مندرجات کا رخ کریں

"تقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

31 بائٹ کا اضافہ ،  8 جولائی 2023ء
سطر 13: سطر 13:
شیعہ [[روایت|روائی]] کتب میں [[ائمہؑ]] سے تقیہ کے بارے میں کثرت سے [[احادیث]] منقول ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1430ھ، ج3، 548-560؛ حر عاملی، وسائل الشیعه، 1423ھ، ج16، ص203-254.</ref> شیعہ [[محدث]] [[محمد بن یعقوب کلینی|یعقوب کلینی]] نے اپنی کتاب [[الکافی]] کے پورے ایک حصے کو "باب التقیہ" کا عنوان دے کر تقیہ سے متعلق 23 روایات کو یہاں ذکر کیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، 1430ھ، ج3، 548-560.</ref> [[حر عاملی]] نے کتاب [[وسائل الشیعہ]] میں تقیہ کے احکام سے متعلق 146 احادیث کو 22 ابواب میں ذکر کیا ہے۔ <ref>ملاحظہ کریں: حر عاملی، وسائل الشیعه، 1423ھ، ج16، ص203-254.</ref> اسی طرح اہل سنت کی کتب روائی میں تقیہ سے متعلق احادیث پراکندہ طور مذکور ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: بخاری، صحیح البخاری، 1422ھ، ج9، ص19؛ هیثمی، کشف الاستار، 1399ھ، ج4، ص113؛ طبرانی، المعجم الکبیر، 1415ھ، ج20، ص94؛ حبیب العمیدی، تقیه از دیدگاه مذاهب و فرقه‌های اسلامی غیر شیعی، ترجمه محمدصادق عارف، 1377ہجری شمسی، ص72-77.</ref>
شیعہ [[روایت|روائی]] کتب میں [[ائمہؑ]] سے تقیہ کے بارے میں کثرت سے [[احادیث]] منقول ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1430ھ، ج3، 548-560؛ حر عاملی، وسائل الشیعه، 1423ھ، ج16، ص203-254.</ref> شیعہ [[محدث]] [[محمد بن یعقوب کلینی|یعقوب کلینی]] نے اپنی کتاب [[الکافی]] کے پورے ایک حصے کو "باب التقیہ" کا عنوان دے کر تقیہ سے متعلق 23 روایات کو یہاں ذکر کیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، 1430ھ، ج3، 548-560.</ref> [[حر عاملی]] نے کتاب [[وسائل الشیعہ]] میں تقیہ کے احکام سے متعلق 146 احادیث کو 22 ابواب میں ذکر کیا ہے۔ <ref>ملاحظہ کریں: حر عاملی، وسائل الشیعه، 1423ھ، ج16، ص203-254.</ref> اسی طرح اہل سنت کی کتب روائی میں تقیہ سے متعلق احادیث پراکندہ طور مذکور ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: بخاری، صحیح البخاری، 1422ھ، ج9، ص19؛ هیثمی، کشف الاستار، 1399ھ، ج4، ص113؛ طبرانی، المعجم الکبیر، 1415ھ، ج20، ص94؛ حبیب العمیدی، تقیه از دیدگاه مذاهب و فرقه‌های اسلامی غیر شیعی، ترجمه محمدصادق عارف، 1377ہجری شمسی، ص72-77.</ref>


==شیعہ مذہب میں تقیہ کی حثیت==
==شیعہ مذہب میں تقیہ کی حیثیت==
تقیہ [[شیعہ]] مذہب کے عقیدتی اور فقہی اہم امور میں سے ہے۔ تاریخ کے مختلف ادوار میں تقیہ ہی کے ذریعے خود مکتب [[تشیع]] کی حفاظت کے علاوہ اس کی عقیدتی بنیادوں کو تحفظ فراہم ہوتا رہا ہے۔<ref>سلطانی رنانی، «امام صادق(ع) و مسأله تقیه»، ص29.</ref> تاریخی منابع کی گواہی کے مطابق مذہب شیعہ مختلف ادوار میں سماجی اور ثقافتی دباؤ کا شکا رہا ہے اور ان پر سختی اور گھٹن کا ماحول حاکم رہا ہے۔ شیعہ اپنے مخالفین کے درمیان اپنے عقیدے کا کھل کر اعلان نہی کرپاتے، عقیدے کا برملا اعلان جانی اور مالی نقصان پر منتج ہوتا۔ اسی لیے [[ائمہؑ]] اپنے اور اپنے ماننے والوں کی جان کے تحفظ اور شیعہ مکتب کو کمزور اور منتشر ہونے سے بچانے کے لیے تقیہ کو ڈھال کے طور استعمال کرنے کو ضروری سمجھتے تھے۔<ref>ملاحظہ کریں: ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، مکتبة آیت‌الله العظمی مرعشی نجفی، ج11، ص43-47؛ سبحانی، التقیة؛ مفهومها، حدها، دلیلها، 2430ھ، ص24-44؛ مکارم شیرازی، القواعد الفقهیة، 1416ھ، ج1، ص407-408.</ref>
تقیہ [[شیعہ]] مذہب کے عقیدتی اور فقہی اہم امور میں سے ہے۔ تاریخ کے مختلف ادوار میں تقیہ ہی کے ذریعے خود مکتب [[تشیع]] کی حفاظت کے علاوہ اس کی عقیدتی بنیادوں کو تحفظ فراہم ہوتا رہا ہے۔<ref>سلطانی رنانی، «امام صادق(ع) و مسأله تقیه»، ص29.</ref> تاریخی منابع کی گواہی کے مطابق مذہب شیعہ مختلف ادوار میں سماجی اور ثقافتی دباؤ کا شکا رہا ہے اور ان پر سختی اور گھٹن کا ماحول حاکم رہا ہے۔ شیعہ اپنے مخالفین کے درمیان اپنے عقیدے کا کھل کر اعلان نہی کرپاتے، عقیدے کا برملا اعلان جانی اور مالی نقصان پر منتج ہوتا۔ اسی لیے [[ائمہؑ]] اپنے اور اپنے ماننے والوں کی جان کے تحفظ اور شیعہ مکتب کو کمزور اور منتشر ہونے سے بچانے کے لیے تقیہ کو ڈھال کے طور استعمال کرنے کو ضروری سمجھتے تھے۔<ref>ملاحظہ کریں: ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، مکتبة آیت‌الله العظمی مرعشی نجفی، ج11، ص43-47؛ سبحانی، التقیة؛ مفهومها، حدها، دلیلها، 2430ھ، ص24-44؛ مکارم شیرازی، القواعد الفقهیة، 1416ھ، ج1، ص407-408.</ref>


بعض شیعہ منابع میں «لا دینَ لِمَن لا تَقِیَّةَ لَه؛ تقیہ نہ کرنے والے کا کوئی دین نہیں» جیسی تعابیر استعمال ہوئی ہیں۔ <ref>ملاحظہ کریں: حر عاملی، وسائل الشیعه، 1413ھ، ج16، ص204-206.</ref>  
بعض شیعہ منابع میں «لا دینَ لِمَن لا تَقِیَّةَ لَه؛ تقیہ نہ کرنے والے کا کوئی دین نہیں» جیسی تعابیر استعمال ہوئی ہیں۔ <ref>ملاحظہ کریں: حر عاملی، وسائل الشیعه، 1413ھ، ج16، ص204-206.</ref>  
اس طرح کی تعابیر [[ائمہ معصومینؑ]] کے نزدیک تقیہ کی بے حد اہمیت کو بیان کرتی ہیں۔<ref>سبحانی، التقیة؛ مفهومها، حدها و دلیلها، ص76.</ref> [[شیعہ]] [[مرجع تقلید]] آیت اللہ مکارم شیرازی کے مطابق تقیہ صرف مذہب شیعہ تک محدود نہیں <ref>مکارم شیرازی، القواعد الفقهیة، 1416ق، ج1، ص388.</ref>مکارم شیرازی کا کہنا ہے کہ دنیا میں کہیں پر کوئی بھی شخص یا اقلیتی گروہ جب اپنے متعصب دشمن اور مخالفین کا سامنا کرتا ہے اور اپنے عقیدے کے اظہار پر جانی یا مالی نقصان کا اندیشہ ظاہر ہو تو اس کی فطرت اور عقل حکم کرتی ہے کہ تقیہ کرتے ہوئے اپنے عقیدے کو چھپالیا جائے<ref>مکارم شیرازی، القواعد الفقهیة، 1416ھ، ج1، ص388.</ref>
اس طرح کی تعابیر [[ائمہ معصومینؑ]] کے نزدیک تقیہ کی بے حد اہمیت کو بیان کرتی ہیں۔<ref>سبحانی، التقیة؛ مفهومها، حدها و دلیلها، ص76.</ref> [[شیعہ]] [[مرجع تقلید]] آیت اللہ مکارم شیرازی کے مطابق تقیہ صرف مذہب شیعہ تک محدود نہیں <ref>مکارم شیرازی، القواعد الفقهیة، 1416ھ، ج1، ص388.</ref>مکارم شیرازی کا کہنا ہے کہ دنیا میں کہیں پر کوئی بھی شخص یا اقلیتی گروہ جب اپنے متعصب دشمن اور مخالفین کا سامنا کرتا ہے اور اپنے عقیدے کے اظہار پر جانی یا مالی نقصان کا اندیشہ ظاہر ہو تو اس کی فطرت اور عقل حکم کرتی ہے کہ تقیہ کرتے ہوئے اپنے عقیدے کو چھپالیا جائے<ref>مکارم شیرازی، القواعد الفقهیة، 1416ھ، ج1، ص388.</ref>
ائمہؑ کی بعض [[روایات]] میں [[پیغمبر اسلامؐ]] سے ماسبق انبیاء جیسے حضرت شیث،<ref>علامه مجلسی، بحارالانوار، ج75، ص419.</ref> [[حضرت ابراہیم]]،<ref>حر عاملی، وسائل الشیعه، 1413ق، ج16، ص208.</ref> [[حضرت یوسف]] <ref>طباطبایی، المیزان، 1363ہجری شمسی، ج22، ص238.</ref> اور اصحاب کہف
ائمہؑ کی بعض [[روایات]] میں [[پیغمبر اسلامؐ]] سے ماسبق انبیاء جیسے حضرت شیث،<ref>علامه مجلسی، بحارالانوار، ج75، ص419.</ref> [[حضرت ابراہیم]]،<ref>حر عاملی، وسائل الشیعه، 1413ق، ج16، ص208.</ref> [[حضرت یوسف]] <ref>طباطبایی، المیزان، 1363ہجری شمسی، ج22، ص238.</ref> اور [[اصحاب کہف]] <ref>علامه مجلسی، بحارالانوار، ج75، ص429 و ج14، ص425-426.</ref> سے متعلق تقیہ کی داستانیں ملتی ہیں۔
<ref>علامه مجلسی، بحارالانوار، ج75، ص429 و ج14، ص425-426.</ref> سے متعلق تقیہ کی داستانیں ملتی ہیں۔
آٹھویں صدی ہجری کے شیعہ [[فقیہ]] [[شہید اول]] کا کہنا ہے کہ [[ائمہ معصومینؑ]] سے منقول [[احادیث]]، تقیہ کے بارے میں گفتگو سے لبریز ہیں اور ائمہؑ کی احادیث میں موجود اختلافات کا ایک اہم سبب تقیہ ہے۔<ref>شهید اول، القواعد و الفوائد، مکتبة المفید، ج2، ص157.</ref> یہی وجہ ہے کہ تقیہ پر مبنی روایات سے [[احکام شرعی]] [[اجتہاد|استنباط]] کرنے کے لیے ان روایات کا فہم و ادراک بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔<ref>طاهری اصفهانی، المحاضرات (تقریرات اصول آیت‌الله سیدمحمد محقق داماد)، 1382ہجری شمسی، ج2، ص119</ref>
آٹھویں صدی ہجری کے شیعہ فقیہ [[شہید اول]] کا کہنا ہے کہ [[ائمہ معصومینؑ]] سے منقول احادیث، تقیہ کے بارے میں گفتگو سے لبریز ہیں اور ائمہؑ کی احادیث میں موجود اختلافات کا ایک اہم سبب تقیہ ہے۔<ref>شهید اول، القواعد و الفوائد، مکتبة المفید، ج2، ص157.</ref> یہی وجہ ہے کہ تقیہ پر مبنی روایات سے [[احکام شرعی]] استنباط کرنے کے لیے ان روایات کا فہم و ادراک بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔<ref>طاهری اصفهانی، المحاضرات (تقریرات اصول آیت‌الله سیدمحمد محقق داماد)، 1382ہجری شمسی، ج2، ص119</ref>


==تقیہ کی قسمیں==
==تقیہ کی قسمیں==
confirmed، movedable
5,149

ترامیم