مندرجات کا رخ کریں

"استمناء" کے نسخوں کے درمیان فرق

247 بائٹ کا ازالہ ،  24 دسمبر 2023ء
اصلاح اعداد
(ویرائش اساسی)
(اصلاح اعداد)
سطر 4: سطر 4:


==مفہوم==
==مفہوم==
استمناء کا مطلب انسان جان بوجھ کر شہوت کے ساتھ اپنی منی خود یا کسی اور کے ذریعے خارج کرے<ref>عبدالمنعم، معجم المصطلحات و الألفاظ الفقهیة، دار الفضیلة، ج۱، ص۱۶۱.</ref> استمناء کا لفظ مردوں کے لئے استعمال ہوتا ہے اور عورت کے لئے استشہا کہا جاتا ہے۔<ref>سهراب‌پور، خلوت شیطانی، ۱۳۹۰ش، ص۱۵.</ref> استمناء کے بارے میں [[روزہ]]<ref>سید مرتضی، الانتصار، ۱۴۱۵ق، ص۱۷۸؛ محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۱، ص۱۷۲.</ref> [[اعتکاف]]،<ref>علامه حلی، تذکرة الفقهاء، ۱۴۱۴ق، ج۶، ص۲۵۷.</ref> [[حج]]<ref>ابن‌حمزه، الوسیلة، ۱۴۰۸ق، ص۱۵۹؛ علامه حلی، تذکرة الفقهاء، ۱۴۱۴ق، ج۷، ص۳۸۱.</ref> اور [[حد شرعی|حدود]] کے ابواب میں بحث کی گئی ہے۔<ref>ابن‌حمزه، الوسیلة، ۱۴۰۸ق، ص۱۵۹؛ شیخ مفید، المقنعه، ۱۴۱۰ق، ص۷۹۱.</ref>احادیث میں بھی اس کام سے ممانعت ہے۔ [[وسائل الشیعة (کتاب)|وسایل‌الشّیعه]] میں حر عاملی نے تحریم استمناء کے عنوان سے ایک باب اس سے مربوط روایات کے ساتھ مختص کیا ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعه، ۱۴۱۶ق، ج۲۰، ص۳۵۲-۳۵۵.</ref> ایک روایت کے مطابق جو شخص استمنا کرتا ہے اللہ کی اس پر کرم کی نظر نہیں ہوتی ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعه، ۱۴۱۶ق، ج۲۰، ص۳۵۴-۳۵۵.</ref>
استمناء کا مطلب انسان جان بوجھ کر شہوت کے ساتھ اپنی منی خود یا کسی اور کے ذریعے خارج کرے<ref>عبدالمنعم، معجم المصطلحات و الألفاظ الفقہیة، دار الفضیلة، ج1، ص161.</ref> استمناء کا لفظ مردوں کے لئے استعمال ہوتا ہے اور عورت کے لئے استشہا کہا جاتا ہے۔<ref>سہراب‌پور، خلوت شیطانی، 1390ش، ص15.</ref> استمناء کے بارے میں [[روزہ]]<ref>سید مرتضی، الانتصار، 1415ھ، ص178؛ محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ھ، ج1، ص172.</ref> [[اعتکاف]]،<ref>علامہ حلی، تذکرة الفقہاء، 1414ھ، ج6، ص257.</ref> [[حج]]<ref>ابن‌حمزہ، الوسیلة، 1408ھ، ص159؛ علامہ حلی، تذکرة الفقہاء، 1414ھ، ج7، ص381.</ref> اور [[حد شرعی|حدود]] کے ابواب میں بحث کی گئی ہے۔<ref>ابن‌حمزہ، الوسیلة، 1408ھ، ص159؛ شیخ مفید، المقنعہ، 1410ھ، ص791.</ref>احادیث میں بھی اس کام سے ممانعت ہے۔ [[وسائل الشیعة (کتاب)|وسایل‌الشّیعہ]] میں حر عاملی نے تحریم استمناء کے عنوان سے ایک باب اس سے مربوط روایات کے ساتھ مختص کیا ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1416ھ، ج20، ص352-355.</ref> ایک روایت کے مطابق جو شخص استمنا کرتا ہے اللہ کی اس پر کرم کی نظر نہیں ہوتی ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1416ھ، ج20، ص354-355.</ref>
==استمنا کا حرام ہونا==
==استمنا کا حرام ہونا==
فقہی اعتبار سے استمنا حرام ہے۔ بعض فقہا اسے گناہ کبیرہ میں شمار کرتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۴۱، ص۶۴۷.</ref> حرام ہونے کو قرآنی آیات اور احادیث سے مستند کیا ہے۔<ref>مؤسسه دایرة المعارف فقه اسلامی، موسوعة الفقه الاسلامی، ۱۴۲۳ق، ج۱۲، ص۲۱۹و۲۲۰.</ref> فقہا نے استمنا حرام ہونے کو سورہ مومنون کی آیہ نمبر 6 سے بھی استناد کیا ہے جس کے مطابق ہر قسم کی جنسی لذت کا حصول بیوی اور کنیز کے علاوہ دوسرے طریقوں سے ممنوع ہے۔<ref>شیخ طوسی، المبسوط، ۱۳۸۸ق، ج۴، ص۲۴۲؛ قطب الدین راوندی، فقه القرآن، ۱۴۰۵ق، ج۲، ص۱۴۴.</ref>
فقہی اعتبار سے استمنا حرام ہے۔ بعض فقہا اسے گناہ کبیرہ میں شمار کرتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: نجفی، جواہر الکلام، 1362ش، ج41، ص647.</ref> حرام ہونے کو قرآنی آیات اور احادیث سے مستند کیا ہے۔<ref>مؤسسہ دایرة المعارف فقہ اسلامی، موسوعة الفقہ الاسلامی، 1423ھ، ج12، ص219و220.</ref> فقہا نے استمنا حرام ہونے کو سورہ مومنون کی آیہ نمبر 6 سے بھی استناد کیا ہے جس کے مطابق ہر قسم کی جنسی لذت کا حصول بیوی اور کنیز کے علاوہ دوسرے طریقوں سے ممنوع ہے۔<ref>شیخ طوسی، المبسوط، 1388ھ، ج4، ص242؛ قطب الدین راوندی، فقہ القرآن، 1405ھ، ج2، ص144.</ref>
بعض فقہا نے استمنا کو ضرورت کے تحت جیسے کسی بیماری کی تشخصی یا علاج اگر اس پر موقوف ہو تو اس صورت میں جائز سمجھتے ہیں۔<ref>بنی‌هاشمی خمینی، رساله توضیح المسائل مراجع، دفتر انتشارات اسلامی، ج۱، ص۹۷۸.</ref>
بعض فقہا نے استمنا کو ضرورت کے تحت جیسے کسی بیماری کی تشخصی یا علاج اگر اس پر موقوف ہو تو اس صورت میں جائز سمجھتے ہیں۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، رسالہ توضیح المسائل مراجع، دفتر انتشارات اسلامی، ج1، ص978.</ref>
بعض شیعہ فقہا کے فتوے کے مطابق استمنا اگر بیوی یا کنیز کے ہاتھ سے ہو تو جائز ہے۔<ref>مؤسسه دایرة المعارف فقه اسلامی، موسوعة الفقه الاسلامی، ۱۴۲۳ق، ج۱۲، ص۲۱۹و۲۲۱.</ref> البتہ علامہ حلی اس صورت میں بھی حرام سمجھتے ہیں۔<ref>علامه حلی، تذکرة الفقها، ۱۳۸۸ق، ص۵۷۷.</ref>
بعض شیعہ فقہا کے فتوے کے مطابق استمنا اگر بیوی یا کنیز کے ہاتھ سے ہو تو جائز ہے۔<ref>مؤسسہ دایرة المعارف فقہ اسلامی، موسوعة الفقہ الاسلامی، 1423ھ، ج12، ص219و221.</ref> البتہ علامہ حلی اس صورت میں بھی حرام سمجھتے ہیں۔<ref>علامہ حلی، تذکرة الفقہا، 1388ھ، ص577.</ref>




بعض [[احادیث]] میں بھی استمنا سے منع ہوئی ہے۔ اور یہ احادیث [[وسائل الشیعہ]] کے باب تحریم استمناء کے ذیل میں نقل ہوئی ہیں۔<ref> وسائل الشیعہ، ج۲۰، ص۳۵۲-۳۵۵؛ مستدرک، ۱۴، ص۳۵۶</ref> اسی طرح ایک روایت میں آیا ہے کہ استمناء کرنے والے پر [[اللہ تعالی]] کی نظر نہیں ہوتی ہے۔<ref> وسائل الشیعہ، ج۲۰، ص۳۵۴-۳۵۵؛ {{حدیث|عَنْ أَبِی بَصِیرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِاللَّہِ(ع) یقُولُ ثَلَاثَةٌ لَا یکلِّمُہُمُ اللَّہُ یوْمَ الْقِیامَةِ وَ لَا ینْظُرُ إِلَیہِمْ وَ لَایزَکیہِمْ وَ لَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ النَّاتِفُ شَیبَہُ وَ النَّاکحُ نَفْسَہُ وَ الْمَنْکوحُ فِی دُبُرِہِ}}</ref>
بعض [[احادیث]] میں بھی استمنا سے منع ہوئی ہے۔ اور یہ احادیث [[وسائل الشیعہ]] کے باب تحریم استمناء کے ذیل میں نقل ہوئی ہیں۔<ref> وسائل الشیعہ، ج20، ص352-355؛ مستدرک، 14، ص356</ref> اسی طرح ایک روایت میں آیا ہے کہ استمناء کرنے والے پر [[اللہ تعالی]] کی نظر نہیں ہوتی ہے۔<ref> وسائل الشیعہ، ج20، ص354-355؛ {{حدیث|عَنْ أَبِی بَصِیرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِاللَّہِ(ع) یقُولُ ثَلَاثَةٌ لَا یکلِّمُہُمُ اللَّہُ یوْمَ الْقِیامَةِ وَ لَا ینْظُرُ إِلَیہِمْ وَ لَایزَکیہِمْ وَ لَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ النَّاتِفُ شَیبَہُ وَ النَّاکحُ نَفْسَہُ وَ الْمَنْکوحُ فِی دُبُرِہِ}}</ref>


== حلال اور حرام استمناء==
== حلال اور حرام استمناء==
استمناء کو حلال اور [[حرام]] دو صورتوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ بعض [[شیعہ]] فقہا کے مطابق بیوی یا کنیز کے ذریعے سے استمنا کرے تو حلال اور اس کے علاوہ حرام ہے۔ اور بعض نے تو اسے [[گناہان کبیرہ|گناہ کبیرہ]] قرار دیا ہے۔<ref> مستمسک العروة، ج۶، ص ۱۰۶۱۰۹؛ بحارالانوار، ج۱۰۱، ص۳۰</ref>جبکہ دوسری طرف بعض شیعہ فقہا کے مطابق کنیز یا بیوی کے ہاتھ کے ذریعے استمنا کرنا بھی حرام ہے۔<ref> جواہرالکلام، ج۱۰، ص۱۴۷؛ الحدائق الناضرة، ج۸، ص۲۷۹</ref><ref> تذکرة الفقہا(تک جلدی)، ص۵۷۷</ref>
استمناء کو حلال اور [[حرام]] دو صورتوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ بعض [[شیعہ]] فقہا کے مطابق بیوی یا کنیز کے ذریعے سے استمنا کرے تو حلال اور اس کے علاوہ حرام ہے۔ اور بعض نے تو اسے [[گناہان کبیرہ|گناہ کبیرہ]] قرار دیا ہے۔<ref> مستمسک العروة، ج6، ص 106109؛ بحارالانوار، ج101، ص30</ref>جبکہ دوسری طرف بعض شیعہ فقہا کے مطابق کنیز یا بیوی کے ہاتھ کے ذریعے استمنا کرنا بھی حرام ہے۔<ref> جواہرالکلام، ج10، ص147؛ الحدائق الناضرة، ج8، ص279</ref><ref> تذکرة الفقہا(تک جلدی)، ص577</ref>


== فقہی آثار اور نتائج==
== فقہی آثار اور نتائج==
استمنا اگر منی خارج ہونے کا باعث بنے تو اس صورت میں فقہا نے اس کے لئے بعض احکام بیان کئے ہیں:
استمنا اگر منی خارج ہونے کا باعث بنے تو اس صورت میں فقہا نے اس کے لئے بعض احکام بیان کئے ہیں:
* [[جنابت]]: جو شخص جنب ہوتا ہے اسے نماز پڑھنے، مسجد میں داخل ہونے اور بعض دیگر امور کے لئے [[غسل جنابت]] کرنا واجب ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ج۱، ص۵۰۷-۵۰۸.</ref>
* [[جنابت]]: جو شخص جنب ہوتا ہے اسے نماز پڑھنے، مسجد میں داخل ہونے اور بعض دیگر امور کے لئے [[غسل جنابت]] کرنا واجب ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ج1، ص507-508.</ref>


*[[روزہ]] کا باطل ہونا: استمناء سے روزہ باطل ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے کفارہ واجب ہوتا ہے۔ شیعہ فقہا کے مطابق حرام کام سے روزہ باطل کرنے کی صورت میں [[کفاره جمع]] (یعنی تینوں کفارے غلام آزاد کرنا، دو مہینے روزہ اور 60 فقرا کو کھانا کھلانا) واجب ہوتا ہے۔<ref>شیخ بهایی، جامع عباسی، ۱۴۲۹ق، ص۴۶۲.</ref> بعض فقہا نے استمنا سے روزہ باطل ہونے کی صورت میں تینوں کفارے دینے کو [[احتیاط مستحب]] قرار دیا ہے۔<ref>بنی‌هاشمی خمینی، رساله توضیح المسائل (مراجع)، دفتر انتشارات اسلامی، ج۱، ص۹۷۸.</ref>
*[[روزہ]] کا باطل ہونا: استمناء سے روزہ باطل ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے کفارہ واجب ہوتا ہے۔ شیعہ فقہا کے مطابق حرام کام سے روزہ باطل کرنے کی صورت میں [[کفارہ جمع]] (یعنی تینوں کفارے غلام آزاد کرنا، دو مہینے روزہ اور 60 فقرا کو کھانا کھلانا) واجب ہوتا ہے۔<ref>شیخ بہایی، جامع عباسی، 1429ھ، ص462.</ref> بعض فقہا نے استمنا سے روزہ باطل ہونے کی صورت میں تینوں کفارے دینے کو [[احتیاط مستحب]] قرار دیا ہے۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، رسالہ توضیح المسائل (مراجع)، دفتر انتشارات اسلامی، ج1، ص978.</ref>
*[[اعتکاف]] کا باطل ہونا: استمناء سے روزہ باطل ہوجائے اور اس کی وجہ سے اعتکاف بھی باطل ہوتا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۱۷، ص۲۰۷.</ref> بعض کا کہنا ہے کہ استمنا سے اعتکاف ہی بلاواسطہ باطل ہوجاتا ہے۔ اسی لئے اگر رات میں بھی استمنا ہوجائے تو اعتکاف باطل ہوتا ہے۔<ref>خویی، منهاج الصالحین، ج۱، ص۲۹۲.</ref>
*[[اعتکاف]] کا باطل ہونا: استمناء سے روزہ باطل ہوجائے اور اس کی وجہ سے اعتکاف بھی باطل ہوتا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں نجفی، جواہر الکلام، 1362ش، ج17، ص207.</ref> بعض کا کہنا ہے کہ استمنا سے اعتکاف ہی بلاواسطہ باطل ہوجاتا ہے۔ اسی لئے اگر رات میں بھی استمنا ہوجائے تو اعتکاف باطل ہوتا ہے۔<ref>خویی، منہاج الصالحین، ج1، ص292.</ref>
<ref> تذکرة الفقہاء، ج۶، ص۲۵۷</ref>
<ref> تذکرة الفقہاء، ج6، ص257</ref>
*[[احرام|مُحرِم]] کا استمناء کرنا حرام اور [[کفارہ|کفارے]] کا باعث ہے۔<ref>ابن حمزہ، الوسیلہ،  ۱۴۰۸ق، ص۱۵9؛ علامه حلی، تذکرة الفقہا، ۱۴۱۴ق، ج۷، ص۳۸۱</ref> اور اس کا کفّارہ ایک اونٹ ہے۔<ref>نجم‌الدین حلی، ایضاح الترددات الشرایع، ۱۴۲۸ق، ج۱، ص۲۳۱</ref> اسی طرح اکثر فقہا کا کہنا ہے کہ احرام کی حالت میں استمنا کرنے سے حج بھی باطل ہوتی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں، نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۰، ص۳۶۷-۳۶۸.</ref>
*[[احرام|مُحرِم]] کا استمناء کرنا حرام اور [[کفارہ|کفارے]] کا باعث ہے۔<ref>ابن حمزہ، الوسیلہ،  1408ھ، ص159؛ علامہ حلی، تذکرة الفقہا، 1414ھ، ج7، ص381</ref> اور اس کا کفّارہ ایک اونٹ ہے۔<ref>نجم‌الدین حلی، ایضاح الترددات الشرایع، 1428ھ، ج1، ص231</ref> اسی طرح اکثر فقہا کا کہنا ہے کہ احرام کی حالت میں استمنا کرنے سے حج بھی باطل ہوتی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں، نجفی، جواہر الکلام، 1362ش، ج20، ص367-368.</ref>


==استمنا کی سزا==
==استمنا کی سزا==
استمنا کی سزا [[تعزیر]] ہے اور اس کی مقدار اور کیفیت کو حاکم شرع معین کرتا ہے۔<ref>نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۴۱، ص۶۴۷،۶۴۹؛ شیخ مفید، المقنعه، ۱۴۱۰ق، ص۷۹۱؛ ابن‌ادریس حلی، کتاب السرائر، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۵۳۶.</ref>اس کام کا مکرر مرتکب ہونے کی صورت میں سزا میں اور سختی آجائے گی۔<ref>نگاه کنید به: ابن‌حمزه طوسی، الوسیله، ۱۴۰۸ق، ص۴۱۵.</ref> صاحب جواہر کا کہنا ہے کہ استمناء دو عادل مرد کی گواہی یا استمنا کرنے والے کے ایک بار اقرار سے ثابت ہوتا ہے۔<ref> نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۴۱، ص۶۴۹.</ref>
استمنا کی سزا [[تعزیر]] ہے اور اس کی مقدار اور کیفیت کو حاکم شرع معین کرتا ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، 1362ش، ج41، ص647،649؛ شیخ مفید، المقنعہ، 1410ھ، ص791؛ ابن‌ادریس حلی، کتاب السرائر، 1410ھ، ج3، ص536.</ref>اس کام کا مکرر مرتکب ہونے کی صورت میں سزا میں اور سختی آجائے گی۔<ref>نگاہ کنید بہ: ابن‌حمزہ طوسی، الوسیلہ، 1408ھ، ص415.</ref> صاحب جواہر کا کہنا ہے کہ استمناء دو عادل مرد کی گواہی یا استمنا کرنے والے کے ایک بار اقرار سے ثابت ہوتا ہے۔<ref> نجفی، جواہر الکلام، 1362ش، ج41، ص649.</ref>
==نقصانات اور علاج==
==نقصانات اور علاج==
بعض ماہرین نے استمنا کے لئے کچھ جسمانی، ذہنی اور معاشرتی آثار اور نقصانات ذکر کئے ہیں:
بعض ماہرین نے استمنا کے لئے کچھ جسمانی، ذہنی اور معاشرتی آثار اور نقصانات ذکر کئے ہیں:
سطر 39: سطر 39:


==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}* ابن‌ادریس حلی، محمد بن احمد، السرائر الحاوی لتحریر الفتاوی‌، قم‌، دفتر انتشارات اسلامی، ۱۴۱۰ق‌.
{{مآخذ}}* ابن‌ادریس حلی، محمد بن احمد، السرائر الحاوی لتحریر الفتاوی‌، قم‌، دفتر انتشارات اسلامی، 1410ہجری۔
* ابن‌حمزه طوسی، محمد بن علی، الوسیلة الی نیل الفضیلة، قم، انتشارات کتابخانه آیت الله مرعشی، ۱۴۰۸ق.
* ابن‌حمزہ طوسی، محمد بن علی، الوسیلة الی نیل الفضیلة، قم، انتشارات کتابخانہ آیت اللہ مرعشی، 1408ہجری۔
* بنی‌هاشمی خمینی، محمدحسن، رساله توضیح المسایل (مراجع)، جامعه مدرسین حوزه علمیه قم، دفتر انتشارات اسلامی، بی‌تا.
* بنی‌ہاشمی خمینی، محمدحسن، رسالہ توضیح المسایل (مراجع)، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، دفتر انتشارات اسلامی، بی‌تا.
* حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعة الی تحصیل مسائل الشریعة، قم، مؤسسة آل البیت لاحیاء التراث، چاپ سوم، ۱۴۱۶ق.
* حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعة الی تحصیل مسائل الشریعة، قم، مؤسسة آل البیت لاحیاء التراث، چاپ سوم، 1416ہجری۔
* خویی، سید ابوالقاسم، منهاج الصالحين‌، قم، مدينة العلم‌، ۱۴۱۰ق.
* خویی، سید ابوالقاسم، منہاج الصالحين‌، قم، مدينة العلم‌، 1410ہجری۔
* سهراب‌پور، علی، خلوت شیطانی: خود ارضایی و راه درمان آن، قم، دفتر نشر معارف، ۱۳۹۰ش.
* سہراب‌پور، علی، خلوت شیطانی: خود ارضایی و راہ درمان آن، قم، دفتر نشر معارف، 1390ہجری شمسی۔
* سید مرتضی، الانتصار فی انفرادات الإمامیة‌، مصحح: گروه پژوهش دفتر انتشارات اسلامی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، ۱۴۱۵ق‌.
* سید مرتضی، الانتصار فی انفرادات الإمامیة‌، مصحح: گروہ پژوہش دفتر انتشارات اسلامی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، 1415ہجری۔
* شیخ بهایی، بهاء‌الدین، جامع عباسی و تکمیل آن محشی، چاپ جدید، قم، دفتر انتشارات اسلامی، ۱۴۲۹ق.
* شیخ بہایی، بہاء‌الدین، جامع عباسی و تکمیل آن محشی، چاپ جدید، قم، دفتر انتشارات اسلامی، 1429ہجری۔
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی فقه الامامیه، تحقیق محمد باقر بهبودی، تهران، المکتبة المرتضویة، چاپ سوم، ۱۳۸۸ق.
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی فقہ الامامیہ، تحقیق محمد باقر بہبودی، تہران، المکتبة المرتضویة، چاپ سوم، 1388ہجری۔
* شیخ مفید، محمد بن محمد، المقنعة، قم، جماعة المدرسین، ۱۴۱۰ق.
* شیخ مفید، محمد بن محمد، المقنعة، قم، جماعة المدرسین، 1410ہجری۔
* عبدالمنعم، محمود عبدالرحمن، معجم المصطلحات و الألفاظ الفقهیة، قاهره، دار الفضیلة، بی‌تا.
* عبدالمنعم، محمود عبدالرحمن، معجم المصطلحات و الألفاظ الفقہیة، قاہرہ، دار الفضیلة، بی‌تا.
* علامه حلی، حسن بن یوسف، تذکرة الفقهاء، قم، مؤسسه آل البیت علیهم السلام‌، ۱۳۸۸ق‌.
* علامہ حلی، حسن بن یوسف، تذکرة الفقہاء، قم، مؤسسہ آل البیت علیہم السلام‌، 1388ہجری۔
* علامه حلی، حسن بن یوسف، تذکرة الفقهاء، تصحیح گروه پژوهش مؤسسه آل البیت علیهم السلام‌، قم، مؤسسه آل البیت علیهم السلام‌، ۱۴۱۴ق‌.
* علامہ حلی، حسن بن یوسف، تذکرة الفقہاء، تصحیح گروہ پژوہش مؤسسہ آل البیت علیہم السلام‌، قم، مؤسسہ آل البیت علیہم السلام‌، 1414ہجری۔
* قطب الدین راوندی، سعید بن هبة الله، فقه القرآن، قم، انتشارات کتابخانه آیت الله مرعشی، ۱۴۰۵ق.
* قطب الدین راوندی، سعید بن ہبة اللہ، فقہ القرآن، قم، انتشارات کتابخانہ آیت اللہ مرعشی، 1405ہجری۔
* مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه مطابق مذهب اهل بیت علیهم السّلام، قم، مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، ۱۳۸۵ش.
* مؤسسہ دائرة المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السّلام، قم، مؤسسہ دائرة المعارف فقہ اسلامی، 1385ہجری شمسی۔
* مؤسسه دایرة المعارف فقه اسلامی، موسوعة الفقه الاسلامی طبقاً لمذهب أهل البیت علیهم‌السلام، قم، مؤسسه دایره المعارف فقه اسلامی، ۱۴۲۳ق.
* مؤسسہ دایرة المعارف فقہ اسلامی، موسوعة الفقہ الاسلامی طبقاً لمذہب أہل البیت علیہم‌السلام، قم، مؤسسہ دایرہ المعارف فقہ اسلامی، 1423ہجری۔
* محقق حلی، جعفر بن حسن، شرایع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام، قم، موسسه مطبوعاتی اسماعیلیان، چاپ دوم، ۱۴۰۸ق.
* محقق حلی، جعفر بن حسن، شرایع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام، قم، موسسہ مطبوعاتی اسماعیلیان، چاپ دوم، 1408ہجری۔
* نجفی، محمدحسن، جواهر الکلام فی شرح شرایع الاسلام، تحقیق محمود قوچانی، بیروت،‌ دار احیاء التراث العربی، چاپ هفتم، ۱۳۶۲ش.
* نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرایع الاسلام، تحقیق محمود قوچانی، بیروت،‌ دار احیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، 1362ہجری شمسی۔
* نجم‌الدین حلی، إیضاح ترددات الشرائع‌، مصحح: سید مهدی رجایی‌، قم، انتشارات کتابخانه آیة الله مرعشی نجفی، ۱۴۲۸ق‌
* نجم‌الدین حلی، إیضاح ترددات الشرائع‌، مصحح: سید مہدی رجایی‌، قم، انتشارات کتابخانہ آیة اللہ مرعشی نجفی، 1428ھ
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
{{حد اور تعزیر}}
{{حد اور تعزیر}}
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم