مندرجات کا رخ کریں

"الکافی (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 50: سطر 50:
== الکافی بزرگوں کے کلام میں==
== الکافی بزرگوں کے کلام میں==


[[شیخ مفید]]<ref>الامام الشيخ محمد بن محمد بن النعمان ابن المعلم ابي عبد الله، العكبري، البغدادي المعروف شیخ مفید، (متوفی سنہ 413 ہجری)۔</ref> کہتے ہیں: یہ کتاب برترین و بہترین [[شیعہ]] کتب میں سے ایک ہے جو کثیر فوائد کی حامل ہے۔<ref> الاعتقادات الامامیه، ص70۔</ref>
[[شیخ مفید]]<ref>الامام الشيخ محمد بن محمد بن النعمان ابن المعلم ابي عبد الله، العكبري، البغدادي المعروف شیخ مفید، (متوفی سنہ 413 ہجری)۔</ref> کہتے ہیں: یہ کتاب برترین و بہترین [[شیعہ]] کتب میں سے ایک ہے جو کثیر فوائد کی حامل ہے۔<ref> الاعتقادات الامامیہ، ص70۔</ref>


[[شہید اول]]<ref>شیخ شمس الدین محمد بن مکی بن احمد عاملی نبطی جزینی المعروف [[شہید اول]] بزرگ شیعہ فقیہ سنہ 734 کو شیعہ ہونے کی پاداش میں بمقام دمشق جام شہادت نوش کرگئے۔</ref> کہتے ہیں: "الکافی'' ایسی کتاب [[حدیث]] ہے جس کی مانند کوئی کتاب اصحاب ([[امامیہ]]) نہیں لا سکے ہیں۔<ref>الکافی، ج 1، ص 27۔</ref>
[[شہید اول]]<ref>شیخ شمس الدین محمد بن مکی بن احمد عاملی نبطی جزینی المعروف [[شہید اول]] بزرگ شیعہ [[فقیہ]] سنہ 734 کو شیعہ ہونے کی پاداش میں بمقام دمشق جام شہادت نوش کرگئے۔</ref> کہتے ہیں: الکافی ایسی کتاب [[حدیث]] ہے جس کی مانند کوئی کتاب اصحاب ([[امامیہ]]) نہیں لا سکے ہیں۔<ref>الکافی، ج 1، ص 27۔</ref>


[[محمد تقی مجلسی]]<ref>علامہ محمد تقی ابن مقصود علی مجلسی، محمد باقر مجلسی کے والد، (متوفی 1070ہجری) شیخ بہائی اور میر فندرسکی کے شاگرد تھے۔</ref> لکھتے ہیں: "اصول کی تمام کتب سے زیادہ مضبوط و مستحکم اور سب سے زیادہ جامع ہے اور [[فرقۂ ناجیہ]] ‌([[امامیہ]]) کی عظيم ترین تالیف ہے۔<ref>مرآة العقول، ج1، ص3۔</ref>
[[محمد تقی مجلسی]]<ref>علامہ محمد تقی ابن مقصود علی مجلسی، محمد باقر مجلسی کے والد، (متوفی 1070 ہجری) [[شیخ بہائی]] اور میر فندرسکی کے شاگرد تھے۔</ref> لکھتے ہیں: اصول کی تمام کتب سے زیادہ مضبوط و مستحکم اور سب سے زیادہ جامع ہے اور [[فرقۂ ناجیہ]] ‌([[امامیہ]]) کی عظيم ترین تالیف ہے۔<ref>مرآة العقول، ج1، ص3۔</ref>


[[آقا بزرگ تهرانی]]<ref>صاحب کتاب الذریعہ، شیخ محمد محسن المعروف [[آقا بزرگ تہرانی]] ـ اصل نام (متوفی سنہ1389 ہجری)، چودہویں صدی ہجری کے کتاب شناس علماء میں سے تھے؛ ان کی کاوش "الذریعہ الی تصانیف الشیعہ"، شیعہ تصانیف کا دائرۃ المعارف مانا جاتا ہے۔</ref> کا کہنا ہے: الکافی ایسی کتاب ہے کہ [[حدیث]] [[اہل بیت]](ع) نقل کرنے کے حوالے سے اس جیسی کتاب اب تک مکتوب نہیں ہوئی ہے۔<ref>الذریعه، ج17، ص245۔</ref>
[[آقا بزرگ تہرانی]]<ref>صاحب کتاب الذریعہ، شیخ محمد محسن المعروف [[آقا بزرگ تہرانی]] ـ اصل نام (متوفی سنہ 1389 ہجری)، چودہویں صدی ہجری کے کتاب شناس علماء میں سے تھے؛ ان کی کاوش [[الذریعہ الی تصانیف الشیعہ]]، شیعہ تصانیف کا دائرۃ المعارف مانا جاتا ہے۔</ref> کا کہنا ہے: الکافی ایسی کتاب ہے کہ [[حدیث]] [[اہل بیت]] (ع) نقل کرنے کے حوالے سے اس جیسی کتاب اب تک مکتوب نہیں ہوئی ہے۔<ref>الذریعه، ج17، ص245۔</ref>


[[محمد امین استرآبادی|استرآبادی]]<ref>محمد امین استرآبادی (متوفی 1036ہجری) مکہ ہجرت کرکے آخر عمر تک وہیں قیام کیا، اصولی تھے اور نقل روایت کے تین اجازتنامے حاصل کئے ہوئے تھے؛ اخباری ہوئے اور اصولیوں کے رد میں کتب لکھی۔</ref> علماء اور اپنے اساتذہ کے حوالے سے لکھتے ہیں: "اسلام میں الکافی کے برابر یا اس کے پائے کے قریب تر کوئی کتب تالیف نہيں ہوئی ہے"۔<ref>الفوائد المدنیه، ص520۔</ref>
[[محمد امین استر آبادی|استر آبادی]]<ref>محمد امین استرآبادی (متوفی 1036 ہجری) مکہ ہجرت کرکے آخر عمر تک وہیں قیام کیا، اصولی تھے اور نقل روایت کے تین اجازتنامے حاصل کئے ہوئے تھے؛ اخباری ہوئے اور اصولیوں کے رد میں کتب لکھی۔</ref> علماء اور اپنے اساتذہ کے حوالے سے لکھتے ہیں: [[اسلام]] میں الکافی کے برابر یا اس کے پائے کے قریب تر کوئی کتب تالیف نہيں ہوئی ہے۔<ref>الفوائد المدنیہ، ص520۔</ref>


[[سید ابوالقاسم خوئی|آیت اللہ خوئی]]<ref>متوفی صفر 1413ہجری) فقیہ، معاصر شیعہ مرجع تقلید ، مفسر قرآن اور علم رجال کے محقق تھے۔</ref> از قول استادش [[آیت الله شیخ محمد حسین نائینی|نائینی]]<ref>(متوفی جمادی‌الاول 1355ہجری) شیعہ مرجع تقلید، کئی بزرگان دین کے استاد اور ایران میں آئینی حکومت کے قیام کے حامی تھے۔</ref> کہتے ہیں: "الکافی میں مندرجہ احادیث کی اسناد میں نزاع  کرنا، عاجز اور بےبس افراد کا پیشہ اور ہتکھنڈہ ہے"۔<ref>معجم رجال الحدیث، ج 1، ص 99۔</ref>
[[سید ابوالقاسم خوئی|آیت اللہ خوئی]]<ref>متوفی صفر 1413 ہجری) فقیہ، معاصر شیعہ [[مرجع تقلید]]، مفسر قرآن اور علم رجال کے محقق تھے۔</ref> از قول استادش [[آیت الله شیخ محمد حسین نائینی|نائینی]]<ref>(متوفی جمادی‌الاول 1355 ہجری) شیعہ مرجع تقلید، کئی بزرگان دین کے استاد اور ایران میں آئینی حکومت کے قیام کے حامی تھے۔</ref> کہتے ہیں: الکافی میں مندرجہ احادیث کی اسناد میں نزاع  کرنا، عاجز اور بے بس افراد کا پیشہ اور ہتکھنڈہ ہے۔<ref>معجم رجال الحدیث، ج 1، ص 99۔</ref>


== اسباب تالیف ==
== اسباب تالیف ==
گمنام صارف