اور
*[[عبداللہ بن عثمان بن خثیم]] اور
*[[عبدالرحمٰن بن عثمان]]<ref> نظم درر السمطين، زرندی، ص 113۔</ref>
*[[عبدالرحمٰن بن عثمان]]<ref> نظم درر السمطين، زرندی، ص 113۔</ref>
===دوسرے افراد===
*حافظ یحیی بن معین بغدادی؛<ref>حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج3، ص138۔</ref>
*شیبانی؛<ref>فضائل الصحابة، ص138۔</ref>
*ترمذی؛<ref> الجامع الصحيح، ج7، ص437۔</ref>
*طبری؛<ref>تهذيب الآثار وتفصيل الثابت، ص105۔</ref>
*حاکم نیشابوری؛<ref> المستدرک علی الصحیحین، ج3، ص137۔</ref>
*بغدادی؛<ref>تاریخ بغداد، ج4، ص348۔</ref>
*ابن عبدالبر؛<ref>الاستیعاب، قسم سوم، ص1102۔</ref>
*ابن مغازلی؛<ref>مناقب علی بن ابی طالب، ص 80۔</ref>
*سمعانی؛<ref>الأنساب، ج3، ص475۔</ref>
*ابن اثیر؛<ref>معجم جامع الأصول فی أحادیث الرسول، ج9، ص473۔</ref>
*ذهبی؛<ref>تذکرة الحفاظ، ج4، ص1231۔</ref>
*ابن صباغ مالکی؛<ref>الفصول المهمه، ص36۔</ref>
*سیوطی؛<ref>جامع الصغیر، ج1، ص415، ح2705۔</ref>
* آلوسی۔<ref>روح المعاني، ذیل سوره ذاریات، آیه 1۔</ref>
گمنام صارف