مندرجات کا رخ کریں

"خفین پر مسح" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
{{احکام}}
{{احکام}}
'''خُفَّيْن پر مَسح''' کا مطلب وضو کے دوران جوتے یا موزوں پر مسح کرنا ہے۔ شیعہ فقہا کے مطابق خفین پر مسح باطل ہے اور وضو میں پاوں کی جلد پر مسح کرنا ضروری ہے۔ البتہ تقیہ یا ضرورت کی صورت میں موزے پر مسح کرنا جائز ہے۔
'''خُفَّيْن پر مَسح''' کا مطلب وضو کے دوران جوتے یا موزوں پر مسح کرنا ہے۔ شیعہ فقہا کے مطابق خفین پر مسح باطل ہے اور وضو میں پاوں کی جلد پر مسح کرنا ضروری ہے۔ البتہ [[تقیہ]] یا ضرورت کی صورت میں موزے پر مسح کرنا جائز ہے۔
شیعہ فقہا نے موزوں پر مسح کی ممنوعیت کے لئے {{قرآن کا متن|«وَ امْسَحُوا بِرُؤُسِکُمْ وَ أَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَیْنِ}}؛ اور سروں کے بعض حصہ کا اور ٹخنوں تک پاؤں کا مسح کرو» سے استناد کیا ہے۔ اس آیت کی روشنی میں ان کا کہنا ہے کہ مسح کے لئے ضروری ہے کہ وہ پاوں پر ہو اور جوتا یا موزہ پاوں شمار نہیں ہوتے ہیں۔ موزوں پر مسح کی ممنوعیت میں بہت ساری [[حدیث|روایات]] بھی منقول ہیں۔
[[شیعہ]] [[فقہا]] نے موزوں پر مسح کی ممنوعیت کے لئے [[آیت]] مجیدہ {{قرآن کا متن|«وَ امْسَحُوا بِرُؤُسِکُمْ وَ أَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَیْنِ}}؛ اور سروں کے بعض حصہ کا اور ٹخنوں تک پاؤں کا مسح کرو» سے استناد کیا ہے۔ اس آیت کی روشنی میں ان کا کہنا ہے کہ مسح کے لئے ضروری ہے کہ وہ پاوں پر ہو اور جوتا یا موزہ پاوں شمار نہیں ہوتے ہیں۔ موزوں پر مسح کی ممنوعیت میں بہت ساری [[حدیث|روایات]] بھی منقول ہیں۔
خفین پر مسح کے جواز میں اہل سنت کا اجماع ہے یہاں تک کہ عام حالت میں بھی یہ جائز ہے۔ اہل سنت کے مطابق وضو میں پاوں دھولیں یا خفین پر مسح کریں۔ ( پاوں کا مسح صحیح نہیں ہے)
خفین پر مسح کے جواز میں [[اہل سنت]] کا [[اجماع]] ہے یہاں تک کہ عام حالت میں بھی یہ جائز ہے۔ اہل سنت کے مطابق [[وضو]] میں پاوں دھولیں یا خفین پر مسح کریں۔ ( پاوں کا مسح صحیح نہیں ہے)


==مفہوم شناسی==
==مفہوم شناسی==
سطر 9: سطر 9:


==حکم شرعی==
==حکم شرعی==
شیعہ فقہا کے فتوے کے مطابق وضو میں مسح پاؤں کی جلد پر ہونا چاہئے<ref> ملاحظہ کریں: روحانی، فقہ الصادق(ع)، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۲۹۲.</ref> اور موزوں پر مسح جائز نہیں ہے۔<ref>آمدی، المسح فی وضوء الرسول(ع)، ص۱۳۲.</ref> البتہ اس حکم سے دو موارد کو استثنا کرتے ہوئے تقیہ کی صورت میں موزوں پر مسح کو جائز سمجھا ہے۔<ref>روحانی، فقہ الصادق(ع)، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۲۹۴.</ref> و ضرورت<ref> خویی، موسوعة الإمام الخوئی، ۱۴۱۸ق، ج۵، ص۲۰۷.</ref> لہذا اگر سردی جیسی کسی چیز کا خوف ہو تو جوتوں پر مسح جائز ہے۔<ref>آملی، المعالم المأثورة، ۱۴۰۶ق، ج۴، ص۲۹۸.</ref>
شیعہ فقہا کے [[فتوے]] کے مطابق وضو میں مسح پاؤں کی جلد پر ہونا چاہئے<ref> ملاحظہ کریں: روحانی، فقہ الصادق(ع)، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۲۹۲.</ref> اور موزوں پر مسح جائز نہیں ہے۔<ref>آمدی، المسح فی وضوء الرسول(ع)، ص۱۳۲.</ref> البتہ اس حکم سے دو موارد کو استثنا کرتے ہوئے تقیہ کی صورت میں موزوں پر مسح کو جائز سمجھا ہے۔<ref>روحانی، فقہ الصادق(ع)، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۲۹۴.</ref> و ضرورت<ref> خویی، موسوعة الإمام الخوئی، ۱۴۱۸ق، ج۵، ص۲۰۷.</ref> لہذا اگر سردی جیسی کسی چیز کا خوف ہو تو جوتوں پر مسح جائز ہے۔<ref>آملی، المعالم المأثورة، ۱۴۰۶ق، ج۴، ص۲۹۸.</ref>
اہل سنت کے ہاں موزوں پر مسح جائز ہونے میں اجماع ہے؛ اگرچہ عام حالت ہی کیوں نہ ہو۔<ref>نووی، المنہاج شرح صحیح مسلم بن الحجاج، ۱۳۹۲ق، ج۳، ص۱۶۴.</ref>
اہل سنت کے ہاں موزوں پر مسح جائز ہونے میں اجماع ہے؛ اگرچہ عام حالت ہی کیوں نہ ہو۔<ref>نووی، المنہاج شرح صحیح مسلم بن الحجاج، ۱۳۹۲ق، ج۳، ص۱۶۴.</ref>


سطر 15: سطر 15:
[[فقہا]] نے خفین پر مسح جائز نہ ہونے کو {{قرآن کا متن|«وَ امْسَحُوا بِرُؤُسِکُمْ وَ أَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَیْنِ}}؛ اور سروں کے بعض حصہ کا اور ٹخنوں تک پاؤں کا مسح کرو»<ref>سورہ مائدہ، آيہ ۶.</ref> سے استناد کیا ہے۔<ref>سبحانی، سلسلة المسائل الفقہیة، قم، ج۲، ص۹-۱۲.</ref> اس آیت کی بنا پر شیعوں کا کہنا ہے کہ مسح پاوں پر ہونا چاہئے اور جوتا (یا موزہ) پاؤں شمار نہیں ہوتے؛<ref>شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۳، ص۴۵۷.</ref> جس طرح سے سر کا مسح سر پر ہونا چاہئے اور ٹوپی یا عمامہ پر مسح صحیح نہیں ہے۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۳، ص۴۵۷.</ref> اہل بیتؑ کی روایات میں بھی جوتوں پر مسح صحیح نہ ہونے پر اسی آیت کو دلیل لایا ہے۔<ref>موسوی سبزواری، مواہب الرحمان، ۱۴۰۹ق، ج۱۱، ص۴۴.</ref>
[[فقہا]] نے خفین پر مسح جائز نہ ہونے کو {{قرآن کا متن|«وَ امْسَحُوا بِرُؤُسِکُمْ وَ أَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَیْنِ}}؛ اور سروں کے بعض حصہ کا اور ٹخنوں تک پاؤں کا مسح کرو»<ref>سورہ مائدہ، آيہ ۶.</ref> سے استناد کیا ہے۔<ref>سبحانی، سلسلة المسائل الفقہیة، قم، ج۲، ص۹-۱۲.</ref> اس آیت کی بنا پر شیعوں کا کہنا ہے کہ مسح پاوں پر ہونا چاہئے اور جوتا (یا موزہ) پاؤں شمار نہیں ہوتے؛<ref>شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۳، ص۴۵۷.</ref> جس طرح سے سر کا مسح سر پر ہونا چاہئے اور ٹوپی یا عمامہ پر مسح صحیح نہیں ہے۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۳، ص۴۵۷.</ref> اہل بیتؑ کی روایات میں بھی جوتوں پر مسح صحیح نہ ہونے پر اسی آیت کو دلیل لایا ہے۔<ref>موسوی سبزواری، مواہب الرحمان، ۱۴۰۹ق، ج۱۱، ص۴۴.</ref>


روایات کے مطابق امام علیؑ اس بات کے قائل تھے کہ رسول اللہؐ سورہ مائدہ کے نزول سے پہلے جوتوں پر مسح کرتے تھے؛ لیکن اس آیت کے نزول کے بعد سے جوتوں پر نہیں کیا۔<ref>عیاشی، التفسیر، ۱۳۸۰ق، ج۱، ص۳۰۲.</ref> اور جوتوں پر مسح جائز ہونا اس آیت کی وجہ سے منسوخ ہوگیا۔<ref> طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۲۳۴.</ref> بہت ساری روایات بھی جوتوں پر مسح کی ممنوعیت پر وارد ہوئی ہیں۔<ref>شہید اول، ذکری الشیعة فی أحکام الشریعة، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۵۷.</ref>
روایات کے مطابق [[امام علیؑ]] اس بات کے قائل تھے کہ [[رسول اللہؐ]] [[سورہ مائدہ]] کے نزول سے پہلے جوتوں پر مسح کرتے تھے؛ لیکن اس آیت کے نزول کے بعد سے جوتوں پر نہیں کیا۔<ref>عیاشی، التفسیر، ۱۳۸۰ق، ج۱، ص۳۰۲.</ref> اور جوتوں پر مسح جائز ہونا اس آیت کی وجہ سے منسوخ ہوگیا۔<ref> طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۲۳۴.</ref> بہت ساری روایات بھی جوتوں پر مسح کی ممنوعیت پر وارد ہوئی ہیں۔<ref>شہید اول، ذکری الشیعة فی أحکام الشریعة، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۵۷.</ref>


اہل سنت کا کہنا ہے کہ سورہ مائدہ کی چھٹی آیت کے بعد بھی رسول اللہؐ جوتوں پر مسح کیا کرتے تھے۔<ref>ابن‌کثیر، تفسير القرآن العظیم، ۱۴۱۹ق، ج۳، ص۵۲.</ref> اسی وجہ سے اہل سنت اس آیت کو اس شخص سے مقید کرتے ہیں کہ جس کے پاؤں میں جوتا نہیں ہے۔<ref>[https://almoflihun.com/فقہ/طہارت/مسح/ «مسح خفین»]، سایت المفلحون.</ref> اہل سنت مفسر [[فخر رازی]] کا کہنا ہے کہ بعض صحابہ جوتوں پر مسح کو صحیح سمجھتے تھے اور دوسرے صحابہ اس حکم کی مخالفت نہیں کرتے تھے اور ان کا اس حکم کی مخالفت نہ کرنا جواز پر بہترین دلیل ہے۔<ref>فخر رازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۱۱، ص۳۰۷.</ref>
اہل سنت کا کہنا ہے کہ سورہ مائدہ کی چھٹی آیت کے بعد بھی رسول اللہؐ جوتوں پر مسح کیا کرتے تھے۔<ref>ابن‌کثیر، تفسير القرآن العظیم، ۱۴۱۹ق، ج۳، ص۵۲.</ref> اسی وجہ سے اہل سنت اس آیت کو اس شخص سے مقید کرتے ہیں کہ جس کے پاؤں میں جوتا نہیں ہے۔<ref>[https://almoflihun.com/فقہ/طہارت/مسح/ «مسح خفین»]، سایت المفلحون.</ref> اہل سنت مفسر [[فخر رازی]] کا کہنا ہے کہ بعض [[صحابہ]] جوتوں پر مسح کو صحیح سمجھتے تھے اور دوسرے صحابہ اس حکم کی مخالفت نہیں کرتے تھے اور ان کا اس حکم کی مخالفت نہ کرنا جواز پر بہترین دلیل ہے۔<ref>فخر رازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۱۱، ص۳۰۷.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 42: سطر 42:
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
{{احکام طہارت}}
{{احکام طہارت}}




confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم