مندرجات کا رخ کریں

"آیت اولو الامر" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{نستعلیق متن}}
{{نستعلیق متن}}
'''آیت اولو الامر" یا '''آیت اطاعت''' [[قرآن کریم]] میں [[سورہ نساء]] کی آیت 59 ہے جو خدا، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]] اور [[اولو الامر]] کی اطاعت کا حکم دیتی ہے۔
'''آیت اولو الامر''' یا '''آیت اطاعت''' [[قرآن کریم]] میں [[سورہ نساء]] کی آیت 59 ہے جو خدا، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]] اور [[اولو الامر]] کی اطاعت کا حکم دیتی ہے۔


یہ آیت [[قرآن کریم|قرآنی]] دلیل ہے [[امام علی علیہ السلام|امام علی(ع)]] اور دوسرے [[آئمہ معصومین علیہم السلام|ائمہ معصومین(ع)]] کی [[عصمت]] اور "[[امامت]]" کی دلیل ہے۔
یہ آیت [[قرآن کریم|قرآنی]] دلیل ہے [[امام علی علیہ السلام|امام علی(ع)]] اور دوسرے [[آئمہ معصومین علیہم السلام|ائمہ معصومین(ع)]] کی [[عصمت]] اور "[[امامت]]" کی دلیل ہے۔
سطر 9: سطر 9:


==شأن نزول==
==شأن نزول==
اس آیت کی [[شأن نزول]] کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ایک بظاہر مسلمان ([[منافق]]) شخص اور ایک [[یہودی]] شخص کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوا۔ یہودی نے کہا: بہتر ہے کہ موضوع کو [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد(ص)]] کے پاس لے جائیں۔ [[یہودی]] شخص جانتا تھا کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد(ص)]] رشوت قبول نہیں کرتے؛ لیکن بظاہر مسلمان شخص نے کہا: بہتر ہے کہ "کعب بن اشرف یہودی" ہمارے درمیان فیصلہ کرے، کیونکہ وہ جانتا تھا کہ کعب رشوت قبول کرتا ہے اور رشوت دینے والے شخص کے حق میں فیصلہ دیتا ہے۔ اس واقعے کے بعد آیت [[اولو الامر]] نازل ہوئی اور خداوند متعال نے لوگوں کو حکم دیا کہ خدا، اس کے رسول(ص) اور [[اولو الامر]] کی اطاعت کریں۔<ref>طبرسی، ''مجمع البیان''، ج2، ص264.</ref>
اس آیت کی [[شأن نزول]] کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ایک بظاہر مسلمان ([[منافق]]) شخص اور ایک [[یہودی]] شخص کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوا۔ یہودی نے کہا: بہتر ہے کہ موضوع کو [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد(ص)]] کے پاس لے جائیں۔ [[یہودی]] شخص جانتا تھا کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد(ص)]] رشوت قبول نہیں کرتے؛ لیکن بظاہر مسلمان شخص نے کہا: بہتر ہے کہ "کعب بن اشرف یہودی" ہمارے درمیان فیصلہ کرے، کیونکہ وہ جانتا تھا کہ کعب رشوت قبول کرتا ہے اور رشوت دینے والے شخص کے حق میں فیصلہ دیتا ہے۔ اس واقعے کے بعد آیت [[اولو الامر]] نازل ہوئی اور خداوند متعال نے لوگوں کو حکم دیا کہ خدا، اس کے رسول(ص) اور [[اولو الامر]] کی اطاعت کریں۔<ref>طبرسی، ''مجمع البیان''، ج2، ص264.</ref>


سطر 18: سطر 17:


=== استدلال ===
=== استدلال ===
اولو الامر کی عصمت کے اثبات کے دو اہم نکتے:
اولو الامر کی عصمت کے اثبات کے دو اہم نکتے:
# ہرگاہ خداوند متعال کسی کی غیر مشروط اطاعت کا حکم دیتا ہے، وہ فرد لامحالہ معصوم ہوگا؛ کیونکہ اگر معصوم نہ ہو اور گناہ انجام دینے کا حکم دے تو اجتماع نقیضین (دو متضاد چیزوں کا یکجا ہونا) لازم آئے گا۔ یعنی یہ ایک طرف سے اس کی اطاعت واجب ہے (جس طرح کہ خدا نے حکم دیا ہے) اور دوسری طرف سے اس کی اطاعت کرنا حرام ہے (کیونکہ انسان کو گناہ کا ارتکاب نہیں کرنا چاہئے)۔<ref>مظفر، ''دلائل الصدق''، ج2، ص17۔</ref>
# ہرگاہ خداوند متعال کسی کی غیر مشروط اطاعت کا حکم دیتا ہے، وہ فرد لامحالہ معصوم ہوگا؛ کیونکہ اگر معصوم نہ ہو اور گناہ انجام دینے کا حکم دے تو اجتماع نقیضین (دو متضاد چیزوں کا یکجا ہونا) لازم آئے گا۔ یعنی یہ ایک طرف سے اس کی اطاعت واجب ہے (جس طرح کہ خدا نے حکم دیا ہے) اور دوسری طرف سے اس کی اطاعت کرنا حرام ہے (کیونکہ انسان کو گناہ کا ارتکاب نہیں کرنا چاہئے)۔<ref>مظفر، ''دلائل الصدق''، ج2، ص17۔</ref>
سطر 24: سطر 22:


==مصداق اولی الامر==
==مصداق اولی الامر==
بہت سی [[روایات]] اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ [[اولی الامر]] سے مراد [[آئمہ طاہرین]] معصوم ہیں۔ ان میں سے چند ایک یہ ہیں:
بہت سی [[روایات]] اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ [[اولی الامر]] سے مراد [[آئمہ طاہرین]] معصوم ہیں۔ ان میں سے چند ایک یہ ہیں:
# [[جابر بن عبداللہ انصاری|جابر انصاری]] نے اولی الامر کے بارے میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اکرم(ص)]] سے سوال کیا تو آپ(ص) نے فرمایا: وہ میرے جانشین اور میرے بعد مسلمانون کو ائمہ ہیں جن میں اول [[امام علی علیہ السلام|علی]]، پھر، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن]] پھر [[امام حسین علیہ السلام|حسین]] پھر [[امام زین العابدین علیہ السلام|علی بن الحسین]] پھر [[امام محمد باقر علیہ السلام|محمد بن علی]] ـ یا جابر! تم انہیں دیکھو گے پس انہیں میرا سلام پہنچانا، پھر [[ امام جعفر صادق علیہ السلام|جعفر بن محمد]] پھر [[امام موسی کاظم علیہ السلام|موسی بن جعفر]] پھر [[امام علی رضا علیہ السلام|علی بن موسی]] پھر [[امام محمد تقی علیہ السلام|محمد بن علی]] پھر [[امام علی نقی علیہ السلام|علی بن محمد]] پھر [[امام حسن عسکری علیہ السلام|حسن بن علی]] اور پھر [[امام مہدی علیہ السلام|قائم]] ہیں جن (قائم) کا نام میرا نام اور کنیت میری کنیت ہے [[امام مہدی علیہ السلام|محمد بن الحسن بن علی]]...۔<ref>قندوزی، ''ینابیع الموده''، ص494۔</ref>
# [[جابر بن عبداللہ انصاری|جابر انصاری]] نے اولی الامر کے بارے میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اکرم(ص)]] سے سوال کیا تو آپ(ص) نے فرمایا: وہ میرے جانشین اور میرے بعد مسلمانون کو ائمہ ہیں جن میں اول [[امام علی علیہ السلام|علی]]، پھر، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن]] پھر [[امام حسین علیہ السلام|حسین]] پھر [[امام زین العابدین علیہ السلام|علی بن الحسین]] پھر [[امام محمد باقر علیہ السلام|محمد بن علی]] ـ یا جابر! تم انہیں دیکھو گے پس انہیں میرا سلام پہنچانا، پھر [[ امام جعفر صادق علیہ السلام|جعفر بن محمد]] پھر [[امام موسی کاظم علیہ السلام|موسی بن جعفر]] پھر [[امام علی رضا علیہ السلام|علی بن موسی]] پھر [[امام محمد تقی علیہ السلام|محمد بن علی]] پھر [[امام علی نقی علیہ السلام|علی بن محمد]] پھر [[امام حسن عسکری علیہ السلام|حسن بن علی]] اور پھر [[امام مہدی علیہ السلام|قائم]] ہیں جن (قائم) کا نام میرا نام اور کنیت میری کنیت ہے [[امام مہدی علیہ السلام|محمد بن الحسن بن علی]]...۔<ref>قندوزی، ''ینابیع الموده''، ص494۔</ref>
سطر 34: سطر 31:
*[[عصمت]]
*[[عصمت]]
*[[چودہ معصومین]]
*[[چودہ معصومین]]
== پیوند به بیرون ==
 
[http://www.ensani.ir/storage/Files/20131214085645-9576-40.pdf تفسیر تطبیقی مصداق اولی الامر در آیه اطاعت]
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات|2}}


سطر 49: سطر 44:
* قندوزی، سلیمان، ''ینابیع الموده''، به تحقیق علی جمال اشرف، دار الاسوه.
* قندوزی، سلیمان، ''ینابیع الموده''، به تحقیق علی جمال اشرف، دار الاسوه.
* مظفر، محمدحسن، ''دلائل الصدق''، تهران: مکتبة الذجاج.
* مظفر، محمدحسن، ''دلائل الصدق''، تهران: مکتبة الذجاج.
{{مشہور آیتیں}}
{{مشہور آیتیں}}
{{امام علی علیہ السلام}}
{{امام علی علیہ السلام}}
confirmed، Moderators، منتظمین، templateeditor
21

ترامیم