confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 47: | سطر 47: | ||
==ٹیپو کے والد حیدر علی== | ==ٹیپو کے والد حیدر علی== | ||
ٹیپو کے داد فتح محمد صوبہ دار | ٹیپو سلطان کے اجداد میں شیخ ولی محمد اپنے بیٹے محمد علی(ٹیپو کے پڑدادا) کے ساتھ دسویں صدی ہجری میں مکہ سے ہندوستان پہنچے ہیں۔ اس وقت دکن میں اسلامی ریاست بیجاپور اپنے عروج پر تھی۔<ref> سید میرحسین علی کرمانی، نشان حیدری، ترجمہ: محمود احمد فاروقی، ص26</ref> آپ کے داد فتح محمد صوبہ دار سرا نواب عابد خان کے ماتحت دوہزار پیادہ و پانچ سو سوار فوجیوں پر کمانڈ کرتے تھے۔<ref> سید میرحسین علی کرمانی، نشان حیدری، ترجمہ: محمود احمد فاروقی، ص34</ref> آپ کے والد حیدرعلی کی عمر ابھی پانچ سال کی تھی دادا کسی جنگ میں مارے گئے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص51۔</ref> حیدر علی کی والدہ اپنے بچے شہباز اور حیدر کے ہمراہ حیدرعلی کے چچازاد بھائی حیدر کے پاس آئی جو اس وقت راجہ میسور کی ملازمت میں تھا۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص51۔</ref> چند سالوں میں یہ بچے فنون رزم میں ماہر ہوئے اور نندراج کی فوج میں ملازمت اختیار کی۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص54۔</ref> حیدر علی شروع میں میسور کے راجہ کی ملازمت میں نائک کے عہدے پر تھے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص196۔</ref> لیکن رفتہ رفتہ گورنری، سپہ سالاری اور نیابت سلطان کی ذمہ داری بھی سنبھالی۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص23۔</ref> میسور کے راجہ کو جب حیدرعلی پر اعتماد ہوا تو انہیں اپنی جگہ تخت پر بٹھا دیا<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص23۔</ref> اور سنہ 1761 میں فرمانروائے میسور منتخب ہوئے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص65۔</ref> اور اپنی سلطنت کو 80 ہزار مربع میل میں پھیلایا جو اس سے پہلے 33 گاوں پر مشتمل تھی۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص23۔</ref> حیدر علی نے مرہٹوں اور انگریزوں کے خلاف کئی جنگیں لڑیں جن میں ٹیپو سلطان ان کے ساتھ تھے۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص24۔</ref> جب ٹیپو سلطان کی عمر دس سال کی تھی حیدرعلی کے خلاف جب داخلی بغاوتیں تیز ہوگئیں تو حیدرعلی سرنگا پٹم سے فرار ہوئے اور ٹیپو اپنے بھائی کے ہمراہ گرفتار ہوئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص24۔</ref> لیکن ٹیپو رات کی تاریکی میں فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص25۔</ref> لیکن حیدرعلی نے واپس آکر سب کو ایک بار پھر سے شکست دی۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ،Tipu Sultan (The Tiger of Mysore) ٹیپو سلطان(شیر میسور) ، مترجم: محمد زاہد ملک، ص25۔</ref> | ||
ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ لڑی جانے والی دوسری جنگ کے دوران سنہ 1782ء میں جب نواب حیدرعلی ارکاٹ کے قریب مقیم تھے تو پیٹھ پر پھوڑے نے تمام پیٹھ کو چھلنی کردیا اور حکیم علاج سے عاجز ہوگئے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154۔</ref> | ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ لڑی جانے والی دوسری جنگ کے دوران سنہ 1782ء میں جب نواب حیدرعلی ارکاٹ کے قریب مقیم تھے تو پیٹھ پر پھوڑے نے تمام پیٹھ کو چھلنی کردیا اور حکیم علاج سے عاجز ہوگئے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154۔</ref> | ||
حیدرعلی نے ٹیپو سلطان کو مراسلہ بھیجا جو اس وقت ملیبار میں لڑائی میں مصروف تھے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154۔</ref> 6 دسمبر 1782ء کی صبح حیدرعلی نے پوری فوج کو ایک ماہ کی تنخواہ بطور انعام دینے کا حکم دیا اور فوج کے ساتھ محتاجوں کو بھی نقدی اور کھانا تقسیم کیا۔ شام کے قریب نواب نے تاریخ دریافت کی تو معلوم ہوا محرم کی چاند رات ہے آپ نے غسل کرانے کا حکم دیا اور کلمہ و درود پڑھتے ہوئے یکم محرم 1196 کو بمطابق 7 دسمبر 1782ء کو وفات پاگئے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص155۔</ref> ٹیپو سلطان کی آخری آرام گاہ ’’گنبد سلطانی‘‘ کہلاتی ہے۔ یہ صوبہ کرناٹک کے ضلع میسور میں سرنگا پٹم کے لال باغ میں واقع ہے جو آج بھی مرجع خلائق ہے۔<ref>محمد ہاشم اعظمی، [https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کا%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85%DB%92 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے] </ref> | حیدرعلی نے ٹیپو سلطان کو مراسلہ بھیجا جو اس وقت ملیبار میں لڑائی میں مصروف تھے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154۔</ref> 6 دسمبر 1782ء کی صبح حیدرعلی نے پوری فوج کو ایک ماہ کی تنخواہ بطور انعام دینے کا حکم دیا اور فوج کے ساتھ محتاجوں کو بھی نقدی اور کھانا تقسیم کیا۔ شام کے قریب نواب نے تاریخ دریافت کی تو معلوم ہوا محرم کی چاند رات ہے آپ نے غسل کرانے کا حکم دیا اور کلمہ و درود پڑھتے ہوئے یکم محرم 1196 کو بمطابق 7 دسمبر 1782ء کو وفات پاگئے۔<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص155۔</ref> ٹیپو سلطان کی آخری آرام گاہ ’’گنبد سلطانی‘‘ کہلاتی ہے۔ یہ صوبہ کرناٹک کے ضلع میسور میں سرنگا پٹم کے لال باغ میں واقع ہے جو آج بھی مرجع خلائق ہے۔<ref>محمد ہاشم اعظمی، [https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کا%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85%DB%92 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے] </ref> |