"عصمت" کے نسخوں کے درمیان فرق
←قرآن کریم
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 111: | سطر 111: | ||
* '''آیت ابتلائے ابراہیم(ع)''' | * '''آیت ابتلائے ابراہیم(ع)''' | ||
{{اصلی|آیت ابتلاء}} | {{اصلی|آیت ابتلاء}} | ||
{{حدیث|وَإِذِ ابْتَلَی إِبْرَاهِیمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ قَالَ إِنِّی جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا قَالَ وَمِن ذُرِّیتِی قَالَ لاَ ینَالُ عَهْدِی الظَّالِمِینَ.بقرہ124}} ترجمہ:(اور وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم کا ان کے پروردگار نے چند باتوں کے ساتھ امتحان لیا۔ اور جب انہوں نے پوری کر دکھائیں ارشاد ہوا۔ میں تمہیں تمام انسانوں کا امام بنانے والا ہوں۔ انہوں نے کہا اور میری اولاد (میں سے بھی(؟ ارشاد ہوا: میرا عہدہ (امامت) ظالموں تک نہیں پہنچے گا۔ | |||
*یہ [[آیت]] اس وقت کی طرف اشارہ کرتی ہے جب حضرت ابراہیم الہی امتحانات میں کامیاب ہوئے ۔اُس وقت وہ نبوت کے منصب پر فائز تھے اور [[اولوالعزم [[نبوت|انبیا]] کے]] میں سے تھے ۔ان امتحانات میں کامیاب ہونے کے بعد [[امامت]] کے منصب پر فائز ہوئے ۔ | *یہ [[آیت]] اس وقت کی طرف اشارہ کرتی ہے جب حضرت ابراہیم الہی امتحانات میں کامیاب ہوئے ۔اُس وقت وہ نبوت کے منصب پر فائز تھے اور [[اولوالعزم [[نبوت|انبیا]] کے]] میں سے تھے ۔ان امتحانات میں کامیاب ہونے کے بعد [[امامت]] کے منصب پر فائز ہوئے ۔ | ||
سطر 117: | سطر 117: | ||
[[شیعہ]] [[متکلمین]] نے اس آیت سے درج ذیل طریقہ سے استدلال کیا ہے : | [[شیعہ]] [[متکلمین]] نے اس آیت سے درج ذیل طریقہ سے استدلال کیا ہے : | ||
جو شخص ظلم کرتا ہے وہ ظالم ہے کیونکہ اس نے حدود [[توحید|الہی]] کو توڑا ہے : | جو شخص ظلم کرتا ہے وہ ظالم ہے کیونکہ اس نے حدود [[توحید|الہی]] کو توڑا ہے: {{حدیث|...وَمَن یتَعَدَّ حُدُودَ اللّهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ.بقرہ229}} (اور جو لوگ خدا کی مقرر کی ہوئی حدوں سے آگے بڑھتے ہیں وہی لوگ ظالم ہیں۔) | ||
* جس نے ظم کیا اسے امامت کا منصب نہیں ملے گا: | * جس نے ظم کیا اسے امامت کا منصب نہیں ملے گا: {{حدیث|...قَالَ لاَ ینَالُ عَهْدِی الظَّالِمِینَ}}</font>(ارشاد ہوا: میرا عہدہ (امامت) ظالموں تک نہیں پہنچے گا۔) | ||
*اس [[آیت]] میں اپنے آپ پر ظلم کرنے والے ،دوسروں پر ظلم کرنے والے اور [[خدا]] کے حق میں ظلم کرنے والے شامل ہیں ۔یہانتک کہ جس نے اپنی زندگی میں ایک لحظہ بھی ظلم کیا ہو گا وہ بھی اس آیت میں شامل ہو گا ۔ | *اس [[آیت]] میں اپنے آپ پر ظلم کرنے والے ،دوسروں پر ظلم کرنے والے اور [[خدا]] کے حق میں ظلم کرنے والے شامل ہیں ۔یہانتک کہ جس نے اپنی زندگی میں ایک لحظہ بھی ظلم کیا ہو گا وہ بھی اس آیت میں شامل ہو گا ۔ | ||
سطر 135: | سطر 135: | ||
* '''آیت تطہیر''' | * '''آیت تطہیر''' | ||
{{اصلی|آیت تطہیر}} | {{اصلی|آیت تطہیر}} | ||
{{حدیث|انما یرید الله لیذهب عنکم الرجس اهل البیت و یطهرکم تطهیرا.احزاب 33}} | |||
بعض شیعہ اور اہل سنے منابع میں مذکور ہے کہ [[رسول اللہ]] نے اس [[آیت]] کی توضیح میں فرمایا: میں اور میری [[اہل بیت]] گناہ سے پاک ہیں۔<ref>دلائل النبوة،ج۱،ص:۱۷۱؛ إمتاعالأسماع،ج۳،ص:۲۰۸ | بعض شیعہ اور اہل سنے منابع میں مذکور ہے کہ [[رسول اللہ]] نے اس [[آیت]] کی توضیح میں فرمایا: میں اور میری [[اہل بیت]] گناہ سے پاک ہیں۔<ref>دلائل النبوة،ج۱،ص:۱۷۱؛ إمتاعالأسماع،ج۳،ص:۲۰۸ {{حدیث| فأنا و أهل بیتی مطهرون من الذنوب}} </ref> نیز حضرت علی(ع) نے [[فدک]] کے واقعے میں اس آیت کے ذریعے [[حضرت زہرا(س)]] کے گناہ سے پاک ہونے کو ثابت کیا ۔<ref>كامل بہائی، عماد طبری، ص:۲۵۶</ref> | ||
اس آیت سے عصمت پر استدلال کرنا چند مقدمات پر موقوف ہے : | اس آیت سے عصمت پر استدلال کرنا چند مقدمات پر موقوف ہے : |