confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099
ترامیم
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 16: | سطر 16: | ||
[[ملا احمد نراقی]] (متوفی[[سنہ 1245ھ|1245ھ]])، ولایت فقیہ کو ایک فقہی مسئلے کی صورت میں بیان کرنے اور اس پر عقلی اور نقلی دلیل قائم کرنے والے پہلے فقیہ سمجھے جاتے ہیں۔<ref>کدیور، نظریہ ہای دولت در فقہ شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۱۷.</ref> انہوں نے پہلی بار اسلامی حاکم اور ولی فقیہ کی ذمہ داریوں اور اختیارات کو کتاب [[عوائد الایام]] میں جمع کیا۔<ref>ملاحظہ کریں: نراقی، عوائدالایام، ۱۴۱۷ق، ص۵۲۹.</ref> | [[ملا احمد نراقی]] (متوفی[[سنہ 1245ھ|1245ھ]])، ولایت فقیہ کو ایک فقہی مسئلے کی صورت میں بیان کرنے اور اس پر عقلی اور نقلی دلیل قائم کرنے والے پہلے فقیہ سمجھے جاتے ہیں۔<ref>کدیور، نظریہ ہای دولت در فقہ شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۱۷.</ref> انہوں نے پہلی بار اسلامی حاکم اور ولی فقیہ کی ذمہ داریوں اور اختیارات کو کتاب [[عوائد الایام]] میں جمع کیا۔<ref>ملاحظہ کریں: نراقی، عوائدالایام، ۱۴۱۷ق، ص۵۲۹.</ref> | ||
البتہ ان سے پہلے بھی بعض شیعہ علما نے ائمہ کے بعض اختیارات، فقہاء کو حاصل ہونے کی بات کی ہے۔ جیسے چوتھی اور پانچویں صدی کے شیعہ عالم [[شیخ مفید]] نے اپنی کتاب [[المقنعہ|المُقنِعہ]] میں لکھا ہے: شیعہ ائمہؑ نے [[حدود]] کے نفاذ کو فقہا کے لیے تفویض کیا ہے۔<ref>مفید، المقنعہ، ۱۴۱۳ق، ص۸۱۰.</ref> اسی طرح معاصر مورخ رسول جعفریان کا کہنا ہے کہ دسویں صدی ہجری کے شیعہ عالم دین، [[محقق کرکی|محقق کَرکَی]] کا نظریہ یہ تھا کہ فقہا کو ائمہ معصومین کے حکومتی اختیارات حاصل ہیں۔ <ref>جعفریان، دین و سیاست در دورہ صفوی، ۱۳۷۰ش، ص۳۲، ص۳۱۲.</ref> | البتہ ان سے پہلے بھی بعض شیعہ علما نے ائمہ کے بعض اختیارات، فقہاء کو حاصل ہونے کی بات کی ہے۔ جیسے چوتھی اور پانچویں صدی کے شیعہ عالم [[شیخ مفید]] نے اپنی کتاب [[المقنعہ|المُقنِعہ]] میں لکھا ہے: شیعہ ائمہؑ نے [[حدود]] کے نفاذ کو فقہا کے لیے [[تفویض]] کیا ہے۔<ref>مفید، المقنعہ، ۱۴۱۳ق، ص۸۱۰.</ref> اسی طرح معاصر مورخ رسول جعفریان کا کہنا ہے کہ دسویں صدی ہجری کے شیعہ عالم دین، [[محقق کرکی|محقق کَرکَی]] کا نظریہ یہ تھا کہ فقہا کو ائمہ معصومین کے حکومتی اختیارات حاصل ہیں۔ <ref>جعفریان، دین و سیاست در دورہ صفوی، ۱۳۷۰ش، ص۳۲، ص۳۱۲.</ref> | ||
ملا احمد نراقی کے بعد [[جعفر کاشفالغطاء|جعفر کاشف الغطا]]<ref>کاشف الغطاء، کشف الغطاء، ۱۴۲۲ق، ج۱، ص۲۰۷؛ فیرحی، قدرت دانش مشروعیت در اسلام، ۱۳۹۴ش، ص۳۱۳.</ref> اور ان کے شاگرد [[محمد حسن نجفی]] نے بھی نظریہ نصبِ فقہا اور ان کی ولایت اور اختیارات کو بیان کیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۲۱، ص۳۹۵-۳۹۶؛ ج۲۲، ص۱۵۵، ص۱۹۵.</ref>اور جس بادشاہ یا سلطان کو مجتہد کی اجازت نہ ہو اس کی حکومت کو غیر مشروع قرار دیا ہے۔ اور قائل تھے کہ اگر کسی فقیہ کے لیے حکومت کرنے کی شرائط فراہم ہوں تو حکومت کی تشکیل اس پر واجب ہے۔<ref>منتظری، مبانی فقہی حکومت اسلامی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۷-۴۸.</ref> | ملا احمد نراقی کے بعد [[جعفر کاشفالغطاء|جعفر کاشف الغطا]]<ref>کاشف الغطاء، کشف الغطاء، ۱۴۲۲ق، ج۱، ص۲۰۷؛ فیرحی، قدرت دانش مشروعیت در اسلام، ۱۳۹۴ش، ص۳۱۳.</ref> اور ان کے شاگرد [[محمد حسن نجفی]] نے بھی نظریہ نصبِ فقہا اور ان کی ولایت اور اختیارات کو بیان کیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۲۱، ص۳۹۵-۳۹۶؛ ج۲۲، ص۱۵۵، ص۱۹۵.</ref>اور جس بادشاہ یا سلطان کو مجتہد کی اجازت نہ ہو اس کی حکومت کو غیر مشروع قرار دیا ہے۔ اور قائل تھے کہ اگر کسی فقیہ کے لیے حکومت کرنے کی شرائط فراہم ہوں تو حکومت کی تشکیل اس پر واجب ہے۔<ref>منتظری، مبانی فقہی حکومت اسلامی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۷-۴۸.</ref> |