مندرجات کا رخ کریں

"مرزا سلامت علی دبیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 33: سطر 33:
  |مرتبط =  
  |مرتبط =  
}}
}}
'''مرزا سلامت علی دبیر''' (1875ء۔1803ء)  [[ہندوستان]] کے مشہور و معروف شیعہ شاعر، [[مرثیہ نگار]] اور مرثیہ خواں ہیں۔ دبیر 1803ء کو دہلی میں پیدا ہوئے اور بچپنے میں لکھنو کی طرف ہجرت کی۔ ادبی دنیا میں دبیر کو بڑا مقام حاصل ہے۔ دبیر  کا مرثیہ گوئی کی ترویج میں بڑا کردار ہے۔ دبیر نے مرثیہ کے علاوہ سلام، رباعی، قطعات اور غزلیات بھی لکھے ہیں۔ آپ نے 11 سال کی عمر میں شعر کہنا شروع کردیا ہے۔ دبیر نے 3000 سے زائد مرثیے لکھے۔ بغیر نقطہ کے ایک مرثیہ بھی دبیر کی میراث میں ملتا ہے۔ آپ کے شعری کلام پر مشتمل متعدد کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ دبیر 72 سال کی عمر میں 1875 عیسوی کو لکھنو میں وفات پاگئے۔ اور اپنے گھر پر دفن ہوئے۔
'''مرزا سلامت علی دبیر''' (1875ء۔1803ء)  [[ہندوستان]] کے مشہور و معروف [[شیعہ]] شاعر، [[مرثیہ نگار]] اور مرثیہ خواں ہیں۔ دبیر 1803ء کو دہلی میں پیدا ہوئے اور بچپنے میں [[لکھنو]] کی طرف [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] کی۔ ادبی دنیا میں دبیر کو بڑا مقام حاصل ہے۔ دبیر  کا مرثیہ گوئی کی ترویج میں بڑا کردار ہے۔ دبیر نے مرثیہ کے علاوہ سلام، رباعی، قطعات اور غزلیات بھی لکھے ہیں۔ آپ نے 11 سال کی عمر میں شعر کہنا شروع کردیا ہے۔ دبیر نے 3000 سے زائد مرثیے لکھے۔ بغیر نقطہ کے ایک مرثیہ بھی دبیر کی میراث میں ملتا ہے۔ آپ کے شعری کلام پر مشتمل متعدد کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ دبیر 72 سال کی عمر میں 1875 عیسوی کو لکھنو میں وفات پاگئے۔ اور اپنے گھر پر [[دفن]] ہوئے۔


==سوانح حیات==
==سوانح حیات==
مرزا سلامت علی دبیر ہندوستان میں دہلی کے محلہ بلی ماراں متصل لال ڈگی میں 11 جمادی الاول 1218ھ بمطابق 29 اگست 1803ء کو پیدا ہوئے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  دبیر کے والد کا نام مرزا غلام حسین تھا جنہیں کاغذ فروش بھی لکھاگیا ہے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص15</ref> مرزا سلامت علی کو دبیر کا لقب ان کے استاد میرضمیر نے دیا۔<ref>[https://jang.com.pk/news/548554 ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر] روزنامہ جنگ</ref>دبیر بچپن میں والد کے ساتھ لکھنؤ آئے اور تعلیم کا آغاز وہیں سے کیا۔<ref>مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 54ص</ref> دہلی سے لکھنو کی طرف ہجرت کرنے کے بعد وہاں کے ماحول نے مرثیہ نگاری پر زیادہ توجہ دلایا۔<ref>مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص</ref> آپ نے علوم معقول و منقول، صرف و نحو، منطق و ادب اور حکمت مولانا غلام ضامن سے پڑھی<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref> اور کتب دینیہ، حدیث و تفسیر، فقہ اور اصول وغیرہ مولوی مرزا کاظم علی( غفران مآب کے شاگرد تھے) سے پڑھی تھیں۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص17</ref> ملا مہدی مازندرانی (کثیر التصانیف اور بڑے پائے کے مجتہد تھے۔)<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص17</ref>  اور مولوی فدا علی اخباری بھی آپ کے اساتذہ کی فہرست میں شامل ہیں۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  دبیر  کا تعلق شاعر خاندان سے تو نہیں تھا لیکن بچپن سے ہی شاعری کا شوق تھا اور میرمظفر ضمیر کی شاگردی میں شاعری کا آغاز کیا۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  12 سال کی عمر میں دبیر نے مرثیہ کہنا شروع کیا۔<ref>مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص</ref>  دبیر نہایت خوش اخلاق اور مہمان نواز تھے۔<ref>سید افضل حسین ثابت رضوی لکھنوی، حیات دبیر، 1915ء، ص 58</ref>  دبیر مشہور مرثیہ نگار میرانیس کے ہم عصر تھے اور انیس کی وفات کے بعد تین ماہ ایک دن زندہ رہے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22</ref>  
مرزا سلامت علی دبیر ہندوستان میں دہلی کے محلہ بلی ماراں متصل لال ڈگی میں 11 جمادی الاول 1218ھ بمطابق [[29 اگست]] 1803ء کو پیدا ہوئے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  دبیر کے والد کا نام مرزا غلام حسین تھا جنہیں کاغذ فروش بھی لکھاگیا ہے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص15</ref> مرزا سلامت علی کو دبیر کا لقب ان کے استاد میرضمیر نے دیا۔<ref>[https://jang.com.pk/news/548554 ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر] روزنامہ جنگ</ref>دبیر بچپن میں والد کے ساتھ لکھنؤ آئے اور تعلیم کا آغاز وہیں سے کیا۔<ref>مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 54ص</ref> دہلی سے لکھنو کی طرف ہجرت کرنے کے بعد وہاں کے ماحول نے مرثیہ نگاری پر زیادہ توجہ دلایا۔<ref>مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص</ref> آپ نے علوم معقول و منقول، صرف و نحو، منطق و ادب اور حکمت مولانا غلام ضامن سے پڑھی<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref> اور کتب دینیہ، [[حدیث]] و [[تفسیر]]، [[فقہ امامیہ|فقہ]] اور اصول وغیرہ مولوی مرزا کاظم علی( غفران مآب کے شاگرد تھے) سے پڑھی تھیں۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص17</ref> ملا مہدی مازندرانی (کثیر التصانیف اور بڑے پائے کے مجتہد تھے۔)<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص17</ref>  اور مولوی فدا علی اخباری بھی آپ کے اساتذہ کی فہرست میں شامل ہیں۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  دبیر  کا تعلق شاعر خاندان سے تو نہیں تھا لیکن بچپن سے ہی شاعری کا شوق تھا اور میرمظفر ضمیر کی شاگردی میں شاعری کا آغاز کیا۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  12 سال کی عمر میں دبیر نے [[مرثیہ]] کہنا شروع کیا۔<ref>مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص</ref>  دبیر نہایت خوش اخلاق اور مہمان نواز تھے۔<ref>سید افضل حسین ثابت رضوی لکھنوی، حیات دبیر، 1915ء، ص 58</ref>  دبیر مشہور مرثیہ نگار [[میر انیس|میرانیس]] کے ہم عصر تھے اور انیس کی وفات کے بعد تین ماہ ایک دن زندہ رہے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22</ref>  
مرزا دبیر 72 سال کی عمر میں 29 محرم یا یکم صفر 1292 ہجری بمطابق 10 مارچ 1875ء  کو لکھنو میں وفات پاگئے۔  اور اپنے مکان میں سپرد خاک ہوئے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22</ref>
مرزا دبیر 72 سال کی عمر میں [[29 محرم]]  1292 ہجری بمطابق [[10 مارچ]] 1875ء  کو لکھنو میں وفات پاگئے۔  اور اپنے مکان میں سپرد خاک ہوئے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22</ref>
 
==ادبی خدمات==
دبیر نے تین ہزار سے زائد مرثیے لکھے۔ اس تعداد میں نوحے اور سلام شامل نہیں ہیں۔دبیر کی ایک نظم ایسی بھی ہے جس میں کوئی نقطہ نہیں جس کا آغاز ’’ہم طالع ہما مراد ہم رسا ہوا‘‘ سے ہوتا ہے جس میں شروع سے آخر تک کوئی نقطہ استعمال نہیں ہوا ہے۔{{حوالہ درکار}}
اگرچہ مرزا دبیر کی وجہ شہرت مرثیہ نگاری تھی لیکن انہوں نے شاعری کی دوسری اصناف پر بھی بہت کام کیا جس میں سلام، رباعی، قطعات اور غزلیات بھی شامل ہیں۔ آپ کی غزلوں کا اسلوب مرزا غالب سے ملتا جلتا ہے۔{{حوالہ درکار}}
آپ کے چند مشہور مرثیے:{{حوالہ درکار}}
*کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے۔
*دست ِخدا کا قوتِ بازو حسینؑ ہیں۔
* جب چلے یثرب سے ثبت مصطفٰےؐؐ سوئے عراق۔
*بلقیس پاسبان ہے، یہ کس کی جناب ہے۔
*پیدا شعاع مہر کی مقراض جب ہوئی۔


==عالمی سمینار==
==عالمی سمینار==
’’اردو ادب میں انیس اور دبیر کا مقام‘‘ کے عنوان سے انیس اور دبیر اکیڈمی لندن نے ان دونوں عظیم شعراء کی سالگرہ پر  کے عنوان سے ایک عالمی سیمینار کا انعقاد کیاجس میں پاکستان اور بھارت سمیت مختلف ممالک کے ادیب اور دانشوروں نے شرکت کی۔
’’اردو ادب میں انیس اور دبیر کا مقام‘‘ کے عنوان سے انیس اور دبیر اکیڈمی لندن نے ان دونوں عظیم شعراء کی سالگرہ پر  کے عنوان سے ایک عالمی سیمینار کا انعقاد کیاجس میں پاکستان اور بھارت سمیت مختلف ممالک کے ادیب اور دانشوروں نے شرکت کی۔
27 اکتوبر 2009ء کو کراچی میں ایک سمینار منعقد ہوا جس میں یہ انکشاف کیا گیا  کہ اردو شاعری میں میر انیس اور مرزا دبیر نے دنیا کے کسی بھی اردو شاعر سے ذیادہ الفاظ استعمال کیےہیں۔ انہوں نے بتایا نذیر اکبر آبادی نے 8500 الفاظ استعمال کیے مرزا دبیر نے 120,000 جبکہ میر انیس نے 86000 الفاظ استعمال کیے۔{{حوالہ درکار}}
[[27 اکتوبر]] 2009ء کو کراچی میں ایک سمینار منعقد ہوا جس میں یہ انکشاف کیا گیا  کہ اردو شاعری میں [[میر انیس]] اور مرزا دبیر نے دنیا کے کسی بھی اردو شاعر سے ذیادہ الفاظ استعمال کیےہیں۔ انہوں نے بتایا نذیر اکبر آبادی نے 8500 الفاظ استعمال کیے مرزا دبیر نے 120,000 جبکہ میر انیس نے 86000 الفاظ استعمال کیے۔{{حوالہ درکار}}


==دبیر اور انیس==
==دبیر اور انیس==
[[فائل:QabreDabeer.jpg|200px|تصغیر|مرزا دبیر کی آرامگاہ]]
[[فائل:QabreDabeer.jpg|200px|تصغیر|مرزا دبیر کی آرامگاہ]]
اردو ادب کی تاریخ میں مرزا دبیر اور میر انیس کی مرثیہ نگاری کا بہت زیادہ تقابل کیا جاتا ہےچونکہ دونوں ہم عصر تھے اور دونوں کی وجہ شہرت بھی مرثیہ نگاری تھی تاہم دونوں کا انداز اور اسلوب ایک دوسرے سے بہت مختلف تھا جس کی وجہ سے دونوں کے طرفدار بھی الگ الگ تھے اور اس دور میں لکھنؤ دو حصوں میں تقسیم نظر آتا تھا  جنہیں دبیرئے اور انیسئے کہلاتے تھے ۔<ref>اکبر حیدری کشمیری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، اردو پبلشرز نظیر آباد لکھنؤ 1976ء</ref> دبیر مرثیہ نگاری میں انیس سے مقدم تھے چونکہ 1230 میں میر ضمیر کی شاگردی اختیار کی 1240 میں چھپنے والی کتاب فسانہ عجائب میں مذکور نامور مرثیہ گو میں دبیر کا نام آیا۔ اس وقت میر انیس فیض آباد میں مقیم تھے 1258 ھ میں لکھنو آئے۔ خود میر انیس سے منقول ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ جب ہم نے لکھنؤ میں مرثیہ پڑھنا شروع کیا تو اس وقت دو صاحب اس فن کے لکھنؤ میں نامی و گرامی تھے۔ ایک میرمداری صاحب جو پار میں رہتے تھے دوسرے مرزا سلامت علی دبیر۔  
اردو ادب کی تاریخ میں مرزا دبیر اور میر انیس کی مرثیہ نگاری کا بہت زیادہ تقابل کیا جاتا ہےچونکہ دونوں ہم عصر تھے اور دونوں کی وجہ شہرت بھی مرثیہ نگاری تھی تاہم دونوں کا انداز اور اسلوب ایک دوسرے سے بہت مختلف تھا جس کی وجہ سے دونوں کے طرفدار بھی الگ الگ تھے اور اس دور میں لکھنؤ دو حصوں میں تقسیم نظر آتا تھا  جنہیں دبیرئے اور انیسئے کہلاتے تھے ۔<ref>اکبر حیدری کشمیری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، اردو پبلشرز نظیر آباد لکھنؤ 1976ء</ref> دبیر مرثیہ نگاری میں انیس سے مقدم تھے چونکہ 1230 میں میر ضمیر کی شاگردی اختیار کی 1240 میں چھپنے والی کتاب فسانہ عجائب میں مذکور مرثیہ گو میں دبیر کا نام آیا۔ اس وقت میر انیس فیض آباد میں مقیم تھے 1258 ھ میں لکھنو آئے۔ خود میر انیس سے منقول ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ جب ہم نے [[لکھنو|لکھنؤ]] میں مرثیہ پڑھنا شروع کیا تو اس وقت دو صاحب اس فن کے لکھنؤ میں نامی و گرامی تھے۔ ایک میرمداری صاحب جو پار میں رہتے تھے دوسرے مرزا سلامت علی دبیر۔  
انیس اور دبیر کے اشعار میں بنیادی فرق الفاظ کی ترکیب، نشست اوربندش کا فرق ہے۔ میرانیس کے کلام کا اصلی جوہر بندش کی چستی، ترکیب کی دل آویزی، الفاظ کا تناسب اوربرجستگی وسلاست ہے۔ یہ چیزیں مرزاصاحب کے ہاں کچھ کم ہیں۔ دبیر کے کلام میں فصاحت و بلاغت زیادہ ہے لیکن انیس کا کلام زیادہ سلیس ہے۔ دبیر کے اشعار تعداد میں بہت زیادہ ہیں لیکن انیس کے اشعار کی تعداد کم ہے۔ دبیر کے کلام میں ثقیل اور غریب الفاظ انیس کی بنسبت قدرے زیادہ استعمال ہوئے ہیں۔ البتہ تعقید، تشبیہات اور استعارات دبیر کے کلام کی خصوصیات میں سے ہیں۔<ref>شبلی نعمانی، میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ</ref>
انیس اور دبیر کے اشعار میں بنیادی فرق الفاظ کی ترکیب، نشست اوربندش کا فرق ہے۔ میرانیس کے کلام کا اصلی جوہر بندش کی چستی، ترکیب کی دل آویزی، الفاظ کا تناسب اوربرجستگی وسلاست ہے۔ یہ چیزیں مرزاصاحب کے ہاں کچھ کم ہیں۔ دبیر کے کلام میں فصاحت و بلاغت زیادہ ہے لیکن انیس کا کلام زیادہ سلیس ہے۔ دبیر کے اشعار تعداد میں بہت زیادہ ہیں لیکن انیس کے اشعار کی تعداد کم ہے۔ دبیر کے کلام میں ثقیل اور غریب الفاظ انیس کی بنسبت قدرے زیادہ استعمال ہوئے ہیں۔ البتہ تعقید، تشبیہات اور استعارات دبیر کے کلام کی خصوصیات میں سے ہیں۔<ref>شبلی نعمانی، میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ</ref>
#موازنہِ انیس و دبیر (مولانا شبلی نعمانی)
#موازنہِ انیس و دبیر (مولانا شبلی نعمانی)
سطر 68: سطر 58:
اس بے نقطہ نظم میں مرزا دبیر نے اپنے تخلص دبیر کی جگہ اپنا تخلص ’’عطارد‘‘ استعمال کیا اور اس پوری نظم میں شروع سے آخر تک ایک نقطے کا استعمال بھی نہیں کیا۔ ایک انگریز مصنف ، پرو فیسر اور قدیم اردو شاعری کے کے ماہر پروفیسر فرانسس ڈبلیو پرچیٹ نے ایک مقام پر لکھا ہے کہ’’ اس طرح کا مکمل مرثیہ نگار، شاعر اور انسان دوبارہ پیدا نہیں ہو سکتا‘‘
اس بے نقطہ نظم میں مرزا دبیر نے اپنے تخلص دبیر کی جگہ اپنا تخلص ’’عطارد‘‘ استعمال کیا اور اس پوری نظم میں شروع سے آخر تک ایک نقطے کا استعمال بھی نہیں کیا۔ ایک انگریز مصنف ، پرو فیسر اور قدیم اردو شاعری کے کے ماہر پروفیسر فرانسس ڈبلیو پرچیٹ نے ایک مقام پر لکھا ہے کہ’’ اس طرح کا مکمل مرثیہ نگار، شاعر اور انسان دوبارہ پیدا نہیں ہو سکتا‘‘


آپ کے چند مشہور مرثیے:
==ادبی خدمات==
کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے۔
دبیر نے تین ہزار سے زائد مرثیے لکھے۔ اس تعداد میں نوحے اور سلام شامل نہیں ہیں۔دبیر کی ایک نظم ایسی بھی ہے جس میں کوئی نقطہ نہیں جس کا آغاز ’’ہم طالع ہما مراد ہم رسا ہوا‘‘ سے ہوتا ہے جس میں شروع سے آخر تک کوئی نقطہ استعمال نہیں ہوا ہے۔{{حوالہ درکار}}
دست ِخدا کا قوتِ بازو حسینؑ ہیں۔
اگرچہ مرزا دبیر کی وجہ شہرت مرثیہ نگاری تھی لیکن انہوں نے شاعری کی دوسری اصناف پر بھی بہت کام کیا جس میں سلام، رباعی، قطعات اور غزلیات بھی شامل ہیں۔ آپ کی غزلوں کا اسلوب مرزا غالب سے ملتا جلتا ہے۔{{حوالہ درکار}}
جب چلے یثرب سے ثبت مصطفٰےؐؐ سوئے عراق۔
آپ کے چند مشہور مرثیے درج ذیل ہیں:{{حوالہ درکار}}
بلقیس پاسبان ہے، یہ کس کی جناب ہے۔
*کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے۔
پیدا شعاع مہر کی مقراض جب ہوئی۔
*دست ِخدا کا قوتِ بازو حسینؑ ہیں۔
اگرچہ مرزا دبیر کی وجہ شہرت مرثیہ نگاری تھی لیکن انہوں نے شاعری کی دوسری اصناف پر بھی بہت کام کیا جس میں سلام، رباعی، قطعات اور غزلیات بھی شامل ہیں۔ آپ کی غزلوں کا اسلوب مرزا غالب سے ملتا جلتا ہے۔
* جب چلے یثرب سے ثبت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|مصطفٰےؑ]] سوئے [[عراق]]۔
*[[ملکہ سبا|بلقیس]] پاسبان ہے، یہ کس کی جناب ہے۔
*پیدا شعاع مہر کی مقراض جب ہوئی۔


==شاعری==
==شاعری==
سطر 110: سطر 102:
*مرثیہ مرزا دبیر دو جلد
*مرثیہ مرزا دبیر دو جلد
*رباعیات دبیر۔ سید سرفراز حسین  
*رباعیات دبیر۔ سید سرفراز حسین  
*ابوب المصائب تصنیف دبیر
*ابوب المصائب؛ دبیر کی نثری تالیف ہے۔
*سبع مثانی
*سبع مثانی
*سلک سلام دبیر۔ مجموعہ اشعار ہے جسے سید تقی عابدی نے مرتب کیا ہے۔
*سلک سلام دبیر۔ مجموعہ اشعار ہے جسے سید تقی عابدی نے مرتب کیا ہے۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,054

ترامیم