confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (اصلاح سانچہ نقل قول) |
||
سطر 49: | سطر 49: | ||
[[ملف:آیه ۲۳ احزاب به خط ثلث.jpg|350px|تصغیر|سورہ احزاب کی آیت نمبر 23، خط ثلث میں، ترکی کے خطاط حامد آمدی کے قلم سے (متوفی 1403ھ)۔]] | [[ملف:آیه ۲۳ احزاب به خط ثلث.jpg|350px|تصغیر|سورہ احزاب کی آیت نمبر 23، خط ثلث میں، ترکی کے خطاط حامد آمدی کے قلم سے (متوفی 1403ھ)۔]] | ||
"نَحْب" کا لفظ [[نذر]]، پیمان، [[موت]] اور خطرے کے بارے میں آیا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1372ہجری شمسی، ج8، ص548؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ہجری شمسی، ج17، ص245۔</ref> [[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]]،<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1372ہجری شمسی، ج8، ص549۔</ref> [[ملا فتح اللہ کاشانی|ملافتح اللہ کاشانی]]،<ref>کاشانی، منہج الصادقین، 1336ہجری شمسی، ج7، ص271۔</ref> [[راغب اصفہانی|راغِب اصفہانی]]<ref>راغب اصفہانی، مفردات الفاظ القرآن، 1412ھ، 793 و 794۔</ref> اور علامہ طباطبایی راغب اصفہانی سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ "نَحْب" کا معنا نذر کے ہیں۔ وہ اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ "قَضی نَحْبَہ" کے معنی نذر پر عمل کرنے کے ہیں؛ لیکن مذکورہ آیت میں "نحب" سے مراد موت یا قتل ہونا ہے۔ <ref>طباطبائی، المیزان، الناشر منشورات اسماعيليان، ج16، ص290۔</ref> | "نَحْب" کا لفظ [[نذر]]، پیمان، [[موت]] اور خطرے کے بارے میں آیا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1372ہجری شمسی، ج8، ص548؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ہجری شمسی، ج17، ص245۔</ref> [[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]]،<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1372ہجری شمسی، ج8، ص549۔</ref> [[ملا فتح اللہ کاشانی|ملافتح اللہ کاشانی]]،<ref>کاشانی، منہج الصادقین، 1336ہجری شمسی، ج7، ص271۔</ref> [[راغب اصفہانی|راغِب اصفہانی]]<ref>راغب اصفہانی، مفردات الفاظ القرآن، 1412ھ، 793 و 794۔</ref> اور علامہ طباطبایی راغب اصفہانی سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ "نَحْب" کا معنا نذر کے ہیں۔ وہ اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ "قَضی نَحْبَہ" کے معنی نذر پر عمل کرنے کے ہیں؛ لیکن مذکورہ آیت میں "نحب" سے مراد موت یا قتل ہونا ہے۔ <ref>طباطبائی، المیزان، الناشر منشورات اسماعيليان، ج16، ص290۔</ref> | ||
{{جعبہ نقل قول | |||
| عنوان = [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر خداؐ]] [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] کے ساتھ دوستی کے بارے میں فرماتے ہیں | |||
| نویسنده = کلینی | |||
| نقل قول = قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وآلہ: «يَا عَلِيُّ مَنْ أَحَبَّكَ ثُمَّ مَاتَ فَقَدْ قَضى نَحْبَہُ وَ مَنْ أَحَبَّكَ وَ لَمْ يَمُتْ فَہُوَ يَنْتَظِرُ وَ مَا طَلَعَتْ شَمْسٌ وَ لَا غَرَبَتْ إِلَّا طَلَعَتْ عَلَيْہِ بِرِزْقٍ وَ إِيمَانٍ» رسول خدا ؐ نے حضرت علىؑ سے فرمایا: اے على جو شخص تجھے دوست رکھے گا اور اسی حالت میں اسے موت آئے تو گویا اس نے اپنا کام انجام دے دیا ہے اور وہ اپنی مراد تک پہنچ چکا ہے اور جو بھی تچھے دوست رکھتا ہو اور ابھی تک اسے موت نہی آئی وہ | |||
گویا اپنی سعادت کی انتظار میں ہے اور سورج طلوع اور غروب نہیں کرتا مگر یہ کہ یہ شخص نئی [[ایمان]] اور نئی روزی سے بہرہ مند ہوتا رہے گا | |||
| منبع =روضہ كافى، 1362ہجری شمسی، ترجمہ رسولى محلاتى، ج2، ص: 136 | |||
| تراز = | |||
| پسزمینه = #DBDBFF | |||
| عرض = 250px | |||
| حاشیه = | |||
| اندازه قلم = | |||
}} | |||
== مصادیق == | == مصادیق == | ||
یہ آیت کن اشخاص کے بارے میں نازل ہوئی ہے؟ اس بارے میں مفسرین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ [[تفسیر علی بن ابراہیم قمی (کتاب)|تفسیر قمی]]<ref>قمی، تفسیر القمی، 1363ہجری شمسی، ج1، ص307 و ج2، ص188و189۔</ref> اور [[التبیان فی تفسیر القرآن (کتاب)|التبیان شیخ طوسی]]<ref>طوسی، التبیان، دار احیاء التراث العربی، ج8، ص329۔</ref> میں [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقرؑ]] سے مروی ہے کہ مذکورہ آیت میں شہادت کے عہدے پر فائز ہونے والوں سے مراد [[حمزۃ بن عبدالمطلب|حمزہ]] اور [[جعفر بن ابی طالب]] ہیں اور شہادت کی انتظار کرنے والوں سے مراد [[امام علی علیہالسلام|حضرت علیؑ]]ہیں۔ اس مطلب کو اہل سنت عالم دین [[حاکم حسکانی|حاکم حَسَکانی]] (متوفی 490ھ) نے [[شواہد التنزیل لقواعد التفضیل (کتاب)|شَواہدُ التَنزیل]] میں [[عبد اللہ بن عباس|ابنعباس]] سے بھی نقل کیا ہے۔<ref>حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، 1411ھ، ج2، ص6۔</ref> ایک اور روایت میں امام علیؑ سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا یہ آیت ہمارے بارے میں نازل ہوئی ہے؛ خدا کی قسم میں شہادت کی انتظار میں ہوں اور مجھ میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی ہے۔<ref>حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، 1411ھ، ج2، ص5؛ عروسی حویزی، تفسیر نور الثقلین، 1415ھ، ج4، ص259۔</ref> | یہ آیت کن اشخاص کے بارے میں نازل ہوئی ہے؟ اس بارے میں مفسرین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ [[تفسیر علی بن ابراہیم قمی (کتاب)|تفسیر قمی]]<ref>قمی، تفسیر القمی، 1363ہجری شمسی، ج1، ص307 و ج2، ص188و189۔</ref> اور [[التبیان فی تفسیر القرآن (کتاب)|التبیان شیخ طوسی]]<ref>طوسی، التبیان، دار احیاء التراث العربی، ج8، ص329۔</ref> میں [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقرؑ]] سے مروی ہے کہ مذکورہ آیت میں شہادت کے عہدے پر فائز ہونے والوں سے مراد [[حمزۃ بن عبدالمطلب|حمزہ]] اور [[جعفر بن ابی طالب]] ہیں اور شہادت کی انتظار کرنے والوں سے مراد [[امام علی علیہالسلام|حضرت علیؑ]]ہیں۔ اس مطلب کو اہل سنت عالم دین [[حاکم حسکانی|حاکم حَسَکانی]] (متوفی 490ھ) نے [[شواہد التنزیل لقواعد التفضیل (کتاب)|شَواہدُ التَنزیل]] میں [[عبد اللہ بن عباس|ابنعباس]] سے بھی نقل کیا ہے۔<ref>حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، 1411ھ، ج2، ص6۔</ref> ایک اور روایت میں امام علیؑ سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا یہ آیت ہمارے بارے میں نازل ہوئی ہے؛ خدا کی قسم میں شہادت کی انتظار میں ہوں اور مجھ میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی ہے۔<ref>حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، 1411ھ، ج2، ص5؛ عروسی حویزی، تفسیر نور الثقلین، 1415ھ، ج4، ص259۔</ref> |