"شہادت فاطمہ زہرا" کے نسخوں کے درمیان فرق
←حضرت علی اور دوسروں نے دفاع کیوں نہیں کیا؟
سطر 95: | سطر 95: | ||
=== حضرت علی اور دوسروں نے دفاع کیوں نہیں کیا؟=== | === حضرت علی اور دوسروں نے دفاع کیوں نہیں کیا؟=== | ||
خانہ زہرا پر حملہ اور آپ کی شہادت کے سلسلہ میں ایک سوال یہ ہے کہ [[امام علی علیہ السلام|علی علیہ السلام]] تو اپنی | خانہ زہرا پر حملہ اور آپ کی شہادت کے سلسلہ میں ایک سوال یہ ہے کہ [[امام علی علیہ السلام|علی علیہ السلام]] تو اپنی [[شجاعت]] کے لئے مشہور تھے تو آپ اور دوسرے [[صحابہ]] اس حرکت کے بارے میں خاموش کیوں رہے اور فاطمہ کا دفاع کیوں نہیں کیا؟<ref>المدیہش، فاطمۃ بنت النبی، ۱۴۴۰ھ، ج۵، ص۶۸-۷۰ و ۸۳۔</ref> [[اہل سنت و جماعت|اہل سنت]] کے علاوہ چودہویں صدی کے ایک شیعہ [[مرجع تقلید]] [[محمد حسین کاشف الغطاء]] نے بھی تحقیق کے طور پر یہ سوال اٹھایا ہے۔<ref>کاشف الغطاء، جنۃ المأوی، ۱۴۲۹ھ، ص۶۴؛ مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۴۴۶۔</ref> اس کا اصلی جواب شیعوں کی جانب سے یہ ہے کہ حضرت علی علیہ السّلام کو [[پیغمبر اسلام]] صلی اللہ علیہ وآلہ کی جانب سے مصالح امت کی خاطر، [[صبر]] و سکوت کا حکم تھا۔<ref>دیکھئے: عاملی، مأساۃ الزہراء، ۱۴۱۸ھ، ج۱، ص۲۶۶-۲۷۷؛ مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۴۴۶-۴۴۹ و ۴۵۲-۴۵۸؛ کوثرانی، ۱۲ شبہۃ، حول الزہراء، ص۱۵-۲۶۔</ref>{{یادداشت|کافی میں مذکور روایت کے بموجب حضرت علی علیہ السّلام نے پیغمبر اسلام صلی اللّٰہ علیہ وآلہ کے حضور عہد کیا تھا کہ آپ کے بعد ہونے والے مظالم اور اپنی توہین کے مقابلے میں صبر کریں اور اپنے غیض و غضب کو اپنے سینے میں دفن کرلیں۔(کلینی، کافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۲۸۱-۲۸۲)}} شعراء کے اشعار میں بھی پیغمبر سے آپ کے عہد اور صبر کے بارے میں آپ کی ذمہ داری کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ سید رضا ہندی نے اپنے مشہور قصیدے (قصیدہ رائیہ) میں کہا ہے: | ||
الغیظ ولیتک لم تؤمر | |||
/و لا تناولہ منہ حبتر | (لو لم تؤمر بالصبر و کظم / الغیظ ولیتک لم تؤمر | ||
ما نال الامر اخوتیم / و لا تناولہ منہ حبتر | |||
(ترجمہ: اگر آپ کو صبر و تحمل اور اپنے غضب کو دبانے کا حکم نہ ہوتا! تو ابوتیم (ابوبکر) لوگوں کی ولایت و خلافت تک نہیں پہنچ سکتا تھا، اور پھر اس کے بعد حبتر (عمر) اس تک نہیں پہنچ سکتا تھا) <ref>طہرانی، سید محمد حسین، مکتوبات خطی، جُنگ ۱۶، صفحہ۱۰۹۔</ref> (یوسفی غروی کے حساب سے اس واقعہ کا مضبوط ترین اور قدیمی ترین بیان یعنی) کتاب سلیم میں [[سلمان فارسی]] کے نقل کے مطابق، جب عمر نے فاطمہ س پر حملہ کیا تو حضرت علی علیہ السلام نے عمر پر حملہ کیا اور اسے زمین پر پٹخ دیا؛ اس طرح جیسے اس کے قتل کا ارادہ ہو پھر آپ نے کہا اگر مجھ سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کا عہد نہ ہوتا تو تمہیں پتہ چلتا کہ تم میرے گھر میں داخل نہیں ہو سکتے۔ اس موقع پر عمر نے دوسروں سے مدد مانگی اور دوسروں نے حملہ کرکے حضرت علی کو الگ کیا اور آپ کو باندھ دیا۔<ref>یوسفی غروی، موسوعۃ التاریخ الاسلامی، ۱۴۳۸ھ، ج۴، ص۱۱۲۔</ref> | |||
=== جناب محسن کی شہادت کی تردید=== | === جناب محسن کی شہادت کی تردید=== | ||
[[اہل سنت]] کے کچھ مصنفین نے [[روز بیعت]] کو ہونے والی [[محسن بن علی]] کی شہادت کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان کی ولادت ہوئی تھیں لیکن بچپن میں ہی ان کا انتقال ہو گیا تھا۔<ref> جناب محسن کے بارے میں اہل سنت کی کتب کی تفصیلی معلومات کے لئے دیکھئے: المدیہش، فاطمۃ بنت النبی، ۱۴۴۰ھ، ج۳، ص۴۱۱-۴۱۴؛ الموسوی الخرسان، المحسن السبط مولود أم سقط، ۱۴۳۰ھ، ص۱۰۵-۱۱۱۔</ref> میں اکثر شیعہ حضرات کا عقیدہ یہ ہے کہ آپ کی شہادت اسی وقت ہوئی جب حضرت علی علیہ السلام کے گھر پر حملہ کیا گیا۔<ref>طوسی، تلخیص الشافی، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۵۶۔</ref> جیساکہ کچھ اہل سنت کے منابع و مصادر بھی جناب محسن کے ساقط ہونے یا ان کے اسقاط کئے جانے کی تصریح کرتے ہیں۔<ref> الموسوی الخرسان، المحسن السبط مولود أم سقط، ۱۴۳۰ھ، ص۱۱۹-۱۲۸۔</ref> «المحسن السبط مولود أم سقط» کے مصنف نے کتاب کے تیسرے باب میں تاریخ کے تطبیقی مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ محسن ابن علی کی شہادت خانہ علی پر حملہ کے دن اور اس چوٹ اور دباؤ کی وجہ سے ہوئی جو فاطمہ بنت رسول اللہ پر آیا۔<ref> الموسوی الخرسان، المحسن السبط مولود أم سقط، ۱۴۳۰ھ، ص۲۰۷۔</ref> | [[اہل سنت]] کے کچھ مصنفین نے [[روز بیعت]] کو ہونے والی [[محسن بن علی]] کی شہادت کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان کی ولادت ہوئی تھیں لیکن بچپن میں ہی ان کا انتقال ہو گیا تھا۔<ref> جناب محسن کے بارے میں اہل سنت کی کتب کی تفصیلی معلومات کے لئے دیکھئے: المدیہش، فاطمۃ بنت النبی، ۱۴۴۰ھ، ج۳، ص۴۱۱-۴۱۴؛ الموسوی الخرسان، المحسن السبط مولود أم سقط، ۱۴۳۰ھ، ص۱۰۵-۱۱۱۔</ref> میں اکثر شیعہ حضرات کا عقیدہ یہ ہے کہ آپ کی شہادت اسی وقت ہوئی جب حضرت علی علیہ السلام کے گھر پر حملہ کیا گیا۔<ref>طوسی، تلخیص الشافی، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۵۶۔</ref> جیساکہ کچھ اہل سنت کے منابع و مصادر بھی جناب محسن کے ساقط ہونے یا ان کے اسقاط کئے جانے کی تصریح کرتے ہیں۔<ref> الموسوی الخرسان، المحسن السبط مولود أم سقط، ۱۴۳۰ھ، ص۱۱۹-۱۲۸۔</ref> «المحسن السبط مولود أم سقط» کے مصنف نے کتاب کے تیسرے باب میں تاریخ کے تطبیقی مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ محسن ابن علی کی شہادت خانہ علی پر حملہ کے دن اور اس چوٹ اور دباؤ کی وجہ سے ہوئی جو فاطمہ بنت رسول اللہ پر آیا۔<ref> الموسوی الخرسان، المحسن السبط مولود أم سقط، ۱۴۳۰ھ، ص۲۰۷۔</ref> |