مندرجات کا رخ کریں

"فضائل امیرالمؤمنین (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

اصلاح سانچہ نقل قول
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(اصلاح سانچہ نقل قول)
سطر 17: سطر 17:


== مصنف کے بارے میں ==
== مصنف کے بارے میں ==
{{نقل قول| عنوان =| نقل‌ قول = [[حاکم نیشابوری]] نے مستدرک میں اور [[ذہبی]] نے تلخیص میں محمد بن منصور سے روایت کی ہے کہ: میں نے [[احمد بن حنبل]] سے سنا جو کہہ رہے تھے:{{-}}'''" جنتے فضائل [[علی بن ابی طالب]] کے ذکر ہوئے ہیں اتنا [[رسول خداؐ]] کے کسی اور صحابی کا ذکر نہیں ہوا"'''|تاریخ بایگانی| منبع = <small>فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب(ع)، ص۹۔</small>| سمت = بائیں| چوڑائی= 230px| اندازہ خط = ۱۴px|رنگ پس‌زمینہ =#ffeebb| گیومہ نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}
{{جعبہ نقل قول
| عنوان = فضیلت امام علیؑ
| نویسنده = ابن حنبل
| نقل قول = [[حاکم نیشابوری]] نے مستدرک میں اور [[ذہبی]] نے تلخیص میں محمد بن منصور سے روایت کی ہے کہ: میں نے [[احمد بن حنبل]] سے سنا جو کہہ رہے تھے: جنتے فضائل [[علی بن ابی طالب]] کے ذکر ہوئے ہیں اتنا [[رسول خداؐ]] کے کسی اور صحابی کا ذکر نہیں ہوا
| منبع = فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب(ع)، ص۹
| تراز = تراز گفتاورد (اختیاری)
| پس‌زمینه =#ffeebb
| عرض = 250px
| حاشیه = حاشیه (اختیاری)
| اندازه قلم = اندازه قلم (اختیاری)
}}
ابوعبداللہ احمد بن محمد بن حنبل بن ہلال بن اسد بن ادریس بن عبداللہ الشیبانی المروزی البغدادی اہل سنت کے چار پیشواوں میں سے ایک اور حنبلیوں کا امام ہے۔ وہ متعدد تصانیف کے مالک ہیں ان کی سب سے زیادہ مشہور کتاب [[مسند احمد بن حنبل]] ہے جو تقریبا 30 ہزار [[حدیث]] پر مشتمل ہے۔
ابوعبداللہ احمد بن محمد بن حنبل بن ہلال بن اسد بن ادریس بن عبداللہ الشیبانی المروزی البغدادی اہل سنت کے چار پیشواوں میں سے ایک اور حنبلیوں کا امام ہے۔ وہ متعدد تصانیف کے مالک ہیں ان کی سب سے زیادہ مشہور کتاب [[مسند احمد بن حنبل]] ہے جو تقریبا 30 ہزار [[حدیث]] پر مشتمل ہے۔


سطر 29: سطر 39:
# حضرت علیؑ کے فضائل؛ یہ حصہ امیرالمؤمنین حضرت علیؑ کی دوستی سے متعلق نقل ہونے والی ایک حدیث سے شروع ہوتا ہے اور اس حصے کا اختتام ایک حدیث سے ہوتا ہے جس میں امیرالمؤمنین کو اہل [[بہشت]] میں سے قرار دیا گیا ہے۔
# حضرت علیؑ کے فضائل؛ یہ حصہ امیرالمؤمنین حضرت علیؑ کی دوستی سے متعلق نقل ہونے والی ایک حدیث سے شروع ہوتا ہے اور اس حصے کا اختتام ایک حدیث سے ہوتا ہے جس میں امیرالمؤمنین کو اہل [[بہشت]] میں سے قرار دیا گیا ہے۔
# فضائل امیرالمؤمنینؑ پر مشتمل وہ احادیث جسے ابوبکر قطیعی (کتاب کے راوی) نے احمد حنبل کے علاوہ اپنے اساتید سے نقل کی ہیں؛
# فضائل امیرالمؤمنینؑ پر مشتمل وہ احادیث جسے ابوبکر قطیعی (کتاب کے راوی) نے احمد حنبل کے علاوہ اپنے اساتید سے نقل کی ہیں؛
{{نقل قول| عنوان =| نقل‌ قول = '''"مدینہ والوں میں [[فرائض]] کے بارے میں سب سے زیادہ علم و دانش رکھنے والی ذات علی بن ابی طالب کی ہے۔"'''|تاریخ بایگانی| منبع = <small>ابن حنبل، فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب(ع)، ص۱۱۷۔</small>| سمت = بائیں| چوڑائی = 230px| اندازہ خط = ۱۴px|بیک گراؤن کلر =#ffeebb| گیومہ نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}
 
{{جعبہ نقل قول
| عنوان = فضیلت امام علیؑ
| نویسنده = ابن حنبل
| نقل قول = مدینہ والوں میں [[فرائض]] کے بارے میں سب سے زیادہ علم و دانش رکھنے والی ذات علی بن ابی طالب کی ہے۔
| منبع = فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب(ع)، ص117
| تراز = تراز گفتاورد (اختیاری)
| پس‌زمینه =#85c7ae
| عرض = 250px
| حاشیه = حاشیه (اختیاری)
| اندازه قلم = اندازه قلم (اختیاری)
}}
یہ حصہ اس حدیث سے شروع ہوتا ہے جس میں رسول خداؐ نے حضرت علیؑ کو ایک جنگ میں بھیجتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند کر کے یوں دعا فرمایا تھا: خدایا! مجھے اس وقت تک موت نہ دینا جب تک میں دوبارہ علی کو نہ دیکھوں۔ یا اس حدیث سے کہ جس میں آیا ہے کہ پہلا شخص جس نے رسول خدا کے ساتھ [[نماز]] پڑھی وہ علی بن ابی‌طالبؑ کی ذات ہے۔
یہ حصہ اس حدیث سے شروع ہوتا ہے جس میں رسول خداؐ نے حضرت علیؑ کو ایک جنگ میں بھیجتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند کر کے یوں دعا فرمایا تھا: خدایا! مجھے اس وقت تک موت نہ دینا جب تک میں دوبارہ علی کو نہ دیکھوں۔ یا اس حدیث سے کہ جس میں آیا ہے کہ پہلا شخص جس نے رسول خدا کے ساتھ [[نماز]] پڑھی وہ علی بن ابی‌طالبؑ کی ذات ہے۔


سطر 35: سطر 56:


== اشاعت ==
== اشاعت ==
{{نقل قول| عنوان =| نقل‌ قول = عبیدہ سلمانی کہتے ہیں:{{-}}'''"ایک سال [[عبداللہ بن مسعود]] کے ساتھ رہا اس کے بعد جب [[امام علی علیہ‌السلام|علی]] کے ساتھ نشست و برخاست ہوئی تو علم و دانش میں علی کو عبدالله بن مسعود پر اس طرح برتری اور فوقیت حاصل تھی جس طرح [[مہاجر]] کو ایک اعرابی (عرب کے صحرا نشین بدو) پر فوقیت حاصل ہے۔"'''|تاریخ بایگانی| منبع = <small>ابن حنبل، فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب(ع)، ص۱۲۵۔</small>| تراز = چپ| چوڑائی = 230px| اندازہ خط = ۱۴px|رنگ پس‌زمینہ =#ffeebb| گیومہ نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}
{{جعبہ نقل قول
{{نقل قول| عنوان = [[پیغمبر اکرمؐ]]| نقل‌ قول = '''"علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور میری گردن پر جو فرائض ہیں اسے میرے اور علی کے سوا کوئی اور ادا نہیں کرے گا۔"'''|تاریخ بایگانی| منبع = <small>ابن حنبل، فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب(ع)،صص۱۹۴، ۲۰۳۔</small>| تراز = چپ| چوڑائی = 230px| اندازہ خط = ۱۴px|رنگ پس‌زمینہ =#ffeebb| گیومہ نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}
| عنوان = عبیدہ سلمانی
| نویسنده = ابن حنبل
| نقل قول = ایک سال [[عبداللہ بن مسعود]] کے ساتھ رہا اس کے بعد جب [[امام علی علیہ‌السلام|علی]] کے ساتھ نشست و برخاست ہوئی تو علم و دانش میں علی کو عبدالله بن مسعود پر اس طرح برتری اور فوقیت حاصل تھی جس طرح [[مہاجر]] کو ایک اعرابی (عرب کے صحرا نشین بدو) پر فوقیت حاصل ہے۔
| منبع = فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب(ع)، ص۱۲۵
| تراز = تراز گفتاورد (اختیاری)
| پس‌زمینه =#85c7ae
| عرض = 250px
| حاشیه = حاشیه (اختیاری)
| اندازه قلم = اندازه قلم (اختیاری)
}}
 
{{جعبہ نقل قول
| عنوان = [[پیغمبر اکرمؐ]]
| نویسنده = ابن حنبل
| نقل قول = علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور میری گردن پر جو فرائض ہیں اسے میرے اور علی کے سوا کوئی اور ادا نہیں کرے گا۔
| منبع = فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب(ع)، صص۱۹۴، ۲۰۳
| تراز = تراز گفتاورد (اختیاری)
| پس‌زمینه =#93b8aa
| عرض = 250px
| حاشیه = حاشیه (اختیاری)
| اندازه قلم = اندازه قلم (اختیاری)
}}
* [[مکہ]] یونیورسٹی پریس نے فضائل الصحابہ احمد بن حنبل کے ضمیمے اور وصی الله بن محمد بن عباس کی تحقیق کے ساتھ شایع کی (مؤسسہ الرسالۃ، 1403 ھ، دو جلد)
* [[مکہ]] یونیورسٹی پریس نے فضائل الصحابہ احمد بن حنبل کے ضمیمے اور وصی الله بن محمد بن عباس کی تحقیق کے ساتھ شایع کی (مؤسسہ الرسالۃ، 1403 ھ، دو جلد)
* فضائل اہل‌ بیت (ع) من کتاب فضائل الصحابہ، تحقیق محمد کاظم محمودی، [[مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی]] (13 مئی 2008)
* فضائل اہل‌ بیت (ع) من کتاب فضائل الصحابہ، تحقیق محمد کاظم محمودی، [[مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی]] (13 مئی 2008)
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم