مندرجات کا رخ کریں

"ایام تشریق" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 41: سطر 41:
<ref>مفید، ص366؛ طوسی، المبسوط، ج 1، ص370؛ محقق حلی، ج 1، ص209، 261-262؛ شهید ثانی، ج 2، ص109</ref>
<ref>مفید، ص366؛ طوسی، المبسوط، ج 1، ص370؛ محقق حلی، ج 1، ص209، 261-262؛ شهید ثانی، ج 2، ص109</ref>


اہل سنت کی فقہی کتابوں میں بھی ان ایام میں روزہ رکھنے کو ایک ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے جسے بعض نے حرمت سے تعبیر کی  ہے اور بعض دیگر نے [[کراہت]] مراد لی ہے۔ شافعی مذہب کا سابقہ حکم اور [[اہل سنت]] کے بعض فقہائے عراق کا نظریہ یہ ہے کہ جو شخص [[حج تمتع]] انجام دیتا ہے اگر وہ [[یوم عرفہ]] سے پہلے تین دن روزے نہیں رکھ پائے ہوں تو وہ ایام تشریق میں [[روزہ]] رکھ سکتا ہے۔<ref>سرخسی، ج 3، ص63؛ مرغینانی، ج 1، ص155؛ ابواسحاق، ص68</ref> روایات، علت ممنوع بودن [[روزه]] در این ایام را، میهمانی حاجیان بر سفرهٔ نعمت خداوند دانسته‌اند.<ref>کلینی، ج 4، ص224؛ ابن بابویه، علل...، ج2، ص443</ref>
اہل سنت کی فقہی کتابوں میں بھی ان ایام میں روزہ رکھنے کو ایک ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے جسے بعض نے حرمت سے تعبیر کی  ہے اور بعض دیگر نے [[کراہت]] مراد لی ہے۔ شافعی مذہب کا سابقہ حکم اور [[اہل سنت]] کے بعض فقہائے عراق کا نظریہ یہ ہے کہ جو شخص [[حج تمتع]] انجام دیتا ہے اگر وہ [[یوم عرفہ]] سے پہلے تین دن روزے نہیں رکھ پائے ہوں تو وہ ایام تشریق میں [[روزہ]] رکھ سکتا ہے۔<ref>سرخسی، ج 3، ص63؛ مرغینانی، ج 1، ص155؛ ابواسحاق، ص68</ref> ان دنوں میں روزہ رکھنے سے ممانعت کی وجہ روایات میں اللہ کی نعمتوں کے دسترخوان پر حاجیوں کا مہمان ہونا قرار دیا ہے۔<ref>کلینی، ج 4، ص224؛ ابن بابویه، علل...، ج2، ص443</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096

ترامیم