"پیغمبر اکرمؐ کی جنگیں" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (± 3 رده (هاتکت)) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{تاریخ صدر اسلام}} | |||
'''پیغمبر اکرمؐ کی جنگیں''' سے مراد وہ غزوات ہیں جنہیں آپ نے [[مدینہ]] [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] کرنے کے بعد اسلامی حکومت قام کرنے کی خاطر لڑی ہیں۔ بعض محققین کے مطابق یہ تمام جنگیں [[شرک|مشرکین]] کی جانب سے عہد شکنی یا ان کی عسکری تحرکات کی وجہ سے لڑی گئی ہیں۔ اس بنا پر مستشرقین کا یہ کہنا کہ یہ جنگیں مادی مقاصد کے حصول کے لئے لڑی گئی تھیں بے بنیاد اور تاریخی شواهد کے برخلاف ہیں۔ | '''پیغمبر اکرمؐ کی جنگیں''' سے مراد وہ غزوات ہیں جنہیں آپ نے [[مدینہ]] [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] کرنے کے بعد اسلامی حکومت قام کرنے کی خاطر لڑی ہیں۔ بعض محققین کے مطابق یہ تمام جنگیں [[شرک|مشرکین]] کی جانب سے عہد شکنی یا ان کی عسکری تحرکات کی وجہ سے لڑی گئی ہیں۔ اس بنا پر مستشرقین کا یہ کہنا کہ یہ جنگیں مادی مقاصد کے حصول کے لئے لڑی گئی تھیں بے بنیاد اور تاریخی شواهد کے برخلاف ہیں۔ | ||
سطر 14: | سطر 15: | ||
[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] نے [[اسلام|دین اسلام]] کی ترویج اور اسلامی حکومت کے قیام،<ref>معاونت پژوہشی مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، سیمای معصومین در اندیشہ امام خمینی، 1375ہجری شمسی، ص132۔</ref> کے لئے [[شرک|مشرکین]]، [[یہود|یہودیوں]] اور رومیوں کے ساتھ جنگیں لڑی ہیں؛<ref>قائدان، «سازماندہی جنگی در غزوات عصر پیغمبر»، ص75۔</ref> کیونکہ دشمن آپ کو اسلامی حکومت قائم کرنے میں مانع بنتے تھے۔<ref>معاونت پژوہشی مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، سیمای معصومین در اندیشہ امام خمینی، 1375ہجری شمسی، ص132۔</ref> اسی طرح مشرکین کے حملوں کا روک تھام اور ان کے فتوں کو ختم کرنا آپ کے دوسرے جنگی اہداف میں شمار کئے جاتے ہیں۔<ref>قائدان، مدیریت و رہبری پیغمبر اکرمؐ در عرصہہای نظامی»، ص23۔</ref> اس بنا پر پیغمبر اکرمؐ جنگ شروع کرنے سے پہلے دشمن کو دین اسلام کی دعوت دیتے تھے اور جنگ صرف اسی صورت میں شروع کرتے تھے جب دشمن آپ کی دعوت کو قبول کرنے سے انکار کرتے تھے۔<ref>صادقی، «اصول حقوق جنگ در سیرہ نبوی»، ص119۔</ref> کہا جاتا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کے الہی اہداف کو مد نظر رکھتے ہوئے دینی تعلیمات میں "جنگ" کے بدلے "[[جہاد|خدا کی راہ میں جہاد]]" کی تعبیر استمعال کی گئی ہے۔<ref>قائدان، مدیریت و رہبری پیغمبر اکرمؐ در عرصہہای نظامی»، ص35۔</ref> بعض محققین کے مطابق پیغمبر اکرمؐ تمام جنگوں میں لشکر اسلام کو جنگ کے اہداف اور اصول و ضوابط سے آگاہ کرتے تھے اور اس کے بعد ایک طاقتور فوجی لشکر تشکیل دیتے تھے۔<ref>قائدان، مدیریت و رہبری پیغمبر اکرمؐ در عرصہہای نظامی»، ص7۔</ref> | [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] نے [[اسلام|دین اسلام]] کی ترویج اور اسلامی حکومت کے قیام،<ref>معاونت پژوہشی مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، سیمای معصومین در اندیشہ امام خمینی، 1375ہجری شمسی، ص132۔</ref> کے لئے [[شرک|مشرکین]]، [[یہود|یہودیوں]] اور رومیوں کے ساتھ جنگیں لڑی ہیں؛<ref>قائدان، «سازماندہی جنگی در غزوات عصر پیغمبر»، ص75۔</ref> کیونکہ دشمن آپ کو اسلامی حکومت قائم کرنے میں مانع بنتے تھے۔<ref>معاونت پژوہشی مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، سیمای معصومین در اندیشہ امام خمینی، 1375ہجری شمسی، ص132۔</ref> اسی طرح مشرکین کے حملوں کا روک تھام اور ان کے فتوں کو ختم کرنا آپ کے دوسرے جنگی اہداف میں شمار کئے جاتے ہیں۔<ref>قائدان، مدیریت و رہبری پیغمبر اکرمؐ در عرصہہای نظامی»، ص23۔</ref> اس بنا پر پیغمبر اکرمؐ جنگ شروع کرنے سے پہلے دشمن کو دین اسلام کی دعوت دیتے تھے اور جنگ صرف اسی صورت میں شروع کرتے تھے جب دشمن آپ کی دعوت کو قبول کرنے سے انکار کرتے تھے۔<ref>صادقی، «اصول حقوق جنگ در سیرہ نبوی»، ص119۔</ref> کہا جاتا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کے الہی اہداف کو مد نظر رکھتے ہوئے دینی تعلیمات میں "جنگ" کے بدلے "[[جہاد|خدا کی راہ میں جہاد]]" کی تعبیر استمعال کی گئی ہے۔<ref>قائدان، مدیریت و رہبری پیغمبر اکرمؐ در عرصہہای نظامی»، ص35۔</ref> بعض محققین کے مطابق پیغمبر اکرمؐ تمام جنگوں میں لشکر اسلام کو جنگ کے اہداف اور اصول و ضوابط سے آگاہ کرتے تھے اور اس کے بعد ایک طاقتور فوجی لشکر تشکیل دیتے تھے۔<ref>قائدان، مدیریت و رہبری پیغمبر اکرمؐ در عرصہہای نظامی»، ص7۔</ref> | ||
ان تمام باتوں کے باوجود اکثر مستشرقین کہتے ہیں کہ پیغمبر اسلام نے مادی اہداف کے حصول اور سیاسی اور اقتصادی طور پر اپنی حکومت کو وسعت دینے کے لئے جنگ لڑی ہیں۔<ref>عبدالمحمدی، و اکبری، «نقد و بررسی دیدگاہ مستشرقان دربارہ اہداف غزوات و سرایای پیغمبر اکرمؐ»، ص7۔</ref> البتہ ان جنگوں میں پیغمبر اکرمؐ کے اہداف کی تعیین میں مستشرقین یکساں نظریات کے حامل نہیں ہیں اس بنا پر [[غنیمت|غنایم جنگی]] یا مال و دولت کی جمع آوری، جاہ طلبی اور مخالفین سے انتقام لینے کو آپ کے جنگی اہداف کے طور پر ذکر کرتے ہیں۔<ref>عبدالمحمدی، و اکبری، «نقد و بررسی دیدگاہ مستشرقان دربارہ اہداف غزوات و سرایای پیغمبر اکرمؐ»، ص8-12۔</ref> بعض محققن ان باتوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس بات کے معتقد ہیں کہ تاریخی شواہد ان کے مدعا کو مسترد کرتے ہیں۔<ref>عبدالمحمدی، و اکبری، «نقد و بررسی دیدگاہ مستشرقان دربارہ اہداف غزوات و سرایای پیغمبر اکرمؐ»، ص17-29۔</ref> اسی طرح بعض مستشرقین اس بات کے معتقد ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ ممکنہ حد تک جنگ سے دوری اختیار کرتے تھے اور صرف ضرورت پیش آنے کی صورت میں جیسے اسلام اور مسلمانوں | ان تمام باتوں کے باوجود اکثر مستشرقین کہتے ہیں کہ پیغمبر اسلام نے مادی اہداف کے حصول اور سیاسی اور اقتصادی طور پر اپنی حکومت کو وسعت دینے کے لئے جنگ لڑی ہیں۔<ref>عبدالمحمدی، و اکبری، «نقد و بررسی دیدگاہ مستشرقان دربارہ اہداف غزوات و سرایای پیغمبر اکرمؐ»، ص7۔</ref> البتہ ان جنگوں میں پیغمبر اکرمؐ کے اہداف کی تعیین میں مستشرقین یکساں نظریات کے حامل نہیں ہیں اس بنا پر [[غنیمت|غنایم جنگی]] یا مال و دولت کی جمع آوری، جاہ طلبی اور مخالفین سے انتقام لینے کو آپ کے جنگی اہداف کے طور پر ذکر کرتے ہیں۔<ref>عبدالمحمدی، و اکبری، «نقد و بررسی دیدگاہ مستشرقان دربارہ اہداف غزوات و سرایای پیغمبر اکرمؐ»، ص8-12۔</ref> بعض محققن ان باتوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس بات کے معتقد ہیں کہ تاریخی شواہد ان کے مدعا کو مسترد کرتے ہیں۔<ref>عبدالمحمدی، و اکبری، «نقد و بررسی دیدگاہ مستشرقان دربارہ اہداف غزوات و سرایای پیغمبر اکرمؐ»، ص17-29۔</ref> اسی طرح بعض مستشرقین اس بات کے معتقد ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ ممکنہ حد تک جنگ سے دوری اختیار کرتے تھے اور صرف ضرورت پیش آنے کی صورت میں جیسے اسلام اور مسلمانوں کا دفاع میں جنگ کرتے تھے۔<ref>عبدالمحمدی، و اکبری، «نقد و بررسی دیدگاہ مستشرقان دربارہ اہداف غزوات و سرایای پیغمبر اکرمؐ»، ص13-14۔</ref> | ||
== غزوات اور سریے == | == غزوات اور سریے == |