مندرجات کا رخ کریں

"آیت کتمان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
''' آیہ کتمان'''
{{خانہ معلومات آیت
آیت کتمان ([[سورہ بقرہ]] ۱۵۹) میں آیات [[قرآن]] ، تعلیمات دین   اور دینی احکام کو مخفی رکھنے والوں پر [[ خدا]] اور [[ ملائکہ]]  کی لعنت کا ذکر کیا گیا ہے۔ [[ابن  عباس]] سے روایت ہے کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب صحابہ میں سے کچھ افراد نے یہودی علما سے  [[توریت]] کے بعض مخصوص مسائل کے بارے میں سوال کئے جن کا جواب دینے سے انہوں نے اجتناب کیا ۔
| عنوان          =آیت کتمان
بعض مفسرین اس [[آیت]] میں ان سب کو بھی شامل سمجھتے ہیں جوخدا کی نازل کردہ باتوں کو مخفی رکھیں۔ کچھ  اس آیت کے ضمن میں آیہ  کتمان ’’ما انزل اللہ‘‘   کو دلیل بناتے ہوئے ۔کتمان کو [[ کفر]] کا سبب سمجھتے ہیں ۔
| تصویر          =آیه کتمان.jpg
| توضیح تصویر    =
| سائز تصویر  =
| آیت کا نام    =
| سورہ          =[[سورہ بقرہ]]
| آیت نمبر      =159
| پارہ          =2
| صفحہ نمبر      =
| شان نزول      =[[احبار یہود]] کا [[تورات کی تختیوں|توریت]] کے بارے میں سوالات کا جواب دینے سے انکار کرنا 
| محل نزول      =]]مدینہ]]
|  موضوع        =عقیدتی
| مضمون          =اللہ کی نشانیوں کی تکذیب کرنے والوں کا ملعون قرار پانا
| مرتبط موضوعات =
| مربوط آیات    =
}}
آیت کتمان ([[سورہ بقرہ]] ۱۵۹) میں آیات [[قرآن]]، تعلیمات [[اسلام|دین]] اور [[احکام شرعی|دینی احکام]] کو چھپانے والوں پر [[خدا]] اور [[ملائکہ]]  کی لعنت کا ذکر کیا گیا ہے۔ [[ابن  عباس]] سے [[روایت]] ہے کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب [[صحابہ]] میں سے کچھ افراد نے یہودی علما سے  [[الواح موسی|توریت]] کے بعض مخصوص مسائل کے بارے میں سوال کئے جن کا جواب دینے سے انہوں نے اجتناب کیا۔
بعض مفسرین اس [[آیت]] میں ان سب کو بھی شامل سمجھتے ہیں جوخدا کی نازل کردہ باتوں کو مخفی رکھیں۔ کچھ  اس آیت کے ضمن میں آیہ  کتمان ’’ما انزل اللہ‘‘ کو دلیل بناتے ہوئے [[کتمان حق|کتمان]] کو [[ کفر]] کا سبب سمجھتے ہیں۔


==آیت اور ترجمہ ==
==آیت اور ترجمہ ==
سطر 16: سطر 32:


==شان نزول==
==شان نزول==
[[ابن عباس]]  سے روایت ہے [[صحابہ]] میں سے کچھ افراد نے  [[یہودی]] علما سے تورات میں نازل ہونے والے کچھ احکام کے بارے میں سوال کئے، انہوں نے جواب دینے سے اجتناب کیا ، پھر یہ آیت ان کے بارے میں نازل ہوئی۔<ref> دیکھئے: سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ھ، ج‏۱، ص۱۶۱۔</ref> اسباب النزول واحدی میں ہے کہ یہ آیت [[ اہل کتاب]]  کے ان علما کے بارے میں نازل ہوئی ہے جنہوں نے زنا کار کے حکم [[رجم]] کو اور پیغمبر اکرم [[حضرت محمدؐ]]  کے ظہور کی پیشنگوئی کو اپنی کتابوں میں مخفی کیا۔<ref>واحدی، اسباب النزول، ۱۳۸۳ش، ص۲۹۔</ref>
[[ابن عباس]]  سے روایت ہے [[صحابہ]] میں سے کچھ افراد نے  [[یہودی احبار|یہودی علما]] سے تورات میں نازل ہونے والے کچھ احکام کے بارے میں سوالات کئے، انہوں نے جواب دینے سے اجتناب کیا، پھر یہ آیت ان کے بارے میں نازل ہوئی۔<ref> دیکھئے: سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ھ، ج‏۱، ص۱۶۱۔</ref> اسباب النزول واحدی میں ہے کہ یہ آیت اہل کتاب کے ان علما کے بارے میں نازل ہوئی ہے جنہوں نے [[زنا کار]] کے حکم [[رجم]] اور پیغمبر اکرم [[حضرت محمدؐ]]  کے ظہور کی پیشنگوئی کو اپنی کتابوں میں چھپائے رکھا۔<ref>واحدی، اسباب النزول، ۱۳۸۳ش، ص۲۹۔</ref>
بعض مفسرین نے اس آیت کے شان نزول کی بنیاد پر ان [[اہل کتاب]] کو کتمان کرنے والوں کا مصداق سمجھا ہے کہ جنہوں نے [[توریت]] اور [[انجیل]] میں [[ حضرت محمد]] کے بیان شدہ اوصاف سے انکار کیا۔<ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ھ، ج‏۲، ص۳؛ کاشانی، منہج الصادقین، ۱۳۳۶ش، ج‏۱، ص۳۵؛ محلی و سیوطی، تفسیر الجلالین، ۱۴۱۶ھ، ص۲۷۔</ref> لیکن کچھ مفسرین اس آیت کو اس کے [[شان نزول]] تک محدود نہیں سمجھتے بلکہ ان کے خیال میں اس میں وہ سب شامل ہیں جو اللہ کی نازل کردہ باتوں کو چھپاتے ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج‏۱، ص۴۴؛ طیب، أطیب البیان، ۱۳۷۸ش، ج۲، ص۲۶۷؛ امین، مخزن العرفان، ۱۳۶۱ش، ج۲، ص۱۵۔</ref>
بعض مفسرین نے اس آیت کی شان نزول کی بنیاد پر ان اہل کتاب کو کتمان کرنے والوں کا مصداق سمجھا ہے کہ جنہوں نے [[توریت]] اور [[انجیل]] میں [[حضرت محمد]] کے بیان شدہ اوصاف سے انکار کیا۔<ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ھ، ج‏۲، ص۳؛ کاشانی، منہج الصادقین، ۱۳۳۶ش، ج‏۱، ص۳۵؛ محلی و سیوطی، تفسیر الجلالین، ۱۴۱۶ھ، ص۲۷۔</ref> لیکن کچھ مفسرین اس آیت کو اس کے [[شان نزول]] تک محدود نہیں سمجھتے بلکہ ان کے خیال میں اس میں وہ سب شامل ہیں جو اللہ کی [[نزول قرآن|نازل]] کردہ باتوں کو چھپاتے ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج‏۱، ص۴۴؛ طیب، أطیب البیان، ۱۳۷۸ش، ج۲، ص۲۶۷؛ امین، مخزن العرفان، ۱۳۶۱ش، ج۲، ص۱۵۔</ref>


==بینات اور ہدی کے معانی ==
==بینات اور ہدیٰ کے معانی ==
بینات اور ہدی کے معنی کے بارے میں مختلف تفاسیر میں مختلف نظریات بیان ہوئے ہیں بطور مثال:
بینات اور ہدی کے معنی کے بارے میں مختلف تفاسیر میں مختلف نظریات بیان ہوئے ہیں بطور مثال:
* [[فضل بن حسن طبرسی]]  بینات ان دلائل کو سمجھتے ہیں جو آسمانی کتابوں میں نازل ہوئے اور ہدی عقلی دلائل کو  قرار دیتے ہیں۔ <ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱، ص۴۴۔</ref>
* [[فضل بن حسن طبرسی]]  بینات ان دلائل کو سمجھتے ہیں جو آسمانی کتابوں میں نازل ہوئے اور ہدیٰ عقلی دلائل کو  قرار دیتے ہیں۔ <ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱، ص۴۴۔</ref>
* [[سید عبد الحسین  طیب]]   بینات سے مراد ان براہین کو سمجھتے ہیں جو خدا نے [[انبیا]] اور [[ آئمہ]]  کے ذریعے لوگوں کے لئے بیان کئے ۔ اوروہ [[ معجزات]] جو ان سے ظاہر ہوئے ۔اور ہدی سے مراد   وہ علوم اور احکام و قوانین ہیں   جو خدا نے انسانوں کی دنیا اور آخرت کی سعادت کے لئے انبیا، آسمانی کتابوں اور آئمہ کی احادیث کے ذریعے بیان کئے ہیں ۔<ref>طیب، أطیب البیان، ۱۳۷۸ش، ج‏۲، ص۲۶۷۔</ref>
* [[سید عبد الحسین  طیب]] بینات سے مراد ان براہین کو سمجھتے ہیں جو خدا نے [[انبیا]] اور [[ آئمہ]]  کے ذریعے لوگوں کے لئے بیان کئے۔ اوروہ [[ معجزات]] جو ان سے ظاہر ہوئے اور ہدی سے مراد وہ علوم اور احکام و قوانین ہیں جنہیں خدا نے انسانوں کی دنیا اور [[آخرت]] کی سعادت کے لئے انبیا، آسمانی کتابوں اور آئمہ کی [[احادیث]] کے ذریعے بیان کئے ہیں ۔<ref>طیب، أطیب البیان، ۱۳۷۸ش، ج‏۲، ص۲۶۷۔</ref>
* [[علامہ طباطبائی]]  نے احتمال  پیش کیا  ہے کہ   بینات سے مراد آیات قرآن اور ہدی سے مراد معارف اور دین الہی کے احکام ہو سکتے ہیں جو  آیات میں بیان کئے گئے ہیں ۔ایسی صورت میں کتمان خود آیتوں کو چھپانے اور ان کی مراد کو مخفی رکھنے پر دلالت کرے گا۔۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱، ص۳۸۸۔</ref>
* [[علامہ طباطبائی]]  نے احتمال  پیش کیا  ہے کہ بینات سے مراد آیات قرآن اور ہدیٰ سے مراد معارف اور دین الہی کے احکام ہو سکتے ہیں جو  آیات میں بیان کئے گئے ہیں۔ ایسی صورت میں کتمان خود آیتوں کو چھپانے اور ان کی مراد کو مخفی رکھنے پر دلالت کرے گا۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱، ص۳۸۸۔</ref>


==لعنت کرنے والے ==
==لعنت کرنے والے ==
بعض  مفسرین نے اس آیہ میں لعنت کرنے والوں سے مراد فرشتے اور مومنین کو بتایا ہے  اور بعض نے کہ چارپایوں کو بھی لعنت کرنے والوں میں شمار کیا ہے۔ ۔<ref>  دیکھئے: سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ھ، ص۱۶۲۔</ref> اسی طرح امام صادقؑ سے روایت ہے آپ نے اس جملے({{قرآنی آیت|وَ يَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ}}) کے بارے میں فرمایا: ہم وہ لعنت کرنے والے ہیں بعض  نے اس سے مراد زمین پر چلنے پھرنے والوں کو سمجھا ہے۔<ref>عیاشى، تفسیر عیاشى، ۱۳۸۰ق، ج۱، ص۷۲۔</ref>
بعض  مفسرین نے اس آیت میں لعنت کرنے والوں سے مراد [[فرشتے]] اور [[مومنین]] کو بتایا ہے  اور بعض نے چارپایوں کو بھی لعنت کرنے والوں میں شمار کیا ہے۔<ref>  دیکھئے: سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ھ، ص۱۶۲۔</ref> اسی طرح [[امام صادقؑ]] نے اس جملے({{قرآنی آیت|وَ يَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ}}) کے بارے میں فرمایا: ہم وہ لعنت کرنے والے ہیں۔ بعض  نے اس سے مراد زمین پر چلنے پھرنے والوں کو سمجھا ہے۔<ref>عیاشى، تفسیر عیاشى، ۱۳۸۰ق، ج۱، ص۷۲۔</ref>


==فقہی اور اصولی استعمال==
==فقہی اور اصولی استعمال==
سید عبدالحسین طیب اس بات کو دلیل بناتے ہوئے کہ روایات میں مومن کی لعنت کو جائز نہیں سمجھا گیا اس آیت سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کتمان ما انزل اللہ [[ کفر]] کا باعث ہے <ref>طیب، أطیب البیان، ۱۳۷۸ش، ج‏۲، ص۲۶۔</ref>
سید عبدالحسین طیب اس بات کو دلیل بناتے ہوئے کہ روایات میں [[مومن]] کی لعنت کو جائز نہیں سمجھا گیا اس آیت سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کتمان "ما انزل اللہ" [[ کفر]] کا باعث ہے۔<ref>طیب، أطیب البیان، ۱۳۷۸ش، ج‏۲، ص۲۶۔</ref>
اسی طرح بعض [[اصولی ]] حضرات نے اس آیت کو خبر واحد کی حجیت کی دلیل بنایا ہے۔ لیکن اکثر اصولیوں نے ان کے استدلال پر اعتراض کیا ہے اور ان کی دلیلوں کو مسترد کیا ہے۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، فرهنگ‌نامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ص۶۲۔</ref>
اسی طرح بعض اصولی حضرات نے اس آیت کو [[خبر واحد]] کی حجیت کی دلیل بنایا ہے۔ لیکن اکثر اصولیوں نے ان کے استدلال پر اعتراض کیا ہے اور ان کی دلیلوں کو مسترد کیا ہے۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، فرهنگ‌نامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ص۶۲۔</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات2}}
 
== مآخذ ==
== مآخذ ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
confirmed، movedable
4,379

ترامیم