گمنام صارف
"آیت تطہیر" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←رجس کے معنا
imported>Jaravi م (←استدلال) |
imported>Jaravi م (←رجس کے معنا) |
||
سطر 25: | سطر 25: | ||
==رجس کے معنا== | ==رجس کے معنا== | ||
معنائے "رجس" کے متعلق [[تفسیر|مفسرین]] اختلاف نظر رکھتے ہیں اور | معنائے "رجس" کے متعلق [[تفسیر|مفسرین]] اختلاف نظر رکھتے ہیں اور انہوں نے اس کے لئے مختلف معانی ذکر کئے ہیں۔ ان میں سے [[گناہ]]، [[فسق]]، [[شیطان]]، [[شرک]]، شک، [[بخل]]، [[طمع|لالچ]]، [[ہوائے نفس]] اور [[بدعت]] ہیں۔<ref>ابن بابویہ، ص138۔</ref> [[شیعہ]] علماء و مفسرین کا کہنا ہے کہ [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] کی گناہوں سے پاکیزگی کے معنا گناہوں سے [[عصمت]] اور طاعت و بندگی کی توفیق عطا ہونا ہیں۔<ref>مفید، ص27؛ شوشتری، ص147 و 148؛ طباطبائی، ج16، ص313۔</ref> | ||
رجس سے مراد ظاہری پلیدی نہیں ہے بلکہ یہ باطنی پلیدیوں کی طرف اشارہ ہے اور آیت مطلق ہے چنانچہ اس میں شرک و کفر اور عفت و پاکدامنی سے متصادم افعال اور ہر قسم کی معصیت و نافرمانی اور تمام اعتقادی، اخلاقی اور عملی آلودگیوں پر محیط ہے۔اس نکتے کی طرف توجہ رکھنا نہایت ضروری کہ [[ارادہ|تکوینی ارادہ]] ـ جس کے معنی خلقت و آفرینش کے ہیں ـ یہاں مقدمہ اور متقاضی ہے اور علت تامہ یا سبب تام نہیں ہے چنانچہ یہ [[جبر]] کا سبب نہیں بنتا اور اختیار کو سلب نہیں کرتا۔ وضاحت یہ کہ [[عصمت|مقام عصمت]] تقوائے الہی کی ایک خاص کیفیت ہے جو اللہ کی مدد سے [[انبیاء]] اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہ]] علیہم السلام میں ودیعت کی جاتی ہے؛ تاہم اس کیفیت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ معصومین گناہ اور نافرمانی کا ارتکاب کر ہی نہیں سکتے بلکہ وہ گناہ کرنے کی استعداد کے باوجود اپنے اختیار سے گناہوں سے چشم پوشی کرتے ہیں۔ | رجس سے مراد ظاہری پلیدی نہیں ہے بلکہ یہ باطنی پلیدیوں کی طرف اشارہ ہے اور آیت مطلق ہے چنانچہ اس میں شرک و کفر اور عفت و پاکدامنی سے متصادم افعال اور ہر قسم کی معصیت و نافرمانی اور تمام اعتقادی، اخلاقی اور عملی آلودگیوں پر محیط ہے۔اس نکتے کی طرف توجہ رکھنا نہایت ضروری کہ [[ارادہ|تکوینی ارادہ]] ـ جس کے معنی خلقت و آفرینش کے ہیں ـ یہاں مقدمہ اور متقاضی ہے اور علت تامہ یا سبب تام نہیں ہے چنانچہ یہ [[جبر]] کا سبب نہیں بنتا اور اختیار کو سلب نہیں کرتا۔ وضاحت یہ کہ [[عصمت|مقام عصمت]] تقوائے الہی کی ایک خاص کیفیت ہے جو اللہ کی مدد سے [[انبیاء]] اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہ]] علیہم السلام میں ودیعت کی جاتی ہے؛ تاہم اس کیفیت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ معصومین گناہ اور نافرمانی کا ارتکاب کر ہی نہیں سکتے بلکہ وہ گناہ کرنے کی استعداد کے باوجود اپنے اختیار سے گناہوں سے چشم پوشی کرتے ہیں۔ | ||
جیسے زہر کے خواص سے اطلاع رکھنے والا ماہر و حذاق طبیب یا شخص کبھی بھی زہریلے مادے کو تناول نہیں کرتا حالانکہ وہ اس زہریلے مادے کو کھا سکتا ہے لیکن اس کا علم اور اس کے فکری اور روحانی آگہیاں اسے ایسا نہیں کرنے دیتیں اور وہ اپنے [[ارادہ|ارادے]] اور اختیار کے ساتھ اس کام سے چشم پوشی کرتا ہے۔<ref>[http://www.hawzah.net/fa/article/articleview/2834?ParentID=78742 | جیسے زہر کے خواص سے اطلاع رکھنے والا ماہر و حذاق طبیب یا شخص کبھی بھی زہریلے مادے کو تناول نہیں کرتا حالانکہ وہ اس زہریلے مادے کو کھا سکتا ہے لیکن اس کا علم اور اس کے فکری اور روحانی آگہیاں اسے ایسا نہیں کرنے دیتیں اور وہ اپنے [[ارادہ|ارادے]] اور اختیار کے ساتھ اس کام سے چشم پوشی کرتا ہے۔<ref>[http://www.hawzah.net/fa/article/articleview/2834?ParentID=78742 آیہ تطہیر(1)- تفسیر کلی آیہ, مکارم شیرازی]</ref> | ||
==اہل بیت کا مصداق== | ==اہل بیت کا مصداق== |