مندرجات کا رخ کریں

"ولایت فقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{شیعہ عقائد}}
{{شیعہ عقائد}}
'''ولایت فقیہ''' [[شیعہ]] [[فقہ]] میں ایک نظریہ ہے جس کے مطابق ان کے بارہویں امام، [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدیؑ]] کی [[غیبت امام زمانہؑ|غیبت]] کے دوران حکومت جامع الشرائط [[فقیہ]] کے ذمہ ہے۔ تیرہویں صدی ہجری کے [[مرجع تقلید]]، [[ملا احمد نراقی]] پہلے فقیہ سمجھے جاتے ہیں جنہوں نے ولایت فقیہ کو ایک فقہی مسئلے کی شکل میں پیش کیا اور اس کو پروان چڑھایا۔
'''ولایت فقیہ''' [[شیعہ]] [[فقہ]] میں ایک نظریہ ہے جس کے مطابق ان کے بارہویں امام، [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدیؑ]] کی [[غیبت امام زمانہؑ|غیبت]] کے دوران لوگوں پر حکومت کرنے کا حق صرف اور صرف جامع الشرائط [[مجتہد]] کو حاصل ہے۔ تیرہویں صدی ہجری کے [[مرجع تقلید]]، [[ملا احمد نراقی]] کو پہلے فقیہ سمجھے جاتے ہیں جنہوں نے ولایت فقیہ کو ایک فقہی مسئلے کی شکل میں پیش کیا اور اسے پروان چڑھایا۔
ولایت فقیہ کے نظریے کے مطابق اسلامی معاشرے کے تمام اختیارات ولی فقیہ کو حاصل ہیں۔ [[شیخ جعفر کاشف الغطاء]]، [[محمد حسن نجفی|صاحب جواہر]] اور [[سید روح‌اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]] اس نظرئے کے طرفداروں میں سے ہیں جبکہ [[شیخ مرتضی انصاری|شیخ انصاری]]، [[محمد کاظم خراسانی|آخوند خراسانی]] اور [[سید ابو القاسم خوئی|آیت‌اللہ خوئی]] اس نظرئے کے مخالفوں میں سے شمار ہوتے ہیں۔


[[مقبولہ عمر بن حنظلہ|مقبولہ عمر بن حَنظَلہ]]، ولایت فقیہ کے نظرئے کے طرفداروں کی نقلی دلائل میں سے ایک ہے۔ اس حدیث کے مطابق تنازعات میں صرف ایسے شخص کو حَکَم اور قاضی قرار دیا جا سکتا ہے جو [[اہل بیتؑ]] سے حدیث نقل کرتا ہے اور اسلامی احکام سے آشنا ہے۔ جبکہ معاشرے میں اسلامی احکام نافذ کرنے کے لئے ایک عادل اور عالم حاکم کے وجود کا ضروری ہونا ولایت فقیہ کے طرفداروں کی طرف سے پیش کی جانے والی عقلی دلیلوں میں سے ہے۔
ولایت فقیہ کے نظریے کے مطابق اسلامی معاشرے کے تمام اختیارات ولی فقیہ کو حاصل ہے۔ [[شیخ جعفر کاشف الغطاء]]، [[محمد حسن نجفی|صاحب جواہر]] اور [[سید روح‌اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]] اس نظرئے کے حامی ہیں جبکہ [[شیخ مرتضی انصاری|شیخ انصاری]]، [[محمد کاظم خراسانی|آخوند خراسانی]] اور [[سید ابو القاسم خوئی|آیت‌اللہ خوئی]] اس نظرئے کے مخالفوں میں سے شمار ہوتے ہیں۔
 
[[مقبولہ عمر بن حنظلہ|مقبولہ عمر بن حَنظَلہ]] نامی  حدیث ولایت فقیہ کے قائلین کی نقلی دلائل میں سے ایک ہے۔ اس حدیث کے مطابق تنازعات میں صرف ایسے شخص کو حَکَم اور قاضی قرار دیا جا سکتا ہے جو [[اہل بیتؑ]] سے حدیث نقل کرتا ہو اور اسلامی احکام سے آشنا ہو۔ جبکہ معاشرے میں اسلامی احکام نافذ کرنے کے لئے ایک عادل اور عالم حاکم کے وجود کا ضروری ہونا ولایت فقیہ کے قائلین کی طرف سے پیش کی جانے والی عقلی دلیلوں میں سے ہے۔


ولایت فقیہ کے بارے میں متعدد کتابیں اور مقالات تحریر ہوئے ہیں۔ امام خمینی کی کتاب [[ولایت فقیہ (کتاب)|ولایت فقیہ]]، حسین علی منتظری کی کتاب، دراساتٌ في ولايۃ الفقيہ و فقہ الدولۃ الإسلاميۃ، [[عبداللہ جوادی آملی|آیت اللہ جوادی آملی]] کی کتاب، ولایت فقیہ، ولایت فقاہت و عدالت اور نعمت اللہ صالحی نجف آبادی کی ولایت فقیہ، حکومت صالحان نامی کتابیں اس بارے میں لکھی جانے والی کتابوں میں سے ہیں۔
ولایت فقیہ کے بارے میں متعدد کتابیں اور مقالات تحریر ہوئے ہیں۔ امام خمینی کی کتاب [[ولایت فقیہ (کتاب)|ولایت فقیہ]]، حسین علی منتظری کی کتاب، دراساتٌ في ولايۃ الفقيہ و فقہ الدولۃ الإسلاميۃ، [[عبداللہ جوادی آملی|آیت اللہ جوادی آملی]] کی کتاب، ولایت فقیہ، ولایت فقاہت و عدالت اور نعمت اللہ صالحی نجف آبادی کی ولایت فقیہ، حکومت صالحان نامی کتابیں اس بارے میں لکھی جانے والی کتابوں میں سے ہیں۔
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم