مندرجات کا رخ کریں

"آیت تطہیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 52: سطر 52:
مفسرین کے درمیان [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]] کے مصداق کے متعلق اختلاف نظر پایا جاتا ہے:
مفسرین کے درمیان [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]] کے مصداق کے متعلق اختلاف نظر پایا جاتا ہے:


'''پہلا قول''':
'''پہلا قول''': [[انس بن مالک]]، [[ابو سعید خدری|ابوسعید خُدْری]]، [[ام سلمہ]]، [[عائشہ]]، [[سعد بن ابی وقّاص]]، [[عبداللہ بن جعفر]] اور [[عبداللہ بن عباس]] جیسے [[صحابہ]] کا کہنا ہے کہ [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتِ]] رسولؐ سے مراد [[امام علی علیہ السلام|علی]]ؑ، [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ]](س)، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن]]ؑ اور [[امام حسین علیہ السلام|حسین]]ؑ ہیں۔ [[ائمۂ معصومین علیہم السلام|ائمۂ شیعہ]] نے اس قول کی تائید کی ہے۔<ref>ابن عطیہ، ج 13، ص 72؛ ابن کثیر، ج 3، ص 799؛ شوکانی، ج 4، ص 279.</ref>
:[[انس بن مالک]]، [[ابو سعید خدری|ابوسعید خُدْری]]، [[ام سلمہ]]، [[عائشہ]]، [[سعد بن ابی وقّاص]]، [[عبداللہ بن جعفر]] اور [[عبداللہ بن عباس]] جیسے [[صحابہ]] کا کہنا ہے کہ [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتِ]] رسولؐ سے مراد [[امام علی علیہ السلام|علی]]ؑ، [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ]](س)، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن]]ؑ اور [[امام حسین علیہ السلام|حسین]]ؑ ہیں۔ [[ائمۂ معصومین علیہم السلام|ائمۂ شیعہ]] نے اس قول کی تائید کی ہے۔<ref>ابن عطیہ، ج 13، ص 72؛ ابن کثیر، ج 3، ص 799؛ شوکانی، ج 4، ص 279.</ref>


'''دوسرا قول''':
'''دوسرا قول''': ایک قول یہ بھی ہے کہ [[ازواج رسولؐ]] اہل بیت کا مصداق ہیں کیونکہ آیت کا سیاق ازواج رسولؐ کے بارے میں ہے۔ ابن عباس کے آزاد کردہ عِکْرِمَہ اور مقاتل بن سلیمان سے اس مضمون میں بعض حدیثیں نقل ہوئی ہیں۔<ref>ابن کثیر، ج 3، ص 798؛ شوکانی، ج 4، ص 278۔</ref>
:ایک قول یہ بھی ہے کہ [[ازواج رسولؐ]] اہل بیت کا مصداق ہیں کیونکہ آیت کا سیاق ازواج رسولؐ کے بارے میں ہے۔ ابن عباس کے آزاد کردہ عِکْرِمَہ اور مقاتل بن سلیمان سے اس مضمون میں بعض حدیثیں نقل ہوئی ہیں۔<ref>ابن کثیر، ج 3، ص 798؛ شوکانی، ج 4، ص 278۔</ref>


'''تیسرا قول''':
'''تیسرا قول''': تیسرا قول صحابی رسولؐ [[زید بن ارقم]] سے منسوب ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اہل بیتؑ وہ ہیں جن پر اللہ نے زکٰوة حرام کردی ہے؛ اور وہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کے قریبی رشتہ دار ہیں جیسے [[آل علی]]، [[آل عقیل]] اور [[آل جعفر بن ابی طالب|آل جعفر]]؛ اور اس آیت میں تطہیر سے مراد صدقہ اور زکٰوة لینے سے انہیں پاکیزہ قرار دیئے جانے کے ہیں۔<ref>مسلم، ج 2، ص 1874؛ ابن کثیر، ج 3، ص 802؛ شوکانی، ج 4، ص 278.</ref>
:تیسرا قول صحابی رسولؐ [[زید بن ارقم]] سے منسوب ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اہل بیتؑ وہ ہیں جن پر اللہ نے زکٰوة حرام کردی ہے؛ اور وہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کے قریبی رشتہ دار ہیں جیسے [[آل علی]]، [[آل عقیل]] اور [[آل جعفر بن ابی طالب|آل جعفر]]؛ اور اس آیت میں تطہیر سے مراد صدقہ اور زکٰوة لینے سے انہیں پاکیزہ قرار دیئے جانے کے ہیں۔<ref>مسلم، ج 2، ص 1874؛ ابن کثیر، ج 3، ص 802؛ شوکانی، ج 4، ص 278.</ref>


[[مسند احمد بن حنبل]] میں ایک روایت کئی بار نقل ہوئی ہے اور ان سب روایتوں کا مضمون یہ ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] نے آیت تطہیر کے مصادیق واضح کرکے متعارف کرائے ہیں جو کچھ یوں ہیں: حضرت فاطمہؑ، ان کے خاوند اور دو بیٹے۔<ref>مسند احمد، ج 1، ص 331؛ مسند احمد، ج 4، ص 107؛ مسند احمد، ج 6، ص 292۔</ref> ابن حنبل ہی باب فضائل الصحابہ کے ضمن میں لکھتے ہیں: [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] 6 ماہ کے عرصے تک ہر روز [[نماز صبح]] کے لئے نکلتے ہوئے [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کے گھر کے دروازے پر رک کر صدا دیتے تھے "اے اہل بیت! نماز! نماز! نماز، اے اہل بیت! " اللہ کا بس یہ ارادہ ہے کہ تم لوگوں سے ہر گناہ کو دور رکھے اے اس گھر والو! اللہ تمہیں پاک رکھے جو پاک رکھنے کا حق ہے۔<ref>احمد ابن حنبل، فضائل الصحابۃ، ج 2، تحقیق: وصی الله بن محمد عباس، مکۃ: جامعۃ ام القری، 1403ق/1983م، ص 761۔</ref>
[[مسند احمد بن حنبل]] میں ایک روایت کئی بار نقل ہوئی ہے اور ان سب روایتوں کا مضمون یہ ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] نے آیت تطہیر کے مصادیق واضح کرکے متعارف کرائے ہیں جو کچھ یوں ہیں: حضرت فاطمہؑ، ان کے خاوند اور دو بیٹے۔<ref>مسند احمد، ج 1، ص 331؛ مسند احمد، ج 4، ص 107؛ مسند احمد، ج 6، ص 292۔</ref> ابن حنبل ہی باب فضائل الصحابہ کے ضمن میں لکھتے ہیں: [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] 6 ماہ کے عرصے تک ہر روز [[نماز صبح]] کے لئے نکلتے ہوئے [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کے گھر کے دروازے پر رک کر صدا دیتے تھے "اے اہل بیت! نماز! نماز! نماز، اے اہل بیت! " اللہ کا بس یہ ارادہ ہے کہ تم لوگوں سے ہر گناہ کو دور رکھے اے اس گھر والو! اللہ تمہیں پاک رکھے جو پاک رکھنے کا حق ہے۔<ref>احمد ابن حنبل، فضائل الصحابۃ، ج 2، تحقیق: وصی الله بن محمد عباس، مکۃ: جامعۃ ام القری، 1403ق/1983م، ص 761۔</ref>
confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم