"نکاح متعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←نکاح متعہ اسلامی فرقوں کی نگاہ میں
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 18: | سطر 18: | ||
==نکاح متعہ اسلامی فرقوں کی نگاہ میں== | ==نکاح متعہ اسلامی فرقوں کی نگاہ میں== | ||
مسلمان دانشور حضرات نکاح متعہ کے جواز یا عدم جواز کے سلسلے میں اختلاف نظر رکھتے ہیں: شیعہ فقہاء کی نظر میں نکاح متعہ ایک مشروع عمل ہے؛ لیکن دیگر فِرَق منجملہ اہل | مسلمان دانشور حضرات نکاح متعہ کے جواز یا عدم جواز کے سلسلے میں اختلاف نظر رکھتے ہیں: شیعہ فقہاء کی نظر میں نکاح متعہ ایک مشروع عمل ہے؛ لیکن دیگر فِرَق منجملہ [[اہل سنت]]،<ref>جمعی از نویسندگان، الموسوعة الفقهیة الکویتیة، ۱۴۲۷ق، ج۴۱، ص۳۳۳-۳۳۴؛ محقق کرکی، جامع المقاصد، ۱۴۱۴ق، ج۱۳، ص۷.</ref> [[زیدیہ]]،<ref>ملاحظہ کریں: احمد بن عیسی، رأب الصدع، ۱۴۲۸ق، ج۲، ص۸۷۶-۸۷۷.</ref> [[اسماعیلیہ]]<ref>ملاحظہ کریں: نعمان مغربی، دعائم الاسلام، ۱۳۸۵ش، ج۲، ص۲۲۹.</ref> اور اباضیہ<ref>مالحظہ کریں: جمعی از نویسندگان، موسوعة الفقه الاباضی، ۱۴۳۸ق، ج۷، ص۳۵۳-۳۵۴.</ref> اسے [[جائز]] نہیں سمجھتے ہیں۔ | ||
[[شہید ثانی]] کے مطابق تمام شیعہ فقہاء نکاح متعہ کو جائز سمھجتے ہیں۔<ref>شهید ثانی، الروضة الفقهیة فی شرح اللمعة الدمشقیة، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۱۰۳.</ref> شیعہ فقہاء نکاح متعہ کے اثبات کے سلسلے میں قرآن کی آیات منجملہ آیت متعہ سے استناد کرتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: فاضل مقداد، کنز العرفان فی فقه القرآن، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۱۴۹-۱۵۳؛ سبزواری، مهذب الاحکام، دار التفسیر، ج۲۵، ص۷۹-۸۰؛ مکارم شیرازی، کتاب النکاح، ۱۴۲۴ق، ج۵، ص۱۰.</ref> نیز اس بات کے بھی مدعی ہیں کہ پیغمبرخداؐ اور ائمہ معصومینؑ سے تواتر کی حد تک اس کی مشروعیت کے بارے میں احادیث نقل ہوئی ہیں۔<ref>سبزواری، مهذب الاحکام، دار التفسیر، ج۲۵، ص۷۹؛ مکارم شیرازی، کتاب النکاح، ۱۴۲۴ق، ج۵، ص۱۵.</ref> دیگر فِرَق اسلامی کے علما کا کہنا ہے کہ نکاح متعہ عصر رسول خداؐ میں رائج تھا پھر اس کا حکم منسوخ | [[شہید ثانی]] کے مطابق تمام شیعہ فقہاء نکاح متعہ کو جائز سمھجتے ہیں۔<ref>شهید ثانی، الروضة الفقهیة فی شرح اللمعة الدمشقیة، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۱۰۳.</ref> شیعہ فقہاء نکاح متعہ کے اثبات کے سلسلے میں [[قرآن کریم|قرآن]] کی [[آیات]] منجملہ [[آیت متعہ]] سے استناد کرتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: فاضل مقداد، کنز العرفان فی فقه القرآن، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۱۴۹-۱۵۳؛ سبزواری، مهذب الاحکام، دار التفسیر، ج۲۵، ص۷۹-۸۰؛ مکارم شیرازی، کتاب النکاح، ۱۴۲۴ق، ج۵، ص۱۰.</ref> نیز اس بات کے بھی مدعی ہیں کہ پیغمبرخداؐ اور ائمہ معصومینؑ سے [[تواتر]] کی حد تک اس کی مشروعیت کے بارے میں [[احادیث]] نقل ہوئی ہیں۔<ref>سبزواری، مهذب الاحکام، دار التفسیر، ج۲۵، ص۷۹؛ مکارم شیرازی، کتاب النکاح، ۱۴۲۴ق، ج۵، ص۱۵.</ref> دیگر فِرَق اسلامی کے علما کا کہنا ہے کہ نکاح متعہ عصر رسول خداؐ میں رائج تھا پھر اس کا حکم منسوخ ہونے کی وجہ سے [[حرام]] ہوچکا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: جمعی از نویسندگان، الموسوعة الفقهیة الکویتیة، ۱۴۲۷ق، ج۴۱، ص۳۳۳-۳۳۴؛ محقق کرکی، جامع المقاصد، ۱۴۱۴ق، ج۱۳، ص۷؛ احمد بن عیسی، رأب الصدع، ۱۴۲۸ق، ج۲، ص۸۷۶-۸۷۷؛ نعمان مغربی، دعائم الاسلام، ۱۳۸۵ش، ج۲، ص۲۲۹؛ جمعی از نویسندگان، موسوعة الفقه الاباضی، ۱۴۳۸ق، ج۷، ص۳۵۳-۳۵۴.</ref> | ||
== کیا نکاح متعہ کا حکم منسوخ ہوچکا ہے؟ == | == کیا نکاح متعہ کا حکم منسوخ ہوچکا ہے؟ == |