confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 32: | سطر 32: | ||
==سوانح حیات== | ==سوانح حیات== | ||
ٹیپو سلطان [[20 نومبر]]سنہ 1750ء مطابق [[20 ذوالحجہ]]، 1163ھ کو جنوبی ہندوستان کے علاقہ دیوانہالی میں یپدا ہوئے<ref> | ٹیپو سلطان [[20 نومبر]]سنہ 1750ء مطابق [[20 ذوالحجہ]]، 1163ھ کو جنوبی ہندوستان کے علاقہ دیوانہالی میں یپدا ہوئے<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص194۔</ref> جو بنگلور شہر کے 33 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔<ref>شاہد صدیقی علیگ، [https://www.qaumiawaz.com/social/a-great-warrior-sher-e-maysure-tipu-sultan-special-arcticle-on-birth-anniversary ایک عظیم مجاہد: شیر میسور ٹیپو سلطان]، قومی آواز ویب سائٹ۔</ref> (شہر بنگلور نواب حیدر علی اور سلطان ٹیپو کے دور میں ان کی سلطنت خدادا کا حصہ تھا جو اب ریاست کَرناٹَک کا صدر مقام ہے۔ جہاں کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے اور پچیس فیصد مسلمان ہیں اور نو سو کے قریب [[مسجد|مساجد]] ہیں۔<ref>محمد حماد کریمی ندوی، چند ایام ٹیپو سلطان کے ریار میں، الاسلام اکیڈمی کرناٹک، سنہ 2017، ص 11-12۔</ref>) | ||
کہاجاتا ہے کہ ٹیپو سلطان کا نام بزرگ مستان شاہ ٹیپو کے نام سے منسوب کرکے ٹیپو اور داد کے نام سے فتح اور باپ کے نام سے علی اخذ کرتے ہوئے فتح علی ٹیپو رکھا گیا ہے۔<ref>جی آر اعوان، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/04-May-2015/381824 ٹیپو سلطان شہید... برطانوی سامراج کے لئے سدِ سکندری]، روزنامہ نوائے وقت۔</ref> | کہاجاتا ہے کہ ٹیپو سلطان کا نام بزرگ مستان شاہ ٹیپو کے نام سے منسوب کرکے ٹیپو اور داد کے نام سے فتح اور باپ کے نام سے علی اخذ کرتے ہوئے فتح علی ٹیپو رکھا گیا ہے۔<ref>جی آر اعوان، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/04-May-2015/381824 ٹیپو سلطان شہید... برطانوی سامراج کے لئے سدِ سکندری]، روزنامہ نوائے وقت۔</ref> | ||
ٹیپو کے والد کا نام حیدرعلی اور والدہ کا نام فاطمہ تھا۔<ref> | ٹیپو کے والد کا نام حیدرعلی اور والدہ کا نام فاطمہ تھا۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص194۔</ref> پانچ سال کی عمر میں تعلیم کا آغاز کرتے ہوئےاسلامی علوم کے علاوہ عربی، فارسی، انگریزی، فرانسیسی اور تامل جیسی زبانیں سیکھنا شروع کرتے ہیں۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص27۔</ref> | ||
ٹیپو سلطان کو عرب کی [[قریش|قریشی]] خاندان سے قرار دیا جاتا ہے ان کا خاندان مکہ سے جنوبی ہند کے علاقے ”گلبرگ“ پہنچتا ہے۔<ref>جی آر اعوان، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/04-May-2015/381824 ٹیپو سلطان شہید... برطانوی سامراج کے لئے سدِ سکندری]، روزنامہ نوائے وقت۔</ref> ٹیپو سلطان مذہبی اعتبار سے ایک شیعہ مسلمان تھے۔<ref>رضوی، علی حسین، تاریخ شیعیان علی، 2006ء، ص 584۔</ref> | ٹیپو سلطان کو عرب کی [[قریش|قریشی]] خاندان سے قرار دیا جاتا ہے ان کا خاندان مکہ سے جنوبی ہند کے علاقے ”گلبرگ“ پہنچتا ہے۔<ref>جی آر اعوان، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/04-May-2015/381824 ٹیپو سلطان شہید... برطانوی سامراج کے لئے سدِ سکندری]، روزنامہ نوائے وقت۔</ref> ٹیپو سلطان مذہبی اعتبار سے ایک شیعہ مسلمان تھے۔<ref>رضوی، علی حسین، تاریخ شیعیان علی، 2006ء، ص 584۔</ref> | ||
ٹیپوسلطان کی [[شادی بیاه|شادی]] سنہ 1774ء میں ہوئی۔<ref> | ٹیپوسلطان کی [[شادی بیاه|شادی]] سنہ 1774ء میں ہوئی۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص29۔</ref> آپ کی اولاد میں ایک بیٹی اور بارہ بیٹے تھے۔<ref>ندوی، الیاس، سیرت ٹیپو سلطان، 1420ھ، 1999ء ص368</ref> | ||
تاریخ سلطنت خداداد کے نقل کے مطابق آپ نے سنہ 1767ء کو 16 سال کی عمر میں سات ہزار فوج کی کمان کرتے ہوئے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج سے پہلی جنگ لڑی<ref> | تاریخ سلطنت خداداد کے نقل کے مطابق آپ نے سنہ 1767ء کو 16 سال کی عمر میں سات ہزار فوج کی کمان کرتے ہوئے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج سے پہلی جنگ لڑی<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص198۔</ref> اس کے علاوہ حیدرآباد کی نظام اور مرہٹوں سے بھی متعدد جنگیں لڑی۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص32۔</ref> | ||
ہندوستان کے بہت سارے علاقوں پر قابض برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے سلطان کے خلاف ہونے والی ہر سازش کی حمایت کی اور سلطان کو ہمیشہ داخلی جنگوں میں الجھا کر رکھا۔<ref> | ہندوستان کے بہت سارے علاقوں پر قابض برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے سلطان کے خلاف ہونے والی ہر سازش کی حمایت کی اور سلطان کو ہمیشہ داخلی جنگوں میں الجھا کر رکھا۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص32۔</ref> ٹیپو سلطان اور ان کے والد کے خلاف انگریزوں نے چار بڑی جنگیں لڑیں ۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص48۔</ref> | ||
آپ کے والد حیدر علی کی وفات کے بعد [[20 محرم]] سنہ1196ھ (سنہ 1782ء) کو ٹیپو سلطان تخت نشین ہوئے۔<ref> | آپ کے والد حیدر علی کی وفات کے بعد [[20 محرم]] سنہ1196ھ (سنہ 1782ء) کو ٹیپو سلطان تخت نشین ہوئے۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص30۔</ref> | ||
کہا گیا ہے کہ سلطنت کے خلاف ہونے والی کسی ایک سازش میں آپ نے 80 ہزار خواتین اور مردوں کو گرفتار کیا جنہیں [[اسلام]] قبول کرنے کی دعوت دی یوں وہ سب مسلمان ہوگئے۔<ref> | کہا گیا ہے کہ سلطنت کے خلاف ہونے والی کسی ایک سازش میں آپ نے 80 ہزار خواتین اور مردوں کو گرفتار کیا جنہیں [[اسلام]] قبول کرنے کی دعوت دی یوں وہ سب مسلمان ہوگئے۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص31۔</ref> | ||
انگریزوں سے لڑی جانے والی آخر ی جنگ کے دوران [[4 مئی]] 1799ء بمطابق [[29 ذوالقعدہ]] 1213ھ کو 49 سال کی عمر میں 12000 سپاہیوں کے ساتھ [[شہادت|شہید]] ہوئے۔<ref>الیاس ندوی، سیرت ٹیپو سلطان، 1420ھ، 1999ء، ص342</ref> جنرل ہارس سلطان کی لاش کے قریب پہنچ کر فرط مسرت سے چیخ اٹھے اور کہا: «'''آج سے ہندوستان ہمارا ہے'''»<ref>ندوی، الیاس، سیرت ٹیپو سلطان، 1420ھ، 1999ء ص343</ref> دوسرے دن تجہیز و تکفین کے بعد میسور کے لال باغ میں اپنے باپ حیدر علی کے پہلو میں سپرد خاک ہوئے۔ <ref>ڈپٹی لال نگم دہلوی، سوانح عمری سلطان ٹیپو، 1906ء، ص47</ref> | انگریزوں سے لڑی جانے والی آخر ی جنگ کے دوران [[4 مئی]] 1799ء بمطابق [[29 ذوالقعدہ]] 1213ھ کو 49 سال کی عمر میں 12000 سپاہیوں کے ساتھ [[شہادت|شہید]] ہوئے۔<ref>الیاس ندوی، سیرت ٹیپو سلطان، 1420ھ، 1999ء، ص342</ref> جنرل ہارس سلطان کی لاش کے قریب پہنچ کر فرط مسرت سے چیخ اٹھے اور کہا: «'''آج سے ہندوستان ہمارا ہے'''»<ref>ندوی، الیاس، سیرت ٹیپو سلطان، 1420ھ، 1999ء ص343</ref> دوسرے دن تجہیز و تکفین کے بعد میسور کے لال باغ میں اپنے باپ حیدر علی کے پہلو میں سپرد خاک ہوئے۔ <ref>ڈپٹی لال نگم دہلوی، سوانح عمری سلطان ٹیپو، 1906ء، ص47</ref> | ||
==ٹیپو کے والد حیدر علی== | ==ٹیپو کے والد حیدر علی== | ||
ٹیپو سلطان کے اجداد میں شیخ ولی محمد اپنے بیٹے محمد علی(ٹیپو کے پڑدادا) کے ساتھ دسویں صدی ہجری میں [[مکہ مکرمہ|مکہ]] سے ہندوستان پہنچے ہیں۔ اس وقت دکن میں اسلامی [[ریاست بیجاپور]] اپنے عروج پر تھی۔<ref> | ٹیپو سلطان کے اجداد میں شیخ ولی محمد اپنے بیٹے محمد علی(ٹیپو کے پڑدادا) کے ساتھ دسویں صدی ہجری میں [[مکہ مکرمہ|مکہ]] سے ہندوستان پہنچے ہیں۔ اس وقت دکن میں اسلامی [[ریاست بیجاپور]] اپنے عروج پر تھی۔<ref> کرمانی، نشان حیدری، ترجمہ: محمود احمد فاروقی، ص26</ref> آپ کے داد فتح محمد صوبہ دار سرا نواب عابد خان کے ماتحت دوہزار پیادہ و پانچ سو سوار فوجیوں پر کمانڈ کرتے تھے۔<ref> کرمانی، نشان حیدری، ترجمہ: محمود احمد فاروقی، ص34</ref> آپ کے والد حیدرعلی کی عمر ابھی پانچ سال کی تھی دادا کسی جنگ میں مارے گئے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص51۔</ref> حیدر علی کی والدہ اپنے بچے شہباز اور حیدر کے ہمراہ حیدرعلی کے چچازاد بھائی حیدر کے پاس آئی جو اس وقت راجہ میسور کی ملازمت میں تھا۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص51۔</ref> چند سالوں میں یہ بچے فنون رزم میں ماہر ہوئے اور نندراج کی فوج میں ملازمت اختیار کی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص54۔</ref> حیدر علی شروع میں میسور کے راجہ کی ملازمت میں نائک کے عہدے پر تھے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص196۔</ref> لیکن رفتہ رفتہ گورنری، سپہ سالاری اور نیابت سلطان کی ذمہ داری بھی سنبھالی۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص23۔</ref> میسور کے راجہ کو جب حیدرعلی پر اعتماد ہوا تو انہیں اپنی جگہ تخت پر بٹھا دیا<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص23۔</ref> اور سنہ 1761 میں فرمانروائے میسور منتخب ہوئے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص65۔</ref> اور اپنی سلطنت کو 80 ہزار مربع میل میں پھیلایا جو اس سے پہلے 33 گاوں پر مشتمل تھی۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص23۔</ref> حیدر علی نے مرہٹوں اور انگریزوں کے خلاف کئی جنگیں لڑیں جن میں ٹیپو سلطان ان کے ساتھ تھے۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص24۔</ref> جب ٹیپو سلطان کی عمر دس سال کی تھی حیدرعلی کے خلاف جب داخلی بغاوتیں تیز ہوگئیں تو حیدرعلی سرنگا پٹم سے فرار ہوئے اور ٹیپو اپنے بھائی کے ہمراہ گرفتار ہوئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص24۔</ref> لیکن ٹیپو رات کی تاریکی میں فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص25۔</ref> لیکن حیدرعلی نے واپس آکر سب کو ایک بار پھر سے شکست دی۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ،Tipu Sultan (The Tiger of Mysore) ٹیپو سلطان(شیر میسور) ، مترجم: محمد زاہد ملک، ص25۔</ref> | ||
ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ لڑی جانے والی دوسری جنگ کے دوران سنہ 1782ء میں جب نواب حیدرعلی ارکاٹ کے قریب مقیم تھے تو پیٹھ پر پھوڑے نے تمام پیٹھ کو چھلنی کردیا اور حکیم علاج سے عاجز ہوگئے۔<ref> | ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ لڑی جانے والی دوسری جنگ کے دوران سنہ 1782ء میں جب نواب حیدرعلی ارکاٹ کے قریب مقیم تھے تو پیٹھ پر پھوڑے نے تمام پیٹھ کو چھلنی کردیا اور حکیم علاج سے عاجز ہوگئے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154۔</ref> | ||
حیدرعلی نے ٹیپو سلطان کو مراسلہ بھیجا جو اس وقت ملیبار میں لڑائی میں مصروف تھے۔<ref> | حیدرعلی نے ٹیپو سلطان کو مراسلہ بھیجا جو اس وقت ملیبار میں لڑائی میں مصروف تھے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154۔</ref> [[6 دسمبر]] 1782ء کی صبح حیدرعلی نے پوری فوج کو ایک ماہ کی تنخواہ بطور انعام دینے کا حکم دیا اور فوج کے ساتھ محتاجوں کو بھی نقدی اور کھانا تقسیم کیا۔ شام کے قریب نواب نے تاریخ دریافت کی تو معلوم ہوا [[محرم]] کی چاند رات ہے آپ نے [[غسل]] کرانے کا حکم دیا اور کلمہ و درود پڑھتے ہوئے [[1 محرم|یکم محرم]] 1196 کو بمطابق [[7 دسمبر]] 1782ء کو وفات پاگئے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص155۔</ref> ٹیپو سلطان کی آخری آرام گاہ ’’گنبد سلطانی‘‘ کہلاتی ہے۔ یہ صوبہ کرناٹک کے ضلع میسور میں سرنگا پٹم کے لال باغ میں واقع ہے جو آج بھی مرجع خلائق ہے۔<ref>محمد ہاشم اعظمی، [https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کا%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85%DB%92 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے] </ref> | ||
[[فائل:نقطه ای در سرینگاپاتام که بدن تیپو در آن پیدا شد.jpg|250px|تصغیر|وہ جگہ جہاں ٹیپو سلطان کی شہادت کے بعد ان کا بدن ملا]] | [[فائل:نقطه ای در سرینگاپاتام که بدن تیپو در آن پیدا شد.jpg|250px|تصغیر|وہ جگہ جہاں ٹیپو سلطان کی شہادت کے بعد ان کا بدن ملا]] | ||
[[فائل:Masjide-ala-e-srirangapatna.jpg|250px|تصغیر|ٹیپو سلطان کی تعمیر کردہ مسجد اعلی ]] | [[فائل:Masjide-ala-e-srirangapatna.jpg|250px|تصغیر|ٹیپو سلطان کی تعمیر کردہ مسجد اعلی ]] | ||
سطر 68: | سطر 68: | ||
[[فائل:توپهای تیپو سلطان.jpg|250px|تصغیر|انگریزوں سے جنگ میں ٹیپو سلطان کے توپ]] | [[فائل:توپهای تیپو سلطان.jpg|250px|تصغیر|انگریزوں سے جنگ میں ٹیپو سلطان کے توپ]] | ||
====پہلی جنگ==== | ====پہلی جنگ==== | ||
انگریزوں سے سلطنت خدادا میسور کی پہلی جنگ 1767-1769 کو حیدر علی کے دور میں لڑی گئی۔<ref> | انگریزوں سے سلطنت خدادا میسور کی پہلی جنگ 1767-1769 کو حیدر علی کے دور میں لڑی گئی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص198۔</ref> اس جنگ میں انگریز اور نظام الملک باہم متحد تھے۔ حیدرآباد کی فوج کی کمان خود نظام الملک کے ہاتھوں تھی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص82۔</ref> جبکہ حیدر علی کی فوج کے دستوں میں سے ایک کی کمان ٹیپو سلطان کر رہے تھے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص85۔</ref> اس جنگ میں حیدر علی کو فتح ملی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص86۔</ref> اس جنگ میں انگریزوں کے دو ہزار سپاہی اسیر<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص142۔</ref> اور 4500 سے زائد سپاہی مارے گئے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص144۔</ref> اس وقت سلطان کی عمر 16 سال تھی اور سات ہزار فوج کی کمان سنبھالی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص198۔</ref> | ||
====دوسری جنگ==== | ====دوسری جنگ==== | ||
یہ جنگ 1780-1784 کو لڑی گئی اس دوران نواب حیدر علی کے پاس 80 ہزار کی فوج تھی۔<ref> | یہ جنگ 1780-1784 کو لڑی گئی اس دوران نواب حیدر علی کے پاس 80 ہزار کی فوج تھی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص139-140۔</ref> جب انگریزوں نے فرانسیسیوں کی ایک بندرگاہ پر ایسے وقت میں قبضہ کیا جب فرانسیسی اور نواب کے مابین اتحاد کا معاہدہ ہوچکا تھا۔ اس لئے نواب نے پوری طاقت کے ساتھ کرناٹک پر حملہ کیا۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص139-140۔</ref> | ||
سنہ 1782ء میں جنگ کے دوران حیدر علی بیماری کی وجہ سے وفات پاگئے اور ٹیپو سلطان مسند پادشاہی پر بیٹھ گئے۔<ref> | سنہ 1782ء میں جنگ کے دوران حیدر علی بیماری کی وجہ سے وفات پاگئے اور ٹیپو سلطان مسند پادشاہی پر بیٹھ گئے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154-155۔</ref> اور انگریز کی فوج نے بغیر کسی نتیجے کے جنگ کے ختم کردی اور گورنر مدراس کے حکم سے واپس مدراس چلی گئی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص202۔</ref> اس جنگ میں کامیابی میں ٹیپو سلطان کا بڑا دخل ہے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص199۔</ref> | ||
====تیسری جنگ==== | ====تیسری جنگ==== | ||
سنہ 1784ء کی شکست ابھی انگریز نہیں بھول پائے تھے۔۔<ref> | سنہ 1784ء کی شکست ابھی انگریز نہیں بھول پائے تھے۔۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص228۔</ref> | ||
اس لئے بہانے کی تلاش میں تھے۔ اس لئے مدراس کی گورنری جنرل میڈوز اور گورنر جنرل کے لئے لارڈ کارنوالس کو انتخاب کیا<ref> | اس لئے بہانے کی تلاش میں تھے۔ اس لئے مدراس کی گورنری جنرل میڈوز اور گورنر جنرل کے لئے لارڈ کارنوالس کو انتخاب کیا<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص228۔</ref> | ||
ملیبار کی [[بغاوت]] کے بعد انگریزوں کے حوصلے مزید قوی ہوگئے۔ اور بغیر کسی اعلان جنگ کے سلطنت خداداد کی سرحد پر فوجیں بھیجدیں اور سلطان کو اندازہ ہوگیا کہ انگریز جنگ کے لئے تیار ہے۔<ref> | ملیبار کی [[بغاوت]] کے بعد انگریزوں کے حوصلے مزید قوی ہوگئے۔ اور بغیر کسی اعلان جنگ کے سلطنت خداداد کی سرحد پر فوجیں بھیجدیں اور سلطان کو اندازہ ہوگیا کہ انگریز جنگ کے لئے تیار ہے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص230۔</ref> | ||
اس جنگ میں بھی سلطان کی فوج نے انگریز کو مختلف محازوں پر شکست دی<ref> | اس جنگ میں بھی سلطان کی فوج نے انگریز کو مختلف محازوں پر شکست دی<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص230-232۔</ref> فرانسیسی جو سلطان کے اتحادی تھے جب ان سے مدد مانگی تو حمایت سے انکار کیا جبکہ لارڈ کارنوالس نے نظام الملک اور مرہٹوں سے سلطان مخالف اتحاد قائم کیا۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص233۔</ref> | ||
اس جنگ میں انگریز نے سلطنت خداداد میسور کے کئی علاقوں پر قبضہ کیا۔<ref> | اس جنگ میں انگریز نے سلطنت خداداد میسور کے کئی علاقوں پر قبضہ کیا۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص250۔</ref> | ||
اور جنگ کا خاتمہ [[13 فروری]] سنہ 1792ء کو فریقین کے مابین صلح سے ہوئی۔<ref> | اور جنگ کا خاتمہ [[13 فروری]] سنہ 1792ء کو فریقین کے مابین صلح سے ہوئی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص261۔</ref> | ||
اس صلح نامے کے تحت سلطان کو توان جنگ کے عنوان سے تین کروڑ روپیوں کا ملک چھوڑنے، تین کروڑ روپیہ نقد اور ان روپیوں کے وصول ہونے تک دو شہزادوں کو انگریزوں کے پاس بطور یرغمال رکھنے پر اتفاق ہوا۔<ref> | اس صلح نامے کے تحت سلطان کو توان جنگ کے عنوان سے تین کروڑ روپیوں کا ملک چھوڑنے، تین کروڑ روپیہ نقد اور ان روپیوں کے وصول ہونے تک دو شہزادوں کو انگریزوں کے پاس بطور یرغمال رکھنے پر اتفاق ہوا۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص262۔</ref> | ||
صلح نامہ کے تحت سلطان کے اختیار سے آدھا ملک نکل گیا۔<ref> | صلح نامہ کے تحت سلطان کے اختیار سے آدھا ملک نکل گیا۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص262۔</ref> اور میسور کا حدوداربعہ تقریباً 25% دشمن کے ہاتھ لگ گیا۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> | ||
====چوتھی اور آخری جنگ==== | ====چوتھی اور آخری جنگ==== | ||
ٹیپو سلطان انگریزوں سے سابقہ جنگ کا انتقام لیکر کھوئے ہوئے علاقوں کو واپس لینا چاہتے تھے۔<ref> | ٹیپو سلطان انگریزوں سے سابقہ جنگ کا انتقام لیکر کھوئے ہوئے علاقوں کو واپس لینا چاہتے تھے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص278۔</ref> اور ایسٹ انڈیا کمپنی اپنے لئے سب سے زیادہ خطرہ سلطنت خدادا کو سمجھتی تھی اس لئے سنہ 1798ء میں انگریزوں نے ہندوستان کی ریاستوں کو سلطنت خداداد سے دور رکھنے کے لئے نظام حیدر آباد سے ایک معاہدہ کیا<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص275۔</ref> اور دوسری طرف سلطنت کے اندر سازشوں پر بھی زور دیا [[جھوٹ]]، فریب اور رشوت ستانی سے کام لیتے ہوئے رعایا کو سلطان سے بدگمان کرنے پر زور دیا۔ سلطان کو عیاش، بزدل اور ظالم معرفی کیا۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص39۔</ref> | ||
دوسری طرف [[میرصادق]]، سلطان کی ہر راز کو انگریزوں تک پہنچاتا رہا۔<ref> | دوسری طرف [[میرصادق]]، سلطان کی ہر راز کو انگریزوں تک پہنچاتا رہا۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص39۔</ref> [[22 فروری]] سنہ 1799ء کو ولزلی کی طرف سے اعلان جنگ ہوا جنرل ہارس نے پیش قدمی شروع کی۔ملیبار اور مدراس کی طرف سے پیش قدمی کرتے ہوئے انگریز کی فوج سلطنت خداداد کے پایہ تخت کے قریب پہنچے۔ گھمسان کی جنگ چھڑ گئی۔ داخلی غداری اور خیانت کا شاید سلطان کو احساس ہوا تھااس لئے سب عہدہ داروں کو مسجد میں لے جاکر ایمانداری کا حلف لیا۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص40۔</ref> مگر اب فائدہ نہیں تھا۔چونکہ بہت دیر ہوچکی تھی۔ٹیپو سلطان دشمن کے نرغے میں تھے کسی جانثار نے سلطان سے دشمن کے سامنے تسلیم ہونے کا کہا تو آپ نے نہایت ناگواری سے کہدیا | ||
«گیدڑ کی صدسالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے»<ref> | «گیدڑ کی صدسالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے»<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص42۔</ref> | ||
[[22 اپریل]] 1799ء کو جب جنرل ہارس نے مصالحت اور امن کے نام سے ایک مسودہ سلطان کی خدمت میں بھیجا جس میں آدھی سلطنت، دو کروڑ تاوان؛ جس میں ایک کروڑ فورا ادا کرنےکا مطالبہ تھا نیز چار بیٹے اور چار جرنیل کو بطور یرغمال دینے اور 24 گھنٹے کے اندر جواب دینے کا کہا گیا تھا۔<ref> | [[22 اپریل]] 1799ء کو جب جنرل ہارس نے مصالحت اور امن کے نام سے ایک مسودہ سلطان کی خدمت میں بھیجا جس میں آدھی سلطنت، دو کروڑ تاوان؛ جس میں ایک کروڑ فورا ادا کرنےکا مطالبہ تھا نیز چار بیٹے اور چار جرنیل کو بطور یرغمال دینے اور 24 گھنٹے کے اندر جواب دینے کا کہا گیا تھا۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص42-43۔</ref> کسی نے سلطان کو دشمن کے سامنے تسلیم ہونے کی تجویز دی تو اس وقت آپ نے کہا: '''«گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے»''' <ref>قریشی، [http://www.karwan.no/8058/tipo-sultan/ عظیم مجاہد ٹیپو سلطان]، 4 مئی 2017ء</ref> اور سلطان نے شرائط ماننے سے انکار کیا اور اسی جنگ میں جام [[شہادت]] نوش کر گئے۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص44۔</ref> | ||
==ٹیپو کے اصلاحات== | ==ٹیپو کے اصلاحات== | ||
سطر 135: | سطر 135: | ||
<nowiki>*</nowiki>محب الحسن، تاریخ ٹیپو سلطان، مترجم: مترجم حامداللہ افسر اور عتیق صدیقی، ترقی اردو بیورو نئی دہلی، 1982ء۔ | <nowiki>*</nowiki>محب الحسن، تاریخ ٹیپو سلطان، مترجم: مترجم حامداللہ افسر اور عتیق صدیقی، ترقی اردو بیورو نئی دہلی، 1982ء۔ | ||
*سلطان ٹیپو کے بارے میں تاریخی کتابوں کے علاوہ متعدد ناولیں لکھی گئیں جن میں سب سے پہلے نسیم حجازی نے «اور تلوار ٹوٹ گئی» لکھا۔<ref> | *سلطان ٹیپو کے بارے میں تاریخی کتابوں کے علاوہ متعدد ناولیں لکھی گئیں جن میں سب سے پہلے نسیم حجازی نے «اور تلوار ٹوٹ گئی» لکھا۔<ref>قریشی، [http://www.karwan.no/8058/tipo-sultan/ عظیم مجاہد ٹیپو سلطان]، تاریخ اخذ، 4 مئی 2017ء</ref> | ||
*بھگوان ایس کڈوانی کا ناول «سورڈ آف ٹیپو سلطان» اس ناول پر بھارت میں سنہ 1990ء کو ایک ٹی وی ڈراما بھی بنایا گیا۔<ref> | *بھگوان ایس کڈوانی کا ناول «سورڈ آف ٹیپو سلطان» اس ناول پر بھارت میں سنہ 1990ء کو ایک ٹی وی ڈراما بھی بنایا گیا۔<ref>قریشی، [http://www.karwan.no/8058/tipo-sultan/ عظیم مجاہد ٹیپو سلطان]</ref> جو مختلف زبانوں میں مختلف ملکوں میں نشر ہوا۔ | ||
* الیاس ندوی کی کتاب سیرت ٹیپو سلطان، جو 1999ء میں لکھنؤ سے طبع ہوئی۔ | * الیاس ندوی کی کتاب سیرت ٹیپو سلطان، جو 1999ء میں لکھنؤ سے طبع ہوئی۔ | ||
*ڈپٹی لال نگم دہلوی کی کتاب، سوانح عمری سلطان ٹیپو، جو 1906 میں دہلی سے نشر ہوئی۔ | *ڈپٹی لال نگم دہلوی کی کتاب، سوانح عمری سلطان ٹیپو، جو 1906 میں دہلی سے نشر ہوئی۔ |